38 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

نائب صدر اور چیئرمین راجیہ سبھا کا حکمراں اور اپوزیشن پارٹیوں پرالزام تراشی اور ہاؤس کی کارووائی میں رکاوٹ نہ ڈالنے پر زور

Urdu News

نئی دلّی ، جون؍نائب صدر جمہوریہ اور راجیہ سبھا کے چیئر مین جناب ایم وینکیا نائیڈو نے عوام میں پارلیمنٹ کے تئیں اعتماد میں تخفیف پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں سازگار ماحول کو بر قرار رکھنا اکیلے حکومت کی ہی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ یہ ہاؤس کے تمام ارکان کی مشترکہ ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے راجیہ سبھا کے گزشتہ دو اجلاسوں کے ہاؤس کے تمام سیکشن اور لوگوں کے لئے ’’ لُوز لُوز ‘‘ صورت حال میں اختتام پذیر ہونے کے سلسلے میں تمام پارٹیوں اور لیڈروں سے اس مانسون اجلاس کو ’’ وِن وِن ‘‘ بنانے درخواست کی اور ان سے تعاون طلب کیا ۔
مانسون اجلاس شروع ہونے سے ایک روز قبل چیئر مین جناب وینکیا نائیڈو کی سربراہی میں منعقد اس کانفرنس میں 20 پارٹیوں کے 8 وزراء اور 23 لیڈران نے شرکت کی ۔
جناب وینکیا نائیڈو نے راجیہ سبھا کے گزشتہ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی پارٹی حکومت کے رد عمل پر ہاؤس کی کارروائی کو جامد نہیں کر سکتی ،اگر چہ ممبران اور پارٹیوں کو رد عمل کا حق حاصل ہے ۔ بہتر طریقہ یہ ہوگا کہ ٹاک آؤٹ کیا جائے یا واک آؤٹ کیا جائے یا پھر ووٹ آؤٹ کیا جائے ۔ اگر موجودہ حکومت معقول معاملات پرتوجہ نہیں دیتی ہے تو ان معاملات کو عوام کے درمیان لے جایا جائے نہ کہ رخنہ اندازی کر کے ہاؤس کی کارروائی میں تعطل ڈالا جائے ۔
جناب وینکیا نائیڈو نے گزشتہ 11 ماہ کے دوران کئے گئے ملک بھر کے دوروں کے دوران حاصل شدہ عوامی تاثرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لوگ پارلیمنٹ کے غیر فعال ہونے کے باعث اضطراب میں مبتلا ہیں ۔انہوں نے ایک حالیہ جائزے کا بھی حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ عوام میں پارلیمنٹ اور سیاسی پارٹیوں پر بھروسے اور اعتماد کے تئیں کمی آئی ہے ۔
جناب نائیڈو نے حکمراں اور اپوزیشن دونوں جماعتوں سے ’’ باہمی الزام تراشی ‘‘ کے سلسلے کو بند کرنے اور ہاؤس کی کارروائی میں رخنہ اندازی اور کام نہ کر سکنے کے سلسلے میں ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرانے پر اصرار نہ کریں ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ روایتی صورت حال کو دوبارہ بحال کیا جائے کہ ہاؤس کو چلانا حکومت کی ذمہ داری ہے اور اسے ایک مشترکہ ذمہ داری کے طور پر دیکھا جانا چاہئیے ۔
اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگوں سے متعلق خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ انہیں مانسون اجلاس کے ثمر آور ہونے کی امید ہے ۔
جناب نائیڈونے کہا کہ پارلیمنٹ اور کچھ نہیں ،سیاسی نظام کا ایک حصہ ہے ،اور لیڈران کو آنے والے انتخابی سیزن کے باعث ایوان کو غیر فعال نہیں کرنا چاہئیے ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ مختلف نظریات پر غور کرنے کا ایک بہترین فورم ہے اور اس کا موثر استعمال کیا جانا ہئیے نہ کہ ہاؤس کو سیاست کا اکھاڑہ بنایا جائے ۔ انہوں نے لیڈران کو یقین دلایا کہ تمام موضوعات پر ہاؤس کے ضوابط کے مطابق غور تبادلہ خیال کیا جائے گا ۔
سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے محسوس کیا کہ تمام لیڈروں کو چیئر مین جناب نائیڈو کے ذریعہ ظاہر کئے گئے جذبات اور معاملات سے اتفاق ہے ۔
اپوزیشن رہنما جناب غلام نبی آزاد نے کہا کہ ہاؤس کی پارٹیوں کے 90 فیصد کی ہمیشہ خواہش یہ ہوتی ہے کہ ہاؤس کی کارروائی فعال اور بہتر ڈھنگ سے چلے اور جو لوگ اپنی ریاستوں کے مسائل کے تئیں مظاہرہ کرتے ہیں ، حکومت کو ان پر توجہ مرکوز کرنی چاہئیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہاؤس میں تبادلہ خیال کے لئے اپوزیشن کے 10 معاملات ہیں جن میں سے چند کو مانسون اجلاس کے دوران لیا جا سکتا ہے ۔
میٹنگ میں شرکت کرنے والے وزراء میں جناب اننت کمار ، جناب روی شنکر پرساد ، جناب پیوش گوئل ، جناب وجے گوئل ، سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ ، اپوزیشن لیڈر جناب غلام نبی آزاد ، اور شری آنند شرما ،(کانگریس ) جناب شرد پوار ( این سی پی ) ، جناب سکھیندو سیکھر رے ( ٹی ایم سی ) ، جناب پرسنّا آچاریہ ( بی جے ڈی ) ، جناب ستیش چند مشرا ( بی ایس پی ) ، جناب سنجے راؤت ( شیو سینا ) ، جناب نریش گجرال ( ایس اے ڈی ) ، جناب وائی ایس چودھری ( ٹی ڈی پی ) ، جناب وی وجے سائی ریڈی ( وائی ایس آر سی پی ) ، جناب کے کیشو راؤ ( ٹی آر ایس ) ، جناب رنگا راجن ( سی پی ایم ) اور جناب ڈی راجہ ( سی پی آئی ) ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More