25 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ملک میں کسی بھی قسم کی کھاد کی کوئی قلت نہیں ہےکیونکہ کھادوں کی دستیابی کھادوں کی فروخت سےزیادہ ہے: جناب راؤ اندرجیت سنگھ

Urdu News

نئی دہلی:  منصوبہ بندی  کے وزیرمملکت (آزادانہ چارج) ،نیز  کیمیکلز اورکھادوں  کے وزیرمملکت جناب راؤ اندر جیت سنگھ نے آج لوک سبھا میں کھادوں کی سپلائی سے متعلق قومی پالیسی پر پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں اطلاع دی کہ کھادوں کی تجارت، قیمت، معیار اور تقسیم کو ضابطے کے تحت لانے کے لئے حکومت ہند نے ضروری اشیاء ایکٹ، 1955 کے تحت کھاد کو ایک ضروری شے  قرار دیا  ہے اور فرٹیلائز(کنٹرول) آرڈر، 1985 کو نافذ کیا ہے۔

جناب سنگھ نے مزید کہا کہ ڈپارٹمنٹ آف فرٹیلائزس(ڈی او ایف) کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسانوں کے لئے مناسب اور سستی قیمتوں پر کھادوں کو دستیاب کرائے۔سستی قیمتوں کا مطلب رعایتی  قیمتوں پر فراہم کی جانے والی کھاد ہے۔تمام بڑی رعایتی کھادوں کے نقل وحرکت کی نگرانی ملک بھر میں نگرانی نظام پر مبنی ایک آن لائن ویبwww.urvarak.co.in  کے ذریعہ کی جارہی ہے۔اسے کھادوں کی نگرانی کا مربوط نظام(آئی ایف ایم ایس) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

وزیرموصوف نے مزید  کہا کہ یوریا کھاد کسانوں کو  اعلان شدہ زیادہ سے زیادہ خردہ قیمت(ایم آر پی) پر قانونی طریقے سے مہیا کرائی جارہی ہے۔کسانوں کے گھر پہنچنے والی کھادوں کی قیمت اور یوریا یونٹوں کے ذریعہ مجموعی بازاری قیمت کے درمیان پائی جانے والی قیمت کے فرق کو حکومت ہند کے ذریعہ برداشت کیا جاتا ہے۔ حکومت ہند یوریا کھاد کے مینو فیکچرر/ اور درآمد کاروں  کو بطور سبسڈی  یہ قیمت ادا کرتی ہے۔مزید برآں حکومت   یکم اپریل 2010 سے تغذیہ  پر مبنی  سبسڈی (این بی ایس) اسکیم کو لاگو کررکھی ہے۔ مذکورہ اسکیم کے تحت  سبسڈی  کی مقررہ رقم  جس کا فیصلہ سالانہ بنیاد پر کیا جاتا ہے، ایف سی او  معیار کے رعایتی فاسٹفیٹک اور پوٹیشیک(پی اینڈ کے)کھادوں کے ہر قسم پر دی جاتی ہے۔اس کا انحصار تغذیاتی مواد پر ہوتا ہے۔

جناب سنگھ نے سال 2017-18 اور موجودہ مالی سال جون کے مہینے تک کے دوران(اپریل 2018 سے لے کر جون 2018 تک)کھادوں}یوریا ،پی اینڈ کے (ڈی اے پی، ایم او پی اینڈ این پی کے) { کی ضرورت ، دستیابی اور فروخت کے اعداد وشمار بھی پیش کئے۔ ان اعداد وشمار کو درج ذیل گوشوارے میں  بخوبی دیکھاجاسکتا ہے اور یہ پتہ لگایا جاسکتا ہے کہ ملک میں کھادوں کی کوئی قلت نہیں ہے کیونکہ کھادوں کی دستیابی کھادوں کی فروخت سے کہیں زیادہ ہے۔

2017-18

(اعداد وشمار لاکھ میٹرک ٹن میں)

پیداوار

ضرورت

دستیابی

فروخت

یوریا

298.52

317.06

303.06

پی اینڈ کے( ڈی اے پی، ایم او پی اور این پی کے)

229.47

226.17

212.34

(اپریل 2018 تا جون 2018)

(اعداد وشمار  لاکھ میٹرک ٹن میں)

پیداوار

ضرورت

 دستیابی

فروخت

یوریا

66.93

82.76

64.61

پی اینڈ کے( ڈی اے پی، ایم او پی اور این پی کے)

53.58

66.37

44.85

وزیرموصوف نے گزشتہ

تین برسوں اور موجودہ سال،  جون کے مہینے تک ، کے دوران کھادوں کو دی جانے والی سبسڈی سے متعلق تفصیلات بھی فراہم کیں،جو کہ درج ذیل ہیں:

(روپے کروڑ میں)

سال

اندرون ملک تیار کردہ یوریا

درآمد شدہ یوریا

اندرون ملک تیار کردہ

پی اینڈ کے

درآمد شدہ پی اینڈ کے

سٹی کمپوزٹ

201516

38,200.00

16,400.00

11,969.00

9,968.56

201617

40,000.00

11,256.59

11,842.88

6,999.99

0.55

201718

36,973.70

9,980.00

14,337.00

7,900.00

7.26

۲2018-19(جون 2018 تک )

4915.87

3,641.12

4,532.35

3,705.75

0.24

پڑوسی ممالک سے غیرقانونی سرگرمیوں مثلاً کھادوں کی اسمگلنگ  کی  روک تھام کے لئے حکومت کے ذریعہ کئے گئے اقدامات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے جناب سنگھ  نے اطلاع دی کہ حکومت ہند نے کھاد کو ضروری اشیاء ایکٹ،1955(ای سی اے) کے تحت ایک ضروری شے قرار دیا ہے اور اسی ایکٹ کے تحت فرٹیلائز(کنٹرول) آرڈر (ایف سی او)، 1985 اور فرٹیلائز(موومنٹ کنٹرول) آرڈر،1973 کو نوٹیفائی کیا ہے۔ریاستی حکومتوں کو بھی مناسب اختیارات دیئے گئے ہیں کہ وہ کھادوں کی اسمگلنگ کو چیک کرتے رہیں۔اسی طرح سے ریاستی حکومتوں کویہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ  چھاپہ مار کرسکتے ہیں،کھادوں کو  ضبط کرسکتے ہیں اور ایف سی او ،1985 اور ضروری اشیاء ایکٹ،1965 کے دفعات کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی شخص کے خلاف تعزیری کارروائی کرسکتے ہیں۔البتہ کسی بھی ریاستی حکومت نے ہندوستان سے پڑوسی ممالک میں کھادوں کی اسمگلنگ کی کوئی رپورٹ نہیں دی ہے۔

وزیرموصوف نے مزید بتایا کہ حکومت ہند ریاستی حکومتوں کو سو فیصد مالی ا مداد فراہم کرکے حیاتیاتی کھادوں کی پیداواری یونٹوں(200ٹی پی یا 50,000 لیٹرسالانہ) کے قیام کو فروغ دے رہی ہے۔ریاستی حکومتوں کو فراہم کی جانے والی مالی امداد کی حد 160 لاکھ روپے زیادہ سے زیادہ فی یونٹ ہے۔  اسی طرح سے کسانوں/افراد/ نجی ایجنسیوں کو دی جانے والی مالی امداد کل مالیاتی آؤٹ لے(ٹی او) کا 25 فیصد یا 40 لاکھ روپے ہے ، ان میں سے جو بھی نبارڈ کے ذریعہ اثاثہ سرمایہ کاری سبسڈی اسکیم(سی آئی ایس ایس) کے تحت کم  رقم ہو۔ مزید برآں حکومت ہند پائیدار ترقی کے قومی مشن(این ایم ایس اے)/ پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا(پی کے وی وائی) کی  اسکیموں کے  ذریعہ حیاتیاتی کھادوں کو فروغ دے رہی ہے۔اس میں  راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (آر کے وی وائی) آئل سیڈس اور آئل پام(این ایم او او پی) قومی غذائی تحفظ مشن(این ایف ایس ایم) اور زرعی تحقیق سے متعلق ہندوستانی  کونسل(آئی سی اے آر) کا تعاون حاصل ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More