نئی دہلی: سڑک نقل وحمل، شاہراہوں، جہاز رانی،کیمکلز اور کھادوں کے وزیرمملکت جناب منسکھ لال منڈاویہ نے آج لوک سبھا میں ضروری دواؤں کی قیمتوں میں کمی کے سبب ملک کے عام شہریوں کو ہونے والے فائدوں سے متعلق ایک سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈی پی سی او،2013 کے نفاذ کے بعد ضروری دواؤں کی زیادہ سے زیادہ قیمت/ ایم آر پی مقرر کردینے سے عوام کو 11,463 کروڑ روپے کی کل بچت ہوئی ہے۔اس میں دل کے شریانوں کو کھولنے والے اسٹینٹس کی زیادہ سے زیادہ قیمت مقرر کردینے سے 4,547 کروڑ روپے(اس میں قیمتوں کا از سر نو تعین بھی شامل ہے) اور گھٹنے لگانے کی زیادہ سے زیادہ قیمت طے کردینے سے 1500 کروڑ روپے کی بچت شامل ہیں۔ ضروری دواؤں کی زیادہ سے زیادہ قیمت مقرر کردینے/نظر ثانی کے عمل کے سبب مئی 2014 سے صارفین کو ہونے والی بچت کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
تفصیلات |
صارفین کو ہونے والی بچت(روپے کروڑ میں) |
مئی 2014 تا فروری 2016 کےد وران این ایل ای ا یم،2011کے تحت |
2,422 |
مارچ 2016 تا جون 2018 کے دوران این ایل ای ایم،2015کے تحت |
2,644 |
فروری 2017 میں دل کے شریانوں کو کھولنے والے اسٹینٹس( اس میں فروری 2018 میں قیمت کا از سر نو تعین شامل ہے) |
4,547 |
اگست 2017 میں گھٹنے لگانے سے ہونے والی بچت |
1,500 |
پیرا۔ 19۔ جولائی 2014 میں امراض قلب اور شوگر مخالف |
350 |
کل بچت |
11,463 |
اں منسکھ لال منڈاویہ نے مزید کہا کہ دواؤں کی قیمتوں سے متعلق قومی ا تھارٹی(این پی پی اے) نے ایک جاری عمل کے تحت ضروری دواؤں کی قومی فہرست(این ایل ای ایم) میں شامل دواؤں کی زیادہ سے زیادہ قیمت مقرر کی ہے۔ علاوہ ازیں دواؤں کی قیمتوں سے متعلق قومی اتھارٹی(این پی پی اے)، دواؤں( قیمتوں کا کنٹرول) آرڈر2013(ڈی پی سی او)2013 کے شیڈول ۔1 میں شامل ضروری دواؤں کی زیادہ سے زیادہ قیمت کا تعین کرتی ہے۔ جون2018 تک حکومت نے ضروری دواؤں کی قومی فہرست، 2015(این ایل ای ایم،2015) کے تحت ترمیم شدہ شیڈول۔1 کے تحت شامل851 دواؤں (بشمول 4 طبی آلات یعنی کارڈیک اسٹینٹس، ڈرگ ایلوٹنگ اسٹینس،کنڈوم اور پیشاب کی نالیوں میں استعمال ہونے والے آلات) کی زیادہ سے زیادہ قیمت مقرر کی ہے۔
این ایل ای ایم ،2015( ترمیم شدہ شیڈول۔1) کی تشکیل کے لئے ڈی پی سی او 2013 کے تحت نافذ کردہ شیڈول کے بعد ضروری دواؤوں کی قیمتوں میں کمی بمقابلہ ڈی پی سی او 2013 کے اعلان سے قبل کی زیادہ سے زیادہ قیمت سے متعلق تفصیلات درج ذیل ہیں:
این ای ایل ایم 2015 کے تحت ضروری دواؤں کی زیادہ سے زیادہ قیمتوں میں آنے والی کمی کی تفصیلات |
|
زیادہ سے زیادہ قیمت میں ہونے والی کمی کا تناسب |
شیڈول میں موجود دواؤں کی تعداد |
0<= 5% |
234 |
5<=10% |
134 |
10<=15% |
98 |
15<=20% |
98 |
20<=25% |
93 |
25<=30% |
65 |
30<=35% |
46 |
35<=40% |
24 |
40% سے زیادہ |
59 |
این ایل ای ایم12015 میں دواؤں کی کل تیاری |
851 |
جناب منسکھ لال منڈاویہ نے مزید بتایا کہ دواؤں کی قیمتوں سے متعلق قومی اتھارٹی (این پی پی اے) ، ڈی پی سی او،2013 کے تحت شیڈول اور غیر شیڈول والی دونوں قسم کی دواؤں کی قیمتوں کی نگرانی موثر انداز میں کررہی ہے تاکہ اعلان شدہ زیادہ سے زیادہ قیمتوں پر یہ دوائیں عوام کے لئے دستیاب رہے۔ ڈی پی سی او ،2013 کی دفعات کے تحت غیر شیڈول والی دواؤں کا کوئی بھی مینو فیکچرر 10 فیصد سے زیادہ قیمت نہیں بڑھا سکتا ہے۔این پی پی اے ایسی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کرتی ہے جو صارفین سے زیادہ قیمت وصول کرتی ہے۔ این پی پی او کو قیمت کی زیادہ وصولی سے متعلق یہ اطلاعات ریاستی ڈرگ کنٹرولرس/افراد کے ذریعہ حاصل ہوتی ہے۔یہ لوگ کھلے بازار سے دواؤں کے نمونے کی خریداری کرتے ہیں اورقیمتوں کا موازانہ کرتے ہیں، پھر‘‘ فارما جن سمادھان’’ اور ‘‘عوامی شکایات کے ازالے اور نگرانی کے لئے مرکزی نظام(سی پی جی آر ایم اے ایس)’’ کی ویب سائٹوں پران شکایات کے ازالے کے لئے درخواستیں موصول ہوتی ہیں۔