22 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ملک میں کافی پانی دستیاب ہے، اصل مسئلہ پانی کے مؤثر بندوبست کا ہے: نتن گڈکری

Urdu News

نئی دہلی، آبی وسائل، دریا کی ترقی، گنگا کے احیا، جہازرانی اور سڑک ٹرانسپورٹ کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے آج اترپردیش کے وزیر اعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ، راجستھان کے وزیر اعلیٰ جناب اشوک گہلوت، اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ جناب ترویندر سنگھ راوت، ہریانہ کے وزیر اعلیٰ جناب منوہر لال کھٹر، دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ جناب جے رام ٹھاکر نے نئی دہلی میں اوپری جمنا طاس میں رینوکا جی کثیر مقصدی ڈیم پروجیکٹ کی تعمیر کے لئے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے۔

جناب گڈکری نے ہائی برڈ اینیونٹی موڈ اور ایک شہر ایک آپریٹر سوچ کے تحت پریاگ راج میں نمامی گنگا پروجیکٹوں کے لئے رعایتی سمجھوتے پر دستخط کی تقریب کی صدارت کی۔ اس سمجھوتے پر دستخط صاف گنگا کے قومی مشن کے اکھل کمار، یوپی جے نگم کے انل کمار اور پریاگ راج واٹر پرائیویٹ لمیٹڈ کے جناب دلیپ پورمل کے درمیان کئے گئے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ ملک میں کافی پانی دستیاب ہے، لیکن اصل مسئلہ پانی کے مؤثر بندوبست کا ہے۔ رینوکاجی ڈیم پروجیکٹ کے لئے سمجھوتے پر دستخط کو ایک تاریخی لمحہ قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت جلد سے جلد اور ہر ممکن کوشش کرے گی کہ کابینہ سے اس کی منظوری حاصل کی جائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ جمنا دریا پر کشاؤ کثیر مقصدی پروجیکٹ پر اتفاق رائے کو بھی فروغ ملا ہے اور جلد ہی اس کے لئے ایک سمجھوتے پر دستخط کردیئے جائیں گے۔ انھوں نے لکھواڑ کثیر مقصدی پروجیکٹ کے بارے میں بھی مطلع کیا، جس کے لئے طاس کی چھ ریاستوں کے درمیان 28اگست کو ایک سمجھوتے پر  دستخط کئے گئے تھے۔ سبھی وزرائے اعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ ان پروجیکٹوں سے طاس کی تمام ریاستوں کو فائدہ ہوگا اور یہ پروجیکٹ ہر ایک کے لئے فائدے کا سودا ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ پروجیکٹس جمنا دریا میں پانی کے زیادہ بہاؤ کو یقینی بنائیں گے جو کہ وقت کی ضرورت بھی ہے۔

آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا کے احیاء کے وزرائے مملکت جناب ارجن رام میگھوال اور ڈاکٹر ستیہ پال سنگھ کے علاوہ سکریٹری یوپی سنگھ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ دستخط کی اس تقریب کے دوران رینوکاجی کثیر مقصدی ڈیم پروجیکٹ اور پریاگ راج میں نمامی گنگا پروجیکٹوں کے بارے میں دستاویزات بھی نمایاں کئے گئے۔

رینوکاجی ڈیم پروجیکٹ کو ہماچل پردیش کے سرمور ضلع میں گری دریا پر جو جمنا دریا کی ایک معاون ندی ہے، ایک اسٹوریج پروجیکٹ کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ اس پروجیکٹ کے تحت دلّی اور طاس کی 6 دیگر ریاستوں کے لئے 23 کیوسک پانی کی سپلائی کے لئے 148 میٹر اونچے ڈیم کی تعمیر کا منصوبہ ہے۔ یہ پروجیکٹ پانی کے تیز بہاؤ کے دوران 40 میگاواٹ بجلی بھی تیار کرسکے گا۔ یہ پروجیکٹ ہماچل پردیش پاور کارپوریشن لمیٹڈ کے ذریعے نافذ کیا جائے گا۔ رینوکاجی ایم پی پی کی پانی کو ذخیرہ کرنے کی فی الحال صلاحیت 0.404 ایم اے ایف ہے اور ہماچل پردیش کے علاقے میں تقریباً 1508 ہیکٹیئر زیر آب علاقہ ہے۔

ڈیم کی تعمیر کے بعد گری دریا کا بہاؤ تقریباً 110 فیصد بڑھ جائے گا، جو دلّی اور طاس کی دیگر ریاستوں کی پینے کے پانی کی ضرورت ایسے وقت پوری کرے گا جب پانی کی قلت بڑھ جاتی ہے۔ رینوکاجی ڈیم کا اسٹور کیا ہوا پانی اترپردیش، ہریانہ، دلّی این سی ٹی کے ذریعے ہتھنی کنڈ بیراج سے استعمال کیا جائے گا۔ یہ پانی وزیرآباد بیراج سے دلّی، این سی ٹی اور یوپی، ہریانہ اور راجستھان کے ذریعے اوکھلا بیراج سے استعمال کیا جائے گا۔

رینوکا جی ڈیم پروجیکٹ کے سلسلے میں تحقیقاتی کام کاج 1976 میں شروع ہوا تھا، لیکن ناموافق وجوہات کی وجہ سے تعمیراتی کام شروع نہیں ہوسکا۔ پروجیکٹ کی کل لاگت قیمت 2015 کی پرائس لیبل کے مطابق 4596.76 کروڑ روپے ہے، اس میں سے آبپاشی/ پینے کے پانی کی لاگت 4325.43 کروڑ روپے ہے اور بجلی تیار کرنے کے لئے لاگت 277.33 کروڑ روپے ہے۔ پروجیکٹ کی آبپاشی / پینے کے پانی کے حصے کی لاگت 90 فیصد یعنی 3892.83کروڑ روپے ہے، جو مرکزی حکومت کی طرف سے فراہم کی جائے گی اور باقی 10 فیصد یعنی 432.54 کروڑ روپے ہریانہ، یوپی/ یوکے، ہماچل پردیش، راجستھان اور این سی ٹی دہلی کے ذریعے فراہم کی جائے گی۔

رینوکاجی ڈیم پروجیکٹ کے معاملے میں تمام ضروری کلیئرنسیز حاصل کرلی گئی ہیں، لیکن اسٹیج-II جنگلاتی کلیئرنس، سرمایہ کاری کلیئرنس اور سی سی ای اے کی منظوری حاصل نہیں کی گئی ہے۔

رینوکاجی ڈیم پروجیکٹ ان تین اسٹوریج پروجیکٹ کا ایک حصہ ہے جو جمنا دریا اور اوپری جمنا طاس کے اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش کے پہاڑی خطوں میں گری اور ٹونس پر تعمیر کے لئے تجویز کیا گیا ہے۔ ٹونس اور گری دریائے جمنا کی معاون ندیاں ہیں۔ دیگر دو میں ٹونس دریا پر کشاؤ پروجیکٹ اور جمنا دریا پر لکھواڑ پروجیکٹ شامل ہیں۔

ان تین پروجیکٹوں کی 2008 میں قومی پروجیکٹوں کے طور پر نشان دہی کی گئی تھی، جس کے تحت سینچائی اور پینے کے پانی کے حصے کی لاگت کی نوے فیصد فنڈنگ حکومت ہند کی جانب سے کی جائے گی اور باقی وہ ریاستیں اخراجات برداشت کریں گی جو اس سے فائدہ اٹھائیں گی۔

طاس کی ریاستوں اتراکھنڈ، ہماچل پردیش، ہریانہ، اترپردیش، راجستھان اور دہلی میں لکھواڑ کثیر مقصدی پروجیکٹ کے فائدے اور لاگت کی حصے داری کے سلسلے میں ایک سمجھوتہ ہوا تھا، جس پر آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا کے احیاء کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری کی موجودگی میں نئی دہلی میں 28 اگست 2018 کو دستخط کئے گئے تھے۔

پریاگ راج میں نمامی گنگا پروجیکٹوں کے لئے رعایتی سمجھوتے پر دستخط

آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا کے احیاء، جہاز رانی اور سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے پریاگ راج میں نمامی گنگا پروجیکٹوں کے لئے رعایتی سمجھوتے پر دستخط کی تقریب کی آج صدارت بھی کی۔

پریاگ راج میں (نینی، پھپھامئو اور جھونسی) میں ٹرانس جمنا/ جمنا علاقوں میں گندے پانی کی نکاسی کی کوئی سہولت نہیں ہے، اس لئے گنگا اور جمنا دریا میں آلودگی ہے۔ پریاگ راج ٹاؤن شہر میں پہلے ہی ایک جامع سیوریج نیٹ ورک موجود ہے اور وہاں گندے پانی کی نکاسی کی سہولتیں بھی ہیں، پھر بھی وہاں آپریشن اور رکھ رکھاؤ کے لئے طویل مدتی ٹھوس طریقۂ کار موجود نہیں ہے۔ ٹرانس گنگا / جمنا علاقوں میں گندے پانی کی نکاسی کے بندوبست کے لئے دو پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے اور موجودہ سیوریج اثاثوں کے آپریشن اور رکھ رکھاؤ کی لاگت908.16 کروڑ روپے ہے۔ یہ پروجیکٹ آئی اینڈ ڈی نیٹ ورک کی تشکیل کی راہ ہموار کریں گے اور 72 ایم ایل ڈی کی کل صلاحیت کے 3 ایس ٹی پیز (نینی – 42 ایم ایل ڈی، پھپھامئو – 14 ایم ایل ڈی اور جھونسی – 16 ایم ایل ڈی) اور پندرہ سال کے لئے تمام سیوریج اثاثوں  کا او اینڈ ایم کے لئے بھی راہ ہموار کریں گے۔ یہ دونوں پروجیکٹ ٹھوس اور جواب دہی طریقہ کار کی بنیاد پر شہر کے سیوریج مینجمنٹ کے واسطے پی پی پی طرز کی بنیاد پر ہائی برڈ اینیوٹی سے متعلق نفاذ کے لئے وَن سٹی وَن آپریٹر سوچ کے تحت شروع کئے جائیں گے۔

ایم ایم سی جی کے ڈائریکٹر جنرل جناب راجیو رنجن مشرا نے بتایا کہ پریاگ راج میں 6 پروجیکٹ پہلے ہی مکمل کرلئے گئے ہیں۔ اس کے لئے مارچ 2019 تک دو پروجیکٹ مکمل کئے جائیں گے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More