32.1 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ملک شمولیت والی ترقی کی راہ پر گامزن :مختار عباس نقوی

Urdu News

نئی دہلی، اقلیتی امور کے مرکزی وزیر  جناب مختار عباس نقوی نے آج کہا ہے کہ   سیاسی   عدم رواداری کا   شکار ہونے کے باوجود وزیراعظم نریندر مودی  ملک کو‘‘شمولیت والی ترقی’’ کی راہ پر آگے لے گئے ہیں۔

 راجستھان کے   الور ضلع میں   کشن گڑھ  باس   کے گاؤں  کوہرا پیپلی   میں  اقلیتی امور کی وزارت   کی مدد سے   قائم کئے جانے والے عالمی معیار کے    عالمی ادارے کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے جناب نقوی نے کہا کہ    وزیراعظم   جناب نریندر مودی نے    کسی   تقریق کے بغیر   ‘‘شمولیت والی ترقی’’ کے  اپنے عہد کو   پور ا کرنے کے لئے کام کیا ہے اور انہوں نے   ‘‘ترقی کے عہد ’’کے حکومت  کے وعدے پر    ‘‘ووٹ بینک کی سیاست’’ کو اثر ڈالنے کی اجازت نہیں دی۔  جناب نقوی نے   یہاں پر  دیگر متعدد  ترقیاتی کاموں کا افتتاح بھی کیا۔

 وزیر موصوف نے کہا   کہ مرکز کو پچھلی حکومت سے ورثے میں ملنے والے    ‘‘کرپشن کی دیمک’’ کو ہلاک کرنے  اور ‘‘ناکامیوں کے اثرات ’’  کو  ختم کرنے کے  سخت   چیلنج کا سامنا تھا۔  لیکن  وزیراعظم جناب نریندرمودی معاشرے کے تمام طبقوں کی ترقی کے  اپنے وعدے کو پورا کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔    انہوں نے کہا   کہ وزیراعظم جناب نریندرمودی کے زیرقیادت مرکزی حکومت نے   تمام    ضرورت مند افراد اور اقلیتوں سمیت    غریب طلبا کو    سستی    ،قابل  رسائی اور  معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لئے   جنگی پیمانے پر کام کیا ہے۔  وزیراعظم جناب  نریندرمودی   کی   کوششیں   زمینی سطح پر بالکل صاف اور واضح ہیں۔

جناب نقوی نے کہا کہ   الور ضلع میں  عالمی معیار کا  یہ تعلیمی ادارہ  2020 میں کام کرنا شروع کردے گا   ۔ راجستھان کی حکومت نے اس ادارے کے لئے الور ضلع کی    کشن گڑھ باس تحصیل   کے گاؤں کوہرا پیپلی میں   15 ایکڑ زمین فراہم کی ہے۔   اس ادارے میں  عالمی معیار کا    صلاحیت سازی کا  مرکز  ، ابتدائی اور ثانوی تعلیم کے لئے     تعلیمی سہولتیں   ، آیوروید اور یونانی علوم اور کھیل کود سے متعلق  سہولتیں  فراہم کی جائیں گی  ۔    وزارت نے   اس ادارے میں     لڑکیوں کے لئے   چالیس فی صد ریزرویشن کی تجویز پیش کی ہے۔    اس ادارے کے   پورے  عمل کو   مرتب کرنے کے لئے    وزارت کے افسران   ا ور مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ارکان کی  ایک    تین رکنی کمیٹی    تشکیل دی گئی ہے۔    ادارے کی تعمیر   اور دیگر کاموں کے لئے جلد ہی  مفصل  پروجیکٹ رپورٹ  (ڈی پی آر)  تیار کی جائے گی۔ یہ ادارہ   سرکاری  اور نجی  شراکت داری   (پی پی پی) کے طرز پر قائم کیا جائے گا  ۔

جناب نقوی نے بتایا کہ    پچھلے تقریباً 4 برسوں کے دوران   حکومت کی  ‘‘خوشنودی کے بغیر بااختیار بنانے’’  کی پالیسی    کے نتیجے میں   غریبوں اور اقلیتوں کے  پس ماندہ طبقوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً   3 کروڑ طلبا نے اسکالر شپ کے مختلف پروگراموں سے فیض حاصل کیا ہے۔   ان اسکیموں سے فائدہ اٹھانے والوں میں تقریباً ایک کروڑ 63 لاکھ لڑکیاں بھی شامل ہیں۔  انہوں نے کہاکہ مسلمان لڑکیوں کے مابین    درمیان میں ہی   اسکول چھو ڑ دینے کی شرح جو پہلے 70 فی صد سے زیادہ تھے اب مرکزی حکومت کے آگاہی اور تعلیمی طور پر بااختیار بنانے کے پروگراموں کی بدولت کم ہوکر   تقریباً 35-40 فی صد رہ گئی ہے۔ نشانہ    اسے   صفر فی صد لانے کا ہے۔  شفاف اور روکاٹوں سے  پاک  اسکالر شپ  نظام میں  اس سلسلہ میں   ایک اہم رول ادا کیا ہے۔    اس سال    ‘‘نیشنل اسکالر شپ پورٹل موبائل ایپ’’ (این ایس پی موبائل ایپ)   شروع کیا گیا ہے  جس سے   غریب اور کمزور طبقوں کے  طلبا کے لئے  ایک    صاف ستھرے    ، قابل رسائی  اور رکاوٹوں سے پاک اسکالر شپ نظام کو یقینی بنایا جاسکے گا ۔

جناب نقوی نے کہا کہ   اقلیتی امور کی وزارت نے    لگن کے ساتھ  ‘‘3 ایز یعنی ایجوکیشن، ایمپلائمنٹ اینڈ امپاورمنٹ’’ کے لئے   کام کیا ہے۔ پچھلے تقریباً ایک سال میں اقلیتی اداروں کے ہزاروں تعلیمی  اداروں کو  جن میں  مدارس بھی شامل ہیں،    انہیں     ‘‘3-ٹیز’’ یعنی ٹیچر، ٹفن  اینڈ ٹائلٹ’’  سے  جوڑ کر    تعلیم کے   اصل دھارے میں  شامل کیا گیا ہے۔ روزگار سے متعلق   صلاحیت سازی کی اسکیموں مثلاً  سیکھوا ور کماؤ  ،  استاد  ، غریب نواز  کوشل   وکاس یوجنا  اور نئی منزل   وغیرہ  کے ذریعہ  5 لاکھ 43 ہزار سے زیادہ جوانوں کو     روزگار  اور روزگار کے مواقع فراہم کئے گئے ہیں۔    پچھلے ایک سال کے دوران    1 لاکھ 18 ہزار سے زیادہ دستکاروں کو    ‘‘ہنر ہاٹ’’ کے ذریعہ    قومی  اور بین الاقوامی منڈیوں میں روزگار   اور روزگار کے مواقع دستیاب  کرائے گئے  ہیں۔

جناب نقوی نے کہا کہ   وزیراعظم جناب نریندر مودی کی زیر قیادت    حکومت نے   اقلیتوں کے لئے  ترقیاتی پروگراموں کو  ملک کے    308 اضلاع تک  توسیع دی ہے  جبکہ پہلے  یہ صرف    100 اضلاع میں تھے۔  حصول آزادی کے بعد پہلی مرتبہ      پورے ملک کے    308 اضلاع میں  اقلیتوں طبقوں سے  تعلق رکھنے والی   لڑکیوں کو تعلیمی اعتبار سے بااختیار بنانے کو یقینی بنانے کے لئے  ابتدائی سہولیتیں ہنگامی بنیاد  پر شروع کی گئی ہیں۔

اقلیتوں خاص طور پر    لڑکیوں کی   صلاحیت سازی سے متعلق تعلیمی    اعتبار سے   بااختیار بنانے اور روزگار فراہم کرنے والے   پروگراموں کو  ذہن میں رکھتے ہوئے حکومت      ان ‘پسماندہ  اور نظر انداز کئے گئے’ علاقوں میں  ‘پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم’ (پی ایم جے وی کے)  کے تحت اسکول ، کالج  ، پالی ٹیکنیک  ، لڑکیوں کے ہوسٹل ، آئی ٹی آئی اور صلاحیت ساز ی کے مرکز فراہم کررہی ہے۔ ا س سے پہلے ان علاقوں میں یہ سہولتیں موجود نہیں تھیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More