34 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اے ڈی بی اور بھارت نے تمل ناڈو صنعتی گلیارے میں سڑک نیٹ ورک کے اپ گریڈ کے لئے 484 ملین ڈالر کے قرض پر دستخط کئے

Urdu News

ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) اور بھارت سرکار نے یہاں 484 ملین ڈالر کے ایک قرض پر دستخط کئے تاکہ تمل ناڈو کی ریاست میں چنئی، کنیا کماری صنعتی گلیارے (سی کے آئی سی) میں صنعتی ترقی کو آسان بنانے کے علاوہ ٹرانسپورٹ کنکٹیویٹی کو بہتر بنایا جاسکے۔

سی کے آئی سی بھارت کا مشرقی ساحلی معاشی کوریڈور کا ایک حصہ ہے، جو مغربی بنگال سے لے کر تمل ناڈو تک پھیلا ہوا ہے اور بھارت کو جنوب، جنوب مشرق اور مشرقی ایشیا کی پروڈکشن نیٹ ورک سے جوڑتا ہے۔ ای سی ای سی کی ترقی میں اے ڈی بی بھارت سرکار کا اہم شراکت دار ہے۔

اقتصادی امور کے محکمہ کے ایڈیشنل سکریٹری جناب رجت کمار مشرا نے بھارت سرکار کی جانب سے تمل ناڈو صنعتی کنکٹی ویٹی پروجیکٹ کے لئے سمجھوتے پر دستخط کئے، جبکہ اے ڈی بی کی طرف سے بھارت میں اے ڈی بی کے کنٹری ڈائریکٹر جناب تاکیو کونی شی نے دستخط کئے۔

جناب مشرا نے کہا کہ یہ پروجیکٹ پورے صنعتی کلسٹرس، ٹرانسپورٹ گیٹ ویز اور کھپت سینٹروں میں بلا رکاوٹ سڑک کنکٹی ویٹی فراہم کرانے کے لئے اہم ہے اور سی کے ای سی کی مخصوص صنعتوں کے لئے لاجیسٹکس اور پیداوار لاگت کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا، جس سے ان کی مقابلہ آرائی کو بڑھاوا ملے گا۔

جناب کونی شی نے کہا کہ یہ پروجیکٹ اے ڈی بی کی سپورٹ والے سی کے آئی سی جامع ترقیاتی منصوبے کے تحت کوریڈور کی ترقی کے لئے نشان زد ترجیحی بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کا ایک حصہ ہے۔ اس پروجیکٹ کا مقصد صنعتی ترقی مراکز کی مکمل ترقی کے لئے ضروری ٹرانسپورٹ ، توانائی اور شہری بنیادی ڈھانچے کی پرویشنگ کے ذریعے صنعتی تبدیلی کو بڑھاوا دیتا ہے۔

یہ پروجیکٹ سی کے آئی سی کے اثر والے علاقوں میں لگ بھگ 590 کلو میٹر لمبے ریاستی شاہراہ کا اپ ڈیٹ کرے گا جوکہ تمل ناڈو میں چنئی اور کنیا کماری کے بیچ پڑنے والے 32 ضلعوں میں سے 23 ضلعوں کو کور کرتے ہیں۔

اے ڈی بی ایک خوش حال، شمولیت والے، لچکدار اور ٹھوس ایشیا کے حصول کے تئیں پابند ہے۔ اے ڈی بی غریبی کو مٹانے کی اپنی کوششوں کو جاری رکھتے ہوئے ایشیا اور بحرالکاہل کو خوشحال دیکھنے  پابند ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More