37 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے شمال مشرق سے متعلق معاملات پر میٹنگ سےخطاب کیا

केन्‍द्रीय गृह मंत्री ने पूर्वोत्तर में सुरक्षा स्थिति की समीक्षा की
Urdu News

نئی دہلی،؍مئی ،مرکزی وزیرداخلہ جناب راج ناتھ سنگھ نے آج یہاں شمال مشرق سے متعلق معاملات پر ایک میٹنگ کی صدارت کی۔ شمال مشرقی خطے کی ترقی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) وزیراعظم کے دفتر میں وزیر مملکت، عملے، عوامی شکایات اور پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندرسنگھ و داخلی امور کےوزیر مملکت جناب کرن ریجی جو،  قومی سلامتی کے مشیر جناب اجیت ڈوبھال اور شمال مشرقی ریاستوں اور مرکزی حکومت کے سینئر افسروں نے بھی میٹنگ میں شرکت کی۔

میٹنگ میں وزیرداخلہ نے اپنے افتتاحی بیان میں کہا کہ گزشتہ کچھ سالوں میں شمال مشرق کی سکیورٹی کی صورتحال میں غیر معمولی سدھار ہوا ہے۔ اس خطے کا زیادہ تر حصہ دہشت گردی سے پاک ہو چکا ہے اور بچی ہوئی کچھ پاکٹس(مقامات) میں دہشت گردی اپناوجود تیزی سے کھو رہی ہے۔ شورش پسندی سے نمٹنے کے مؤثر اقدامات، ترقی کے مثبت اقدامات اور پڑوسی ملکوں کے ساتھ بہتر رشتوں سے صورتحال میں کافی سدھار درج ہوا ہے، حالانکہ کچھ علاقوں میں مسلح گروہ دہشت گردی کی آر لے کر رقم اینٹھنے، اغوا جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔

حکومت کے ذریعے اس خطے میں سڑک، ریل ، ہوائی جہاز، بجلی اور ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کی تیزی سے ترقی کیلئے کئے گئے اقدامات اور مقامی انسانی وسیلے کی ترقی پر زور دینے سے بہتر سکیورٹی کی صورتحال سمیت دیگر علاقوں میں بھی اور اچھے نتائج ملنے کی امید ہے۔ ہماری ایکٹ ایسٹ پالیسی سے اس خطے کے دروازے جنوب مشرقی ایشیائی منڈیوں کیلئے کھُل جائیں گے۔

شمال مشرقی ہندوستان،  انسان اور قدرتی وسائل کے معاملے میں کافی امیر ہے۔ یہاں کی اس صلاحیت کامناسب فائدہ حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم اس خطے میں محفوظ اور پُرامن ماحول پیدا کریں۔

اس سلسلے میں ہمیں مندرجہ ذیل کوشش کرنے کی ضرورت ہے:

  • اس خطے میں لمبے عرصے سے چلی آرہی دہشت گردی نے سکیورٹی ایکو نظام کو پراگندہ کر دیا تھا۔ سکیورٹی منظرنامے میں سدھار کےساتھ پولیس کو اپنا معمول کا کام کاج کرنا چاہئے اور جرائم کی روک تھام اور اسے ختم کرنا چاہئےتھا، جو پچھلی دہائی سے کافی برداشت کر رہا تھا۔ بدقسمتی سے شمال مشرق کے کچھ صوبوں میں مجرمانہ معاملوں پر کارروائی اور سزا کا تناسب کافی کم ہے۔ ایک ریاست میں تو سزا کا تناسب پورے ہندوستان کے اوسط 86فیصد کے مقابلے میں صرف 5 فیصد ہے۔کئی ریاستوں میں اغوا اور روپے اینٹھنے کے معاملات کافی بڑھ رہے ہیں، لیکن ان معاملات پر کارروائی اور سز ا کا تناسب ایک فیصد سے بھی کم ہے، جو قبول کرنے کے قابل نہیں ہے۔ ایک مجرم جب جرم کرنے کےباوجودعدالت سے چھوٹ جاتا ہے، تو عام لوگوں کا انصاف کے نظا م سے یقین اٹھ جاتا ہے اور رہائی کا تناسب کافی زیادہ ہو، تو اس سے ایک طرف تو ریاست کی اخلاقی جواز کو نقصان ہوتاہے، ساتھ ہی یہ جرائم کو بھی بڑھاوادیتاہے۔ اتنی زیادہ رہائی ہونے کی ابتدائی وجہ  تفتیش میں سستی برتنا ہے۔ ایسا دیکھا گیا ہے کہ تحقیق کے سائنٹفک آلۂ کار مناسب طورسے استعمال نہیں ہو رہے ہیں۔ شمال مشرق کی کئی ریاستوں میں فارینسک سائنس لیباریٹری کی صورتحال بھی اطمینان بخش نہیں ہے۔ اس سمت میں پولیس کے سربراہوں اور ریاستی سرکاروں کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
  • اس خطے میں غیر قانونی ہتھیاروں کا پھیلاؤ بھی بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے، حالانکہ شمال مشرق کا بڑا علاقہ دہشت گردی سے پاک ہو چکا ہے، لیکن اتنی بڑی مقدارمیں غیرقانونی ہتھیار کی موجودگی کی وجہ سے جرائم کے واقعات میں اضافہ بھی ہوا ہے۔میں سبھی ریاستوں کے ڈی جی پی کو صلاح دوں گا کہ غیر قانونی ہتھیاروں کے تاجروں اور ان لوگوں کیخلاف منظم مہم چلائیں ، جن کے پاس یہ ہتھیار ہیں۔
  • مغرب میں واقع سلی گڑی کاریڈورکوچھوڑکردیگرسبھی سائڈوں سے شمال مشرقی خطہ بین الاقوامی سرحد وں سے لگا ہواہے۔ ان سرحدوں کے ذریعے غیر قانونی ہتھیار، منشیاب، نارکوٹکس اور جعلی ہندوستانی کرنسی کی اسمگلنگ ہوتی ہے۔ ہمارے یہ سرحدی علاقے خاص طورپر جہاں پولیس نہیں ہیں، ان سرحدی علاقوں میں پولیس کو اہمیت دیتے ہوئے ہمیں کافی تعداد میں پولیس اسٹیشن قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے سرحد پار کےجرائم میں کمی آئے گی اور ساتھ ہی دوردراز کے علاقوں میں رہ رہے یہاں کے لوگوں کے دل میں ایک تحفظ کا ماحول بھی پیدا ہوگا۔
  • اگرہم مستقبل کی سلامتی کے خطرات کی بات کریں، تو انتہاپسندی کا مسئلہ ایک بڑے چیلنج کی شکل میں سامنے آتاہے۔انتہاپسندی ایک ایک ایسا مسئلہ ہے، جو سرحدوں کے پار پھیل رہا ہے۔اگر اسے روکا نہیں گیا، تو یہ دہشت گردی کی شکل میں تبدیل ہوسکتاہے۔شمال مشرق اور اس کے آس پاس کےعلاقوں کی حساسیت ایسے معاملوں کےتئیں اس خطے کو زیادہ ہی حساس بنا دیتی ہے۔ اسی لئے یہ ضروری ہے کہ انتہاپسندی کےایجنٹوں کی نشاندہی کی جائے ، ان کے کچھ ایجنٹس مذہب کی آڑلےکراپنا کام کررہے ہیں، جبکہ کچھ لوگ این جی اوز اور فرد، سماجی، ثقافتی اور تعلیمی ترقی کےنام پر کام کر رہے ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ان کی سرگرمیوں پرقریبی نگاہ رکھیں اور جہاں ضروری ہو، وہاں قبل از وقت کام کریں۔
  • ایک دیگرابھرتاہواسکیورٹی خطرہ سائبرجرائم ہے۔ سائبرجرائم کےواقعات دنیابھرمیں بڑھ رہےہیں۔ مالی جرائم کےساتھ ساتھ سائبراسپیس کااستعمال بے چینی اور عدم استحکام پیدا کرنے کیلئے کیاجارہاہے، جیسا کہ ہم سب جانتےہیں کہ کس طرح ہمارے دشمنوں نے 2012میں آسام میں کچھ  نسلی تصادم کےبعد عدم استحکام پیداکرنےکیلئےسائبراسپیس کا غلط استعمال کیاتھا۔ سائبرجرائم کی تحقیقات کرنے کی اور ڈیجیٹل میڈیاکےغلط استعمال کوروکنے کی صلاحیت میں ہمیں کافی سدھار کی ضرورت ہے۔شمال مشرق میں ہمیں سائبرفارینسک لیباریٹریز قائم کرنے کی ضرورت ، تو ہے ہی، ساتھ ہی آئی ٹی تربیت یافتہ پولیس آفیسرز کے پول کی بھی ضرورت ہے۔
  • بروس قبائلی لوگوں کا تریپورہ سے میزورم وطن واپسی اور 50سالوں سے زیادہ عرصےسے اروناچل میں رہ رہےچکمالوگوں اور ہاجونگس کو شہریت دینے جیسے کچھ معاملات کافی عرصے سے التوا میں ہیں اور انہیں جلد سے جلد حل کرنےکی ضرورت ہے۔ ان معاملات کے تصفیہ سے کشیدگی اور جرائم میں کمی آئے گی۔ اس سلسلے میں ریاستی سرکاروں سے سرگرام تعاون کی ضرورت ہے، جس سے ہم انہیں جلد سے جلد حل کر سکیں۔
  • کئی نسلی مسلح تنظیمیں اپنی شکایت کے پُرامن حل کیلئے سرکار کےساتھ مصروف ہیں۔ ان کے مسلح کیڈرس کو نامزد کیمپوں میں رکھنے کی ضرورت ہے، ساتھ ہی  وابستگی کے کچھ تیارشدہ ضابطوں کو بھی محسوس کئےجانےکی ضرورت ہے۔ جیسا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ ان میں سے کچھ تشدد آمیزمجرمانہ سرگرمیوں جیسے روپے اینٹھنے، اغوا وغیرہ میں ملوث ہیں۔ یہ سرگرمیاں ضابطوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ نامزد کیمپوں کے باہر ان کی ناجائز سرگرمیوں کو فوراً روکنے کی ضرورت ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں سے قانون کےتحت سختی سےنمٹنے  کی ضرورت ہے۔

ہندوستان ایک تکثیری جمہوریت ہے، جو گوناگونیت بھرا ہو اہے۔ مختلف نسل، مذہب اور ثقافت کے لوگ ایک ساتھ امن سے رہتے ہیں۔ یہ گونا گونیت شمال مشرق میں زیادہ دکھائی دیتی ہے۔یہاں لوگ برسوں سے ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔ جدید ریاست کی ترقی نے وسائل اور پاور کیلئے  مقابلہ پیدا کیا ہے۔ ایسے مقابلے عام طورسےہمیں بہتربنانےکیلئے تحریک دیتے ہیں، لیکن کبھی کبھی اس سے کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔کبھی کبھی یہ علاقائی  اورنسلی امنگ کی شکل میں سامنے نظرآتےہیں۔ ایسے منفی پہلوؤں کوحساس طریقےسے سختی کےساتھ حوصلہ شکنی کئےجانےکی ضرورت ہے۔

شمال مشرقی خطے کے لوگ خاص کر نوجوان کافی امنگ بھرےلوگ ہیں۔ وہ اپنے بہتر اور خوشحال مستقبل کی طرف دیکھ رہے ہیں اور ملک کے دوسرے حصوں کی ترقی کےساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنا چاہتے ہیں۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ا ن کے لئے ایک بہتر ماحول تیار کریں۔

آئیے ہم سب اپنے شمال مشرق کیلئے ایک بہتر، خوبصورت اور خوشحال مستقبل کیلئے کام کریں۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More