37 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مرکزی اورریاستی سرکاروں کو گاوؤ ں اوردیہی علاقوں کی ترقی کو اوّل ترین ترجیح دینی چاہیئے :نائب صدرجمہوریہ ہند

Urdu News

نئی دہلی: نائب صدرجمہوریہ ہند، جناب ایم وینکیانائیڈو نے دیہی اورشہری علاقوں کے درمیان خلأ کو پرکرنے پرزوردیتے ہوئے کہاہے کہ مرکزی اورریاستی سرکاروں کو بنیادی سہولیات فراہم کراکے  مواضعات اوردیہی علاقوں کی ترقی کو اول ترین ترجیح دینی چاہیئے ۔

 جناب وینکیانائیڈو آندھراپردیش کے نزویدمیں راجیوگاندھی یونیورسٹی آف نالج ٹکنالوجی ( آرجی یو کے ٹی ) کے طلبأ سے خطاب کررہے تھے ۔ انھوں نے خبردارکرتے ہوئے کہاکہ دوطرح کے ہندوستان ہونا بہترنہیں ہے اوروہ بھی ایک ایسا ہندوستان جہاں شہروں کو ترقی دی جارہی ہو اور دوسرا وہ پسماندہ دیہی علاقوں کا ہندوستان ،یہ اس فرق کے ساتھ دوطرح کے ہندوستان کا ہونا درست نہیں ہے ۔ انھوں نے کہاکہ ہمیں شہری اوردیہی علاقوں کے درمیان خلأ کوفوراً پرکرناچاہیئے ۔ آج لوگ تعلیم بہترطبی سہولیات اور معاشی روزی روٹی کی سرگرمیوں کے لئے شہروں کی طرف ہجرت کررہے ہیں ،ایسی صورت میں شہروں میں دستیاب سہولیات دیہی علاقوں میں بھی فراہم کرائی جانی چاہیئں ۔

جناب وینکیانائیڈونے دیہی علاقوں کے باصلاحیت نوجوانوں کو اعلیٰ ترین تکنیکی تعلیم فراہم کرانے کے لئے یونیورسٹی کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں سماجی ۔معاشی تبدیلیوں کے عمل کے لئے تعلیم اہم ترین ذریعہ اوروسیلے کی حیثیت رکھتی ہے اور شہرعلم کی عمارت  کا سنگ رکھتی ہے۔آج کی دنیامیں نظام تعلیم کے لئے ضروری ہے کہ ایسے  اعلیٰ اورمثبت افراد تیارکئے جائیں جو اخلاقی اورمذہبی قدروں کے تئیں عہد بستہ ہوں ۔ انھو ں نے کہاکہ تعلیم ایک ایسا وسیلہ ہے جس سے ہماراکردار تیارہوتاہے ، ہمارے دماغ کے استحکام میں اضافہ ہوتاہے ، ذہانت پرصیقل کرتی ہے ۔

اس امرپر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہ آج تعلیم ڈگریوں اوراسناد کے ساتھ طلبأ تیارکررہی ہے جب کہ تعلیم کو ایسے  افراد  تیارکرنے چاہیئں جن میں تجزیہ کاری کی بنیادی ہنرمندی اورجدت طرازسوچ موجود ہو، جناب وینکیانائیڈونے کہاکہ آرجی یو کے ٹی جیسے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو ایسی ہنرمنداوراہل افرادی طاقت کے بڑے گروپ تیارکرنے چاہیئں جو ہماری معیشت کو آگے بڑھاسکیں اور  ملک کو زرعی دباو ، شہرکاری کا تسلسل توانائی کی بڑھتی مانگ تبدیلی ماحولیات ، عالمی درجہ حرارت میں اضافے ، شہروں اور دیہی علاقوں کے درمیان خلأ اورمعاشی تفریق جیسے مسائل سے موثر طریقے سے مقابلے کرنے کا اہل بناسکیں ۔

یہ بتاتے ہوئے کہ آج دنیا  علم اورمعلومات نیز جدت طرازی کے مقابلہ جاتی استعمال پرانحصارکررہی ہے اس لئے ٹکنالوجی کے طلبأ کو سماج کو درپیش مسائل کے عملی اور کفایتی طریقے پیش کرسکیں ۔ انھوں نے کہاکہ ہمارے تکنیکی ماہرین کو بیرونی تصورات اور طریقوں کی طرف دیکھنے کے بجائے اپنے مسائل کے دیسی حل تلاش کرنے چاہیئں ۔آپ سب اس سچائی سے بخوبی واقف ہیں کہ سائنس اورتکنالوجی کا واحد مقصد عوالناس کی زندگی کو بہتربناناہے ۔

جناب نائیڈونے اپنےخطاب میں آگے کہاکہ ٹکنالوجی کی ترقی اورمعاشی نمو کے باوجود آج ہمارے سماج کے ایک بہت بڑے طبقے کو لازمی وسائل تک رسائی حاصل نہیں ہے ۔ انھوں نے طلبأ کو مشورہ دیاکہ اس موقع پرآگے بڑھ کر ہرکنبے کو پینے کے پانی کی فراہمی ، سوئے تغذیہ کے خاتمے جیسے اہم مسائل کا حل دستیاب کراناچاہیئے اور علاج اورمعالجے اورحفظان صحت  کی سہولیات اور  خدمات کو قابل رسائی اورکفایتی بناناچاہیئے ۔

جناب نائیڈونے کہاکہ  اداروں کو جدیدترین علم اورمعلومات کی فراہمی کے مراکزمہارت بنانے  کی ضرورت ہے انھیں ہندوستان کو ایک جدت طراز اورسازوسامان کی تیاری کے مرکز کے طورپر فروغ دینے کی جستجومیں ان ادارو ں کو مرکزی مقام حاصل ہوناچاہیئے ۔  طلبأ کو طرز حیات کے مسائل سے خبردارکرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ طلبأ کو ذہن اورجسم کے اتحاد کو یقینی بنانے کے لئے یوگا اورمراقبہ کرناچاہیئے ۔

 اس موقع پر نائب صدرجمہوریہ کے خطاب کے  متن  کی خاص خاص باتیں درج ذیل ہیں :

‘‘مجھے یہاں نزود میں راجیو گاندھی یونیورسٹی نالج آف  ٹکنالوجی ( آرجی یوکے ٹی ) کے ان طلبأ  خطاب  کرتے ہوئے جو ازحدمسرت ہورہی ہے جنھیں اس ادارے کے ذریعہ اعلیٰ  تکنیکی تعلیم فراہم کرائی جارہی ہے جو رسائی اوروسائل کے مواقع سے محروم رہے ہیں ۔ مجھے یہ جان کر بھی خوشی ہوئی ہے کہ 6مضامین میں بیچلر آف ٹکنالوجی کی ڈگری پیش کرنے والا یہ ادارہ طلبأ کے مثبت اور مجموعی ترقی پرتوجہ مرکوز کرتے ہوئے انھیں تیزی سے بڑھتے  مقابلہ جاتی  چیلنجوں کا سامناکرنے کے لئے تیارکررہی ہے ۔مربوط کورسیز کے ذریعہ نرم کارہنرمندی پرمشتمل موضوعات کی وسیع ترتعلیم کی فراہمی کے لئے بھی اس یونیورسٹی کی کوششیں بھی لائق ستائش ہیں ۔ مجھے یہ دیکھ کر بھی خوشی ہوئی ہے کہ یہ یونیورسٹی معیاری حصول علم پرتوجہ مرکوز کرتے ہوئے طلبأ کو  اتحاد اوردوسروں کے تئیں احترام کی قدروں کا پاسداربنارہی ہے ۔

مجھے یہ جان کر بھی خوشی ہے کہ آرجی یوکے ٹی کے پروگرام معتدل پیشہ ورانہ تعلیم کے نئے ماڈل پرتیارکیاگیاہے جس میں مستقبل کے رہنماتیارکئے جانے پرتوجہ مرکوز کی گئی ہے ۔ مجھے بتایاگیاہے کہ یہ پروگرام اس لئے تیارکیاگیاہے تاکہ طلبأ طرز حیات کی ہنرمندی سے بہتر طورسے آراستہ ہوں اور مسائل زندگی کو حل کرسکیں ۔کسی شعبے کی محض کتابی انجینئرنگ  پڑھ کے وہ انجینئرنہ بنیں ۔مجھے یہ جان کر بھی خوشی ہوئی ہے کہ اس یونیورسٹی کے پروگراموں کی نمونہ سازی میں ذاتی سرپرستی اورتدریس کے ذہین نظام کے ذریعہ حصول تعلیم کی مثالیں قائم کی جارہی ہیں ۔

میرے پیارے طلبأ ،

جناب نائیڈو نے کہاکہ پنڈت دین دیال اپادھیائے نے کہاتھا کہ تعلیم سماجی ، اقتصادی تبدیلیوں کی اہل ہونے کے ساتھ علمی سماج کی عمارت  کا سنگ بنیاد  رکھتی ہے ۔ تعلیم دراصل ایسی سرمایہ کاری ہے جس کے ذریعہ ایک تعلیم یافتہ فرد سماج کی خدمت کرسکتاہے ۔

مہاتماگاندھی نے کہاتھاکہ  آج کی دنیامیں نظام تعلیم کے لئے یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ ایسے مثبت مزاج محنتی افراد تیارکئے جائیں جو مضبوط اخلاقی اورقدروں کے تئیں عہد بستہ ہوں ۔ کردارسازی نہ کرنے والی تعلیم بالکل بیکارہے ۔

تعلیم ایک ایسا طریقہ اول ہوناچاہیئے جس کے ذریعہ کردار تیارہوتاہے ، ذہنی استحکام پیداہوتاہے اورذہانت پرصیقل ہوتی ہے ۔ جس کے نتیجے میں ایک فرد اپنے پیروں پرکھڑا ہوسکتاہے ۔ سچی تعلیم نوجوانوں کوملک وقوم کی مثبت اوربامعنی ترقی کا اہل بنانے کے ساتھ ساتھ ملک کی ثقافتی اورروحانی وراثت کی حفاظت اوراسے برقراررکھنے کا اہل بناتی ہے ۔

یہ بات اپنے آپ میں انتہائی تشویشناک ہے کہ آج ہمارانظام تعلیم ڈگریوں اور اسناد کے حامل طلبأ پیداکررہاہے لیکن انھیں کلیدی تجزیہ کارہنرمندی اور جدت طراز سوچ سے آراستہ نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ آج کالجوں سے فارغ طلبأ میں قابل ملازمت ہنرمندی موجود نہیں ہوتی ۔ اس ادارے کو اس میں تبدیلی پیداکرنی ہے اور عہدموجود سے مطابقت رکھنے والاتعلیمی نظام تیارکرنے کے مقصد سے موجودہ نظام تعلیم کی پوری طرح اورہالنگ کرنی ہوگی ۔

میں آخرمیں راجیوگاندھی یونیورسٹی آف نالج ٹکنالوجی کو مبارکباد دیتاہوں کہ یہ  ادارہ   آندھراپردیش کے دیہی علاقوں کے نوجوانوں کو معیاری تعلیم فراہم کرارہاہے ۔ میں یونیورسٹی کی تدریسی برادری کو مبارکباد دیتاہوں اور طلبأ کو خوشگوارمستقبل کے لئے نیک خواہشات پیش کرتاہوں ۔ جئے ہند۔’’

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More