27 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مختار عباس نقوی نے کورونا وباء کے چیلنجوں کے پیشِ نظر بھارت کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مقدس ماہ رمضان میں لاک ڈاؤن اور سوشل ڈسٹینسنگ کے رہنما خطوط پر سختی سے عمل کریں

Urdu News

نئی دلّی: اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے  کورونا وباء کے چیلنجوں کے پیشِ نظر آج اپیل کی ہے کہ  بھارت کے مسلمانوں کو  مقدس ماہ رمضان میں  ،  جس کے 24 اپریل سے شروع ہونے کا امکان ہے ، گھروں کے اندر رہتے ہوئے  نمازوں کی ادائیگی اور دیگر مذہبی عبادتیں   کرتے ہوئے لاک ڈاؤن اور سوشل ڈسٹینسنگ ( ایک دوسرے سے فاصلہ بر قرار رکھنا ) کے رہنما خطوط پر ایمانداری اور سختی کے ساتھ عمل کریں ۔

          جناب نقوی نے  ، جو  بھارت میں  ریاستی وقف بورڈوں کے ریگولیٹری ادارے  ،  مرکزی وقف کونسل کے چیئرمین بھی ہیں ، بتایا کہ 7 لاکھ سے زیادہ  رجسسٹرڈ مسجدیں ، عید گاہ ، امام باڑے ، درگاہیں اور دیگر مذہبی ادارے  ملک کے ریاستی  وقف بورڈوں کے تحت آتے ہیں ۔   قابلِ ذکر ہے کہ سعودی عرب سمیت زیادہ تر مسلم ممالک نے  رمضان کے دوران مذہبی مقامات پر عوامی اجتماع کو روک دیا ہے ۔

          جناب نقوی نے کہا کہ  انہوں نے بہت سے مذہبی لیڈروں ، مختلف سماجی اور مذہبی تنظیموں  ، ریاستی وقف بورڈوں  کے عہدیداروں اور دیگر  افسران کے ساتھ  بات چیت کی ہے  اور اُن سے اپیل کی ہے کہ وہ کورونا وائرس کی وباء کے پیش نظر مقدس ماہِ رمضان کے دوران لاک ڈاؤن اور سوشل ڈسٹینسنگ  کے رہنما خطوط  پر سختی سے اور سنجیدگی کے ساتھ  عمل درآمد کو یقینی بنائیں ۔  انہیں  اِس بات کو یقینی بنانا چاہیئے کہ لوگ  رمضان کے دوران  اپنے گھروں کے اندر رہ کر تمام مذہبی عبادتیں انجام دیں ۔

          جناب نقوی نے کہا کہ  مرکزی وقف کونسل کے ذریعے ریاستی وقف بورڈوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اِس بات کو  یقینی بنانے کے لئے موثر طریقۂ کار اپنائیں کہ لوگ رمضان کے مقدس  مہینے کے دوران  کسی بھی صورت میں  کسی مذہبی یا دوسرے مقام پر  یکجا نہ ہوں ۔   مختلف مذاہب  اور سماجی تنظیموں  کے ذریعے  اس سلسلے میں عوام اور مقامی انتظامیہ  کی مدد کرنے کی ضرورت ہے ۔   ان  مذہبی اور سماجی تنظیموں  اور اہم  شخصیات  کو  لاک ڈاؤن اور  سوشل ڈسٹینسنگ  پر سختی سے  عمل درآمد  کے لئے  ماہ رمضان کے دوران  مقامی انتظامیہ کے ساتھ  تعاون کرنے کی ضرورت ہے ۔

          جناب نقوی نے کہا کہ  ریاستی وقف بورڈوں  اور مذہبی سماجی تنظیموں   کی سرگرم   ، موثر اور مثبت  کوششوں کے ذریعے  اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ  ملک کے مسلمانوں نے 8 اور 9 اپریل کو شب برأت   کے موقع پر  اپنے گھروں کے اندر  رہتے ہوئے  نمازیں اور دیگر عبادتیں انجام دی تھیں ۔  انہوں نے کہا کہ کورونا وباء کے چیلنجوں کے پیش نظر   شب برأت کے موقع  پر لاک ڈاؤن اور سوشل ڈسٹینسنگ  کے رہنما خطوط پر   بھارت کے مسلمانوں کے ذریعے  سختی اور ایمانداری کے ساتھ عمل در آمد کئے جانے کی ستائش کی گئی ہے ۔

          جناب نقوی نے کہا کہ کورونا وباء کے چیلنجوں کے پیش نظر تمام مندروں  ، مسجدوں  ، گردواروں ، چرچوں اور دیگر مذہبی مقامات پر  تمام مذہبی سرگرمیاں منسوخ کر دی گئی ہیں ۔  لاک ڈاؤن اور سوشل ڈسٹینسنگ  کے رہنما خطوط  پر موثر طریقے سے  عمل کیا جا رہا ہے ۔

          جناب نقوی نے کہا کہ بھارت میں بھی  رمضان کے مقدس مہینے کے دوران  افطار سمیت  دیگر مذہبی  عبادتوں اور  نمازوں کے لئے پورے ملک میں  لاکھوں  مسجدوں ، درگاہوں  ، امام باڑوں  ، عید گاہوں  ، مدرسوں  اور دیگر مذہبی مقامات پر  یکجا ہونے کی  روایت رہی ہے  لیکن کورونا وباء کی وجہ سے  مرکز اور  سبھی ریاستی حکومتوں نے  لاک ڈاؤن  ، کرفیو  اور سوشل ڈسٹینسنگ  کو سختی سے نافذ  کر رکھا ہے ۔

          جناب نقوی نے کہا کہ لوگوں کو  اِس بارے میں مطلع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ مقدس ماہ رمضان کے دوران اپنے گھروں کے اندر رہتے ہوئے  تمام مذہبی عبادتیں انجام دیں اور لاک ڈاؤن اور سوشل ڈسٹینسنگ  پر عمل کریں ۔  اس طرح کی کوششیں  نہ صرف مسجدوں اور  دیگر مقامات پر کئے جانے کی ضرورت ہے بلکہ ایسے تمام مقامات پر بھی  کئے جانے چاہئیں ، جہاں مسلمان مقدس ماہ رمضان کے دوران مذہبی عبادتیں انجام دینے کے لئے اکٹھا ہوتے ہیں ۔

          جناب نقوی نے کہا کہ   پورا ملک  وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی اپیل پر  سنجیدگی اور  ایمانداری کے ساتھ  لاک ڈاؤن اور سوشل ڈسٹینسنگ   کے رہنما خطوط پر عمل  کر رہا ہے ۔ کسی بھی قسم کی لاپرواہی ہمارے لئے ، ہمارے خاندان کے لئے ، سماج کے لئے اور پورے ملک کے لئے نقصان دہ  ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں  کورونا کو ہرانے کے لئے  انتظامیہ کی طرف سے جاری رہنما خطوط پر  پوری سنجیدگی اور ایمانداری سے عمل کرنا چاہیئے ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More