23 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

قومی تغذیہ ہفتہ کے دوران ‘‘ شیرخوار اور چھوٹے بچوں کو کھلانے کے بہترین طریقہ کار’’ پر توجہ مرکوز رہے گی

राष्‍ट्रीय पोषण सप्‍ताह ‘नवजात शिशु एवं बाल आहार प्रथाओं’ पर केन्‍द्रित
Urdu News

نئی دہلی۔ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت یکم ستمبر تا 7 ستمبر 2017 قومی تغذیہ ہفتہ منارہی ہے۔ اس سال کے قومی تغذیہ ہفتہ کا موضوع ‘‘ شیر خوار اور چھوٹے بچوں کو کھلانے کے بہترین طریقہ کار( آئی وائی سی ایف) بچے کی بہتر صحت’’ ہے۔ اس مدت کے دوران صحت کے فروغ اور بچوں کی صحت اور بہتری کے فروغ اور تحفظ میں مناسب غذائیت کی اہمیت سے متعلق عوامی بیداری پھیلانے کے لئے ایک ہفتہ طویل مہم بھی چلائی جارہی ہے۔

شیرخوار اور چھوٹے بچوں کے کھلانے کے بہترین طریقہ کار کو فروغ دینے کے لئے صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے ‘‘ ایم اے ایم۔ مدرس ابسلوٹ افیکشن’’ یعنی ماں کا مکمل پیار پروگرام کی شروعات کی ہے تاکہ ملک میں خودماؤں کے ذریعہ دودھ پلانے کے عمل کی توسیع کی جاسکے اور دودھ پلانے کے بہتر طریقہ کار کو فروغ دیا جاسکے۔ تقریباً 3.7 لاکھ آشا اور تقریباً 82,000 صحت ورکروں بشمول پروگرام منتظمین کو ضلع اور بلاک کی سطح پر، جبکہ ڈاکٹروں، اسٹاف نرسوں اور اے این ایم کو ماں پروگرام کے تحت چھاتی سے دودھ پلانے کی حکمت عملیوں کے لئے حساس بنایا گیا ہے۔ علاوہ ازیں 23,000 صحت خدمات سے متعلق عملے (ایم او، ایس  این اوراے این ایم ) کو شیرخوار اور چھوٹے بچوں کو کھلانے کے لئے ٹریننگ دی جارہی ہے۔ مزید برآں آشاؤں کے  ذریعہ گاؤں کی سطح پر1.49 لاکھ  ماؤں کی میٹنگ بھی بلائی گئی ہے تاکہ انہیں دودھ پلانے کے مناسب اور بہتر طریقہ کار کی اہمیت سے  واقف کرایا جاسکے۔

قومی تغذیہ ہفتہ( این این ڈبلیو) کے دوران معاشرے کی بیداری سے متعلق متعدد سرگرمیوں مثلاً دودھ پلانے والی ماؤں کی میٹنگ، پروگرام منتظمین، خدمات فراہم کرنے والے افراد یعنی ایم او ، ایس این اور اے این ایم کے ہمراہ ایف ایل ڈبلیو کے ساتھ بلاک / ضلع سطح پر ورکشاپ منعقد کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔ آنگن واڑی مراکز میں ولیج ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن ڈے( وی ایچ این ڈی) کا بھی اہتمام کیا جائے گا تاکہ سماج میں شیرخوار اور چھوٹے بچوں کے کھلانے کے طریقہ کار(آئی وائی سی ا یف) میں مطلوبہ تبدیلیاں لائی جاسکیں اور اس سے متعلق عوامی  بیداری پھیلا ئی جاسکے۔ مزید برآں حالیہ دنوں میں عوامی صحت سہولتی مراکز میں لیکٹیشن مینجمنٹ سینٹر سے متعلق رہنما خطوط بھی جاری کئے گئے ہیں تاکہ لیکٹیشن مینجمنٹ سینٹر کے قیام کے عمل کو آسان بنا جاسکے اور بیمار اور قبل ازوقت پیدا ہونے والے بچوں کو محفوظ چھاتیوں سے دودھ پلانے کے عمل کو یقینی بنایا جاسکے۔ بچوں کو خود ماؤں کے ذریعہ چھاتی سے دودھ پلانا بچوں کی صحت اور زندگی کے لئے نہایت اہم، کفایتی اور کم لاگت والا معاملہ ہے۔ بچے کی پیدائش کے ایک گھنٹے کے اندر اندر چھاتی سے دودھ پلانے سے 20 فیصد نوزائیدہ بچوں کی اموات رک سکتی ہیں۔ جن بچوں کو ماؤں کے ذریعہ چھاتی سے دودھ نہیں پلایا جاتا ہے وہ  ماں کا دودھ پینے والے بچوں کے مقابلے 15 گنا زیادہ نمونیا سے مرنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اسی طرح 11 گنا خطرہ ہے کہ ڈائریا سے اس کی موت ہوجائے۔

واضح رہے کہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی اموات  کی بڑی دو وجہیں نمونیا اور ڈائریا ہیں۔ علاوہ ازیں جن بچوں کو ماؤں کے ذریعہ دودھ نہیں پلایا جاتا ہے انہیں شوگر، موٹاپا، الرجی، استھما، بچپن میں خون کی کمی، اچانک موت کا زیادہ  خطرہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ماؤں کے ذریعہ دودھ پلانے سے بچے کی صحت پر نہایت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

 ملک بھر میں چھاتی سے دودھ پلانے کے رجحان میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ حالیہ اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ دہائی میں  ابتدائی عمر میں چھاتی سے دودھ پلانے کا عمل دوگنا ہوگیا ہے۔ یہ این ایف ایچ ایس۔ 2005-06-3میں 23.4 فیصد تھا  جو این ایف ایچ ایس۔4 2015-16- میں بڑھ کر 41.6 ہوگیا ہے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More