21 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

قومی ارضیاتی سائنس ایوارڈ دئیے جانے کے موقع پر عزت مآب صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند کا خطاب

Urdu News

نئی دہلی؛ قومی ارضیاتی سائنس ایوارڈ برائے سال 2018 دئیے جانے کے موقع پر میں یہاں آکر بہت خوش ہوا ہوں۔ ارضیاتی سائنس کے مختلف شعبوں میں اپنی بہترین کارکردگی کے لیے ایوارڈ پانے والوں کو میں مبارکباد دیتا ہوں۔ آپ نے حقیقی طور پر ہمیں اپنے ملک کو سمجھنے، اپنے وسائل کو بہتر طور پر ماپنے  میں مدد کی ہے اور ہماری سماجی اقتصادی ترقی  اور قومی کی تعمیر کے عمل میں تعاون کیاہے۔

یہ ایوارڈ کانکنی کی وزارت نے 1966 میں قومی معدنیاتی ایوارڈ کے طور پر شروع کئے تھے۔ 2009 میں اس کا دائرہ بڑھاکر قومی ارضیاتی ایوارڈ کردیا گیا، جس میں اس شعبے میں ٹیکنالوجی کے ماہرین اور تحقیق کاروں کے رول کو تسلیم کیا جاسکے۔ یہ ایوارڈ  بھارت میں وسائل کی تلاش اور کانکنی کی گوناگوں روایات سے مالا مال ہیں۔ یہ وہ وراثت ہے جو ہزروں برس پہلے ہماری تہذیب کے اولین دور تک پہنچتی ہے۔

جدید دور میں  ملک میں ارضیاتی سائنس کے سروے سے متعلق ایک سرکردہ تنظیم، جیولوجیکل سروے آف انڈیا کا قیام 1851 میں کیا گیا۔ یہ دنیا کی دوسری ایسی سروے تنظیم تھی اور اس کی اولین کوششیں ہم عصر ہندوستان میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے متوازی طور پر جاری ہے۔

اس سفر میں کئی سنگ میل طے کیے گئے ہیں۔ 19ویں صدی میں اس طرح کی کوششوں سے آسام میں تیل دریافت کیا گیا۔  قدیم گونڈوانا کے عظیم  براعظم  کے نظریے سے، جس کا بھارت  ایک وقت میں حصہ تھا، بھارت میں ارضیاتی مطالعات  نے  بہت فائدہ اٹھایا ہے۔ ہندوستان میں نئی معدنیات کی دریافت کے ساتھ ساتھ  ارضیاتی تکنیکی مطالعات سے ، جو وسیع باندھ بنانے اور کثیر جہتی پروجیکٹوں کی تیاری کے لیے کئے گئے ہیں،  ہمارے علم میں وسیع اضافہ ہوا ہے۔

آج ارضیاتی سائنس کے مضمرات محض کانکنی اور کھدائی تک محدود نہیں ہے۔ چاہے یہ ریلوے لائن کی تعمیر یا مواصلاتی راہداریوں کی تعمیر کے لیے ہیں۔ دریاؤں کو مربوط کرنے کے پروجیکٹ کا تجزیہ کرنے کے لیے ہوں، زلزلوں اور مٹی کے تودے گرنے جیسی قدرتی آفات کے لیے چھان  بین ہو، آب و ہو امیں تبدیلی کے پیش نظر ہمارے ساحلوں اور ریگ زاروں کا بندوبست ہو یا زراعت کی قدر میں اضافے کے لیے اور نئے شہری مراکز تیار کرنے کے لیے ہوں۔ ارضیاتی سائنس کا استعمال انتہائی کارآمد ہوتا ہے۔

ہندوستان  دنیا میں سب سے تیز تر ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ ہماری جی ڈی پی کے ساتھ ساتھ ہمارے وسیع ترقیاتی عمل بھی آنے والی دہائیوں میں تیزی سے آگے بڑھنے کے لیے تیار ہیں۔ معیشت میں توسیع کے نتیجے میں کانکنی اور معدنیات کا سیکٹر بھی فروغ  پائے گا۔   اس کے ساتھ ساتھ یہ معیشت کی توسیع کا بھی ذریعہ ثابت ہوگا۔  جیسے جیسے ہم زیادہ شہر ، مکانات اور تجارتی مراکز تعمیر کریں گے اور جدید ترین بنیادی ڈھانچہ تیار کریں گے، کلیدی وسائل کے ہمارے استعمال میں بھی اضافہ ہوگا۔  جیسا کہ سبھی جانتے ہیں کئی وسائل اور اشیاء کے استعمال کا بھارت کا فی کس اب بھی عالمی معیار سے کافی کم ہے اور اس میں اضافے کی بہت گنجائش ہے۔ اس کے لیے اعلیٰ معیار کے پائیدار ماحول دوست وسائل کو پیدا کرنے کے لیے معیاری تحقیق کے اقدامات اور کانکنی کے سیکٹر میں ٹیکنالوجی میں جدت طرازی کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔

یہی وجہ ہے کہ حکومت  پچھلے چار برسوں سے کانکنی کے سیکٹر میں اصلاحات پر زور دے رہی ہے۔  موجودہ قوانین  اور رائلٹی کے زیادہ مساویانہ نظام قائم کرنے سمیت ان اصلاحات کے نتائج برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ کئی معدنیاتی بلاکس میں تلاش کا کام جاری ہے۔ کانکنی کی وزارت کے ذریعے کئے گئے اقداما کے نتیجے میں ریاستوں میں معدنیاتی  بلاکس کی نیلامی کے لیے نشاندہی کی گئی ہے۔  ان اقدامات کا ہماری ریاستوں کی مالی حالت کو بہتر بنانے میں بڑا تعاون ہوگا، جس سے انہیں کانکنی کے وسائل کے فوائد کو بڑھا نے میں مدد ملے گی۔ حقیقت یہ ہے کہ مقامی برادریوں کو ہی  معدنی وسائل کی دریافت، کانکنی اور اس کے فروغ سے فائدہ حاصل ہونا چاہئے۔

ہمیں کانکنی کے انسانیت پر ہونے والے  اثرات کو بھی ذہن میں رکھنا چاہئے۔ ہمارے بہت سے معدنی وسائل ایسے خطوں میں پائے جاتے ہیں جو نسل در نسل قبائلی برادریوں کا مسکن ہیں۔  یہ بہت اہم   ہے کہ  ایسی برادریوں کو کانکنی کی معیشت سے ہونے والی خوشحالی کا حصہ بننا چاہئے۔ ہمارے قبائلی بہن بھائیوں کی بازآبادکاری اور ان کو دوبارہ بسائے جانے کا کام حساس اور اطمینان بخش طریقے سے کیا جانا چاہئے۔

اسی طرح کانکنی کے عمل میں بھی  کانکنی کرنے والوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے ، جو عام طور پر کانکنی کے مقام سے قریب ہی رہتے ہیں، تحفظ اور صحت کے  لیے بہترین نظام  نافذ کیا جانا چاہئے۔  کانکنی کے عمل اور اس کو تیار کرنے کے عمل سے ماحولیات پر پڑنے والے اثرات کو جس حد تک ممکن ہوسکے کم کیا جانا چاہئے۔ اگر اس کے لیے نئی ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کی ضرورت ہو، جس کی وجہ سے لاگت میں اضافہ ہوتا ہے، اس صورت میں بھی ہمیں گریز نہیں کرنا چاہئے۔ کیونکہ نہ بھارت کو صرف کانکنی میں اضافہ کرنا ہے بلکہ بہتر اور پائیدار طریقے سے کانکنی کی جانی چاہئے۔

اس ضمن میں، مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ آج ایوارڈ پانے والوں میں کچھ ایسے لوگ ہیں جنہیں معدنیات کی نئی دریافت کے لیے یہ ایوارڈ دئیے گئے ہیں اور ان کی وجہ سے ملک کے معدنی وسائل میں  اضافہ ہوگا۔  ہمیں سمندر میں پائے جانے والے وسائل پر بھی دھیان دینا چاہئے۔  ہمارے بحری ارضیاتی سائنسدانوں کی تلاش و جستجو کی ہمت افزائی کی جانی چاہئے۔ ہمارے پاس ایک وسیع اور طویل ساحلی علاقہ ہے اور بہت سے بحری زون ایسے ہیں جن میں زبردست دولت موجود ہے۔ ہم نے ابھی تک معمولی خزانہ ہی دریافت کیا ہے۔

ہماری ارضیاتی سائنس کی برادری سے سماجی توقعات میں حالیہ برسوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔  زمین کی نوعیت سے متعلق گہری سمجھ رکھنے کی وجہ سے ارضیاتی سائنسداں ہمارے کسانوں کی آمدنی اور زرعی پیداوار میں اضافہ کرنے ، اسمارٹ سٹی اقدام کے لیے بنیاد فراہم کرنے اور پانی کی کمی کے چیلنج سے نمٹنے میں ہمارے شہریوں کی مدد کرنے میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں، جو ایک بڑے مسئلے کے طور پر ابھری ہے۔

ان سب چیزوں کی وجہ سے ہمارے باصلاحیت اور محنتی ارضیاتی سائنسدانوں کے کاندھوں پر عظیم ذمہ داری آگئی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ نے اپنے لیے  جو معیار طے کئے ہیں اور جس معیار کے لیے آج یہاں آپ کی عزت افزائی کی گئی  ہے وہ اور زیادہ کامیابیاں حاصل کرنے کے لیے ایک لانچ پیڈ کے طور پرکام کریں گے۔ مجھے پوری امید ہے کہ آپ اپنے علم اور تکنیکی صلاحیتوں کو ہمارے ملک اور عوام کی خدمت کے لیے استعمال کرتے رہیں گے۔

مجھے بتایا گیا ہے کہ مارچ 2020 میں ، اب سے دو سال سے بھی کم عرصے میں، ہندوستان  بین الاقوامی جیولوجیکل کانگریس کے 36ویں اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ یہ دنیا میں سب سے بڑی جیولوجیکل کانفرنس ہے اور اس موقع کو ایک یادگار بنانے کے لیے تمام متعلقہ فریقوں اور اداروں کو اپنے وسائل یکجا کرنے کی ضرورت ہوگی۔ میں آ پ کے لیے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں کہ آپ نے اس عظیم تقریب کے لیے منصوبہ بنایا ہے۔  اس اسٹیج کو آپ ارضیاتی سائنس میں بھارت کی قابل ستائش ترقی کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال کریں۔ اور مہربانی کرکے اس تقریب کو اپنے لیے اور زیادہ ترقی ، جیو سائنس اور ہمارے ملک کی ترقی کے لیے ایک تحریک کے طور پراستعمال کریں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More