34 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

’’غور وخوض کے نتائج کوزمین پر لانے کی ضرورت‘‘: ڈاکٹر مہیش شرما

Urdu News

نئی دہلی، غور وخوض کے نتائج کو  مشوروں کی شکل میں زمین پر لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کے وزیر مملکت ڈاکٹر مہیش شرما نے کہا کہ عمومی طور پر پورے ملک میں بڑھ رہی فضائی آلودگی کے مسئلے سے نمٹنے میں نیشنل کلین ایئر پروگرام (این سی اے پی)  کے  اہم کردار ادا کرنے کی امید ہے۔ این سی اے پی سے متعلق شراکت داروں کی دو روزہ مشاورت کا آج یہاں افتتاح کرتے ہوئے ڈاکٹر شرما نے فضائی آلودگی سے انسانوں کی صحت اور  عام زندگی  اور نباتات  اور حیوانات کی آبادی کے متاثر ہونے کی بات پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ شراکت داروں کو  سماج کے لئے  ’’دینے والے‘‘ کے طور پر کام کرنا ہوگا۔

اس موقع پر  ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کی وزارت کے سکریٹری جناب سی کے مشرا نے کہا کہ بحیثیت ایک ملک  کے ہمیں ہوا کے معیار پر تشویش ظاہر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بحیثیت ایک حکومت کے ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کا  عزم کرنے کی ضرورت ہے کہ آج کی بات چیت کے بعد  ہم وقت کے اندر  ہوا کے معیار کو بہتر بنائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  تمام ریاستوں اور شراکت داروں کو  پورے ملک میں صاف ستھری ہوا کے لئے مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ  ٹیکنالوجی این سے اے پی کے  اہم عناصر میں سے ایک ہے۔ ہمیں ایسا حل تلاش کرنا ہے جو ملک کے پیمانے پر قابل قبول ہو لیکن سب سے اچھا یہ ہے کہ وہ مقامی طور پر ممکن بھی ہو۔

شراکت داروں کی مشاورت میں تمام ریاستی حکومتیں شامل ہیں اور  یہ غور کررہی ہیں کہ این سی اے پی ایک ملک گیر پروگرام بنے اور تمام ریاستوں سے حاصل ہونے والی معلومات مؤثر حکمت عملی وضع کرنے میں معاون ہوں گی۔ این سی اے پی کا عمومی مقصد یہ ہے کہ پورے ملک میں ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کی نگرانی کا نیٹ ورک قائم کرنے کے علاوہ ہوا کی آلودگی کی روک تھام کے لئے  جامع انتظامی منصوبہ تیار کرنا ہے۔ این سی اے پی میں ایک اشتراکی اور شراکتی طریقہ کار اپنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جس میں متعلقہ مرکزی وزارتوں، ریاستی حکومتوں، مقامی بلدیاتی اداروں اور  دیگر شراکت داروں کے مابین  مربوط تال میل قائم ہو اور آلودگی کے تمام ذرائع کا احاطہ کیا جائے۔

 این سی اے پی کی صلاحیت سازی کے عنصر کے تحت بیداری پیدا کرنے، ٹریننگ اور صلاحیت سازی کی مہم پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جس میں خصوصی طور پر  سی پی سی بی اور  ایس پی سی بی کی بنیادی ڈھانچہ جاتی سہولیات اور افرادی قوت کو بہتر بنانا شامل ہے۔ این سی اے پی کے تحت اس عنصر کے مؤثر عمل درآمد کے لئے نگرانی  ، جائزہ اور معائنے کے لئے  تین سطحی میکنزم بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ بروقت  فوری کارروائی کو یقینی بنانے کے لئے ایک قابل اعتماد شفاف اور جواب دہ اعداد وشمار جمع کرنے اور ان کی نگرانی کا نظام دستیاب کرانا ہو گا۔

چونکہ فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لئے مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے اس لئے این سی اے پی کی کامیابی کی امید اسی وقت کی جائے گی جب اس میں شرکاء اور شراکت دار تعاون کریں گے۔ اس کے مطابق مختلف شراکت داروں کے ساتھ یعنی ریاستی حکومتوں، متعلقہ وزارتوں،  اداروں، تعلیمی اداروں اور صنعتوں  کے ساتھ صلاح ومشورے کی ضرورت ہے۔ منظور شدہ این سی اے پی کا ریاستی حکومتوں کے ساتھ قبل ہی تبادلہ کیا گیا ہے اور  عوام سے اس سلسلے میں آراء معلوم کرنے کی غرض سے اسے وزارت کی  ویب سائٹ پر بھی  اپ لوڈ کردیا گیا ہے۔

این سی اے پی  کے اہم عناصر میں مخصوص شہر کی فضائی آلودگی  روکنے کے لئے منصوبہ عمل شامل ہیں ۔ ملک کے 100 آلودہ شہروں میں دہلی ایک ہے ، جہاں نگرانی کے اسٹیشنوں اعداد کی ترسیل عوامی شراکت منصوبہ بندی اور عمل درآمد اعداد وشمار کے تجزیئے کے لئے  ایئر انفارمیشن سینٹر کا قیام، قومی فہرست کا قیام ،  ہوا کی اندرونی ملک آلودگی کے لئے رہنما خطوط اور دیہی نگرانی اسٹیشنو ں کا قیام شامل ہے۔

ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کی وزارت نے  جامع طور پر پورے ملک میں بڑھتی ہوائی آلودگی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے ایک معیادی قومی سطح کی حکمت عملی وضع کی ہے۔ ان سی اے پی  پر کُل ا مکانی لاگت 637 کروڑ روپے آنے کی امید ہے۔ عالمی بینک اور  دی انرجی ریسورسز انسٹی ٹیوٹ (ٹی ای آر آئی)  کے نمائندے ، وزارت کوئلہ کے سکریٹری جناب سشیل کمار، ڈی ایس ٹی کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما ، ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت  میں ایڈیشنل سکریٹری جناب اے کے جین ، وزارت کی جوائنٹ سکریٹری محترمہ منجو پانڈے ،  سینٹرل پالوشن کنٹرول بورڈ کے چیئرمین جناب ایس پی ایس پریہار ،  ای پی سی اے کے چیئرمین جناب بھورے لال اور وزارت کے دوسرے افسران مشاورت کے افتتاحی اجلاس میں موجود تھے۔ ان کے علاوہ ایس پی سی بی کے افسران سمیت ریاستی حکومتوں کے افسران نے بھی مشاورت میں حصہ لیا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More