40 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سؤچھ بھارت کے قیام کے لئے سؤچھ بھارت پیشگی شرط کی حیثیت رکھتا ہے : نائب صدر جمہوریہ

Urdu News

نئیدہلی، ۔نائب صدرجمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ سوچھ بھارت کے قیام کے لئے سوچھ بھارت پیشگی شرط کی حیثیت رکھتاہے ۔ جناب ایم وینکیا نائیڈو لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج کے جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کررہے تھے ۔وزیر مملکت برائے صحت اور خاندانی بہبود جناب اشونی کمار چوبے ،وزیر مملکت برائے صحت اور خاندابی بہبود محترمہ انو پریہ پٹیل  اور دیگر  سرکردہ شخصیات بھی جلسہ تقسیم اسناد کی  اس تقریب میں شریک تھیں۔

  نائب صدر جمہوریہ موصوف نے کہا کہ  تدریسی  شعبے کے  لوگوں کی ذمہ داری  محض  طبی معلومات   کی تعلیم تک ہی محدود نہیں رہتی  اور اسے محض ہنر مندی تک ہی محدود نہیں کیا جاسکتا بلکہ یہ  نوجوان اذہان کو    باضمیر  شہری بنانے  کی ایک گراں قدر ذمہ داری کی حیثیت رکھتا ہے۔ جس میں   غیر مشروط اجتماعیت   ،اعلیٰ اخلاقی قدریں  اوراصولی معیارات شامل ہیں  ۔کہا جاتا ہے کہ ایک شخص جو ایک سال کے منصوبہ بندی کرتا ہے ، وہ بیج بوتا ہے  اور ایک شخص جو دس برس منصوبہ بندی کرتا ہے وہ پھل دار درختوں کی پود کاری کرتا ہے اور وہ جو نسلوں کے لئے منصوبہ بندی کرتا ہے وہ  بنی نوع انسان   کی زندگی اور نظریات میں بہتری پیدا کرتا ہے ۔

          جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ   آج  صحت عامہ کے ماہرین  ،  صحت کی دیکھ بھال کرنے والے  پیشہ ور عملے  ،مقامی اداروں  اور سماجوں کے لئے وہ وقت آگیا ہے جب انہیں  صفائی ستھرائی  کو بڑے  پیمانے پر فروغ دینے کے لئے ایک دوسرےسے ہاتھ ملاکر اور ایک دوسرے کے شانہ بہ شانہ کوششیں کریں  تاکہ  سوچھ  بھارت کے قیام کے لئے  پیشگی شرط کی حیثیت رکھنے واے سوچھ بھارت   کو   تعمیر کیا جاسکے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ    دیہی علاقوں میں  معقول طبی سہولیات کے فقدان   اور ڈاکٹروں  اورنیم طبی عملے کی  شدید کمی   ایک بڑے چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے ۔ ہمیں صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں انسانی وسائل کی سخت ضرورت ہے ۔ خواہ وہ میڈیکل کالج ہو یا نیم طبی عملہ  ۔ آج ملک کو بڑی تعداد میں ان کی شدید ضرورت ہے ۔

          جناب نائیڈو نے اپنی تقریر میں آگے کہا کہ ہمارے ملک میں ڈاکٹروں کو  خدا کے بعد دوسرا درجہ دیا جاتا ہے  اورطبی شعبے میں  شامل ہونے والے پیشہ ور لوگوں کی بنیادی اور افضل ترین ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے مریضوں کا اعتماد اور یقین برقراررکھیں جو ان سے اپنے امراض  کا علاج کراتے ہیں ۔ جناب نائیڈو نے ڈاکٹروں کو یہ مشورہ بھی دیا کہ  ڈاکٹر حضرات  ہر مرحلے پر اصولوں اور اجتماعیت کے اعلیٰ ترین معیارات برقراررکھیں ۔ انہوں نے کہا کہ  انہیں  یقین ہے کہ لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج کے ڈاکٹر   اس باوقار اور  عظیم الشان ادارے   کی عظیم  روایات کو برقرار رکھیں گے اور صحت مند ہندوستان بنانے کے لئے اپنی خدمات  انجام دیتے رہیں گے۔

          جناب وینکیا نائیڈو نے مزید کہا  کہ ہندوستان کے قدیم نظریات میں  ڈاکٹروں کو خدا کی طرح پوجا جاتا تھا   اور  مریض کی بات سننے کی اہلیت  اس کے مرض کے مسئلے  کی تشخیص کی اہلیت   اور اس کے مرض کے علاج  کی اہلیت ہی  اس  مقدس  پیشے   کی مظہر ہی جس میں آپ سب لوگ شامل ہیں ۔

          نائب صدر جمہوریہ ہند  جناب ایم وینکیا نائیڈو نے لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج کے  جلسہ تقسیم اسناد میں  جو تقریر کی تھی اس کا متن حسب ذیل ہے :  انہوں نے کہا :

          ’’ مجھے  اس معروف طبی ادارے لیڈی ہارڈنگ  میڈیکل کالج  کے جلسہ تقسیم اسناد میں شامل ہوکر انتہائی مسرت ہورہی ہے ۔ یہ ادارہ  اب سے 100 برس سے بھی زائد عرصے سے قائم ہے ۔ میں اس  یادگار موقع پر سبھی گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ  ، ان کے والدین  اور اساتذہ کا مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ ہندوستان کے قریبی دور میں  ڈاکٹروں کو خداتصور کیا جاتا تھا ، ’’  ویدیو نراینو ہریتی ‘‘ اور ڈاکٹر یا معالج کی یہ اہلیت کہ وہ اپنے مریض  کی بات کو غورسے سنے اور اس کے مرض اور مسئلے کی تشخیص کی اہلیت رکھتا ہو اور اس کے مرض  کا کامیاب علاج کرے ۔ یہی اس مقدس  پیشے  کی روایت ہے ،جس میں آپ سب شامل ہیں ۔ سائنس اور  میڈیسن کے فن میں   جواں سال پیشہ ور حضرات کی تربیت  انسان کے مقدس ترین فریضے کی حیثیت رکھتی ہے ۔ ابھی تو آپ  طلبا کو تعلیم دے رہے ہیں اور ہنرمند بننے میں ان کی مدد کررہے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ہی آپ اپنے ان کاموں کے ذریعہ  ان قدروں کو  بین الاقوامی بنانے کا کام بھی کررہے ہیں۔دواؤں اور علاج کے شعبے میں  تحمل ،معاملہ فہمی  ،ہمدردی   ،سچا اظہار اور ہنر مند تشخیص   کامیاب کیئریر کی اولین شرائط میں شامل ہیں ۔ ان قدروں   کی پاسداری کی جانی چاہئے اور سینئیر حضرات  کو  ان قدروں کو طلبا کے لئے  مثالی   بنانا چاہئے ۔  ہندوستان نے آزادی کے بعدسے مختلف شعبوںمیں زبردست کامیابیاں حاصل کی ہیں جن میں  130 کروڑ افراد کا  پیٹ بھرنے کے لئے اناج  کی  پیداوار سے لے کر خَلائی امور میں  سرفہرست حیثیت  حاصل کرنا شامل ہے ۔ لیکن آج ہمارے ملک کو غریبی ، ناخواندگی   ،  خواتین پر مظالم اور دہشت گردی جیسے مسائل درپیش ہیں  اور آج ہمارے ملک کے لوگوں کو ان  چیلنجوں کا کامیابی کے ساتھ مقابلہ کرکے ایک نئے ہندوستان کی تعمیر کرنی چاہئے ۔

          کہا جاتا ہے کہ ایک شخص جو ایک سال کے لئے منصوبہ بندی کرتا ہے ،وہ  بیج  بوتا ہے ۔ وہ جو دس سال کی منصوبہ سازی کرتا ہے وہ  پھل دار درختو ں  کی پود کاری کرتا ہے اور وہ جو انسانی  نسلوں  کے لئے منصوبہ سازی کرتا ہے وہ    بنی نوع انسان کو ترقی اورفروغ دیتا ہے ۔  لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج جیسے ادارے  اچھے ڈاکٹر  اور اچھے انسان بنانے اور ان کو فروغ دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں  تاکہ تعلیم اور ثقافت کے ذریعہ  مضبوط  مردوں اور خواتین کی ایک قوم  تیار ہوسکے اور آئندہ نسلیں اس کے فوائد حاصل کرسکیں  ۔

          آج  ہمارا صحت کی دیکھ بھال کا شعبہ ہمارے لئے باعث تشویش ہے ۔آج ہمیں   چھوت سے پھیلنے والی بیماریوں او ر اس کے بغیر والے امراص کا دوہرا بوجھ برداشت کرنا پڑرہا ہے ۔ درآں حالیکہ  پولیو، ٹیٹنس اور  چیچک جیسے امراض   کو ختم کرنے کی  کامیابی حاصل کی جاچکی ہے لیکن تب دق  ، ملیریا ،چکن گنیا  اور ڈینگو جیسے موِذی امراض آج بھی ختم نہیں ہوسکے ہیں ۔اب وہ وقت آگیا ہے جب صحت عامہ کے ماہرین اور پیشہ ور   مقامی اداروں   اور سماجوں کو   بڑے  پیمانے پر  ہاتھ سے ہاتھ   ملاکر اور شانہ بہ شانہ چل کر سوچھ بھارت   کی تعمیر کرنی چاہئے ۔

          سرکار اور دیگر دعوے داروں کے لئے ایک اور باعث تشویش مسئلہ  دیہی علاقوں  میں  معقول طبی سہولیات  کا فقدان  اورڈاکٹروں  اور نیم طبی عملے کی کمی ہے ۔  ہمیں  صحت کے شعبے میں  انسانی وسائل کی سخت ضرورت ہے  ۔ خواہ وہ ڈاکٹر کی حیثیت سے ہو یا نیم طبی عملے کی حیثیت سے ملک کو بڑی تعداد میں ان کی ضرورت ہے ۔

          ڈاکٹروں  بالخصوص  دیہی علاقوں میں  کمی کے مسئلے پر قابو پانے  کا  ایک راستہ تو یہ ہے کہ ایم بی بی ایس گریجویٹوں کے لئے   پہلی ترقی سے قبل   دیہی علاقوں میں   طبی خدمات انجام دینے کو  لازمی قراردے دیا جائے ۔اس کے ساتھ ہی پرائیویٹ سیکٹر کو بھی  شہری دیہی  خَلا کو پُر کرنے میں  سرکار کی کوششوں کی مدد کرنی چاہئے اور صحت کے شعبے میں مطلوبہ خدمات فراہم کرنی چاہئیں ۔

           ہندوستان تحقیق کے میدان میں دنیا کے متعدد ممالک سے  پیچھے ہے ۔ آپ کے ادارے جیسے میڈیکل کالج اس پہلو کو اولین ترجیح دیتے ہیں  ۔دراصل مستقیم تحقیق طبی میدان میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور اسے اولین ترجیح تصور کیا جاتا ہے تاکہ عوام الناس کو اس سے فائدہ پہنچایا جاسکے ۔

          آپ کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ  آج بھی لاتعداد لوگ ایسے ہیں جو آپ جیسی  تعلیمی   سہولیات سے محروم ہیں ۔ اس لئے  آپ پر  ایک صحت مند ہندوستان کی ایک زبردست ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ طبی علوم یعنی میڈیکل سائنس اور مروجہ   امراض   کے علاج میں   پیش رفت کے لئے  معلومات اور جدید ٹکنالوجی  آپ کے اہم ترین اوزار کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ آج جب آپ اس  معروف ادارے سے فارغ  التحصیل ہوکرجارہے ہیں تو آپ کو یاد رکھنا چاہئے کہ آپ مقدس پیشے سے وابستہ ہیں ۔ آپ کو   اصولوں اور اجتماعیت کی  قدروں کی ہر مرحلے پر پاسداری کرنی چاہئے ۔  مجھے یقین ہے کہ لیڈی ہارڈنگ کالج کے تما م طلبا اس معروف ادارے کی عظیم روایت کو برقرار رکھیں گے اور ایک صحت مند ادارے کی  تعمیر کے لئے اپنی خدمات نیک نیتی کے ساتھ انجام دیتے رہیں گے ۔  میں آپ سب کے صحت مند  اور خوشگوار مستقبل کے لئے دعاگو ہوں ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More