31 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سوامی وویکا نند کے شکاگو خطاب کی 125 ویں سالگرہ کے موقع پر شری رام کرشن مٹھ ، کے ذریعے کوئمبٹور میں منعقدہ اختتامی تقریب سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے وزیراعظم کا خطاب

Urdu News

نئی دہلی،  وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج سوامی وویکا نند کے  شکاگو  خطاب کی 125 ویں سالگرہ کے موقع پر شری رام کرشن مٹھ ، کے ذریعے کوئمبٹور میں منعقدہ اختتامی تقریب  سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کیا۔

اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ یہ تقریب سوامی جی کی تقریر کے اثر کو ظاہر کرتی ہے کہ کیسے اس نے ہندوستان کو دیکھنے کے مغرب کے نظریے کو تبدیل کر دیا اور کیسے ہندوستانی افکار اور فلسفے کو اس کا صحیح مقام ملا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سوامی وویکا نند نے دنیا کو ویدک فلسفے کی عظمت سے متعارف کرایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ شکاگو میں انہوں نے دنیا کو ویدک فلسفے کے بارے میں بتایا،لیکن انہوں نے ملک کو اس کے خوشحال ماضی اور وسیع تر امکانات کی یاد بھی دلائی۔ انہوں نے ہمیں اپنا اعتماد ، اپنا فخر اور اپنی جڑیں واپس دلائیں ۔

جناب نریندر مودی نے کہا کہ سوامی وویکا نند کے نظریہ کے بدولت ہندوستان مکمل اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے حکومت ہند کے متعدد اقدامات اور اسکیموں کا بھی ذکر کیا۔

وزیراعظم کے خطاب کا متن حسب ذیل ہے:

’’ میں سوامی وویکا نند کے شکاگو خطاب کی 125 ویں سالگرہ سے متعلق اس تقریب میں حاضر ہو کر خود کو خوش نصیب تصور کر رہا ہوں۔ مجھے بتلایا گیا ہے کہ یہاں تقریباً 4000 احباب ، نوجوان اور بزرگ موجود ہیں۔

یہ اتفاق کی بات ہے کہ 125 سال قبل جب سوامی وویکا نند جی نے  شکاگو میں عالمی  مذاہب  کانفرنس سے خطاب کیا تھا تو اس وقت بھی سامعین کی تعداد تقریباً 4000 تھی۔

مجھے نہیں معلوم کہ ایک عظیم اور باعث ترغیب  تقریر کی سالگرہ منانے کی تقریب  منعقد کرنے کی کوئی دوسری مثال موجود ہو۔

اس طرح سے  اس تقریب سے  سوامی جی کی تقریر کے اثر کا اظہار ہوتا ہے کہ کیسے اس نے  ہندوستان کو دیکھنے کے مغرب کے نظریے کو تبدیل کر دیا اور کیسے ہندوستانی افکار اور فلسفے کو اس کا صحیح مقام ملا۔

آپ نےجس تقریب کا انعقاد کیا ہے اس سے شکاگو خطاب  کی سالگرہ اور بھی خاص ہو جاتی ہے۔

رام کرشن مٹھ اور مشن سے وابستہ ہر فرد ، تمل ناڈو کی حکومت  ،اس تاریخی  خطاب کی یاد منانے کے لئے آج یہاں جمع ہوئے اپنے ہزاروں   نوجوان  دوستوں کو مبارکباد۔

سنتوں  کی منفرد ساتوک خصوصیات  اور آج یہاں موجود ہزاروں نوجوانوں کی توانائی اور جوش کا امتزاج ہندوستان کی اصل قوت کی ایک علامت ہے۔

اگر چہ میں آپ سے بہت دور ہوں پھر بھی میں اس منفرد توانائی کو محسوس کر سکتا ہوں۔

 مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ اس دن کو محض تقاریر تک محدود نہیں کریں گے۔ مٹھ نے  متعدد اقدامات کئے ہیں۔ سوامی جی کے الفاظ کو پھیلانے کے لئے اسکولوں اور کالجوں میں مسابقے منعقد کئے گئے ہیں۔ ہمارے نوجوان اہم امور پر مباحثہ کریں گے اور  موجودہ وقت میں  ہندوستان کو درپیش مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کریں گے۔ لوگوں کی حصہ داری کی یہ روح ، ملک کو درپیش چیلنجوں سے مل کر لڑنے کا عظم ، ایک بھارت ، شریشٹھ بھارت کا یہ فلسفہ ہی  سوامی جی کے پیغام کا خلاصہ ہے۔

دوستو!  اپنے اس خطاب کے ذریعے سوامی وویکا نند نے پوری دنیا کو ہندوستانی ثقافت ، فلسفہ اور قدیم روایات کی روشنی دکھائی ۔

شکاگو کے خطاب کے بارے میں بہت سے لوگوں نے لکھا ہے ۔ آپ لوگوں نے، آج کے اپنے مباحثے کے دوران  بھی ان کی تقریر کے اہم  نکات پر گفتگو کی۔ ہم سوامی جی کے الفاظ تک پہنچتے رہیں گے اور ان سے نئی نئی چیزیں سیکھتے رہیں گے۔

میں سوامی جی کی تقریر کے اثر کو بیان کرنے کے لئے خود سوامی جی کے الفاظ کا سہارا لوں گا۔ چنئی میں دریافت کئے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ شکاگو پارلیمنٹ ہندوستان  اور ہندوستانی افکار کی زبردست کامیابی تھی ۔  اس نے  ویدانت  کی لہروں میں موج پیدا کیا جو دنیا پر چھا گئی ۔

سوامی جی کی حصولیابی ہمیں اس وقت اور عظیم تر معلوم ہوتی ہے جب ہم اس  عہد کو یاد کرتے ہیں جس عہد میں وہ زندگی گزار رہے تھے ۔

 ہمارا ملک  غیر ملکی حکمرانوں کے شکنجے میں تھا  ۔ہم غریب تھے ، ہمارے سماج کو  کم تر او ر پسماندہ خیال کیا جاتا تھا اور واقعتاً ایسی بہت سی سماجی برائیاں تھیں جو ہمارے سماجی تانے بانے کا حصہ تھیں۔

غیر ملکی حکمراں ، ان کے جج، ان کے مبلغ ہمارے ہزاروں سال پرانے علوم اور ثقافتی ورثے کو نیچا دکھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تھے۔

ہمارے اپنے لوگوں کو بھی یہ پڑھایا جاتا تھا کہ وہ اپنی وراثت کو کم تر خیال کریں انہیں اپنی جڑوں سے  کاٹا جاتا تھا۔  سوامی جی نے اس ذہنیت  کو چیلنج کیا۔ انہوں نے صدیوں کی اس دھول کو  صاف کرنے کا کام کیا جو ہندوستانی ثقافتی علوم  اور فلسفیانہ افکار پر جمع ہو گئی تھی۔

انہوں نے دنیا کو ویدک فلسفے کی عظمت سے متعارف کرایا۔ شکاگو میں انہوں نے دنیا کو ویدک فلسفے کے بارے میں بتایا،لیکن انہوں نے ملک کو اس کے خوشحال ماضی اور وسیع تر امکانات کی یاد بھی دلائی۔ انہوں نے ہمیں اپنا اعتماد ، اپنا فخر اور اپنی جڑیں واپس دلائیں ۔

سوامی  جی نے ہمیں یاد دلایا کہ یہ وہی سرزمین ہے جہاں سے اٹھتی ہوئی لہروں کی طرح  روحانیت  اور  فلسفے کی موجیں بار بار اٹھیں اور دنیا کو سیراب کیا۔ یہ وہی سرزمین ہے جہاں سے مزید ایسی لہریں اٹھیں جنہوں نے نسل انسانی کی مٹتی ہوئی  نسلوں کو زندگی اور توانائی بخشی ۔

سوامی جی نے نہ صرف   دنیا پر اپنی ایک چھاپ چھوڑی  بلکہ  ملک کی جنگ آزاد  ی کو نئی توانائی اور اعتماد بھی بخشا     ۔

 ہم کہہ سکتے ہیں ،  ہم اس کی صلاحیت رکھتے ہیں اس احساس کے  ملک کے عوام  میں بیداری پیدا کی۔    یہ  خود اعتمادی اور اعتماد تھا   جو   اس نوجوان سنیاسی    کے خون کے ہرا یک قطرے میں      موجود تھا۔   انہوں نے  ملک میں خود اعتمادی پیدا کی    ، ان کا منتر تھا ‘خود پر  یقین رکھو اور ملک سے پیار کرو’۔

 سوامی جی کے اس خواب کے ساتھ    ہندستان  پوری   خود اعتمادی  کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔   اگر ہم  خود پر یقین رکھیں اور کڑی محنت کریں تو کیا حاصل نہیں کیا جاسکتا۔

دنیا نے یہ تسلیم کیا ہے کہ ہندستان میں   صحت اور خوشحالی کے لئے    یوگا اور آیوروید جیسی   قدیم روایتیں موجود ہیں ۔     اس کے ساتھ ہی ہم    نئی  ٹکنالوجی کی طاقت حاصل کررہے ہیں۔     آج   جب ہندستان     ایک بار سو سٹیلائٹ    خلا میں بھیج رہا ہے     اور دنیا   منگلیان   اور  گگنیان پر تبادلہ خیال کررہی ہے      تو دوسرے ممالک     بھیم  (بی ایچ آئی ایم) جیسے ہمارے   ڈیجیٹل ایپ    کی نقل اتارنے کی کوشش کررہے ہیں تو    ملک کی خود اعتمادی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔    ہم    غریبوں، مظلوموں  اور حاشیہ پر کھڑے لوگوں  میں   خود اعتمادی پیدا کرنے       کے لئے کام کررہے ہیں۔  اس کا اثر  ہمارے نوجوانوں اور  ہماری  لڑکیوں کے اعتماد میں دیکھا جاسکتا ہے  ۔

 حال ہی میں منعقدہ  ایشین گیمز میں ہمارے کھلاڑیوں نے      یہ دکھا دیا ہے کہ آپ کتنے غریب ہیں،   کس  قسم کے خاندا نی پس منظر سے آتے ہیں  ، اعتماد اور کڑی محنت سے    اپنے ملک کا  سر فخر  سے بلند کرسکتے ہیں۔    ملک میں فصل کی ریکارڈ پیداوارہمارے کسانوں  کے طرز عمل سے   بھی یہ ظاہرہوتا ہے۔ملک کے  کاروباری افراد   اور ہمارے محنت کش صنعتی پیداوار کو بڑھا رہے ہیں۔     میں نوجوان  انجینئر،   صنعت کار ،  سائنس داں  کی طرح آپ   ملک کو   اسٹارٹ اپ کے نئے انقلاب کی جانب لے جارہے ہیں۔

سوامی جی کو یہ پختہ یقین تھا کہ  ہندستان    کے مستقبل کا انحصار  نوجوانوں پر ہے۔  ویدوں کا حوالہ  دیتے ہوئے   انہوں نے کہا کہ  ‘مضبوط اور صحت مند    نوجوان کی دانش مند ی ہی بھگوان  تک پہنچے گی’۔  مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہورہی ہے کہ     نوجوان مشن کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔  نوجوانوں کی توقعات کے پیش نظر   حکومت   کام کا نیا کلچر    اور   نئے طور طریقے  لارہی ہے۔  دوستوں    آزادی کے  70  سال بعد بھی     جہاں  خواندگی میں  اضافہ ہونا چاہئے تھا      ہمارے  نوجوانوں میں     ہنر مندی  کا فقدان ہے ۔وہ روزگار    حاصل کرنے کے قابل نہیں ۔  افسوس کی بات ہے کہ ہمارے  تعلیمی نظام میں     ہنر مندی پر   معقول توجہ نہیں دی گئی ہے۔    نوجوانوں میں ہنر مندی کے فروغ کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت  نے  ہنر مندی کے فروغ کے لئے مخصوص وزارت تشکیل دی ہے۔

اس کے علاوہ ہماری حکومت نے بینکوں کے دروازے  نوجوانوں کےلئے کھول دئیے ہیں جو اپنے خوابوں کو اپنے طور پر شرمندہ تعبیر کرنا چاہتے ہیں۔

مُدرا اسکیم کے تحت اب تک 13 کروڑ سے زیادہ قرضے دیئے جاچکے ہیں۔ یہ اسکیم ملک کے  گاؤوں اور قصبات میں خود روزگاری کو بڑھانے میں ایک اہم رول ادا کررہی ہے۔

حکومت اسٹارٹ اپ انڈیا مہم کے تحت جدت طرازی کے خیالات کے لئے حوصلہ افزا پلیٹ فارم فراہم کررہی ہے۔

اس کے نتیجے میں اکیلے پچھلے سال 8000  اسٹارٹ اپس کو تسلیم کئے جانے کے سرٹی فکیٹ ملے ہیں جبکہ 2016 میں تقریباً 800 اسٹارٹ اپس کو اس طرح کے سرٹی فکیٹ دیئے گئے تھے۔ اس کا مطلب ایک سال میں دس گنا اضافہ ہے۔

اس کے علاوہ اسکولوں میں جدت طرازی کا ماحول پیدا کرنے کی غرض سے ’اٹل انوویشن مشن‘ شروع کیا گیا ہے۔اس اسکیم کے تحت ہم  پورے ملک میں اگلے پانچ برسوں میں 5000 اٹل ٹکرنگ لیبس قائم کرنے کے لئے کام کررہے ہیں۔

جدت طرازی کے خیالات کی حوصلہ افزائی کے لئے اسمارٹ انڈیا ہیکاتھان جیسے پروگراموں پر عمل درآمد کیا جارہا ہے۔

سوامی وویکا نند نے بھی ہمارے سماجی اقتصادی مسائل کا ذکر کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ معاشرے میں برابری اسی وقت  آئے گی جب ہم غریب ترین لوگوں کو ان لوگوں کی سطح تک لے آئیں گے جو سب سے اوپر کی سطح پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ پچھلے چار برسوں سے ہم اس سمت میں کام کررہے ییں۔ جن دھن اکاؤٹس اور انڈیا پوسٹ پیمنٹس بینک کے ذریعے بینکوں کو  غریبوں کے گھروں تک لے جایا جارہا ہے۔ بہت سی اسکیمیں مثلاً بے گھر غریبوں کے لئے مکان، گیس اور بجلی کے کنکشن، صحت اور زندگی کے بیمے کی اسکیمیں غریب ترین لوگوں کو اوپر اٹھانے کے لئے شروع کی گئی ہیں۔

اس مہینے کی 25 تاریخ کو ہم پورے ملک میں آیوشمان بھارت اسکیم شروع کررہے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت مختلف بیماریوں ے مفت علاج معالجے کے لئے  دس کروڑ غریب کنبوں کو پانچ لاکھ روپے تک کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ میں اس اسکیم میں شامل ہونے کے لئے تمل ناڈو کی حکومت اور وہاں کے عوام کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔

ہماری حکمت عملی نہ صرف غریبی کو دور کرنےکی ہے بلکہ ملک میں غریبی کی وجوہات کو بھی جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ہے۔

 میں آپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ آج کا دن ایک بہت  مختلف قسم  کے واقعہ یعنی 9/11 (نو گیارہ)کے دہشت گردانہ  حملے کی برسی کا دن بھی ہے۔ اس واقعہ کی گونج پوری دنیا میں سنائی دی تھی۔قوموں کی برادری اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ لیکن سچی بات یہ ہے کہ اس کا حل اس راستے میں مضمر ہے جو سوامی جی نے شکاگو میں دنیا کو دکھایا تھا- برداشت  اور رضامندی۔

سوامی جی نے کہا تھا کہ ’’مجھے فخر ہے کہ میرا تعلق ایک ایسے مذہب سے ہے جس نے دنیا کو دونوں چیزیں یعنی برداشت اور عالمی رضامندی سکھائی ہے۔‘‘

ہمارا ملک آزادانہ خیالات رکھنے والوں کا ملک ہے۔ صدیوں سے یہ زمین متنوع خیالات اور تہذیبوں کا  گھر رہی ہے۔ ہماری روایت  ’بحث و مباحثہ ‘ کرنے اور ’فیصلہ کرنے‘ کی ہے۔ جمہوریت اور بحث و مباحثہ ہماری لافانی اقدار ہیں۔

لیکن دوستو! ایسا نہیں ہے کہ ہمارا معاشرہ تمام برائیوں سے پیچھا چھڑاچکا ہے۔ اتنے بڑے ملک میں  جس میں بے مثال تنوع موجود ہے، بڑے چیلنجوں کا ہونا لازمی ہے۔

وویکا نند کہا کرتے تھے ’’ہر جگہ شیطان ہوتے ہیں۔ سبھی ادوار میں ہوتے ہیں۔ کم ہو ں یا زیادہ‘‘۔  ہمیں اپنےمعاشرے میں اس طرح کی برائیوں سے چوکس رہنا ہے اور انہیں شکست دینی ہے۔ ہمیں یہ بات یاد رکھنی ہے کہ فراہم شدہ تمام تر وسائل کے باوجود جہاں کہیں ہندوستانی معاشرہ تقسیم ہوا ہے، جہاں کہیں اندرونی اختلافات ہوئے ہیں،  بیرونی دشمنوں نے اس کا فائدہ اٹھایا ہے۔

اور جدو جہد کے ان زمانوں میں ہمارے سنتوں، سماجی  اصلاح کاروں نے صحیح راستہ دکھایا ہے۔  و ہ راستہ جو ہمیں یکجا کردیتا ہے۔

ہمیں سوامی وویکا نند سے حاصل شدہ فیضان نے ساتھ ایک نیا ہندوستان تعمیر کرنا ہے۔

میں اپنی تقریر آپ سب کا شکریہ ادا کرکے ختم کرتا ہوں۔ آپ نے مجھے اس تاریخی تقریب میں شرکت کا موقع فراہم کیا۔ اسکولوں اور کالجوں کے ان ہزاروں دوستوں کو مبارکباد جنہوں نے سوامی جی کو پڑھا اور ان کے پیغامات کو سمجھا، مقابلوں میں حصہ لیا اور انعامات جیتے۔

آپ سب لوگوں کا ایک بار پھر شکریہ‘‘

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More