23 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

زرعی میکنیزم اور ٹکنالوجی ڈویژن نے آتم نربھر بھارت ابھیان / کرشی کے تحت کسانوں کی بہبود کے لیے مختلف اقدامات کیے

Urdu News

نئی دہلی، زرعی نظام ، زرعی شعبے کی دیرپا ترقی کے لیے اہم عناصر میں سے ایک ہے، جس سے بروقت زرعی کام  –  کاج کر کے، نقصانات کو کم کر کے  اور کام کاج پر آنے والی لاگت کو کم کر کے  پیداوار کو بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔ کام کو منظم بنانے سے وسائل کی پیداواریت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ # آتم نربھر کرشی، کے تحت جو حکومت ہند کی زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت نے تشکیل دی ہے زرعی میکنیزم اور ٹکنالوجی ڈویژن نے جو اقدامات کیےگئے  ہیں وہ اس طرح ہیں:

ملک نے زرعی میکینزم کو فروغ دینے اور مزید شمولیت والی کے لیے خصوصی جوڑ دینے کی خاطر زرعی میکینزم پر ذیلی مشن (ایس ایم اے این) اپریل 2014 سے شروع کیا گیا تھا۔ سال 21-2020 میں اسکیم کے لیے 1033 کروڑ روپے کا بجٹ فراہم کیا گیا ۔ جس میں سے 553 کروڑ روپے ریاستی سرکاروں کو جاری کیے گیے۔

 دھان کے بھوسے کو جلایا جانا ملک کے شمالی خطے میں بڑی پریشانیوں میں سے ایک ہے ، جس کی وجہ سے ماحول آلودہ ہوتا ہے۔ دھان کے بھوسے کو جلایا جانا پنجاب  اور ہریانہ میں بڑے پیمانے پر فی الحال ایک معمول کا کام ہے۔  اس بھوسے کو ربیع فصل بونے کے لیے کھیتوں کو صاف کرنے کے لیے جلایا جاتا ہے۔ کیونکہ دھان کی کٹائی اور اگلی فصل کی بوائی کے درمیان بہت ہی قلیل دو سے تین ہفتے کا وقت ہوتا ہے۔ فصل کی باقیات کو جلا کر اس خطے کے کسان اپنی پریشانی حل کرتے ہیں۔ لہٰذا زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت نے 2018 میں فصل کی باقیات کے بندوبست (سی آر ایم) شروع کی تھی، جس کے تحت کسانوں کو سی ایچ سی قائم کر کے فصل کی باقیات کے بندوبست کے لیے مشین بھی فراہم کرائی گئی۔ انفرادی کسانوں کو بھی مشینری خریدنے کے لیے سبسڈی فراہم کی گئی۔ سال 19-2018 میں پنجاب، ہریانہ، یو پی اوراین سی ٹی کو  اور سال 20-2019 میں 1178.47 کروڑ روپے کی مجموعی رقوم فراہم کرائی گئیں۔ سال 21-2020 میں اس اسکیم کے لیے بجٹ میں 600 کروڑ روپے فراہم کیے گیے اور وقت سے پہلے پہلے ریاستوں کو 548.20 کروڑ روپے جاری کیے گیے تاکہ وہ ان سرگرمیوں کو پہلے سے ہی انجام دینا شروع کر دیں۔

زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت نے ایک ترکیب لسانی موبائل ایپ ‘سی ایچ سی – فارم مشینری’ بھی تیار کیا ہے جو کسانوں کو ان کے علاقوں میں قائم کسٹم ہائرنگ سروس سینٹرز سے جوڑتا ہے۔ اس ایپ سے  ملک میں زرعی میکینزم  میں آسانی پیدا ہو جاتی ہے کیونکہ اس سے چھوٹے  اور پسماندہ کسانوں کی حوصلہ افزائی ہوتی کہ وہ اپنے زرعی کام کاج کے لیے کرایے پر مشینیں حاصل کر لیں اور اس طرح انہیں یہ اونچی قیمت والی مشینیں نہیں خریدنی پڑتی۔ اس ایپ میں مزید ترمیم بھی کی گئی اور اب اسے ‘‘ فارم ایپ ’’ کا نام دیا گیا ہے۔

کووڈ وبا کی وجہ سے پوری دنیا کے لوگوں کی زندگی پر اثر پڑا ہے اور بھارت بھی اس سے مستثنٰی نہیں ہیں۔  زرعی سرگرمیوں اور کسانوں پر بھی اس وبا کا اثر پڑا ہے۔  کسان برادری کے لیے لاک ڈاؤن ایک چونکا دینے والی بات تھی جب ربیع کی فصل کاٹنے کی تیاریاں تھیں لاک ڈاؤن کے دوران زرعی مزدوروں کا اپنے وطن کی طرف ہجرت کرنے کی وجہ سے ان زرعی مزدوروں کی قلت ہو گئی۔  اس قلت سے نمٹنے کے لیے  اور ربیع کی فصل کی بروقت کٹائی کو یقینی بنانے کے لیے نیز کھیتوں یا کام کاج اور مشینری کی بلارکاوٹ سپلائی کے لیے زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت نے حکومت ہند کی وزارت داخلہ کے ساتھ مل کر زرعی مشینری کے شعبے میں مندرجہ ذیل سرگرمیاں کی:

  • سرکاری رہنما خطوط میں جو شق دی گئی ہے کہ کھیتوں میں کسانوں اور زرعی کارکنوں کے ذریعے زرعی کام کاج لاک ڈاؤن کے درمیان جاری رہے گا۔
  • زرعی مشینری سے متعلق کسٹم ہائرنگ مرکز (سی ایچ سی)  کے کام کاج میں نرمی دی گئی۔
  • زرعی مشینری اور اس کے کل پرزوں (سپلائی چین سمیت) اور مرمت کی دکانیں کھلی رہیں گی۔
  • فصل کاٹنے اوربوائی سے متعلق مشینوں کی ریاست میں اور ریاست کے باہر بلا رکاوٹ آمد و رفت جاری رہے گی۔
  • سرکاری سبسڈی کے پروگراموں کے تحت زرعی مینوفیکچررس کو لازمی جانچ سے متعلق سرگرمیوں سے مستثنی کر دیا گیا۔
  • لاک ڈاؤن کی وجہ سے سرحدیں بند کیے جانے اور قرنطینہ اقدامات کی وجہ سے زرعی مشینوں  کی سرحد پار سے آمدورفت میں رکاوٹ آگئی تھی۔ لہذا ضلع انتظامیہ اور زرعی مشینری کے مینوفیکچررس کو سرحدوں کے آر پار زرعی مشینوں کی آزادانہ آمد و رفت کی یقین دہانی کرائی گئی ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More