29 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

زراعت اور کسانوں کی بہبودکے مرکزی وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے ساحلی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ماہی پروری کے وزراء کی قومی کانفرنس سےخطاب کیا

Urdu News

نئی دہلی: ۔گزشتہ دہائی کے دوران ہندستان نے مچھلی اور ماہی مصنوعات کی برآمدات میں تقریباً 14فیصد اوسط سالانہ شرح ترقی کے ساتھ پہلا مقام حاصل کرلیا ہے۔ہندوستان میں مچھلی کی پیداوار میں سال  2010-14 کے مقابلےسال 2014-18 میں 27 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔یہ بات زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے ساحلی ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے ماہی پروری کے وزراء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔جناب رادھا موہن سنگھ نے مزید کہا کہ ساحل سے متصل مچھلی کی پیداوارمیں کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ گہرے سمندر میں مچھلی پکڑنےکے عمل کو فروغ دیا جائے اور اس کے لئے بلیوریوولوشن کے تحت گہرے سمندر میں ماہی گیری کے لئے مدد کے نام سےایک پروگرام کو متعارف کیا ہے۔

جناب رادھا موہن سنگھ نے مزید کہا کہ اس اسکیم کے تحت روایتی مچھواروں کے خود امدادی گروپوں کو مچھلی پکڑنے والی کشتی کی  کل قیمت کی 50 فیصد رقم دی جارہی ہے۔مثلاً 80لاکھ روپئے تک کی مچھلی پکڑنے والی کشتی کے لئے 40 لاکھ روپے کی مرکزی امداد دی جارہی ہے۔علاوہ ازیںمقامی اور اندرونی ملک  کی  تکنالوجی کے ذریعہ ملک میں گہرے سمندر میں مچھلی پکڑنے کے لئے اعلی اور جدید ترین کشتیوں کو تیار کیا جائے گا۔انہوں نے مزید اطلاع دی کہ پہلے سال کے دوران  اس اسکیم کو لاگو کرنے کے لئے 3 سو کروڑ روپے سے زائدمرکزی فنڈزجاری کئے جاچکے ہیں۔اس سے تملناڈو، آندھرا پردیش اور گجرات جیسی ریاستوں کے ماہی گیروں کو کافی  فائدہ حاصل ہوگا۔

جناب سنگھ نے مزید کہا کہ حکومت نے  ماہی پروری  اور آبی پودوں کی کاشت کے لئے بنیادی ڈھانچے کی ترقی  کے فنڈ(ایف اے آئی ڈی ایف) کے قیام کے لئے 7522.48 کروڑ روپے کے بجٹ کی تجویز رکھی ہے۔ ا س سے 40 لاکھ سمندری اور دریائی مچھواروں بالخصوص خواتین ، خود امدادی گروپوں اور کمزور طبقوں کو فائدہ پہنچے گا۔  اس کے ذریعہ ان کے لئے جدید ترین بنیادی ڈھانچے کی سہولتیں فراہم ہوں گی اور ان کی پیداوار کی قدروقیمت بڑھے گی۔انہوں نے کہا کہ کسانوں کی طرح  ماہی گیروں کو بھی کسان کریڈٹ کارڈ کا فائدہ ملے گا۔

زراعت کے مرکزی وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے اس بات پر اپنی خوشی کا اظہار کیا کہ زراعت کی وزارت کے ذریعہ یکم مئی 2017 کومختلف شراکت داروں کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد‘‘سمندری ماہی گیری پر قومی پالیسی ’’کے نام سے نئی پالیسی نوٹیفائی کی گئی ہے۔

انہو ں نے کہا کہ اس نئی  پالیسی سے ملک میں اگلے دس برسوں کے لئے سمندری ماہی گیری کے لئے مربوط ترقی کو فر وغ دیا جائے گا۔اس پالیسی کے موثر نفاذ کے لئے مرکز اور ساحلی ریاستوں کو ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔انہوں نے ریاستی حکومتوں سے اپیل کی کہ پائیدار ماہی پروری کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اقدامات کریں۔انہوں نے ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے متعلقہ آبی حدود میں ماہی پروری مینجمنٹ کے ذریعہ  سمندری ماہی پروری وسائل کے بہتر اور مناسب استعمال کو یقینی بنانے کے لئےکشتیوں کے بیڑے  کی سائز مقرر کریں۔اسی طرح مچھلیوں کی کم از کم  قانونی سائز  ا ور مچھلی پکڑنے والے جال  کی سائز بھی مقرر کریں۔

زراعت کے مرکزی وزیر نے مزید کہاکہ مرکزی حکومت نے 10 نومبر 2017 کو ای ای زیڈ میں مچھلی پکڑنے کے خطرناک طریقوں پر  پابندی عائد کردی۔اس میں ایل ای ڈی اور مصنوعی لائٹ کا استعمال  شامل ہیں۔ انہوں نے تمام ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ مچھلی پکڑنے کے خطرناک طریقوں کو روکنے کے لئے مناسب اقدامات کریں۔انہوں نے ریاستوں سے زور دے کر کہا کہ وہ    ماہی گیروں کی آمدنی کو بڑھانے کے لئےسمندری کلچر کو اپنائیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More