41 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

رادھا موہن سنگھ نے کولکاتہ میں ہندستانی بیج کانگریس کا افتتاح کیا

Agriculture and Farmers' Welfare Minister, Shri Radha Mohan Singh Calcutta Indian Seed Congress 2017 was inaugurated
Urdu News

نئی دہلی،  فروری / زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے آج مرکزی حکومت کی قومی کسان پالیسی کے سلسلہ میں بات کی اور کہا کہ اس پالیسی کا مقصد زرعی آؤٹ پٹ میں بہتری لانا ، گاؤں میں زراعت سےمتعلق بنیادی سہولیات کو فروغ دینا ، ویلیو ایڈیشن کو فروغ دینا ، زرعی تجارت کی ترقی میں تیزی لانا ، دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع پیدا کرنا ، کسانوں اور زرعی کام گاروں نیز ان کے کنبوں کے لئے بہتر روزگار کی صورتحال کو یقینی بنانا ، شہری علاقوں کی جانب نقل مکانی کی حوصلی شکنی کرنا اور اقتصادی نرم کاری و عالم کاری سے ابھرنےوالے چیلنجوں کا سامنا کرنا ہے۔ جناب رادھا موہن سنگھ نے یہ باتیں آج کولکاتہ میں ہندستانی بیج کانگریس (انڈین سیڈکانگریس) 2017 کی افتتاح تقریب سے خطاب کرتےہوئے کہیں۔ اس بیج کانگریس کا موضوع ہے ‘‘ سیڈ آف جوائے’’ یعنی خوشی کے بیج ۔ یہ موضوع حکومت کے اس تصور کے بہت ہی مماثل ہے جس میں 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرکے ان کی زندگی میں خوشی اور خوشحالی لانے کی بات کہی گئی ہے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب سنگھ نے کہا کہ موجودہ حکومت کی حکمت عملی سےمتعلق اقدامات کےنتیجے میں تصدیق شدہ / معیاری بیجوں کی دستیابی میں اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں تصدیق شدہ / معیاری بیجوں کی دستیابی میں اضافہ ہوا ہے ۔ 60 کی دہائی میں جہاں ملک میں 40 لاکھ کوئنٹل سےبھی کم تصدیق شدہ بیج دستیاب ہوتےتھے وہیں اب یہ مقدار 16-2015 میں بڑھ کر 370 لاکھ کوئنٹل ہوگئی ہے۔ جناب سنگھ نے مزید کہا کہ زراعت ، کوآپریٹیو اور کسانوں کی بہبود کے محکمےنے ریاستی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ سالانہ ، موسم وار معیاری بیجوں کی ضرورت کی تکمیل کے لئے مختلف قسم کے بیج پیدا کرنےوالے پودے تیار کرے ۔ ان سیڈ رولنگ پلانٹ سے پائیدار زرعی پیداوار اور پیداواریت کو یقینی بنانےکے لئے جہاں سیڈ ریپلیس منٹ ریٹ میں بہتری آئے گی وہیں اس سے ورائٹی ریپلیس منٹ ریٹ کا مسئلہ بھی حل ہوگا۔

وزیر زراعت نے مزید کہا کہ ہندستانی بیج بازار نے تیز ی کے سا تھ ترقی کی ہے اور حالیہ برسوں میں سبزیوں اور اناجوں کے ہائبرڈ بیج بازار میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔ جناب سنگھ کا یہ خیال بھی تھا کہ ہندستانی بیج صنعت بین الاقوامی بازاروں میں بیج کی سپلائی کرنے والی ایک صنعت کے طور پر پروان چڑھ سکتی ہے ۔ ہندستان کے اندر ہائبریڈ بیجوں کی پیداوار کے وسیع امکانات ہیں خاص طو ر پر یہ کام دوسرے ملکوں کے مقابلے میں مہنگے بیجوں کے معاملے میں سستی شرح والی بیجوں کی پیداوار کے سلسلہ میں کیاجاسکتا ہے۔ سبزیوں کے علاوہ مکہ، دھان، باجرا (پرل ملیٹ) اور کپاس کے ہائبرڈ بیج ایس ای آئی اور افریقی ممالک میں بڑی مقدار میں برآمد کئے جاسکتے ہیں۔

جناب سنگھ نے مزید کہا کہ زراعت ا ور کسانوں کی بہبود کا محکمہ ریگولیٹری فریم ورک کو بہتر بنانے کی مسلسل کوشش کررہا ہے تاکہ اسے مزید شفاف ، پائیدار اور ترقی پسند بنایا جاسکے۔ وزیر موصوف نے موجود نمائندوں کو یقین دلایا کہ مرکزی حکومت اس بات کے لئے ہر ممکنہ کوشش کررہی ہے کہ کسانوں کی گھریلو سطح پر اور بین الاقوامی سطح پربھی مزید آگےبڑھنے میں مدد کی جاسکے۔

جناب سنگھ نے اس موقع پر کہا کہ وزیراعظم جناب نریندرمودی کی رہنمائی میں متعدد اسکیموں کا آغاز کیا گیا ہے جن میں پردھان منتری گرامین سڑک یوجنا ، پردھا ن منتری کرشی سینچائی یوجنا ، پردھا ن منتری فصل بیمہ یوجنا ، پردھان منتری کرشی وکاس یوجنا، پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا، سوئل ہیلتھ اسکیم ، نیم کوٹیڈ یوریا اور ای –قومی زرعی منڈی جیسی اسکیمیں شامل ہیں ۔ ان اسکیموں کا مقصد فصلوں کی پیداواریت کو بہتر بنانے کے ساتھ کسانوں کی آمدنی میں بھی اضافہ کرنا ہے۔

جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ ہنر مند مردوں ، عورتوں اور لڑکیوں کے لئے ایگری ویئر ہاؤسنگ ، کولڈ چین ، سپلائی چین ، ڈیری، پالٹری ، گوشت، ماہی پروری ، باغبانی زراعت کی مشین کاری اور بہت چھوٹی سینچائی کے شعبوں میں روزگار کے مواقع پیدا کئےگئے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ دیہی علاقوں میں نوجوانوں کو مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں ہنر مند بنانے کےلئے اسکل انڈیا مشن کا نفاذ کیا جارہا ہے۔

وزیر زراعت نے کسانوں کی آمدنی کو دوگنی کرنے کے لئے وزیراعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ وضع کئے گئے سات نکاتی پروگرام پر زور دیا۔ اس کی تفصیلات حسب ذیل ہیں:۔

• بڑے بجٹ اور ‘‘ پر ڈرا پ –مور کروپ’’ یعنی ہر بوند پر زیادہ سے زیادہ پیداوار کے مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے سینچائی پر زیادہ توجہ۔

• ہر کھیت کی مٹی کی صحت کو پیش نظر رکھتے ہوئے معیاری بیجوں اور تغذیہ بخش اشیا کی دستیابی۔

• فصل کی کٹائی کے بعد ہونے والے ممکنہ نقصان میں کمی لانے کے لئے ویئر ہاؤسنگ اور کولڈ چین میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری۔

• ڈبہ بندی کے ذریعہ ویلیو ایڈیشن کو فروغ ۔

• ایک قومی زرعی بازار کی تخلیق ۔ مشکلات پریشانیوں اور دقتوں کا ازالہ اور 585 اسٹیشنوں پر ای-پلیٹ فارم کی تعمیر۔

• کم شرح پر خطرات کو کم سے کم کرنے کےلئے ایک نئی فصل بیمہ پالیسی کو متعارف کرانا۔

• پولٹری ( مرغ پروری) شہد کی مکھی کی پرورش اور ماہی پروری جیسی ذیلی سرگرمیوں کو فروغ دینا۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More