38 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

حکومت ہند نے سرکاری قرضے کے بندوبست کے سلسلہ میں دوسری سہ ماہی (7 جولائی سے ستمبر 2017) تک کی سہ ماہی رپورٹ جاری کی

Urdu News

نئی دہلی، 2017/ 11-2010  کی پہلی سہ ماہی اپریل تا جون سے سرکاری  قرضے کے بندوبست سے متعلق  شعبہ  (پی ڈی ایم سی)  (جو  پہلے مڈل آفس کہلاتا تھا)  اور جس کا تعلق   وزارت  خزانہ کے اقتصادی  امور سےمتعلق  محکمے  کے بجٹ ڈویژن سے ہے  ۔  مستقبل بنیاد پر سہ ماہی رپورٹ جاری کرتا ہے۔ موجودہ رپورٹ کا تعلق  جولائی  تا ستمبر 2017  کی سہ ماہی  سے ہے (یعنی  مالی سال 18 کی دوسری  سہ ماہی)

 مالی سال 18 کی دوسری سہ ماہی کے دوران  حکومنت 1،89،000 کروڑ روپے (بجٹ کے تخمینے کے 32.68 فی صد کے برابر)  کی مالیت  کےتمسکات  جاری کئے ۔ یہ رقم  مالی سال 17 کی پہلی سہ ماہی سے زیادہ تھی جس ک یرقم 168000 کروڑ روپے تھے (بجٹ تخمینے کے 29.0 فی صد کے برابر ) مالی سال 18 کے دوران ۔

مالی سال 2018 کے دوران  مجموعی قرضوں کا شمار  3،57،000 کروڑ روپے کے بقدر  یا  61.68 فی صد بجٹی تخمینے کے بقدر ہے  اور یہ رقم  مالی سال 2017 کے بجٹی تخمینے کےبمقابل 56.8 فی صد  ہے۔ مورخہ سرکاری تمسکات   اور ڈریزری بلوں کے معاملے میں مالی سال 2018 کے دوسری سہ ماہی  معمول کے مطابق رہی۔  تخمینہ شدہ  اوسط میچوریٹی اور تخمینہ شدہ اوسط پیداوار (ڈبلیو اے وائی) جس کا تعلق  اجرائی سے ہے  ،  اس میں مالی سال 2018 کی دوسری سہ ماہی ، میں بالترتیب 14.58 برسوں اور 6.77 فی صد  کا لحاظ رکھا   گیا  ۔  معیشت میں لیکوڈیٹی کفییت   فاضل شکل میں برقرار رہی ۔ اس کی وجہ نوٹ بندی  تھی جو اس سہ ماہی کے دوران نافذ ہوئی۔  مالی سال 2018 کی دوسری سہ ماہی  میں حکومت کی نقدی پوزیشن کے قدر وزن پڑا اور حکومت ہند کوچند مواقع پر  آر بی آئی سے  ڈبلیو اینڈ ایم  پیشگی  لینی پڑی۔  اس کے علاوہ نقدی  انتظام رہنما خطوط کے توسط سے  اس امر کی کوشش کی گئی  کہ اخراجات اور حصولیابیوں کے رجحانات کے ایک  ترتیب اور تنظیم متعارف کرائی جائے  جاری اور افزوں لیکوڈیٹی صورتحال کے تخمینوں کی بنیاد پر آر بی آئی نے   6 سو بلین  روپے  کا سرمایہ  اس سہ ماہی کے دوران بہم پہنچانے کے لئے کھلی منڈی میں سرکاری تمسکات کی فروخت کا اہتمام کیا۔

مرکزی حکومت کے سرکاری اخراجات ( پبلک اکاؤنٹ یا سرکاری کھاتے کے تحت عائد واجبات کو مستثنی کرکے)  ستمبر 2017 کے اواخر میں بڑھ کر 65652652 کروڑ روپے کے بقدر ہوگئے اور جون 2017 کے اواخر میں یہ اخراجات 6403138 کروڑ روپے کے بقدر تک پہنچ گئے۔ داخلی قرض   ستمبر2017 کے اواخر میں سرکاری قرض کے مقابلے میں  93.0 فی صد کے بقدر رہا  جبکہ قابل فروخت تمسکات   پبلک قرض کے  مقابلے میں 82.6 فی صد رہے۔  آؤٹ اسٹینڈگ اسٹاک کا تقریباً 27.8 فی صد حصہ ایسا ہے جو ستمبر 2017 کے اواخر تک پانچ برسوں کی  بقایا میچوریٹی کے حامل ہے جس کا صاف مطلب یہ نکلتا ہے کہ ایک اوسط کی شکل میں آئند ہ پانچ برسوں تک 5.56 فی صد  بقایا اسٹاک کو ہر سال ادائیگی سے گزارنا ہوگا۔ اس طریقے سے  قرض پورٹ فولیو کے معاملے میں رول اوور رسک   نچلی سطح پر برقرار رہا۔

جی-سیک حصولیابیاں 3 اگست 2017 تک   مائل انحطا ط رہیں۔  تاہم   اس کے بعد اضافہ کا رجحان نظر آیا۔ آر بی آئی نے   جی –سیک  کےمعاملے میں   ایف پی آئی حدود میں 2.42 لاکھ کروڑ کا اضافہ کیا اس کے نتیجے میں   حصولیابیاں ابتدائی دور میں نرمی کی جانب مائل رہیں اور نظر ثانی شدہ فریم ورک کے تحت  ایس ڈی ایل  کے سلسلہ میں  سرمایہ کاری  جو ایف پی آئی کے ذریعہ کی جانی تھی وہ سرمایہ کاری 0.33 لاکھ کروڑ روپے  کے بقدر رہی۔   تاہم   اس میں  افراط زر نے اضافے کی وجہ سے  ا گست کے آغاز سے  استحکام کا رجحان نظر آیا۔ (ماہ اگست 2017 کے دوران ڈبلیو پی آئی 3.24 فی صد ، ستمبر 2017 میں 2.60فی صد اور ماہ اگست 2017 میں سی پی آئی 3.28 فی صد کے بقدر رہی اور ستمبر میں بھی  یہی رجحان برقرار ہا۔  اگست 2017 میں تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا۔ (اگست 2017 میں 11.7 بلین امریکی ڈالر بالمقابل اگست 2016 جس میں یہ خسارہ  7.60 امریکی بلین ڈالر کے بقدر رہا) اور برعکس ڈالر روپیہ موومنٹ  ( روپیہ  انحطاط کا شکار ہوا اور ایک مہینے میں 2 روپے تک کی تخفیف ہوئی)  اس کے  تمام امور نے دباؤ میں اضافہ کیا۔ خام تیل کی قیمیتں جون 2017 میں 47 امریکی ڈالر کے بقدر تھیں جو ستمبر 2017 میں بڑھ کر 59 امریکی ڈالر کے بقدر ہوگئی ، ان تمام امور نے   بیلنس آف ٹریڈ یا تجارتی  توازن اور بی او پی پوزیشن پر اثر ڈالا اور امکانات یہ ہے کہ  ان کا اثر افراط زر پر بھی ضرور مرتب ہوگا۔  جی ایس ٹی مالیات  سےمتعلق   تشویشات ( خالص بھرپائی دعووں کی ادائیگی کے بعد ) نے بھی  حصولیابیوں کو متاثر کیا ہے۔   ایک زاویے سے دیکھا جائے تو سرکاری تمسکات کی تجارتی  حیثیت  مالی سال 2017 کی  دوسری سہ ماہی میں 18 فی صد  بڑھ کر اس سے پہلے کی سہ ماہی  کے مقابلے میں10.2 فی صد کے مقابلے سے ہمکنار ہوئی۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More