36 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

جناب پیوش گوئل نے ماحول دوست اقدامات اور ریلوے کی بجلی کاری سے متعلق عالمی کانفرنس کا افتتاح کیا

Shri Piyush Goyal inaugurates International Conference on Green Initiatives & Railway Electrification
Urdu News

نئی دہلی: ریلوے اور کوئلہ کے وزیر جناب پیوش گوئل نے  آج  یہاں انسٹی ٹیوشن آف ریلویز الیکٹریکل انجینئر (آئی آر ای ای) کی معرفت وزارت ریلوے کے اہتمام کردہ ماحولیات دوست اقدامات اور ریلوے کی بجلی کاری سے متعلق ایک عالمی کانفرنس کا افتتاح کیا۔ ریلوے کے وزیر مملکت اور مواصلات کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب منوج سنہا اس موقع پر خصوصی طور پر موجود تھے۔ ممبر ٹریکشن ریلوے بورڈ اینڈ پیٹرون، آئی آر ای ای جناب گھنشیام سنگھ، ریلوے بورڈ کے دیگر ارکان ، ایڈیشنل ممبر الیکٹریکل، ریلوے بورڈ اینڈ پریسیڈنٹ، آئی آر ای ای جناب وی کے اگروال اور دیگر افسران اس موقع پر موجود تھے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ریلوے اور کوئلہ کے وزیر جناب پیوش گوئل نے کہا کہ بھارتی ریلوے ایک جدید طرز عمل اور اعتماد کے ساتھ کام کر رہی ہے۔بھارتی ریلوے کے سوچنے سمجھنے کا طریقہ بدل گیا ہے۔ بھارتی ریلوے ‘‘کریں گے اور کرسکتے ہیں’’ کے جذبے کے ساتھ کام کر رہی ہے، کیونکہ حکومت کے نزدیک ترقی  ایک مثبت ایجنڈا  ہے۔ بھارتی ریلوے مشن کے انداز میں کام کر رہی ہے اور مسائل کے حل نکال رہی ہے۔ بھارتی ریلوے عام لوگوں کی خدمت کے لیے ایک متعینہ مدت میں کام کرنے کے تئیں عہد بستہ ہے۔ عام لوگوں کے نزدیک ریلوے کو ٹرانسپورٹ کا بہتر ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ 1.3 ملین ریلوے اہلکاروں نے عہد بستگی کے ساتھ خدمت کرنے کے تئیں خود کو وقف کر رکھا ہے۔ ہم پوری مہارت اور مؤثر انداز میں ایک مقررہ مدت کے اندر بھارتی ریلوے کو عالمی سطح  کے، محفوظ اور جدید ٹرانسپورٹر میں تبدیل کرنے کی سمت میں کام کر رہے ہیں۔ اب جب کہ بھارت نے دنیا کو ایل ای ڈی بلبوں کی جگہ پر ایک نئی روشنی متعارف کرایا ہے اسی طرح سے بھارتی ریلوے 100 فیصد بجلی کاری کے عمل کو حاصل کرکے دنیا کی قیادت کرے گی۔ بھارتی ریلوے معیشت کے مختلف پیمانوں کا استعمال کرکے کمتر قیمتوں پر 100 فیصد بجلی کاری کے عمل کو مکمل کرسکے گی جس میں ترغیبات کے ساتھ جرمانے کی اسکیم ہوگی۔ 100 فیصد بجلی کاری کے لیے ایک جامع منصوبہ کی ضرورت ہے۔ یہ کانفرنس تمام رکاوٹوں کے حل تلاش کرنے کو یقینی بنائے گی اور اس کا مقصد مشن کے اندازمیں بجلی کاری کو نافذ کرنا ہے۔ سوچنا آسان ہے لیکن کرنا مشکل ہے لیکن جیسا کہ آپ سوچتے ہیں اس طرح کرنا اور بھی زیادہ مشکل ہے۔ اور بھارتی ریلوے نے اس زیادہ مشکل چیلنج کو قبول کیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا ہمیں ماضی میں ہی زندگی گزارنا ہے یا پھر ہم تبدیلی کے لیے تیار ہیں۔ ہمیں اعلیٰ معیار پرتبدیلی لانی  ہے۔ نئے بھارت کے ساتھ ہمیں نئے بھارتی ریلوے کی تعمیر کرنی ہے جو کہ جدید اورمحفوظ ہو اور جو بہتر رفتار سے چلتی ہو۔ ہمیں جدید طریقوں کو شامل نہ کرکے اسے اگلی نسل پر نہیں چھوڑ دینا چاہیے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ریلوے اور مواصلات کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب منوج سنہا نے کہا کہ بھارتی ریلوے نے 100 فیصد بجلی کاری کا ایک زبردست ہدف متعین کیا ہے، اس بڑے ہدف کو پورا کرنا ایک چیلنج بھرا کام ہے۔ یہ کانفرنس  ایک نظریہ پیش کرے گی کہ ہم اس ہدف کو کیسے حاصل کرسکتے ہیں۔ نیزبھارتی ریلوے سے متعلق ماحول دوست اقدامات  اور توانائی کے مناسب ذرائع کے استعمال کو پچھلے تین برسوں میں ہم نے ترجیح دی ہے۔

ریلوے کے وزیر مملکت جناب راجین گوہین، جوکہ  کانفرنس میں شرکت نہ کرسکے، انھوں نے اپنے ارسال کردہ پیغام میں کہا کہ بھارتی ریلوے نقل وحمل کے معاملے میں توانائی  کا مؤثر ترین ذریعہ ہے اور اسی لیے بھارتی ریلوے کو ماحولیاتی اعتبار سے ایک پائیدار ٹرانسپورٹ سسٹم سمجھا جاتا ہے۔ معیشت کی بڑھتی ترقی سے ٹرانسپورٹ کا شعبہ بھی ترقی کر رہا ہے۔ اور اس کی توانائی کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سب سے زیادہ توانائی کی کھپت ہوتی ہے بالخصوص ریلوے قومی توانائی کھپت کے تقریباً 2 فیصد شیئر کے ساتھ  واحد سب سے بڑا کھپت والا شعبہ ہے۔بجلی کاری کا مشن ریلوے کی ایک اسٹریٹجک تبدیلی ہے اور یہ ہندوستانی ریلوے کے ذریعہ اٹھایا گیا جرأتمندانہ قدم ہے۔ اسی لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ تیز رفتار کے ساتھ پورے ریلوے نیٹ ورک کی بجلی کاری کی جائے۔

ریلوے بورڈ کے چیئرمین جناب اشوانی لوہانی نے اپنے ارسال کردہ پیغام میں کہا کہ توانائی کے مؤثر ترین نقل وحمل کا ذریعہ ہونے کے ناطے ریلوے توانائی کی تمام طرح کے اقسام کو ماحول دوست ذرائع میں بدلنے کی سمت میں کام کررہی ہے اور اس سلسلے میں اس نے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ ہمیں مسلسل جدت طرازی لاتے رہنا ہے  تاکہ ریلوے کو کم خرچ والا، پائیدار اور ایک ترجیحی ٹرانسپورٹ بنایا جاسکے۔ اس سلسلے میں 100 فیصد بجلی کاری کا ہدف ابھی طے کیا گیا ہے۔ اس کانفرنس میں بجلی کاری کے پروجیکٹوں میں تیزی لانے، رفتار بڑھانے اور مؤثر انداز میں ریل شعبے میں قابل تجدید توانائی کے استعمال سے متعلق بہت سارے حل پیش کئے جائیں گے جس سے آپریشنل اخراجات میں کمی آئے گی۔

اس موقع پر بولتے ہوئے ریلوے بورڈ کے ممبر ٹریکشن جناب گھنشیام سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم  کی اہل قیادت اور ریلوے کے معزز وزیر کی رہنمائی میں بھارتی ریلوے نے اپنی خدمات میں بہتری لاکر  اس ملک کے  لوگوں کی خدمت کے تئیں عہد بستگی کا مظاہرہ کیا ہےاور اس طرح وہ بتدریج ملک بھر میں اسے ایک مؤثر اور قابل اعتماد عوامی اور اشیا کے نقل وحمل کی ایجنسی میں بدل رہی ہے۔ ریلوے کے وزیر کے اعلان کے مطابق روزانہ تقریبا 30 کلو میٹر تک بجلی کاری  کے عمل کو پورا کرنے کے لیے ہم متعدد ٹیکنالوجی شروع کر رہے ہیں اور نیلامی کے عمل میں منظم تبدیلیاں لارہے ہیں۔ بجلی کاری کا عمل اخراجات کو کم کرنے کے لیے ایک طاقت ور ذریعہ ہے۔ مزید برآں بجلی کاری کے عمل سے ٹریکشن  توانائی  بل میں بھی کافی کمی آئے گی۔ اور توانائی کے موجودہ 26500 کروڑ روپئے کے بل کے بدلے یہ 16000 کروڑ روپئے کا بل ہوگا یعنی تقریبا 40 فیصد کی کمی آئے گے۔ بھارتی ریلوے نے کھلی رسائی کے تحت بجلی خرید کرکے پچھلے دو برسوں میں 2014-15 میں 10600 کروڑ کے الیکٹرک ٹریکشن بل کو تقریباً 1200 کروڑ روپئے تک کرکے پہلے سے ہی تخفیف کر رکھی ہے اور مزید اسی طرح کی تخفیف کاامکان ہے جس سے ریلوے کی اس مالی سال کے اخیر تک تقریبا 3000 کروڑ روپئے کی سالانہ بچت ہوگی۔

انڈین ریلوے الیکٹریکل انجینئرس (آئی آر ای ای) اور ریلوے بورڈ کے ایڈیشنل ممبر (الیکٹریکل) جناب وی کے اگروال نے کہا کہ آئی آر ای ای کی کانفرنس کا مقصد قابل نفاذ ٹیکنالوجی حل، تیز رفتار بجلی کاری کے عمل کی فائنانسنگ اور 2020 تک 1200 میگاواٹ کی تنصیب کے ہدف کے حصول کے لیے قابل تجدید توانائی کے طریقوں کے نتیجہ خیز استعمال کے لیے تیز رفتار انجنوں کی شمولیت اور ان کے حل  پر تبادلہ خیال کرنا ہے اور اس طرح سے بھارتی ریلوے کو دنیا بھر میں ایک مؤثر ترین ریل نیٹ ورک میں تبدیل کرنے کے وسیع تر مقصد کو حاصل کرنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس دو روزہ عالمی کانفرنس کا اصل مقصد ماحول دوست بجلی پروجیکٹ کے ڈیولپروں اور دوسرے شراکت داروں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر لانا ہے تاکہ بھارتی ریلوے کو ایک مؤثر اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ کا ذریعہ بنایا جاسکے۔اس کانفرنس کا مقصد  وزیر اعظم کی‘‘ میک ان انڈیا’’ اور ‘‘انوویٹیو انڈیا’’ مہم کو فروغ دینا ہے۔

کانفرنس کے موضوعات ہیں:

بھارتی ریلوے کو 100 فیصد بجلی کاری میں تبدیل کرنا، تیز رفتار بجلی کاری کے عمل کے لیے نئی ٹیکنالوجی، میکانزم اور اختراعی حل  کو بروئے کار لانا، بھارتی ریلوے کے تیز رفتار ریل انجنوں کی ضروریات کو پوری کرنا، 200 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے او ایچ ای۔ بھارتی ریلوے میں مؤثر توانائی کا حل تلاش کرنا اور قابل تجدید توانائی کے استعمال میں اضافہ کرنا ہے۔

کانفرنس کے اہداف:

مختصر لفظوں میں کانفرنس کا مقصد ہے:

  • بھارتی ریلوے میں دستیاب ماحول دوست توانائی کے متبادل کے بارے میں شراکت داروں میں بیداری پیدا کرنا ۔
  • موجودہ پالیسیوں اور خطرے کی وجوہات کا جائزہ لینا، بہتر اقدامات کی تجویز کرنا اور مستقبل کے مواقع کی دریافت کرنا ۔
  • ان ٹیکنالوجیز کے تجارتی پہلوؤں کی وضاحت کرنا اور تجارتی مواقع کی نشاندہی کرنا۔
  • کامیاب نفاذ کے لیے حکمت عملی وضع کرنا۔
  • کامیاب کاربن فٹ پرنٹنگ کے ذریعے ڈی کاربنائیزیشن پر تبادلہ خیال کرنا۔
  • دیگر ملکوں اور بینچ مارکنگ کے ساتھ موازنہ کرنا۔
  • کامیاب پائلٹ پروجیکٹوں سے متعلق کیس اسٹڈیز پر تبادلہ خیال کرنا۔
  • بھارتی ریلوے کو 100 فیصد بجلی کاری کے عمل میں تبدیل کرنا، تیز رفتار بجلی کاری کے عمل کے لیے نئی ٹیکنالوجی، میکانزم اور اختراعی حل  کو بروئے کار لانا۔
  •  بھارتی ریلوے کے تیز رفتار ریل انجنوں کی ضروریات کو پوری کرنا
  • 200 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے او ایچ ای۔
  • بھارتی ریلوے میں مؤثر توانائی کا حل تلاش کرنا اور قابل تجدید توانائی کے استعمال میں اضافہ کرنا ۔
  • ‘‘میک ان انڈیا’’ مہم کو فروغ دینا اور اسے مقبول عام بنانا ۔
  • بجلی کاری، قابل تجدید توانائی، ٹیکنالوجی اور حل اور ریل شعبے میں بہتر طریقوں سے متعلق عالمی اور قومی ماہرین اور صنعتی لیڈران کے تجربات کو سیکھنے اور ایک دوسرے سے بانٹنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا۔
  • ریل شعبے میں ماحول دوست اقدامات اور توانائی کے معاملوں پر تفصیلی مباحثے کرنا۔

ہندوستان او ر بیرون ملک کے معروف اور معزز مقررین، جن میں بومباڈئیر ٹرانسپورٹیشن( سوئیزر لینڈ) کے جناب کمبلے ٹھل، اے ڈی آئی ایف(اسپین) کے سینٹر انٹر نیشنل وائس ڈائرکٹر جناب جواکیوئن، سیمنس(جرمنی) کے ڈاکٹر انگ اینڈ رے ڈومنگ اور ووامن ٹکنالوجیز، آئی  این سی(امریکہ) کے پروفیسر بپروداس دتہ اور متعدد دیگر شخصیات جیسے مقررین نے متعدد موضوعات پر اظہار خیال کیا جنہیں وسیع اہم موضوعات تصور کیا جاتا ہے۔ کانفرنس کے دوران ہر ایک تکنیکی اجلاس کی صدارت، حکومت ہند کی وزارت ریلوے کے تحت مختلف شعبوں کے سبکدوش اراکین نے کی۔

یہ کانفرنس ، برق کاری، قابل احیا  توانائی کی ٹکنالوجیوں اور مسائل کے حل نیز ریل کے شعبے میں رائج بہترین طریقہ کار سے متعلق قومی اور بین الاقوامی ماہرین نیز اہم صنعتوں کے افسران کے تجربات سے سیکھنے اور اپنے اپنے تجربات کے تبادلہ کے لئے ایک پلیٹ فارم کے طور پر بھی کام کرے گا۔ اس سے بھارتیہ ریلویز میں توانائی کے بہتر استعمال اور قابل احیا توانائی کے استعمال میں اضافے کے ساتھ پائیدار بنیادوں پر مبنی طریقہ کار کے ذریعہ نئے بھارتیہ ریل میں‘‘ میک ان انڈیا’’ پہل کو مزید فروغ حاصل ہوگا اور یہ مقبول عام ہوگا۔

اس سلسلہ میں مال کی ڈھلائی میں اور مسافروں کی آمدورفت میں کم لاگت اور اہلیت کو مزید بہتر بنانے کی غرض سے درج ذیل اقدامات کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ توانائی پائیدار وار سبز وسائل کو بروئے کار لا کر کاربن فٹ پرنٹ میں کمی لانا بھی توجہ کا اہم شعبہ ہے۔

اس خواب کے مطابق درج ذیل منصوبہ عمل تیار کئے گئے ہیں:

(الف) ریلوے ٹریکوں کی برق کاری

فی الحال تقریباً 33000  آر کے ایم ٹریکوں کی برق کاری کا کام جارہی ہے۔ یعنی 40 فیصد ریلوے ٹریکوں کی برق کاری  ہوچکی ہے۔ پھر بھی بھارتیہ ریلویز کے کل ایندھن کے کل بل کے صرف 35  فیصد پر تقریباً 55 فیصد مسافر ڈبوں  کی آمدورفت اور 65 فیصد مال ڈھلائی ہوتی ہے۔ہم اب ریلوے کی صد فیصد برق کاری کررہے ہیں اور اس کام کے حصول کے لئے ریلوے کے33000 آر کے ایم نیٹ ورک کی برق کاری 2021-22 تک تیز رفتار سے ہوگی اس سے ریلوے کا توانائی بل موجودہ 26500 کروڑ روپے کے سطح سے کم ہو کر تقریباً 16000 ہزار کروڑ روپے تک ہوجائے گا۔ اس طرح تقریباً صد فیصد برق کاری سے سالانہ دس ہزار روپے کروڑ کی بچت ہوگی۔ ریلوے ٹریکوں کی تیز رفتار برق کاری کے لئے وزارت ریلوے کو آئی آر سی او این، آر آئی ٹی ای ایس اور بی جی سی آئی ایل جیسی سرکاری دائرے کار کی اکائیوں کی خدمات  حاصل کرنی ہوگی۔ برق کاری کی رفتار کے اضافے سے اس کے ایندھن کا بل ‘ موجودہ نہج کے کاروبار کے مقابلے میں سالانہ 10,000 کروڑ روپے کم ہوگا۔

(ب) مشن 41 کے اور کھلے وسائل

بھارتیہ ریلوے کے توانائی کے بل میں مزید کمی لانے کے لئے ریلویز نے‘‘اوپن ایکسس’’ کے ذریعہ بجلی کی خریداری کا عمل شروع کردیا ہے اور رواں سال کےد وران ٹریکوں کی برق کاری کے بل میں 2500 کروڑ روپے کی کمی آنے کی امید ہے۔یعنی 2014-15 کے مقابلے میں یہ سالانہ 25فیصد ہوجائے گا۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ قبل کا مشن 41 کے‘‘ اوپن ایکسس’’ کے ذریعہ بجلی خرید کر 2015 سے 2025 تک بجلی بل میں  تقریباً41,000کروڑ روپے  کے بچت کے مقصد سے شروع کیا گیا تھا۔ آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ ہم مقرر کئے گئے نشانے سے بہت بہتر کام کررہے ہیں اور ستمبر 2017 تک تقریباً 5100 کروڑ روپے کی بچت کی ہے۔ یعنی یہ مشن41 کے‘ کے دستاویزمیں کئے گئے تخمینہ سے ہزار کروڑ روپے زائد ہے۔

(ج)  توانائی کی لاگت اور کاربن فٹ پرنٹس میں کمی کے لئے بھارتیہ ریلوے  کے ذریعہ قابل احیا توانائی کا استعمال

 بھارتیہ ریلوے نے تمام زونل ریلویز اور پیداواری اکائیوں میں 2020-21 تک تقریباً ہزار میگا واٹ شمسی توانائی اور تقریباً200 میگا واٹ پون بجلی کے پلانٹ نصب کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اب تک 60  میگا واٹ سے زائد شمسی توانائی اور پون بجلی کے پلانٹ نصب کرلئے گئے ہیں۔ جو 270 اسٹیشنوں اور 120 انتظامی عمارتوں اور ہسپتالوں کا احاطہ کررہے ہیں۔ان کے علاوہ ریلوے کی عمارتوں کی چھتوں پر مزید 150 میگاواٹ بجلی کے شمسی پلانٹ نصب کئے گئے ہیں۔ پھر بھی ریلویز کے  زمین پر نصب شدہ شمسی پلانٹوں کے ذریعہ مختلف ریاستوں میں توانائی کے حصول کے لئے مختلف ایجنسیوں کی وساطت سے 400 میگاواٹ کی صلاحیت پیدا کرنے کے لئے کام کررہی ہے۔

ریلویز پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ( پی پی پی) کے تحت شمسی توانائی کے پلانٹ نصب کرنے کے لئے اپنی عمارتوں کی چھتوں کا موثر ڈھنگ سے استعمال کررہی ہیں۔ اس سے ریلوے کے لئے بہت کم لاگت پر بجلی کی خریداری ممکن ہوئی ہے۔ اس طرح کسی بھی قسم کی سرمایہ کاری کے بغیر توانائی کے بل میں بچت ہوئی ہے۔ اس ماڈل کے تحت اب تک تقریباً 150 میگاواٹ شمسی توانائی کا پلانٹوں کا آرڈر کیا گیا ہے۔

(د) توانائی کا کم استعمال کرنے والی اعلی ہورس پاور لوکو موٹیوس کی پیداوار

 بھارتیہ ریلوے 200 کلو میٹرفی گھنٹہ کی رفتار کی صلاحیت والے تیز رفتار مسافر  گاڑیوں کےانجنوں کی تیاری کے راہ پر گامزن ہے۔ ہائی اسپیڈ انجنوں کی تیاری کا کام پوری توانائی کے ساتھ ہورہا ہے اور امید ہے کہ مارچ2018 تک سی ایل ڈبلیو کے ذریعہ  انہیں تیار کرلیا جائے گا۔علاوہ ازیں بھارتیہ ریلویز شناخت شدہ روٹوں پر نیم ہائی اسپیڈ آپریشن( 160-200 کلو میٹر فی گھنٹہ) کے لئے 200 کلو میٹر فی گھنٹہ رفتار سے ریل گاڑیوں کو کھینچنے کی صلاحیت والے ہائی ہورس پاور(9ہزار ایچ پی) مسافر انجنوں کی خریداری کا  بھی منصوبہ بنا رہی ہے۔مال گاڑیوں اور متعدد مسافر ریل گاڑیوں کے ڈبوں کی  رفتار بڑھانے کے لئےریلوے نے موجودہ 6000 پی ایچ والے مال گاڑی اور مسافر انجنوں کی صلاحیت بڑھا کر 9000 ایچ پی تک کرنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے۔یہ‘‘ میک ان انڈیا’’ پہل ہے۔ اس پر سی ایل ڈبلیو نے قبل ہی کام شرو کردیا ہے۔

(ہ)  ہیڈ ان جنریشن‘‘ ایچ او ڈی’’

بھارتیہ ریلویز میں ایچ او ڈی نظام شروع کیا گیا ہے۔ جس میں مسافر ڈبوں کی روشنی، ایئر کنڈیشنگ اور دوسرے الیکٹرک لوڈ انجن براہ راست گرڈ سے حاصل کرے گا۔ اس نظام سے مسافر ڈبوں میں بجلی کی فراہمی کے لئے ڈیزل پاور کار کی ضرورت ختم ہوجائے گی اور اضافی مسافروں کو لے کر چلنے کے قابل بھی ہوجائے گی۔ اب تک 34 ریل گاڑیاں ایچ او ڈی نظام پر چل رہی ہے اوراس سے سالانہ  تقریباً87   کروڑ روپے کی بچت ہورہی ہے۔ ان کے علاوہ رواں مالی سال کے دوران  مزید 64 ریل گاڑیوں کی ایچ او ڈی نظام کے ساتھ منسلک کردیا جائے گا۔

(و)الیکٹریکل یونٹس (ای ایم یو)

اب بننے والی تمام نئی ای ایم یو، بجلی کی پیداوار صلاحیت کے حامل تین مرحلے والی ٹیکنالوجی کے ساتھ بجلی کی کم کھپت والی ہوں گی۔بجلی کی کھپت کو کم کرنے کی کثیر رخی حکمت عملیوں پر کام کرتے ہوئے ریلویز2016-17 سے تین مرحلے والی توانائی کی بچت کرنے والے  انجن اور ای ایم یو کی پیداوار کررہی ہے۔

کانفرنس کے دوران ریلویز اور کوئلے کے وزیر جناب پیوش گوئل نے 5 پی ڈبلیو ای کے شمسی توانائی پلانٹ قوم کے نام منسوب کیا۔یہ حضرت نظام الدین، نئی دہلی، آنند وہار اور دہلی ریلوے اسٹیشن کی چھت پر بھارتیہ ریلوے کے ذریعہ شروع کیا گیا پہلا سب سے بڑا پلانٹ ہے۔

دسمبر 2016 میں پی پی پی ماڈل کے تحت فی یونٹ 4.14 روپے کے حساب سے یہ پروجیکٹ تیار کیا گیا ہے۔ یہ اس وقت بھارتیہ ریلوے کے مطابق سب سے کم ٹریف  تھا۔ پلانٹ دس ماہ کی ریکارڈ مدت میں شروع کیا گیا ۔پروجیکٹ کی پوری لاگت 37.45 کروڑ روپے ہے جو ڈیولپرس کے ذریعہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ماڈل کے تحت  برداشت کی گئی  ہے۔ ڈیولپرس 25 سال تک اس کا رکھ رکھاؤ کریں گے اور ریلویز فی یونٹ 4.14 روپے کے حساب سے بجلی کی کھپت کی ادائیگی کرے گی۔اس میں نیٹ میٹرنگ کی سہولت بھی دستیاب ہوگی جس میں حد سے زیادہ بجلی کی سپلائی ڈسکام(ڈی آئی ایس سی او ایم) کے ذریعہ پرداشت کی جائے گی۔ اس سے421.4 لاکھ روپے کی بچت ہوگی اور اس سے ان تنصیبات کی تقریباً 30 فیصد ضرورتیں پوری ہوںگی۔اس سے سالانہ 6082 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ( سی او ٹو) کے اخراج میں کمی آئے گی۔

وزیر موصوف نے اس موقعہ پر ایک مجلہ کااجراء بھی کیا۔

کانفرنس کے درج ذیل تکنیکی اجلاس بھی تھے۔

)الف) مرکزی خیال: گرین انرجی پروجیکٹ۔ شراکت کے مواقعے

(ب) مرکزی خیال: بھارتیہ ریلویز کی ہائی اسپیڈ لوکوموٹیو ضرورتوں کی تکمیل

(ج) مرکزی خیال: توانائی کی اہلیت۔ ٹیکنالوجی اور حل

(د) مرکزی خیال: کاربن فٹ پرنٹ میں تخفیف کا خاکہ

(ہ) مرکزی خیال: بھارتیہ ریلوے( آئی آر صد فیصد برق کاری کی جانب گامزن)

(و) مرکزی خیال: بایو ڈیزل۔ ٹیکنالوجی اور حل

آئی آر ای ای جنرل سیکریٹری اور ناردرن ریلویز کے پرنسپل، چیف الیکٹریکل  انجینئر جناب دائل ڈوگرا نے اظہار تشکر کیا۔

آئی ای ای کے بارے میں

انجینئرس، ریلوے الیکٹریکل انجینئروں کا ایک پیشہ ور ادارہ ہے۔یہ وزارت ریلوے کے دائرہ کار کا ایک تکنیکی ادارہ ہے جو الیکٹریکل انجینئرنگ سے متعلق معلومات اور مختلف ریلوے انجینئروں کی معلومات اور تجربات کا تبادلہ کرتا ہے۔

یہ ادارہ 1995 میں ناسک میں درج رجسٹرڈ ہوا تھا، ریلوے بورڈ کے ذریعہ اسے 1998 میں تسلیم کیاگیا ۔ادارے کا مقصد ریلوے کے ملازمین اور توانائی کے بندوبست سے متعلق پورٹ فولیو سمیت الیکٹریکل اساسوں کے ڈیزائن کی تیاری، کنسٹرکشن اور رکھ رکھاؤ سے متعلق دستیاب اور نئی تکنالوجی سے وابستہ صنعت کے درمیان تکنیکی معلومات کی ترویج اور تبادلہ کرنا ہے۔یہ ریلوے الیکٹریکل انجینئرنگ کی  ضرورتوں کی تکمیل کے لئے نئی تکنالوجیوں کو اپنانے کا ا یک پلیٹ فارم ہے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More