36 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

جانوروں کے ذریعے برباد کی جانے والی فصلوں کیلئے بیمہ تحفظ

Urdu News

نئی دہلی، زراعت اور کاشت کاروں  کی بہبود کے وزیر مملکت جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے ایک اطلاع میں بتایا ہے کہ نیشنل سیمپل سروے آفس (این ایس ایس او) کی جانب سے اپنے 70ویں دور کے زرعی کنبوں کے سروے اور صورتحال کے جائزے (جنوری 2013، دسمبر2013) کی بنیاد پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک میں فی زرعی کنبے کی اوسط آمدنی کے دستیاب جدید ترین تخمینے  کیا ہیں۔ مذکورہ سروے کے نتائج  کے مطابق تمام وسائل سے ہر ایک زرعی کنبے کی اوسط ماہانہ آمدنی کا تخمینہ 6426روپے کے بقدر لگایا گیا ہے۔

حکومت نے 2013سےاس نوعیت کا کوئی سروے نہیں کیا ہے۔ تاہم اعداد و شمار سے متعلق قومی کمیشن (این ایس سی) نے فیصلہ کیا ہے کہ  اگلا  جائزہ سروے برائے زرعی کنبے (ایس اے ایس) این ایس ایس کے77ویں دور(جنوری 2019، دسمبر 2019)کو انجام دیا جائے اور اس کا تعلق زرعی سال جولائی 2018 سے جون 2019 سے ہو۔

2013 کے ایس اے ایس کے تحت دیگر چیزوں کے علاوہ ہر بڑی فصل میں ہونے والے خسارے کی وجوہات کا بھی تعین کیا گیا تھا۔ سروے کے نتائج سے ظاہر ہوا کہ زرعی سال کے پہلے نصف حصے (جولائی 2012، ستمبر 2012) کے دوران ناکافی  بارش، خشک سالی جیسی اہم وجوہات  منتخبہ فصلوں کے خسارے کا باعث بنی تھیں۔ صرف ناریل اور اڑد کی فصلیں اس میں شامل نہیں تھیں، جن میں بیماریوں، کیڑے مکوڑے اور جانوروں کی وجہ سے فصلوں کو نقصان پہنچا تھا۔

پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا(پی ایم ایف بی وائی) کے تحت نا گزیر وجوہات  یعنی قدرتی طور پرآگ لگنے یا بجلی گرنے، طوفان، اژالہ باری، سمندری طوفان، برفیلے طوفان، مختلف النوع سمندری طوفان، ٹورینڈو ، سیلاب، باڑھ آنے اور چٹانیں کھسکنے، خشک سالی، جھلسادینے والی ہواؤں کےچلنے، بیماریاں لاحق ہونے، کیڑے مکوڑوں کی وجہ سے فصلوں کو جو نقصان پہنچتا ہے، اس کے لئے ایک جامع رِسک بیمہ پیکج فراہم کرا یا جاتا ہے۔ جنگلی جانوروں کی وجہ سے فصلوں کو جو نقصان پہنچتا ہے، وہ اپنی نوعیت کے لحاظ سے روکے جا سکنے والے نقصان کے زمرے میں شمار ہوتا ہے اور ایسے نقصان یا خسارے پراس بیمے کے تحت احاطہ نہیں  کیا جاتا۔ اس کے علاوہ نقصان کے تعین کے وقت لاحق ہونے والے اخلاقی نقصان کو بھی موجودہ بیمہ کمپنیاں احاطے کے تحت نہیں لاتیں۔

تاہم مرکز اور ریاست دونوں سطحوں پر کچھ نظام ایسے موجود ہیں، جو ملک میں کاشتکاروں کو جنگلی جانوروں کے ذریعے برباد کی جانے والی فصلوں کے لئے معاوضہ فراہم کراتےہیں۔ ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت‘‘ جنگلی جانوروں کی  رہائش گاہوں کی مربوط ترقیات’’ نام کی مرکزی اسپانسر شدہ اسکیموں کے تحت ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مالی امداد فراہم کرتی ہے۔ ‘‘پروجیکٹ ٹائیگر اور پروجیکٹ ایلیفینٹ’’ جیسے پروجیکٹ بھی  ملک میں جنگلی جانوروں کی  فطری رہائش گاہوں کی ترقی و فروغ سے متعلق ہیں۔ اس کے تحت   جنگلی جانوروں کے ذریعےمویشیوں کے اٹھا لئے جانے ، فصلوں کے برباد کرنے اور جان و مال کو لاحق  ہونے والے خسارے کے لئے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ ریاستی حکومتیں اپنے فنڈ سے بھی جنگلی جانوروں کے ذریعے فصلیں تباہ کئے جانے کی صورت میں معاوضے فراہم کرتی ہیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More