37 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

بھارت کے صدر جمہوریہ عزت مآب رام ناتھ کووندکا 72ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر قوم کے نام خطاب

Urdu News

دنیا کی سب سے بڑی اور انتہائی مستحکم جمہوریت کے 72ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر میری طرف سے آپ کو دلی مبارک باد۔ہماری اس سرزمین میں، جہاں تنوع ہے، مختلف تہوار ہیں اور ہمارے قومی تہوار بھی ہیں، جنہیں ہر کوئی انتہائی جوش وخروش اور جذبہ حب الوطنی کے ساتھ مناتا ہے۔ ہم یوم جمہوریہ کا قومی تہواربھی پورے جوش و خروش سے مناتے ہیں، اپنے قومی ترنگے کو سلام کرتے ہیں نیز آئین میں اپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔

آج کا دن تمام ہندوستانیوں، چاہے وہ اندرون ملک ہوں یا بیرون ملک، سب کے لیے بہت ہی زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔71 برس قبل، آج ہی کے دن ، ہم یعنی ہندوستان کے عوام نے، آئین کو اپنایا اور اس کے تئیں اپنی پاسداری کا اظہار کیا۔ لہذا ہم سب کے لیے آج کا دن ،آئین میں شامل عظیم اقدار کو سمجھنے اور ان پر غور کرنے کا دن بھی ہے۔ یہ اقدار جن میں انصاف، آزادی، مساوات اور اخوت  شامل ہیں، جنہیں آئین کی تمہید  میں شامل کیا گیا ہے اور جو ہم سب کے لیے انتہائی مقدس ہیں،اس کی پیروی کرنا  نہ صرف حکمرانوں بلکہ عوام الناس کے لیے بھی  یکساں طور  پر لازم ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری جمہوریت کو متنوع اور مستحکم بنانے والے یہ اقدار ہمارے اکابرین کرام نے بہت سوچ سمجھ کر دستور کے آغاز میں شامل کیے تھے۔ درحقیقت یہ ہی وہ اقدار تھیں، جنہوں نے ہماری جدوجہد آزادی کی راہنمائی کی۔ بال گنگا دھر تلک، لالہ لاجپت رائے، مہاتماگاندھی اور سبھاش چندر بوس جیسے عظیم قائدین اور مفکرین  نے   ہماری جدوجہد آزادی کو جلا بخشی۔ان کے ذہن میں مادروطن کے تابناک مستقبل کے متنوع خواب تھے،لیکن ان سب کی فکر انہی اقدار یعنی انصاف،آزادی، مساوات اور اخوت پر مرکوز تھیں۔

میں آپ کو تاریخ میں اور پیچھے لے جانا چاہوں گا اور یہ معلوم کرنا چاہوں گاکہ  کیوں  انہی اقدار نے ہمارے قوم کے معماروں کی راہنمائی کی تھی۔ اور اس کا جواب ظاہر ہے:یہ سرزمین اور اس کے باشندوں کو یہ نظریات ماضی قدیم سے وراثت میں ملے ہیں۔ انصاف، آزادی، مساوات اور اخوت ہماری زندگی کی منطق کے لازمی اصول ہیں۔ یہ ہم تک ہماری تہذیب و تمدن کے آغاز سے ہی بلا رکاوٹ ہم تک پہنچے ہیں۔لہذا، درحقیقت ہر نسل کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنے دور میں ان اقدار کے معنی تلاش کرے۔ ایسا ہی، جیسا کہ جدوجہد آزادی کے جانبازوں نے اپنے ایام کے دوران کیا، اسی طرح ہمیں اپنے وقت کے اعتبار سے انہیں سمجھنا چاہیے۔ ان کلیدی اصولوں کو ہماری ترقی کی راہ کو ہمیشہ  روشنی عطا کرتے رہنا چاہیے۔

میرے پیارے ہم وطنو!

ہر ہندوستانی،  ملک کے کسانوں کو سلام کرتا ہے، جنہوں نے ہمارے وسیع اور کثیر آبادی والے ملک کو اناج اور ڈیری کی مصنوعات میں خودکفیل بنایا ہے۔ قدرت کے مختلف مزاجوں نیز دیگر چیلنجوں اور کووڈ-19 وبا کے باوجود ہمارے کسانوں نے زرعی پیداوار کو برقرار اور پائیدار ہی رکھا۔  ہماری مشکور قوم اپنے کسانوں کی بہبود کے تئیں پوری طرح پرعزم ہے۔

جیسے ہمارے محنت کش کسان ملک کے لیے خوراک کے تحفظ کو یقینی بناتے ہیں، اسی طرح ہماری مسلح افواج کے جانباز سپاہی انتہائی بدترین صورت حال کے  مابین بھی ہمارے قومی سرحدوں کے تحفظ کو یقینی بناتے ہیں۔ سیاچن اور لداخ میں گلوان گھاٹی میں منجمد کردینے والی ٹھنڈ اور منفی 50 سے 60 ڈگری سیلسیس درجہ حرارت سے جیسلمیر میں 50 ڈگری سیلسیس درجہ حرارت  تک پہنچنے والی گرمی میں- زمین پر، آسمانوں میں اور وسیع ترین ساحلی علاقوں میں- ہمارے جانباز ہمہ وقت چاق وچوبند اور چوکنا رہتے ہیں۔ ملک کا ہر ایک شہری ہمارے نوجوانوں کی اس بہادری، جذبہ حب الوطنی اور جذبہ قربانی پر فخر کرتا ہے۔

ہمارے سائنسدانوں نے خوراک کے تحفظ، قومی تحفظ، بیماریوں  اور قدرتی آفات سے حفاظت اور ترقی کے مختلف شعبوں میں اپنی خدمات سے ہمارے قومی پروجیکٹوں کو انتہائی استحکام بخشا ہے۔ خلا سے لے کر کھلیان تک، تعلیمی اداروں سے لے کر اسپتالوں تک، سائنسدانوں کی برادری نے ہماری زندگی اور کام ،دونوں کو جلا بخشی ہے۔ ہمارے سائنسداں ،کورونا وائرس کا پتہ لگانے کےلیے دن اور رات کام کررہے ہیں اور انہوں نے ریکارڈ وقت میں اس کی ویکسین تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس نمایاں کامیابی کے ساتھ ہی ہمارے سائنسدانوں نے انسانیت کی فلاح وبہبود کی خدمت  میں ایک شاندار باب کا اضافہ کیا ہے۔ ڈاکٹروں، منتظمین اور زندگی کے دیگر زمروں سے عوام الناس کے ساتھ ہمارے سائنسدانوں نے ،اس وائرس کو پھیلنے سے روکنے اور ترقی یافتہ ملکوں کے مقابلے میں، ہمارے ملک میں اموات  کی کم شرح برقرار رکھنے میں نمایاں کام انجام دیا اور کامیابی حاصل کی ہے۔لہذا ہمارے تمام کسان، فوجی اور سائنسداں خصوصی ستائش کے مستحق ہیں اور ایک مشکور قوم یوم جمہوریہ کے اس موقع پر انکی عظمت کو سلام پیش کرتی ہے۔

میرے پیارے ہم وطنو!

گزشتہ برس جب ایک بڑی وبا کا سامنا کرتے ہوئے انسانیت ٹھہر سی گئی تھی، اس دوران  میں  اپنے  آئین کی روح پر غور کرتا رہتا تھا۔ہمارے آئین میں شامل اخوت کی اقدار کے بغیر،ہم  اس وبا سے موثر طور پر مقابلہ کرنے میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتے تھے۔ ہندوستانی ایک گنجلک خاندان کی طرح ہیں، جو کورونا وائرس کے عام دشمن سے مقابلہ کرنے کے لیے ایک دوسرے کو تحفظ فراہم کرنے میں مثالی قربانیاں کررہے ہیں۔ یہاں میں ڈاکٹروں، نرسوں، نیم طبی عملے کے افراد ، صحت دیکھ بھال کے منتظمین اور صفائی ستھرائی کرنے والے کارکنوں کے بارے میں سوچ رہا ہوں، جنہوں نے کووڈ-19 کے مریضوں کی دیکھ بھال کرنے کے لیے اپنی زندگیوں کو بھی داؤ پر لگا دیا۔ ان میں سے کچھ نے تو اپنی جان بھی نچھاور کر دی۔ان کے ساتھ ساتھ ملک میں اس وبا سے تقریبا ًڈیڑھ لاکھ افراد لقمہ اجل بن گئے۔ میں متاثرہ خاندانوں سے دلی اظہار تعزیت کرتا ہوں۔ ہمارے ہراوّل دستے کے کورونا کے جانباز عام شہری تھے، جو غیرمعمولی بن گئے۔ جب اس سانحہ کی ، جو ابھی تک جاری ہے، تاریخ رقم کی جائے گی تو مجھے پورا یقین ہے کہ آنے والی نسلیں آپ سب لوگوں کو اس بحران کا جانبازی کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے آپ کو تہہ دل سے ہمیشہ سلام کریں گے، جس کے لیے کوئی بھی شخص تیار نہیں تھا۔

ہمارے ملک کی گھنی آبادی، ثقافتی روایتوں کا تنوع، قدرتی اور جغرافیائی چیلنج اور کووڈ-19 کے خلاف احتیاطی اقدامات کرنا وغیرہ ہمارے لیے بہت زیادہ مشکل امر تھا۔ البتہ ہم اس وائرس کو بڑے پیمانے پر پھیلنے سے روکنے میں کامیاب رہے ہیں۔

اس سنگین وبا کے باوجود ہم نے بہت سی شعبوں میں اپنی  سرگرمیوں کو آگے بڑھانے میں کامیابی بھی حاصل کی ہے۔ اس وبا نے نوجوان نسل کے آموزیشی عمل کو  راہ سے ڈگمگانے کا خطرہ کھڑا کردیا تھا، لیکن اداروں اور اساتذہ نے فوری طور پر نئی ٹیکنالوجی اپنائی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ تعلیم کے سلسلے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ بہار میں جہاں بہت زیادہ گھنی آبادی ہےنیز جموں وکشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں رسائی کی مشکلات اور دیگر چیلنجوں کے باوجود ،آزادانہ اور شفاف اورمحفوظ انتخابات کا انعقاد کرکے انتخابی کمیشن نے قابل ذکر کام انجام دیا ہے۔ عدلیہ کو بھی ٹیکنالوجی سے مدد ملی اور انہوں نے اپنا کام جاری رکھتے ہوئے انصاف فراہم کیا۔ یہ فہرست بہت طویل ہے۔

عوام الناس کی زندگی کو خطرے میں ڈالے بغیر معیشت  کی سرگرمیوں کا آغاز کرنے کے عمل  کے ضمن میں، غیرمقفل کرنے کے عمل کو بہت احتیاط کے ساتھ نافذ کیا گیا۔یہ عمل موثر ثابت ہوا اور معیشت میں امید سے زیادہ تیزی کے ساتھ ابھرنے کے آثار نظر آنے لگے ہیں۔ حال ہی میں جی ایس ٹی کا توقع سے زیادہ اکٹھا ہونا اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے ہندوستان کا انتہائی پسندیدہ ملک کے طور پر بن کر ابھرنا ،ہماری معیشت کے وسیع رفتار سے مستحکم ہونے کا اشاریہ ہیں۔ حکومت نے چھوٹی اور درمیانی درجوں کی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کی ہے، تاکہ وہ صنعتکاروں کے جذبے کو کارآمد کرسکیں، جس کے لیے انہیں آسان قرضے فراہم کیے گئے ہیں اور انہیں اختراعی کاروباری نظریات کے ساتھ آگے بڑھنے میں مدد فراہم کی گئی ہے۔

میرے پیارے ہم وطنو!

گزشتہ برس کی منفی صورت حال نے ہماری ان اقدار کو جگایا ہے، جوسدا ہمارے دل میں مرکوز رہی ہیں- وہ یہ کہ انسانیت کی دیکھ بھال اور تشویش نیز اخوت کا احساس وہ واحد عنصر ہے، جو ہمیں صدیوں تک یکجا رکھتا ہے۔ زندگی کے ہر زمرے میں ہم  ہندوستانی ہر موقع پر آگے بڑھے ہیں اور دوسروں کے لیے جیتے بھی ہیں اور مرتے بھی ہیں۔ اسی ہندوستانی روایت کو عظیم شاعر متھیلی شرن گپتا نے ان الفاظ میں ظاہر کیا ہے:

اُسی اُدار کی صدا، سجیوکیرتی کوجتی

تتھا اُسی اُدار کو، سمست شرشٹی پوجتی

اکھنڈ آتم بھاؤ  جو، اسیم وشوو میں بھرے

وہی  منشیہ ہے کہ جو، منشیہ  کے لیے مرے

اردو میں اس کا مفہوم :

‘‘ اسی نرم مزاج کی ہمیشہ زندہ تصویر قائم رہتی ہےاور

اسی نرم مزاج سے تمام خلق محبت کرتی ہے

جو اپنی غیر معمولی نرم مزاجی کو پوری دنیا میں پھیلائے

انسان وہی ہے وہ انسان کے لئے اپنی زندگی قربان کر دے’’

مجھے یقین ہے کہ محض انسان کے لیے وسیع محبت اور قربانی کا یہ جذبہ ہمارے ملک کو ترقی کی بلندیوں تک لے جائے گا۔

میرے خیال میں سال 2020 کو سبق دینے والا سال ماننا چاہیے۔ پچھلے سال کے دوران قدرت نے بہت کم وقت میں ہی اپنی شفاف اور پاکیزہ شکل پھر سے حاصل کرلی تھی۔ ایسی صاف ستھری قدرتی  خوب صورتی بہت عرصے کے بعد دیکھنے کو ملی۔ اس طرح قدرت نے یہ واضح پیغام دیا کہ چھوٹی چھوٹی کوشش صرف مجبوری نہیں، بلکہ بڑی کوششوں کی تکمیل ہوتی ہے۔مجھے یقین ہے کہ مستقبل میں اس طرح کی وبا کے خطرے کو کم کرنے کے مقصد سے ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے کو عالمی سطح پر اولیت دی جائے گی۔

میرے پیارے ہم وطنو!

آفت کو موقع میں بدلتے ہوئے وزیراعظم نے ‘آتم نربھر بھارت ابھیان’ کی کال دی۔ہماری زندہ جمہوریت ‘ہمارے محنتی و باصلاحیت ہم وطن خاص طور پر ہماری نوجوان نسل ‘آتم نربھر بھارت‘ کی تعمیر کی ہماری کوششوں کو توانائی فراہم کررہے ہیں۔اشیاء اور خدمات کے لیے ہمارے ہم وطنوں کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے گھریلو کوششوں کے ذریعہ اور ان کوششوں میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے بھی اس مہم کو طاقت مل رہی ہے۔اس مہم کے تحت  مائیکرو، اسمال اور میڈیم انٹرپرائززکو بڑھاوا دے کر اور اسٹارٹ اپ ایکوسسٹم کو اور زیادہ مضبوط بناکر اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ روزگار پیدا کرنے کے بھی اقدامات کیے گئے۔آتم نربھربھارت ابھیان ایک عوامی تحریک کی شکل لے رہا ہے۔

یہ مہم ہمارے ان قومی اہداف کو پورا کرنے میں بھی معاون ہوگی جنہیں ہم نے نئے بھارت کے تصور کے تحت ملک کی آزادی کے 75ویں سال تک یعنی سال 2022 تک حاصل کرنے کا نشانہ رکھا ہے۔ہر خاندان کو بنیادی سہولیات سے لیس پختہ مکان دلانے سے لے کر کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے تک ایسے اہم نشانات  کی طرف بڑھتے ہوئے ہم اپنی آزادی کی 75ویں سالگرہ کے تاریخی پڑاؤ تک پہنچیں گے۔نئے بھارت کے شمولیاتی معاشرے کی تعمیر کرنے کے لیے ہم تعلیم، صحت، غذا، محروم طبقات کی بہتری اور خواتین کی فلاح وبہبود پر خصوصی زور دے رہے ہیں۔

ہمارا یہ ماننا ہے کہ مخالف حالات  سے کوئی نہ کوئی سیکھ ملتی ہے۔ان کا سامنا کرنے سے ہماری طاقت وخود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے۔اس خود اعتمادی کے ساتھ بھارت نے کئی شعبوں میں بڑے قدم اٹھائے ہیں۔ پوری رفتار سے آگے بڑھ رہی ہماری اقتصادی اصلاحات کی تکمیل کی شکل میں نئے قانون بناکر زراعت اور محنت کے شعبوں میں ایسی اصلاح کی گئی ہے جن کی بہت عرصے سے ضرورت تھی۔ابتدا میں ان اصلاحات کے تعلق سے خدشات پیدا ہوسکتے ہیں لیکن اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کسانوں کے مفادات کےلیے سرکار پوری طرح وقف ہے۔

اصلاحات کے تعلق سے تعلیم کےشعبہ میں کی گئی وسیع اصلاحات قابل ذکر ہیں۔ان اصلاحات کی بھی طویل عرصے سے ضرورت تھی۔یہ بھی زراعت و محنت اصلاحات کی طرح ہی اہم ہیں، لیکن کہیں زیادہ بڑی تعداد میں لوگوں کی زندگی کو براہ راست متاثر کرنے والی ہیں۔ 2020 میں اعلان شدہ ‘قومی تعلیمی پالیسی ’ میں ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ روایت پر بھی زور دیا گیا ہے۔اس کے ذریعہ ایک ایسے بھارت کی بنیاد رکھی گئی ہے جو بین الاقوامی پلیٹ فارم پر علم کے مرکز کی شکل میں ابھرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔نیا تعلیمی نظام طلبا کی اندرونی صلاحیت کو فروغ دے گا اور انہیں زندگی کے چیلنجز کا سامنا کرنے کا اہل بنائے گا۔

تمام شعبوں میں عزم اور پوری مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھتے جانے کے اچھے نتائج سامنے آرہے ہیں۔ کورونا کی تقریبا ایک سال کی غیر متوقع اگنی پریکشا کے باوجود بھارت مایوس نہیں ہوا ہے بلکہ خود اعتمادی سے بھرپورہوکر ابھرا ہے۔ہمارے ملک میں اقتصادی سست رفتاری تھوڑے وقت کے لیے ہی رہی۔اب ہمارا معاشی نظام دوبارہ  رفتار پکڑچکا ہے۔خود کفیل بھارت نے کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے اپنی خود کی ویکسین بھی بنالی ہے۔ اب وسیع پیمانے پر ٹیکہ کاری کی جو مہم چل رہی ہے وہ تاریخ میں اپنی طرح کا سب سے بڑاعمل ہوگا۔اس عمل کو کامیاب بنانے میں انتظامیہ وصحت خدمات سے جڑے لوگ پورے انہماک سے مصروف کار ہیں۔میں ہم وطنوں سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ سب اصول وضوابط کے مطابق اپنی صحت کے مفاد میں اس ویکسین نامی سنجیونی کا فائدہ ضروراٹھائیں اور اسے ضرور لگوائیں۔ آپ کی صحت ہی آپ کی ترقی کے راستے کھولتی ہے۔

آج بھارت کو صحیح معنوں میں ‘‘فارمیسی آف دی ورلڈ’’ کہا جارہا ہے۔کیوں کہ ہم متعدد ملکوں کے لوگوں کے دکھ کو کم کرنے اوروباء پر قابو پانے کے لیے دوائیں و صحت خدمات کے دوسرے آلات دنیا کے کونے کونے میں مہیا کراتے رہے ہیں، اب ہم ویکسین بھی دوسرے ملکوں کو مہیا کرارہے ہیں۔

میرے پیارے ہم وطنو!

پچھلے سال کئی محاذ پر مختلف قسم کے چیلنجز ہمارے سامنے آئے۔ ہمیں اپنی سرحدوں پر توسیع پسندانہ سرگرمیوں کا سامنا کرنا پڑالیکن ہمارے جانباز فوجیوں نے انہیں ناکام کردیا۔ایسا کرتے ہوئے ہمارے 20 جوان شہید ہوگئے۔تمام ہم وطن ان شہید جوانوں کے ممنون رہیں گے۔حالانکہ ہم امن کے لیے اپنے عہد پر اٹل ہیں پھر بھی ہماری بری فوج، ہوائی فوج اور بحری فوج ہماری سلامتی کے خلاف ہونے والی کسی بھی کوشش کو ناکام کرنے کے لیے پوری تیاری کے ساتھ تعینات ہیں۔ ہرطرح کے حالات میں اپنے قومی مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے ہم پوری طرح اہل ہیں۔ہمارے بھارت کے عہداور اصول پسندانہ رویے کے بارے میں عالمی برادری پوری طرح واقف ہے۔

بھارت ترقی کی شاہراہ پر آگے بڑھتے ہوئے عالمی برادری میں اپنامناسب مقام بنا رہا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں میں بھارت کے اثرات والے علاقوں میں مزید توسیع ہوئی ہے اور اس میں دنیا کے وسیع شعبے شامل ہوئے ہیں ۔ جس غیر معمولی حمایت کے ساتھ اس سال بھارت نے غیر مستقل ممبر کی شکل میں سیکورٹی کونسل میں داخلہ کیا ہے وہ اس کے بڑھتے اثر کی علامت ہے۔عالمی سطح پر لیڈروں کے ساتھ ہمارے تعلقات کی گہرائی کئی گنا بڑھی ہے۔اپنی زندہ جمہوریت کے بل پر بھارت نے ایک ذمہ دار اور قابل اعتماد ملک کی شکل میں اپنی ساکھ بڑھائی ہے۔

اس ضمن میں یہ ہم سب کے مفاد میں ہےکہ ہم اپنے آئین میں موجود  قدروں کو ایک منتر اور اصول کی طرح ہمیشہ یاد رکھیں۔ میں نے یہ پہلے بھی کہا ہے اور میں آج دوبارہ اس بات کو دہراؤں گا  کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کی زندگی اور ان کے خیالات پر غور کرنا ہمارے معمول کا حصہ ہونا چاہیے۔ہمیں ہرممکن کوشش کرنا ہے کہ سماج کا ایک بھی ممبر دکھی یا محرومیت کا شکار نہ رہ جائے۔ مساوات ہماری جمہوریت کے ‘عظیم یگیہ’کا بنیادی منترہے۔سماجی مساوات کا اصول ہرشخص کے وقار کو یقینی بناتا ہے جس میں ہمارے دیہی علاقوں کے لوگ، خواتین، درج فہرست ذات و درج فہرست قبائل سمیت بنیادی طور پر کمزور طبقات کے لوگ معذور افراد اور بزرگ تمام لوگ شامل ہیں۔معاشی مساوات کا اصول تمام لوگوں کے لیے مواقع کی یکسانیت اور پیچھے رہ گئے لوگوں کی مدد کو یقینی بنانے کے لیے ہماری آئینی ذمہ داری کو واضح کرتا ہے۔رحم دلی کا جذبہ بھلائی کے کاموں سے ہی اور زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔آپسی بھائی چارے کا اخلاقی اصول ہی ہماری رہنمائی کی شکل میں ہمارے مستقبل کے اجتماعی سفر کا راستہ ہموار کرے گا۔ہم سب کو ‘آئینی اخلاقیات’ کے اس راستے پر مسلسل چلتے رہنا ہے جس کا تذکرہ باباصاحب ڈاکٹر بھیم راؤامبیڈکرنے 4 جنوری 1948 کو آئین کا مسودہ پیش کرتے وقت قانون ساز اسمبلی کی اپنی تقریر میں کیا تھا۔انہوں نے واضح کیا تھا کہ آئینی اخلاقیات کا مطلب ہے کہ آئین میں موجود قدروں کو سب سے اوپر ماننا۔

میرے پیارے ہم وطنو!

ہماری جمہوریت کے قیام کا تہوار منانے کے اس موقع پر میرا دھیان غیرممالک میں آباد اپنے بھائی بہنوں کی طرف بھی جارہا ہے۔غیر مقیم بھارتی ہمارے ملک کا وقار ہیں۔دوسرے ملکوں میں آباد بھارتیوں نے مختلف شعبوں میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ان میں سے کچھ لوگ سیاسی قیادت کی اعلی سطح تک پہنچے ہیں اور متعدد لوگ سائنس، آرٹ، تعلیم، سماجی خدمت اور کاروبار کے شعبے میں غیرمعمولی تعاون کررہے ہیں۔آپ تمام غیرمقیم بھارتی اپنی موجودہ کرم بھومی کا بھی وقار بڑھا رہے ہیں۔آپ سب کے آباء و اجداد کی زمین بھارت سے میں آپ کو یوم جمہوریہ کی دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ ہماری مسلح افواج، نیم فوجی دستے اور پولیس کے جوان عام طور پر اپنے خاندانوں سے دور رہتے ہوئے تہوار مناتے ہیں۔ ان سبھی جوانوں کو میں خاص طور پر مبارک باد دیتا ہوں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More