26 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

بھارت کے داخلی معاملات میں بیرونی دخل اندازی نا پسندیدہ ہے : نائب صدرِ جمہوریۂ ہند

Urdu News

نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج زور دے کر کہا کہ بھارت کے داخلی امور میں دخل اندازی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔

          جس طریقے سے غیر ملکی ادارے ، اُن معاملات میں دخل اندازی کر رہے ہیں ، جو کلّی طور پر بھارتی پارلیمنٹ اور حکومتِ ہند کے دائرۂ اختیار میں آتے ہیں ، اِس امر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ، جناب نائیڈو نے کہا کہ اِس طرح کی کوششیں کلّی طور پر  نا پسندیدہ اور   نا رواں ہیں اور انہوں نے توقع ظاہر کی  کہ یہ ادارے  مستقبل میں اس طرح کے بیانات دینے سے احتراز کریں گے ۔

          ‘ ٹی آر جی – این اینگما ’ نام کی ایک کتاب کا نئی دلّی میں اجراء کرنے کے بعد  حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ایک  بالغ النظر جمہوریہ اور   جمہوریت پر مبنی  سیاست والے ملک کے طور پر بھارت اپنے شہریوں کی تشویشات  کا حل نکالنے کے اہل ہے اور اس سلسلے میں  دیگر لوگوں سے کسی طرح کی رہنمائی یا مشورہ لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔

          70 برس قدیم  جمہوریہ   اور تجربے والے ملک کےطور پر ہم نے مختلف النوع چنوتیوں کا سامنا کیا ہے اور متعدد چنوتیوں پر قابو حاصل کیا ہے ۔ ہم پہلے سے کہیں زیادہ متحد ہیں اور کسی کو بھی اس سلسلے میں کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیئے ۔

          نائب صدرِ جمہوریۂ ہند نے  بطور جمہوریہ 70 برس  کا طویل سفر  مکمل کرنے کے لئے بھارت کے عوام  کی ستائش کی اور کہا کہ  یہ ایک ایسا ملک ہے ، جو ہمیشہ سے انصاف ، آزادی اور تمام شہریوں کے لئے مساوات کے لئے پابندِ عہد ہے ۔

          انہوں نے اس امر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہماری سیاست اور ہماری جمہوریت  اختلافات کے اظہار کے لئے وافر  گنجائش فراہم کرتی ہے ، ساتھ ہی ساتھ جہاں کہیں ضرورت ہوتی ہے ، وہاں اختلاف کا اظہار کیا جاتا ہے ، نائب صدرِ جمہوریۂ ہند نے کہا کہ جب کبھی بھی شہریوں کے بنیادی حقوق   پر کسی طرح کے خطرات لاحق ہوئے ہیں تو شہری   متحد ہوکر کھڑے ہوئے ہیں اور ان کا دفاع کیا ہے  ، جیسا کہ ایمرجنسی کے دوران دیکھا گیا تھا ۔ اس کے نتیجے میں ہم دنیا بھر میں  سب سے متحرک جمہوریت کے طور پر ابھرے ہیں ۔

          پانچ  دہائیوں پر محیط  تعلیم کے شعبے میں جناب تلک  راج گپتا کے امتیازی  تعاون  کی ستائش کرتے ہوئے نائب صدرِ جمہوریۂ ہند نے کہا کہ انسانی وسائل  کے انتظام  کا اُن کا طریقۂ کار  ، طلباء کے تئیں اُن کی محبت اور شفقت ، عملے اور والدین کے ساتھ اُن کا برتاؤ ایسا تھا ، جس نے انہیں  غیر معمولی استاد کا درجہ دلایا تھا ۔

          اس امر پر زور دیتے ہوئے کہ اساتذہ 21 ویں صدی میں صرف  جانکاری دینے والے  ذریعے کے طور پر ہی کام نہیں کریں گے بلکہ جناب نائیڈو نے کہا کہ انہیں یعنی اساتذہ کو بچوں کے لئے صحیح معنیٰ میں ایک مثالی شخصیت بن کر دکھانا چاہیئے ۔ اساتذہ کے اندر ایسی صلاحیت ہونی چاہیئے کہ وہ نئی ٹیکنا لوجی کو قدیمی روایات سے ہم آہنگ کرکے پیش کرسکیں اور نئے علم کو صدیوں پرانی  ثقافتی اقدار کے ساتھ ہم آہنگ کر سکیں ۔

          نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ  تعلیم کو ایک مشن کے طور پر دیکھا ہے ۔ یہ کچھ ایسی چیز ہے  ، جسے  خالص  ترین ارادوں کے ساتھ نہ کے منفعت بخش طریقے سے   عملی شکل دی جانی چاہیئے ۔  انہوں نے مشورہ دیا کہ ہر شعبے میں بہترین اذہان ،  ہر شعبے میں بہترین اساتذہ ہونے چاہئیں اور مختلف فیلڈ میں کام کرنے والے پریکشنیئروں  کو کچھ وقت  طلباء کو عملی تجربہ فراہم کرنے میں ہی گزارنا چاہیئے ۔

          اِس موضوع پر  اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہ نیو انڈیا کو ایسے متحرک اور فعال نو جوان مفکرین درکار  ہیں ، جو تجربہ کرکے  اپنے ارد گرد مختلف النوع امکانات  تلاش کر سکیں اور انہوں نے کہا کہ  ملک کے نو جوانوں کو مسائل کا حل  نکالنے کے لائق بن کر دکھانا چاہیئے ۔

          نائب صدرِ جمہوریۂ ہند نے زور دے کر کہا کہ تعلیم کا مطلب صرف روزگار حاصل کرنا نہیں ہے بلکہ علم میں اضافہ ، اختیار کاری اور ذہن کو روشن بنانا بھی  ہونا چاہیئے ۔  تعلیم  اسی وقت با معنی ثابت ہو سکتی ہے ، جب یہ  ہر شخص میں  اُس کی بہترین صلاحیتوں بالیدہ بنا سکے اور وہ انسانوں کے تئیں زیادہ سے زیادہ   جذبۂ ترحم اپنے اندر پیدا کر سکیں ۔ ضرورت اِس بات کی ہے کہ اس وقت  اقدار پر مبنی تعلیم فراہم کی جائے ۔

          بھارت کے سرو دھرم سمبھاؤ کے قدیم اصول کا حوالہ دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ سیکولر ازم  ملک کے بنیادی اصولوں میں شامل ہے اور یہ  ایک ایسی قدر کی حیثیت رکھتا ہے ، جو ہر  ہندوستانی میں مضمر ہے ۔ نائب صدر جمہوریہ ہند نے یہ بھی کہا کہ بھارت  ، دنیا بھر میں از حد فعال ، متنوع اور   رواداری پر مبنی  ملک ہے ۔

          پدم ایوارڈ یافتگان کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ، جن کا اعلان حال ہی میں کیا گیا ہے ، نائب صدرِ جمہوریۂ ہند نے گمنام آوازوں کو  تسلیم کرنے اور اُن کی خدمات کو منظرِ عام پر لانے کے لئے حکومت کی بھی ستائش کی ۔

          اس موقع پر جناب تلک راج گپتا ، محترمہ پشپا مہاجن ، ڈاکٹر ہرش مہاجن  اور دیگر شخصیات بھی موجود تھیں ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More