34 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

بھارت آبی ہفتہ 2019 کے افتتاحی اجلاس میں صدرجمہوریہ ہندجناب رام ناتھ کووند کا خطاب

Urdu News

1 بھارت آبی ہفتے 2019 کا افتتاح کرتے ہوئے مسرت ہو رہی ہے، جس میں  بڑی تعداد میں اندرون ملک اور دنیا بھر کے مندوبین شامل ہیں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ آپ سب با معنی اور ثمر آور تبادلۂ خیالات کریں گے اور بھارت میں پانی سے متعلق  مسائل کا حل نکالنے کے لئے مؤثر نظریات اور اختراع پر مبنی تجاویز پیش کریں گے۔

خواتین و حضرات،

2.میں آپ سب کے سامنے ایک سوال رکھتا ہوں۔ کیا ہم سب پانی کے بغیر زندگی کا تصور کر سکتے ہیں؟ ہم سب یہی کہیں گے کہ نہیں۔ ہمارے ویدوں نے اس کی اہمیت اجاگر کی ہے۔ میں یجروید سے چند الفاظ کا حوالہ دینا چاہوں گا۔

آپو  ہِشٹھا مَیو بھوہ:،

اِستھان اُورجے دَدھاتن

یو وہ: شیوتمورسہ:۔

اس کا وسیع تر مفہوم یہ ہو سکتا ہے کہ پانی روئے زمین پر حیات افزا ہے۔ یہ توانائی کا عظیم وسیلہ ہے۔ یہ سب سے مفید آب حیات ہے۔

3.صدیوں سے عظیم تہذیبیں اور شہر عظیم الشان دریاؤں کے کنارے پھلتے پھولتے آئے ہیں۔ خواہ یہ سندھو گھاٹی ہو، مصر یا چین کی تہذیب ہو یا پھر وارانسی، مدورئی، پیرس یا ماسکو ہو، یہ تمام تر شہر ہمیشہ دریاؤں کے کنارے ہی پھلے پھولے ہیں، جہاں پانی تھا ، وہاں انسانیت پھلی پھولی اور باقی رہی۔ موجودہ عہد میں ہم انسا ن پانی کی تلاش میں اُسی طرح کوشاں ہیں جیسے چاند کی تلاش میں ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ ہم نے آبی وسائل یعنی ذخائر کے تئیں عدم توجہی برتی اور خود اپنے کرۂ ارض پر برتی۔ جب ایک بچہ پیدا ہوتا ہے، تواس کے والدین اس کے مستقبل کی منصوبہ بندی میں لگ جاتے ہیں۔ ہم اس کی مستقبل کی  تعلیم کی ضروریات اور دیگر پہلوؤں کے سلسلے میں کفایت کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ تاہم کیا ہم نے کبھی یہ بھی سوچا ہے کہ ہمارے بچے کو اپنی بقا کے لئے صاف ستھرااور تازہ پانی بھی درکار ہوگا۔ ہم اس کو اپنی آئندہ پیڑھیوں کی ذمہ داری سمجھتے ہیں کہ وہ آبی تحفظ کو ترجیح دے گی۔ اس کاز کے لئے دنیا بھر میں بہت سی کوششیں جاری ہیں۔بھارت آبی ہفتہ بھی ایسا ہی ایک قابل ذکر کوشش ہے۔

4.بھارت آبی ہفتہ کے اس ایڈیشن کا موضوع ‘آبی تعاون- 21ویں صدی کی چنوتیوں سے نبردآزمائی’ ہے۔ دراصل مختلف شراکت داروں کے مابین تعاون اہم ہے۔ اگر ہمیں پانی سے متعلق چنوتیوں کا مؤثر طریقےسے سامنا کرنا ہے، تو ایسا کرنا ضروری ہے۔ پانی سے متعلق مسائل بھی کثیر پہلوئی اور کافی اَدقّ ہیں، جنہیں حکومت تنہا یا محض ایک ملک حل نہیں کر سکتا۔ تمام ممالک اور ان کی آبی برادریوں کو یکجا ہو کر  سب  کے لئے ایک آبی ہمہ گیر مستقبل  کا راستہ تلاش کرنا ہوگا۔

5.تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا بھر کی تقریباً 40 فیصد آبادی آبی قلت والے علاقوں میں سکونت پذیر ہے۔ موسمیاتی تبدیلی اور متعلقہ ماحولیاتی تشویشات نے صاف ستھرے پینے کے پانی کی فراہمی کے عمل کو مزید چنوتیوں بھرا بنا دیا ہے۔ چنوتیوں کے باوجود مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ حکومت ہند نے شہریوں کے لئے پینے کا صاف  اور محفوظ پانی فراہم کرنے کے عمل کو اپنے بنیادی اہداف میں شامل کر رکھا ہے۔

6.بہتر آبی حکمرانی اور بہتر صفائی ستھرائی کے حالات کو یقینی بنانے کے لئے حکومت نے متعدد محکموں کو ، جن کا تعلق پانی اور صفائی سے تھا، باہم ضم کر کے انہیں ایک نئی مربوط وزارت جل شکتی کا نام دیا ہے۔  اب یہ وزارت پانی سے متعلق تمام تر مسائل اور موضوعات کے لئے ایک واحد وسیلے اور نظام کے طو رپر کام کرے گی اور تیز رفتار اور مؤثر حل فراہم کرے گی۔

خواتین و حضرات،

7.میں جل جیون مشن کے لئے بھی حکومت کی ستائش کرتا ہوں، جس کے تحت 2024 تک تمام دیہی گھروں تک واٹر سپلائی کی بہم رسانی کا منصوبہ ہے۔ یہ بے باکانہ اولوالعزم مشن ہے، کیونکہ فی الحال بھارت میں صرف 18 فیصد دیہی کنبے ایسے ہیں، جہاں پائپ کے ذریعہ آبی سپلائی کی جاتی ہے۔ یہ مشن مربوط ڈیمانڈ اور سپلائی انتظام کے سلسلے میں توجہ مرکوز کرے گا اور مقامی سطح پر پانی کا انتظام دیکھے گا۔ اس کے تحت بارانی پانی کو جمع کرنے کے لئے بنیادی ڈھانچہ فراہم کیا جائے گا، زمینی پانی کی ازسرنو بھرپائی کی جائے گی اور گھریلو مستعمل پانی کا معقول انتظام کیا جائے گا۔ مجھے پورا یقین ہے کہ عوامی اور وسیع تر شراکت داری کے ذریعہ حکومت اس مشن کے ہدف کو حاصل کر لے گی۔

8.پانی ہمارے کاشتکاروں کے لئے ایک کلیدی وسیلہ ہونے کے ساتھ ساتھ ہمہ گیر زراعت کے لئے بھی لازمی ہے۔ پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا کا آغاز 2015 میں ہوا تھا، جو اس شعبہ کی ایک بڑی پہل قدمی ہے۔ یہ ملک گیر اسکیم  ملک میں آبپاشی کے تحت آنے والے علاقے میں اضافے کے لئے نافذ کی جا رہی ہے۔ لگاتارپیمانے پر آبی تحفظ کے لئے کی جانے والی ہماری کوششوں کے نتیجے میں یہ اسکیم پانی کے سلسلے میں  یعنی آبپاشی صحیح ڈھنگ سے کئے جانے کے سلسلے میں مفید ہوگی اور اس کے تحتٖ پانی  کے تحفظ کی ٹیکنالوجیوں کو اس اصول کے تحت اپنایا جائے گا کہ فی قطرہ مزید فصل۔ ہم اکثر کاربن فوٹ پرنٹ یا کاربن کے اخراج کو کم کرنے کی باتیں کرتے ہیں اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے واٹر فوٹ پرنٹ کو بھی کم کرنے کی باتیں کریں۔ ہمارے کاشتکار، کارپوریٹ قائدین اور سرکاری اداروں کو سرگرمی کے ساتھ مختلف النوع فصلوں اور صنعتوں کے لئے آبی فوٹ پرنٹ پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ ہمیں ایسے زرعی اور صنعتی طریقے اختیار کرنے ہوں گے، جہاں پانی کا استعمال کم سے کم ہو۔

9. زمینی پانی کے وسائل  کا انتظام اور ان کی نقشہ بندی آبی حکمرانی کا ایک اہم پہلو ہے۔ بورنگ مشینوں کا عام طور پر استعمال ہونےسے زمینی پانی کا غیر منظم اور اندھا دھند استحصال کیا جار ہا ہے۔ ہمیں اپنے زمینی پانی کی قدروقیمت کو سمجھنا ہوگا اور ذمہ دار بننا ہوگا۔ اس کے علاوہ ہمیں اپنے زمینی پانی کے وسائل کو دستاویز بند کرنا ہوگا۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ ہمارے قومی آبی نقشہ بندی پروگرام کے تحت ہم نے اب تک ایک ملین مربع کلو میٹر کے رقبے پر نقشہ بندی کی ہے، جبکہ دیگر 1.5ملین رقبے پر مارچ 2021 تک نقشہ بندی کا عمل مکمل کر لیا جائے گا ۔

10.ہمیں اس امر کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہمارا نادر و نایاب بارانی پانی ضائع نہ ہو۔ ہمیں اسے ذخیرہ بند کرنا ہوگا اور اپنے موجودہ آبی ذخائر کا استعمال کر کے، باندھوں اور دیگر آبی ذخائر کی حفاظت کر کے بارانی پانی بچانا ہوگا۔ اپنے گھروں میں بارانی پانی کو بروئے کار لانے کے اقداما ت کرنے ہوں گے، آس پاس بھی ایسا کرنا ہوگا۔ ہماری بہت سی ریاستوں کو آبی قلت اور خشک سالی کا سامنا ہے۔ ان کی اس پریشانی کو مؤثر طریقے سے بارانی پانی کے تحفظ کے ذریعہ ختم کیا جا سکتا ہے۔

خواتین و حضرات،

11.بھارت کو قدر ت نے متعدد ندیوں سے نوازا ہے۔ یہ ندیاں ہماری زندگی اور ہماری ثقافت کا ایک مربوط حصہ ہیں۔ ہم ان کی پرستش کرتے ہیں اور انہیں عقیدت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ تاہم آج ہماری ندیاں کثیف ہو گئی ہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم مل جُل کر ان کا احیاء کریں۔

12.یہاں،  میں صاف ستھری گنگا کے لئے قومی مشن کے آغاز کے اعتراف میں حکومت ہند کی ستائش کرنا چاہوں گا۔ یہ مشن  متعدد پروجیکٹوں کا سرچشمہ ہے، جن کا مقصد گنگا کی صاف ستھری دھارا کے لگاتار بہاؤ کو یقینی بنانا ہے۔ میں  نے کانپور میں نش ونما پائی اور دریائے گنگا کے ساتھ میری بہت سی خوشگوار یادیں وابستہ ہیں، جسے ہم اپنی ماں کے طور پر عزت دیتے ہیں۔ میں کلین گنگا کے نظریے سے ذاتی طور پر وابستہ ہوں۔ گزشتہ برس ایک تقریب میں شرکت کرتے ہوئے مجھے شہریوں اور اداروں کو اس کاز کے لئے حلف اٹھاتے ہوئے دیکھنے کا موقع حاصل ہوا۔ گنگا اور ہماری دوسری ندیوں کو صاف ستھرا بنانا صرف حکومت کا ہی کام نہیں ہے، یہ ہماری اجتماعی کوشش اور اجتماعی وعدہ ہونا چاہئے۔

13.بطور شہری ہمیں اس کاز میں اپنا تعاون دینا چاہئے۔ مثال کے طور پر ہم نے حال ہی میں  چند روز قبل گنیش چترتھی اور نوراتر کے تیوہار منائے ہیں۔ ہمیں اس امر کو یقینی بنانا ہوگا کہ دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں جنہیں دریابُرد کیا جاتا ہے، وہ ماحولیات سے مناسبت رکھنے والے مواد سے تیار کی گئی ہوں۔ اس سے دریاؤں کو صاف ستھرا رکھنے اور بحری زندگی کی سلامتی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔

خواتین و حضرات،

14.اب سے چند روز بعد2؍ اکتوبر کے دن ہم مہاتما گاندھی کی 150ویں سالگرہ منائیں گے۔ اس موقع پر سووچھ بھارت ابھیان بھی سرکاری طور پر مکمل ہوگا۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران سووچھ بھارت ابھیان نے سماج کے ہر طبقے کی شراکت  داری ملاحظہ کی ہے اور اس میں ادارے بھی شامل رہے ہیں، جنہوں نے یہ ذمہ داری اپنے سر لی اور اسے اپنا ذاتی مشن بنایا۔ اس مہینے کے اوائل میں اسی ہال میں مجھے چند سووچھتا مجاہدین کو اعزاز دینے کا فخر حاصل ہواتھا، جو سووچھ مہوتسو 2019 کا ایک حصہ تھا۔ آج ہم نے تقریباً کلی صفائی ستھرائی احاطہ حاصل کر لیا ہے اور ملک کلی طور پر کھلے میں رفع حاجت کے طریقے سے مبرا ملک بن جانے کے قریب پہنچ گیا ہے۔ ہم کو ایسی ہی لگن اور وابستگی جل شکتی ابھیان کے سلسلے میں بھی دکھانی ہوگی۔

15.مرکزی اور ریاستی حکومتیں ملک کے آبی قلت کے شکار بلاکوں اور اضلاع میں آبی تحفظ کے سرگرمیوں میں پہلے سے ہی باہمی طور پر تعاون پر مبنی سرگرمیاں چلا رہی  ہیں۔ بارانی پانی پر توجہ مرکوز کر کے اس کو محفوظ طریقے سے ذخیرہ بند کرنا اور آبی تحفظ، جس میں روایتی آبی ذرائع کی بحالی اور مرمت وغیرہ بھی شامل ہے، کا منصوبہ وضع کیا جارہا ہے۔ میں ملک بھر میں آبی تحفظ کے لئے کوشاں متعدد غیر سرکاری تنظیموں کے کام کا بھی اعتراف کرنا چاہوں گا۔ ایسے متعدد ٹیکنالوجی صنعت کار ہیں، جو ہمارے آبی انتظام کو بہتر بنانے کے لئے اختراع پر مبنی ٹیکنالوجی کے نفاذ کے لئے کوشاں ہیں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ جل شکتی وزارت شراکت داری کا نظام قائم کرے گی اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر ہر شہری کے لئے آبی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے کوشش کرے گی اور اسے حقیقی طور پر جن آندولن کی شکل دے دے گی۔

16.پانی سے متعلق مختلف مسائل کا حل نکالنے کے لئے ہمیں اپنے دیرینہ اور صدیوں سے آزمودہ آبی تحفظ کے طریقہ کار کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔ اگر ہمارے روایتی علم کو جدید ٹیکنالوجیوں اور تکنیکات کے ساتھ ضم کیا جائے، تو اس کے ذریعہ ہم آبی طور پر محفوظ ملک بن سکتے ہیں۔ آئیے ہم سب مل کر عہد کریں کہ ہم پانی سے متعلق اپنے اہداف اپنی تمام ریاستوں کے مابین مضبوط تعاون، سرکاری اور عوامی  اداروں نیز عوام کے ارتباط سے حاصل کریں گے۔

میں آپ سب کیلئے اور بھارت آبی ہفتہ 2019 کی کامیابی کی تمنا کرتا ہوں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More