29 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

بھارتی ریلوے نے اپنے کام میں ای – آفس نظام کوتوسیع دی

Urdu News

نئی دہلی: بھارتی ریلوے نے  اپنےنظام کو  کاغذ سے پاک ، موثر ، شفاف اور تیز تر بنانے کی خاطر ای – آفس نظام نافذ کیا ہے ۔  بھارتی ریلوے کے ساتھ مارچ ، 2019 ء میں کئے گئے مفاہمت نامے کے تحت  ریل ٹیل نے  این آئی سی کے ای آفس نظام  کے پہلے مرحلے کا نفاذ  وقت سے پہلے مکمل کر لیا ہے ۔ مفاہمت نامے کے مطابق  یہ کام  مارچ ، 2020 ء تک مکمل کرنا تھا ۔   30 اکتوبر ، 2019 ء تک  ریل ٹیل نے  بھارتی ریلوے کی  58 تنصیبات میں  50000 سے زیادہ یوزر قائم کئے ہیں اور کاغذ کے بغیر  کام کا کلچر نافذ کیا ہے ۔ ریل ٹیل نے   اس پلیٹ فارم کو چلانے کے لئے ایگزیکیٹیو ز کو  تربیت  بھی دی ہے ۔

      اس نظام سے پوری طرح شفافیت  پیدا  ہوئی ہے کیونکہ جو بھی فائل ایک مرتبہ مرتب کی گئی ہے ، اس کا ریکارڈ  قائم ہوجاتاہے ۔ اس کے لئے ایک نگرانی نظام بھی موجود تھے ، جس سے پتہ چلتاہے کہ یہ فائل  کہاں تک پہنچی ہے ۔

       اس نظام سے فائلوں کو جلد از جلد آگےبڑھانے اور منظم طور پر کام کے ساتھ ساتھ  التوا میں پڑی فائلوں کی نگرانی بھی کی جا سکے گی ۔  بھارتی ریلوے  مذکورہ فوائد کے ساتھ ساتھ   عوام کو  بہتر خدمات فراہم کرنے کا  کلچر بھی فروغ دے رہی ہے ۔ ای – آفس ، کاغذ کےبغیر  کام کا کلچر کو فروغ دیتا ہے  ، جس سے  نہ صرف  کام کاج کی لاگت  میں بچت ہوتی ہے بلکہ  اس کی  پیش رفت  کی بھی نگرانی کی جا سکتی ہے ۔

      ای – آفس کا نفاذ  حکومتِ ہند کے  قومی ای – حکمرانی پروگرام کے تحت   ایک مشن موڈ پروجیکٹ   کے طور پرکیا گیا ہے ۔  اس پروجیکٹ کا مقصد  بین حکومتی اور  دیگر سرکاری لین دین اور عمل کوکاغذ کے بغیر   زیادہ موثر اور شفاف بنانا ہے ۔ این آئی سی کا ای – آفس کلاؤڈ  میں استعمال ہونے والا سافٹ ویئر ہے ، جسے نیشنل انفارمیٹک سینٹر ( این آئی سی) نےتیار کیا ہے اور اسے  سکندر آباد اور گڑ گاؤں میں قائم ریل ٹیل کے  درجہ تین کے  مستند ڈاٹا مرکزوں کے ذریعے  نصب کیا جا رہا ہے۔ یہ  سینٹرل سکریٹریٹ کے ای – آفس پروسیجر کےمینوول پر مبنی ہے ۔  فی الحال چار موڈیول  ای – آفس نظام میں شامل ہیں ، جو  نافذ کیا جا رہا ہے ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More