33 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ٹرینوں کے چلائے جانےمیں حفاظت کو اولین ترجیح دی جاتی ہے:جناب پیوش گوئل

Urdu News

نئی دہلی،  ریلوے کے اور کوئلے کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے یہ بات دوہرائی ہے ریلوے کا محکمہ ٹرین آپریشنوں میں حفاظت کو سب سے زیادہ ترجیح دیتا ہے۔   اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ اتفاقیہ ہونے والے حادثوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔      07-2006  میں یہ تعداد 195 تھی جو  16-2015 میں کم ہوکر 107 ہوگئی اور 17-2016 میں مزید کم ہوکر 104رہ گئی۔ 18-2017 کے موجودہ مالی سال میں اتفاقیہ ٹرین حادثوں کی تعداد    یکم اپریل 2017 سے   31 جنوری 2018 تک     95 سے کم ہوکر  65 ہوگئی۔  یہ تعداد   پچھلے سال کی  اسی مدت کے  مقابلے میں ہے۔

07-2006 سے لے کر 17-2016   اور موجودہ سال 18-2017 کے دوران    اتفاقیہ ٹرین حادثوں کی   اقسام کی تقصیل درج ذیل ہے۔

حادثہ کی قسم

2006-07

2007- 08

2008-09

2009-10

2010-11

2011-12

2012-13

2013

-14

2014

-15

2015

-16

2016-17

2017-18 (01/04/17

to 31/01/18)

ٹکراؤ

8

8

13

9

5

9

6

4

5

3

5

3

پٹری سے اترنا

96

100

85

80

80

55

49

53

63

65

78

50

ایم ایل سی حادثات

7

12

7

5

5

7

5

4

6

6

0

1

ٹرین میں آگ لگنا

4

5

3

2

2

4

9

7

6

0

1

0

متفرق

8

4

7

4

1

2

0

3

5

4

0

0

یو ایم ایل سی حادثہ

72

65

62

65

48

54

53

47

50

29

20

11

کل

195

194

177

165

141

131

122

118

135

107

104

65

مندرجہ بالا اعداد و شمار میں وہ حادثات بھی شامل ہیں جو بغیر  چوکیدار والے  لیول کراسنگ (یو ایم ایل سیز)  پر   سڑک پرگاڑیا ں چلانے  والوں کی لاپرواہی کی وجہ سے پیش آئے۔

دس لاکھ  کلو میٹر   تک ٹرین کے چلنے میں حادثات    کا اشاریہ    حفاظت کا ایک اہم  اشارہ ہے ۔  یہ اشاریہ    07-2006 میں   0.23 سے کم ہوکر  16-2015 میں   0.10 پر آگیا اور  17-2016 میں مزید کم ہوکر   0.09 ہوگیا۔   پچھلے برسوں میں   ہندستانی ٹرینوں میں   سفر کرنے والوں کی تعداد میں زبردست اضافہ کے باوجود  حادثوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔  امید ہے کہ یہ اعدادوشمار  18-2017 کے مالی سال میں مزید کم ہوجائیں گے۔

 اتفاقی ٹرین حادثات     کی وجوہات    اورتعداد   مندرجہ ذیل تفصیل سے   معلوم ہوسکے گا۔  ان میں   07-2006 سے لے کر 17-2016 تک اور   موجودہ مالی سال 18-2017  ( یکم اپریل2017 سے لے کر 31 جنوری  2018 ) تک کے وہ حادثات شامل ہیں جو    بغیر چوکیدار والے لیول کراسنگ پر پیش آئے۔

حادثات کی وجوہات

2006-2007

2007-2008

2008-2009

2009-2010

2010-2011

2011 – 2012

2012-2013

2013-2014

2014

2015

2015

2016

2016

2017

2017

2018

ریلوے عملہ کی ناکامی

85

88

75

63

56

52

46

51

60

55

64

35

ریلوے عملے کے  علاوہ  افراد کی

84

81

76

75

57

63

59

57

58

38

22

14

مشینوں کا فیل ہونا

9

9

0

6

5

5

6

3

4

2

2

0

تخریب کاری

8

7

13

14

16

6

3

3

3

1

2

1

متعدد وجوہات کے سبب

1

0

4

1

3

1

0

0

0

1

3

1

اتفاقی

7

8

5

4

4

3

7

4

8

9

7

4

تصدیق نہیں کی جاسکی

1

1

4

2

0

1

1

0

2

1

0

0

تحقیقات جاری ہے

0

0

0

0

0

0

0

0

0

0

4

10

کل میزان

195

194

177

165

141

131

122

118

135

107

104

65

انسانی عنصر پر انحصار کم کرنے اور  سسٹم کی   صلاحیت میں بہتری  کے لئے جدید تکنالوجیوں کا استعمال کیاجارہا ہے۔      سیلف پروپلڈ الٹرا سانک  ریل ٹیسٹنگ (ایس پی یو آر ٹی زیڈ کار)  حاصل کرنے کے مرحلے میں ہے۔ الٹراسانک بروکین  ر یل  ڈی ٹیکشن سسٹم   کی حصولی  بھی    ضروری ہے۔  ٹی بی ڈبلیو ایس (ٹرین پروٹیکشن اینڈ وارننگ سسٹم)  اور  ٹی سی  اے ایس ( ٹرین  کولزن، آیوائیڈن سسٹم)   حادثات کو روکنے کے خود کار حفاظتی     نظام ہیں۔  مقررہ رفتار سے  زیادہ تیز گاڑی چلانے  اور  خطرے کے وقت سگنل کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے  حادثات    کے لئے  یہ سسٹم   استعمال کئے جارہے ہیں۔   ٹی پی ڈبلیو ایس سسٹم  3330  آر کے ایم ایس   سیکشن پر  استعمال کیاجارہا ہے۔  2023 تک یہ سسٹم  دوسری جگہوں پر بھی نصب کئے جانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

حفاظت سےمتعلق کاموں کے لئے    فنڈ کی کوئی  کمی نہیں ہے۔  15-2014 میں   حفاظتی انتظامات پر     42304 کروڑ روپے  ،  16-2015 میں   45516 کروڑ روپے  ، 17-2016 میں   55918 کروڑ روپے   ،  18-2017میں  ج6825 کروڑ روپے خرچ کئے گئے جبکہ  19-2018 میں   73065 کروڑ روپے   خرچ کئے جانے کی تجویز ہے۔   18-2017 کے مقابلے میں   19-2018 کے بجٹ میں 6.3 فی صد کی  مزید رقم کی گنجائش رکھی گئی ہے۔

  حفاظت سے متعلق اقدامات  کے لئے    زیادہ رقمیں فراہم  کرنے کی خاطر   ایک لاکھ کروڑ روپے کا ایک فنڈ    راشٹریہ ریل    سنکرکشا کوچ    (آر آر کے ایس ) قائم کیا گیا ہے۔

مختلف ضروری  چیزوں  مثلاً ایف اوبی ایس   پلیٹ فارموں   ، راستوں  ، ٹریک فٹنگ، رننگ رومس ،  اور ایسکیلیٹرس  وغیرہ کی   دوبارہ زمرہ بندی کرکے انہیں حفاظت سے  متعلق کاموں  کی فہرست میں رکھا گیا ہے  اور ان کے لئے  آر آر ایس کے    سے فند مہیا کرایا جارہا ہے۔

اے ،  بی اور سی روٹوں پر بغیر چوکیدار والے لیول کراسنگ   (یو ایم ایل سیز ) کو  مارچ 2018 تک  بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ باقی یو ایم ایل سیز کو    بند کرنا   بھی    اولین ترجیح میں شامل ہے۔  خطرناک گیٹوں پر  گیٹ مترا  فراہم کئے گئے ہیں۔    نومبر 2017 تک   بڑی لائن کے  تمام  4236 بغیر چوکیدار والے لیول کراسنگ پر گیٹ مترا مہیا کرائے جاچکے تھے ۔

پہلی مرتبہ    ریل لائنوں کی قلت کو   دور کرنے کے  لئے    (تمام ریل لائنوں کو بدلنے کے لئے)  اور نئے کام کے لئے  ایک عالمی ٹینڈر   جاری  کئے جانے  کا عمل  جاری ہے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More