34 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

بمبئی آئی آئی ٹی کے سالانہ جلسہ تقسیم اسناد میں وزیر اعظم کی تقریر

Urdu News

نئی دہلی۔11 اگست ہے۔ 110 سال قبل ، ملک کی آزادی کے لئے آج کے ہی دن کھودی رام بوس نے مادر وطن کے لیے اپنا لئے سب کچھ قربان کر دیا تھا۔  میں اس بہادر  انقلابی  کو سلام کرتا ہوں، ملک کی طرف سے ان کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

آزادی کے لیے جنھوں نے قربانیاں دیں ، اپنا سب کچھ نچھاور کیا ، وہ لازوال ہو گئے ، وہ ترغیب کے مجسمہ بن گئے ۔ لیکن ہم لوگ ہیں جنہیں آزادی کے لئے مرنے کا موقع نہیں ملا، لیکن ہماری یہ بھی خوش قسمتی ہے کہ  ہم آزاد بھارت کے لئے جی سکتے ہیں، ہم ملک کے آزادی کو قوم کی تعمیر نو کے لئے زندہ رہ کر  زندگی کا ایک نیا لطف اٹھا سکتے ہیں۔  آج میں  اپنے سامنے، آپ کے اندر، آپ کے چہرے پر جو جوش و خروش دیکھ رہا ہوں جو اعتماد دیکھ رہا ہوں، وہ اس بات پر یقین  دلانے والا ہے کہ ہم صحیح راستے پر آگے بڑھ رہے ہیں۔

آئی آئی ٹی بمبئی  آزاد ہندوستان کے ان اداروں میں سے ہے جن کا تصور ٹیکنالوجی کے ذریعہ قومی تعمیر  کو  نئی سمت دینے  کے لیے کیا گیا تھا۔  گزشتہ 60 سالوں سے ، آپ  مسلسل اپنے نے اس مشن میں مصروف عمل ہیں۔  100 طلباء کے ساتھ شروع ہوا سفر آج 10 ہزار تک پہنچ چکا  ہے۔  اس دوران، آپ نے خود کو دنیا کے سر فہرست اداروں میں شامل بھی کیاہے ۔ یہ ادارہ ااپنی ڈائمنڈ جوبلی منا رہا ہے ۔ تاہم اس سے زیادہ اہم ہیں وہ سبھی ہیرے جو یہاں میرے سامنے بیٹھے ہیں ، جنھیں آج ڈگریاں مل رہی ہیں اور جو یہاں سے ڈگری حاصل کر کے پوری دنیا میں ہندوستان کا نام روشن کر رہے ہیں۔ آج اس موقع پر سب سے پہلے میں ڈگری حاصل کرنے والے ملکی و غیر ملکی طلباء کو اور ان کے اہل خانہ کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ان کا استقبال کرتا ہوں ۔ آج یہاں ڈاکٹر رمیش وادھوانی جی کو ڈاکٹر آف سائنس کی ڈگری بھی دی گئی ہے۔ ڈاکٹر وادھوانی کو بھی میری طرف سے بہت بہت مبارکباد۔ رمیش جی نے ٹکنالوجی کو عام آدمی کی ضروریات سے جوڑنے کے لیے عمر بھر خدمات انجام دیں۔ وادھوانی فاؤنڈیشن کے ذریعہ انھوں نے نوجوانوں کے لیے روزگار کی تخلیق ، ہنرمندی ، اختراع اور تجارت کا ماحول تیار کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے ۔ ایک ادارہ کی حیثیت سے آپ سبھی کے لیے بھی باعث فخر ہے کہ یہاں سے نکلے وادھوانی جی جیسے متعدد طلباء طالبات آج ملک کی ترقی میں سرگرم خدمات انجام دے رہے ہیں۔ گذشتہ  چھ دہائیوں کی مسلسل کوششوں کا ہی نتیجہ ہے کہ آئی آئی ٹی بمبئی نے ملک کے گنے چنے اداروں میں اپنا مقام بنایا ہے۔ اور ابھی  آپ کو بتایا گیا کہ آپ کو ایک ہزار کروڑ روپیہ کی اقتصادی مدد ملنے والی ہے جو آنے والے وقت میں یہاں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں کام آنے والا ہے ۔ اس کے لیے بھی میں آپ کو اور پوری اس ٹیم کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں ۔

آئی آئی ٹی بمبئی ملک کے ان اداروں میں سے ہے جو جدید ہندوستان کی جدید ٹیکنالوجی کے لئے کام کر رہاہے۔  آنے والے دو دہائیوں میں، دنیا  کی ترقی کتنی اور کیسی ہوگی ، یہ جدت اور نئی ٹیکنالوجی  طے کرے گی۔ایسے میں آپ کے اس ادارہ کا آئی آئی ٹی کا کردار بہت اہم ہو جاتا ہے  چاہے 5براڈبینڈ ٹیکنالوجی ہو، مصنوعی انٹلی جینس ہو، بلاک چین ٹکنالوجی ہو، بگ ڈاٹا انالائسس ہو یا پھر مشین لرننگ ، یہ وہ تکنیک ہے جو آنے والے وقت میں اسمارٹ مینو فکچرنگ  اور اسمارٹ سیٹیز کے تصور کے لیے اہم ثابت ہونے والی ہے۔

اب سے کچھ دیر بعد جس نئی عمارت  کا افتتاح ہوگا وہ بھی اس سمت میں اہم ثابت ہونے والا ہے۔ انجنیئرنگ اور توانائی سائنس کے محکمے اور انجینئرنگ اور ماحولیات سائنس کے مرکز اس نئی عمارت میں کام کرنے والے ہیں۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ توانائی اور ماحولیات ملک اور دنیا کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے ، اور مجھے یقین ہے کہ آنے والے وقت میں یہاں  ان دونوں شعبوں میں تحقیق کے لیے بہتر ماحول بنے گا۔

مجھے بتایا گیا ہے کہ اس عمارت میں شمسی لیب بھی قائم کیا جا رہا ہے، جس سے طلباء کو شمسی توانائی سے متعلق تحقیقات  میں آسانی ہوگی۔ شمسی توانائی کے علاوہ، حیاتیاتی ایندھن بھی آنے والے دنوں میں صاف توانائی کا ایک بہت  بڑا ذریعہ ثابت ہوگا۔  میں نے کل دہلی میں حیاتیاتی ایندھن  کے دن کے موقع پر بھی کہا تھا کہ اس سے منسلک  ٹیکنالوجی کو لے کر انجینئرنگ کے چھوٹے سے لے کر بڑے ادارے میں تعلیم  دی جائے ،  تحقیق ہو۔

آئی آئی ٹی کو  ملک اور دنیا  انڈین انسٹی ٹیوٹ آف  ٹیکنالوجی  کے روپ میں جانتی ہے۔ لیکن آج ہمارے لیے اس کی تعریف تھوڑی بدل گئی ہے۔ یہ صرف ٹیکنالوجی کی تعلیم سے جڑے ادارہ تک محدود نہیں رہ گئے ہیں بلکہ آئی آئی ٹی  آج  ہندوستان  کی یکسر تبدیلی کا ذریعہ بن گیا ہے۔  ہم جب یکسر تبدیلی کی بات کرتے ہیں تو اسٹارٹ اَپ کے جس انقلاب کی طرف ملک آگے بڑھ رہا ہے، اس کا ایک بہت بڑا ذریعہ  ہمارے IIT ہیں۔  آج دنیا  آئی آئی ٹی کو یونی کورن اسٹار اپس کی  نرسری کے طور پر  تسلیم کر رہے ہیں۔ یعنی وہ اسٹارٹ اَپ ابھی ہندوستان میں شروع ہو رہے ہیں جن کی  مستقبل میں قیمت ایک ارب ڈالر سے زیادہ ہونے کا امکان بتایا گیا ہے۔ یہ ایک طرح سے تکنیک کے آئینے ہیں جس میں دنیا کو مستقبل نظر آتا ہے۔

آج دنیا بھر میں جتنے بھی بلین ڈالر اسٹارٹ اپس ہیں، ان میں درجنوں ایسے ہیں جن کو آئی آئی ٹی سے نکلے لوگوں نے قائم کیا ہے۔  آج میں اپنے سامنے مستقبل کے  ایسے بہت سے متعدد یونیکورن فاؤنڈرز کو دیکھ رہا ہوں۔

انوویشن اور انٹرپرائز ہندوستان ترقی یافتہ معیشت بنانے کے لیے سنگ بنیاد بننے  جا رہے ہیں۔  ایک طویل مدتی پائیدار ٹیکنالوجی پر مبنی اقتصادی ترقی اسی بنیاد پر ممکن ہے۔

یہ وجہ ہے کہ ہم نے اسٹارٹ اَپ انڈیا اور اٹل اختراع مشن جیسی مہم شروع کی ہے جن کے نتائج اب ملنے لگے ہیں۔ آج ہندوستان اسٹارٹ اَپ کے شعبہ میں دنیا میں دوسرا سب سے بڑا ماحولیاتی نظام ہے ۔ 10 ہزار سے زیادہ اسٹارٹ اپس کو ملک میں فروغ دیا جا رہا ہے اور فنڈنگ کا بھی ایک وسیع تر انتظام کیا جا رہا ہے۔

آج اختراع انڈیکس کی درجہ بندی میں ہم  مسلسل اوپر چڑھ رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تعلیم سے لے کر ماحولیات تک کی جو ہماری مجموعی اپروچ ہے اس کا نتیجہ آج دنیا کے سامنے آ رہا ہے۔ ملک میں سائنسی رجحان کو فروغ دینے، تحقیق کا ماحول بنانے کے لیے اعلی تعلیم میں بنیادی ڈھانچے پر خصوصی توجہ دی گئی  ہے۔

گزشتہ چار سالوں میں 7 نئے آئی آئی ٹیز، 7 نئے آئی آئی ایم ، 2 آئی آئی ایس ای آر اور 11 IIITs منظور کئے گئے ہیں۔ بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لئے، آر آئی ایس ای  یعنی  تعلیم میں بنیادی ڈھانچے اور نظام کی تجدید کاری کا پروگرام شروع کیا گیا ہے۔ اس کے تحت آنے والے چار برسوں میں ایک لاکھ کروڑ روپئے  جٹانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ نئے ادارے ، نئے بنیادی ڈھانچے ضروری ہیں لیکن اس سے بھی ضروری وہاں سے تیار ہونے والی ہنرمندطاقت ہے۔ حکومت اس پر توجہ دے رہی ہے۔

 ملک آج ہر سال لگ بھگ 7 انجینئر کیمپس میں یار کرتا ہے، لیکن کچھ لوگ  ڈگری لے کر ہی نکلتے ہیں ان میں ہنرمندی کی صلاحیت اتنی فروغ نہیں ہوپاتی۔ میں یہاں موجود اساتذہ سے، دانشوروں سے درخواست کرتا ہوں کہ اس سلسلے میں سوچیں کیسے معیار کو سدھارا جائے ۔اس پرتجاویز لے کر آئیں۔مقدار ہی نہیں بلکہ معیار بھی اعلی سطح کا ہو۔یہ یقینی بناناآپ سبھی کی ہم سبھی کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ اس کے لئے حکومت  کوشش بھی کر رہی ہے۔

آپ کی جانکاری میں ہوگا کہ حکومت وزیر اعظم کے ریسرچ فیلو اسکیم چلا رہی ہے۔ اس کے تحت، ہر سال ملک کے ایک ہزار انجینئرنگ کے  طلبا کو  تحقیق کے لیے وسائل دستیاب کرائے جارہے ہیں۔ اتنا ہی نہیں اس یوجنا میں منتخب طالب علموں کو پی ایچ ڈی کے لیے ، آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایس سی جیسے معروف اداروں میں ہی داخلہ ملنے کا انتظام ہوتا ہے۔یہ فیلوشیش آپ کو ملک میں رہتے ہوئے ہی  تحقیق کے لئے بہترین سہولیات فراہم کرنے کا موقع دے رہا ہے۔ آئی آئی ٹی بمبئی کے طلبا وطالبات کو بھی اس سے  فائدہ اٹھانا چاہئے۔

یہاں جتنے لوگ بھی بیٹھے ہیں وہ یا تو  اساتذہ ہیں یا پھر  مستقبل کے قائد ہیں۔ آپ آنے والے وقت میں ملک  کے لئے یا کسی ادارے  کے لئے پالیسی سازی کے کام میں شامل ہونے والے ہیں۔آپ جیسے ٹیکنالوجی اوراختراع سے نئے اسٹارٹ اپ کے لئے خود کو تیار کر رہے ہیں۔ کیا کرنا ہے، کیسے کرنا ہے اس کے لئے آپ کا ایک متعین تصور بھی ہوگا۔

پرانے طور طریقوں کو چھوڑنا  اکثر آسان نہیں ہوتا۔ سماج اور حکومتی انتظامات کے ساتھ بھی یہی مسائل درپیش ہوتے ہیں۔ تصور کیجئے کہ ہزاروں برسوں سے جو عادتیں فروغ پائی ہیں سیکڑوں سالوں سے جو نظام چل رہا تھا ان کی تبدیلی کے لیےقائل کرنا کتنا مشکل کام ہے۔ لیکن اب آپ کی سوچ اور عمل کے مرکز میں وابستگی، ترغیب اور حوصلہ افزائی ہوتی ہے تو آپ ساری مشکلوں کا سامنا کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

آج حکومت آپ سبھی کی،  ملک میں کروڑوں  نوجوانوں کی خواہشات کو سامنے رکھ کر کام کر رہی ہے۔ میرا آپ سبھی سے بھی یہی درخواست ہے کہ اپنی ناکامی کی الجھن کو دل سے نکالیں۔ کامیابی ملے گی، نہیں ملے گی، کروں یا نہ کروں، الجھن کو نکالیں اور ترغیب پر توجہ دیں۔ بلند مقاصد، اونچی فکر آپ کی زیادہ حوصلہ افزائی کرے گی۔ الجھن آپ کی صلاحیت کو سرحدوں میں باندھ دے گا۔

 صرف خواہشات ہونا ہی کافی نہیں ہے۔ مقصد اہم ہوتا ہے۔ آپ میں سے آج  جویہاں سے باہر نکل رہے ہیں یا پھر آنے والے سالوں میں نکلنے والے ہیں آپ سبھی کسی نہ کسی ادارے سے جڑنے والے ہیں، کسی نئے ادارے کی بنیاد ڈالنے والے ہیں۔ مجھے امید ہے ایسے ہر کام میں آپ ملک کی ضرورتوں، ہم وطنوں کی ضرورتوں کا ضرور دھیان رکھیں گے۔ ایسے متعدد مسائل ہیں جن کا حل آپ سبھی تلاش کرسکتے ہیں۔

سوا سو کروڑ کی ہم وطنوں کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے ایز آف لیونگ یقینی بنانے کے لیے آپ کی ہر کوشش ، ہر فکر کے ساتھ یہ حکومت کھڑی ہے، آپ کے ساتھ چلنے کے لئے تیار ہے۔ اس لئے میری جب بھی  آپ جیسے طالب علموں،سائنس دانوں ،صنعتکاروں سے بات ہوتی ہے تو میں آئی آئی ٹی جیسے تمام اداروں کے ارد گرد، شہروں میں قائم سائنس کے کلسٹرز کی بات ضرور کرتا ہوں۔ مقصد یہ ہے کہ طلباء، اساتذہ، صنعت، اسٹارٹ اپ سے جڑے تمام لوگوں کو ایک جگہ پر ایک دوسرے کی ضروریات کے حساب سے کام کرنے ، تحقیق وترقی کرنے کا موقع ملے۔اب جیسے ممبئی کے جس علاقے میں آپ کا ادارہ ہے اُسے ہی لیجئے۔ مجھے جانکاری دی گئی ہے کہ یہاں گریٹر ممبئی میں لگ بھگ  800 کالج اور ادارے ہیں جن میں ساڑھے نو  لاکھ نوجوان تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔  آج، جب ہم  تقسیم اسناد کے لیے جمع ہوئے ہیں یہ اس ادارے کا ڈائمنڈ جوبلی سال بھی ہے۔ اس موقع پر آپ کو میں ایک عزم سے جوڑنا چاہتا ہوں۔ کیا آئی آئی ٹی بمبئی شہروں میں مقیم  سینٹر آف ایکسلینس کا مرکز بن سکتا ہے؟

آپ اچھی طرح  واقف ہیں کہ سرکاری نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (آئی آئی ایم) کو قانون بناکراور بھی خودمختاری دی ہے۔ حکومت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ آئی آئی ایم سے پڑھ کر نکلے طلبا –سابق طلبا، ان اداروں میں اور زیادہ سرگرم رول ادا کریں۔ آئی آئی ایم کے بورڈ آف گورنرز نے بھی ان کو نمائندگی دی جارہی ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ آئی آئی ٹی جیسے اداروں کو بھی اپنے سابق طلبا کے تجربات کا فائدہ اٹھانے کے لیے اس طرح کے فیصلے پر غور کرنا چاہئے۔ ایسا ہونے پر سابق طلبا کو بھی اپنے اداروں کے لیے کچھ بہتر کرنے کا موقع ملے گا۔ میرے سامنے بیٹھے ہر طالب علم مستقبل کا سابق طالب علم ہے۔ اور میری اس بات سے آپ سبھی متفق ہوں گے کہ سابق طلبا ایک ایسی طاقت ہے جو اس ادارے کونئی  بلندیاں دینے میں ایک اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ صرف آئی آئی ٹی بمبئی کے لئے 50 ہزار سے زیادہ سابق طلبا ہیں۔ ان کے علم ، ان کے تجربے سے بہت بڑا فائدہ آپ کو مل سکتا ہے۔

یہاں پہنچنے کے لیے آپ نے بہت جدوجہد کی ہے۔ آپ میں سے  متعدد ساتھی ایسے ہوں گے ،جو مسائل کا سامنا کرتے ہوئے یہاں تک پہنچے ہیں۔ آپ میں حیرت انگیز صلاحیت ہے،جس کے بہتر نتائج بھی  آپ کو مل رہے ہیں۔ لیکن ایسے بھی  لاکھوں نوجوان ہیں جو یہاں آنے کے لئے  جد وجہد کرتے ہیں تاہم انہیں کامیابی نہیں مل پاتی۔ ان میں صلاحیت  کی کمی نہیں ہے ایسا نہیں ہے۔  مواقع اور رہنمائی کی کمی میں انہیں یہ موقع نہیں مل پایا ہے۔ایسے متعدد طلبا کی زندگی میں ان کی رہنمائی کرکے  آپ ایک نئی توانائی، نیا شعور شعور، نئی روشنی پیدا کرسکتے ہیں۔یہ اور بھی بہتر ہوگا اگر آئی آئی ٹی بمبئی آس پاس کے اسکولوں کے لیے آؤٹ ریچ پروگرام بنائے۔ چھوٹے چھوٹے بچوں کو یہاں کیپس میں لانے کا انتظام ہوتاکہ وہ سائنسی تحقیق کے راغب ہوں۔ آپ کی جانکاری میں ہو گا کہ اب اٹل ٹنکرنگ لیب کی بھی ایک بہت  بڑی مہم ملک کے اسکولوں میں چلائی جارہی ہے۔جہاں مصنوعی انٹلی جنس، تھری ڈی پرنٹنگ جیسی نئی ٹیکنالوجی سےبچوں کو متعارف کرایا جارہا ہے۔ اسکولوں میں اس قسم کے آؤٹ ریچ سے اس مہم کو بھی مدد کرے گی۔ ممکن ہے کہ ننھے ذہن کے نئی فکر سے کبھی کبھی ہم بڑوں کو، آپ سبھی کو بھی کچھ نئی ترغیب مل جائے۔

آج جو ڈگری آپ کو مل رہی ہے یہ آپ کے لگن، مقصد کے تئیں آپ کی خودسپردگی کی علامت ہے۔ یاد رکھئے کہ یہ صرف ایک پڑاؤ ہے، اصل چیلنج آپ کا باہر انتظار کر رہا ہے۔ آپ نے آج تک جو حاصل کیا اور مستقبل میں جو کرنے جارہے ہیں اس سے آپ کی اپنی آپ کے خاندان کی سوا سو کروڑ ہم وطنوں کی امیدیں وابستہ ہیں۔ آپ جو کرنے والے ہیں اس سے ملک کی نئی نسل کا مستقبل بھی بنے گا اور جدید ہندوستان بھی مضبوط ہوگا۔

کروڑوں امیدوں کو پورا کرنے میں آپ کامیاب ہوں، اس کے لیے ایک بار پھر بہت بہت نیک خواہشات، بہت بہت مبارک  باد پیش کرتا ہوں، آپ سب کے درمیان کچھ وقت گزارنے کا موقع ملا۔ میں اپنے آپ کو خوش نصیب سمجھتا ہوں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More