38 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

انہوں نے کہا کہ زمینی سطح پر انسانی حقوق کو مؤثر طریقے سے مستحکم کرنا پورے معاشرے کی اجتماعی ذمہ داری ہے

Urdu News

نئی دہلی، صدرجمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند  نے کہا کہ زمینی  سطح  پر انسانی حقوق مؤثر طریقے سے  مستحکم کرنا پورے معاشرے کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ اس سلسلے میں قومی حقوق انسانی کے کمیشن (این ایچ آر سی)  نے  بیداری پھیلانے  اور اس مقصد کو آگے بڑھانے کے لئے سول سوسائٹی سے ہاتھ ملانے کا اچھا کام کیا ہے۔ صدر جمہوریہ  آج نئی دہلی میں  قومی حقوق  انسانی کمیشن  کے ذریعے منعقدہ  یوم حقوق انسانی کی تقریب میں خطاب کررہے تھے۔

حقوق انسانی اور صنفی برابری کے میدان میں ہنسا بین مہتا  کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہہم  اپنے آپ سے یہ سوال پوچھتے ہوئے یہ شروعات کرسکتے ہیں کہ  کیا ہم ایک معاشرے کے طور پر  خواتین کے   برابری کے حقوق اور   برابر احترام  کے  ان کے ویژن کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں۔ بدقسمتی سے  حال ہی میں جو  کچھ واقعات ہوئے ہیں وہ ہمیں دوبارہ سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔ خواتین کے خلاف  کیسے غیر انسانی جرائم   کے واقعات  کی  ملک کے بہت سے حصوں سے اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔ یہ کسی ایک  مقام یا کسی ایک ملک تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ دنیا کے بہت سے حصوں میں  کمزوروں کے انسانی حقوق  پامال کئے جارہے ہیں۔  اس لئے   پوری دنیا میں  عالمی  یوم  حقوق انسانی  منانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنا جائزہ لیں  اور  یہ غور کریں کہ ہمیں  اعلامیہ کے  پاکیزہ متن  پر پوری طرح عمل پیرا ہونے کے لئے مزید کیا کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس طرح اپنا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ ہمیں  اس دستاویز  کی  نئے سرے سے تشریح کرنے اور  انسانی حقوق کے نظریئے کی توسیع  کرنے کی ذمہ داری بھی  اٹھانی چاہئے ۔ ہمیں  صرف  ہمدردی  اور تخیل کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پربچے اور مجبور کئے جانے والے مزدور  میرے ذہن میں ہیں یا آپ ان  لوگوں کی  مشکلات کے بارے میں سوچ سکتے ہیں جنہیں جیلوں میں رکھا گیا ہے اور وہ چھوٹے موٹے ایسے  جرائم  جو شائد انہوں نے کئے بھی نہیں  ہیں ، کے مقدمے کے انتظار میں جیلوں میں بند ہیں۔ بلا شبہ ان مسائل پر  انسانی حقوق کے مطالبات کے مطابق  ایک پر امن معاشرہ تیار کرنے کے لئے  فوری طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس طرح اپنا جائزہ  لینا  بہت ضروری ہے، لیکن  صورت حال کے بارے میں  ہماری  فہم  اس وقت  تک ادھوری رہے گی جب تک کہ ہم مسئلے کے  دوسرے پہلو    یعنی فرائض  کو نظر انداز کرتے رہیں گے۔ گاندھی جی  حقوق اور فرائض کو  ایک ہی سکے کے دو پہلوؤں کے طور پر  دیکھتے تھے۔  خواتین کے خلاف  تشدد کے معاملات  کی طرح  انسانی حقوق کے سلسلے میں  ہماری ناکامی کی وجہ  اکثر دوسرا پہلو ہی ہوتی ہے۔ ہمارے قومی نظریئے میں  انسانی حقوق کے  اہم ترین  سوال پر  بہت صحیح طریقے سے توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ یہ  ہمارے بنیادی فرائض  کے بارے میں بھی  غور  کرنے کے لئے گنجائش  نکال سکتا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More