34 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اطلاعاتی تکنالوجی کثافت کی روک تھام کے نظام میں مضمر ہونی چاہئے: ہرش وردھن

सूचना प्रौद्योगिकी को प्रदूषण नियंत्रण व्यवस्था में शामिल किया जाना चाहिए, इस प्रणाली से भ्रष्टाचार का प्रदूषण साफ करने की जरूरत है : डॉ. हर्षवर्धन
Urdu News

نئی دہلی،  جون۔ ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی سائنس اور اطلاعاتی تکنالوجی اور ارضیاتی سائنسز کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ہے کہ اطلاعاتی تکنالوجی کثافت کی روک تھام کے نظام میں مضمر ہونی چاہئے تاکہ کثافت کو کم کرنے اور اسے قابو میں رکھنے کی کوششوں میں شفافیت لائی جاسکے اور صلاحیت میں اضافہ کیا جاسکے۔ آج یہاں کثافت کی روک تھام کی بورڈوں/ کمیٹیوں کے چیرمین اور ممبر سیکریٹریوں کی 62 ویں کانفرنس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ماحولیات کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ہوا اور پانی کی کثافت کو صاف ستھرا کرنے کے علاوہ اس نظام سے بدعنوانی کی کثافت کو صاف کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اطلاعاتی ٹکنالوجی کا استعمال بہتر عمل آوری کو بہتر بنائے گا اور ساتھ ساتھ مختلف شراکت داروں کے درمیان رابطہ کرکے ان تک پہنچ بنانے کا راستہ ہموار کرنے کے علاوہ رسائی کو آسان بنائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انفارمیشن ٹکنالوجی کثافت کی روک تھام کے ریاستی بورڈوں کےساتھ معاملات کو حل کرنے میں مدد کرے گی۔

وزیر موصوف نے مختلف معاملات کو حل کرنے کی اختراعی سوچ کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ دہلی میں ہوا کے معیار پر تشویش ظاہرکرتے ہوئے وزیر موصوف نے ہوا کے معیار کے بندوبست کے لئے ایک زبردست پلان کے ساتھ مقامی سطح پر خاطر خواہ کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔ کہ ہماری ضرور ت معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ بہتر ماحول کو فروغ دینے کے تئیں عہد بند ہے۔

سووچھ بھارت ابھیان، میک ان انڈیا مہم، اسمارٹ سٹیز پروجیکٹ اور ڈیجیٹل انڈیا مہم جیسی اہم اسکیموں کا ذکر کرتے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ میک ان انڈیا ‘‘زیروایفیکٹ یعنی جس میں کوئی مضر اثر کا پہلو نہ ہو اور ‘زیرو ڈیفیکٹ یعنی جس میں کسی لحاظ سے کوئی سقم نہ ہو کی پالیسی اپنائے گا جو ماحولیات پر زیر و ایفکیٹ یعنی جس میں کوئی مضر اثر کا پہلو نہ ہو، کے اثرات کی حامل ہوگی۔

وزیر موصوف نے ٹھوس کچرے کے بندوبست کو ٹھکانے لگانے میں فاصلوں کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ روزانہ 269 ہزار ٹن پلاسٹک کچرا جمع ہوتا ہے صرف 14 ریاستوں/ مرکز کے زیرو انتظام علاقوں میں پلاسٹک بیگ پر پابندی ہے ۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے یہ بھی کہا کہ ای –کچرا ، کی پیداوار کی مقدار تقریباً 1.70 ملین ٹی پی اے ہے ۔ ای –ویسٹ کی مقدار جو کہ دوبارہ ری سائیکل ہوتی ہے تقریباً 462896 ٹی پی اے ہے۔ انہوں نے اس بات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا کہ ای کچرے کی فہرست صرف پانچ ریاستوں جموں کشمیر، ہماچل پردیش، گوا، مدھیہ پردیش اور پنجاب میں ہی بنائی گئی ہیں۔ وزیر موصوف نے باقی ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ جلد سے جلد ای -کچرے کی فہرست بنانے کے عمل کو مکمل کریں۔ ماحولیات کے وزیر نے ٹھوس کچرے اور سیویج کے مناسب بندوبست کے لئے 4 آر ایس یعنی کم کرنے، دوبارہ استعمال کرنے،ازسرنو استعمال کرنے اور احیا کی سوچ کے نفاذ پر زور دیا۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے تجویز پیش کی کہ لوگوں کو کارروائیوں کے بارے میں مطلع کیا جانا چاہئے اور انہیں متحرک کیا جانا چاہئے کہ وہ اس چیز کا ا حساس کرسکیں کہ ماحولیات کے معاملات پر معیاری تبدیلی لانے کے لئے مقدار کے لحاظ سے اور عمدگی کے لحاظ سے تبدیلی لانے کے لئے انفرادی طور پر یقیناً کچھ کرسکتے ہیں۔ وزیر موصوف نے یہ بھی کہا ہے انہوں نے سائنس اور ٹکنالوجی اور ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وزارت سے کہا ہے کہ وہ مل کر کام کریں اور سائنس اور ٹکنالوجی کے شعبے میں سائنسی اختراعات سے فائدہ اٹھائیں ۔

انہوں نے تمام ایجنسیوں سے بھی کہا کہ ماحولیات کے اسٹیٹس کو بحال کرنے کی کوششوں کے سلسلہ میں ملک کے عوام کو شامل کریں جو ہمارے آباؤ اجداد نے ہمیں دی ہے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More