نئی دہلی۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا ہے کہ ہندوستان دودھ کی پیداوار والے ممالک کے درمیان ایک قائد ملک کی حیثیت سے ابھر رہا ہے۔ 2016-17 کے دوران، 163.7 ملین ٹن دودھ پیدا کیے گئے ہیں، جس کی قیمت 4 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے ۔ وزیر موصوف نے یہ بات آج موتیہاری کے سیموا پور میں منعقدہ پشو آروگیہ میلے میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
مرکزی وزیر زراعت نے کہا کہ بہار میں دودھ کی کل پیداوار سال 2015-16 میں 8.29 ملین میٹرک ٹن تھی جو پورے ملک کا 5.33 فیصد ہے۔ بہار میں ملک کے جانوروں کی مجموعی آبادی کا 6.67 فیصد ہے۔ لہذا، بہار میں دودھ کی پیداوار اور دودھ کی پیداواریت میں اضافے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں كوم فیڈ / سودھا دودھ جمع کرنے ، پروسیسنگ، اور مارکیٹنگ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ مرکزی وزیر زراعت نے کہا کہ ہندوستان میں دوددھ کی پیداوار ایک روایتی ذریعہ معاش رہا ہے اور اس کا زرعی معیشت سے گہرا تعلق ہے۔ اس وقت ملک میں 19 کروڑ مویشی ہیں، جو دنیا کی مجموعی آبادی کا 14 فی صد ہے۔ ان میں سے 15.1 کروڑ مقامی مویشی ہیں، جو مجموعی آبادی کا 80فیصد ہیں۔ ملک کے ڈیری کوآپریٹیووں نے کسانوں کو اپنی فروخت کا اوسطاً 75 سے 80 فیصد فراہم کیا ہے۔ بہار میں کوم فیڈ یا سودھا ، کوآپریٹو اداروں کے ذریعے کسانوں کو دودھ کی مناسب قیمت فراہم کر رہا ہے۔ اس علاقے میں، 15 ملین مرد کے مقابلے میں 75 ملین خواتین ملازم ہیں۔
جناب سنگھ نے کہا کہ ہندوستان میں 30 کروڑ بھینس ہیں جو دنیا کی کل بھینسوں کی آبادی کا 18 فیصد ہیں۔ روایتی اور سائنسی علم کے ذریعے سینکڑوں سال کی محنت کے بعد ملک کی مقامی بھینسوں کے جینیاتی وسائل تیار ہوئے ہیں اور آج ہمارے پاس مویشیوں کی 40 نسلوں کے ساتھ یاک اور جیمنی کے علاوہ بھینسوں کی 13 نسلیں ہیں۔ مرکزی وزیر زراعت نے کہا کہ ملک میں مقامی جانوروں کو آب و ہوا اور ان کے پیداواری علاقے ماحولیات کے لئے خاص طور پر موزوں ہیں ۔ موسمیاتی تبدیلی کم سے کم مقامی نسلوں کو متاثر کرتی ہے۔