23 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

گزشتہ تین سال میں صارفین کے امور اور خوراک اور عوامی نظام تقسیم کی وزارت کی حصولیابیاں اوراقدامات

उपभोक्‍ता मामले, खाद्य और सार्वजनिक वितरण मंत्रालय की विगत तीन वर्षों की उपलब्धियां और पहलें
Urdu News

نئی دہلی،15؍مئی ،صارفین کے امور، خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے مرکزی وزیر جناب رام ولاس پاسوان نے آج ایک پریس کانفرنس منعقد کر کے گزشتہ تین سال کے دوران اپنی وزارت کی طرف سے کی گئیں اصلاحات اور اقدامات کے بارے میں تفصیلی جانکاری فراہم کی۔ جناب پاسوان نے کہا کہ صارفین کے امور اور خوراک کی وزارت نے مئی 2014کےبعدسےزبردست حصولیابیاں اور کارنامے انجام دیئے ہیں۔ حکومت کےایجنڈےپرکسانوں اور صارفین کے مفادات سرِفہرست ہیں اور ملک میں خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانےاورخوراک کے بندوبست کو زیادہ فعال بنانے کیلئے وزارت نے بہت سے اقدامات اور پہل کی ہیں۔

بہتر نشانے، شفافیت اور جواب دہی کیلئے عوامی نظام تقسیم میں بڑی اصلاحات

راشن کی دوکانوں کا خودکارنظام

نومبر2014میں  پائلٹ اسکیم اور ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں  تجربے کی بنیاد پر خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے محکمے نے راشن کی دوکانوں میں پی او ایس  مشینوں کے استعمال کیلئے رہنما خطوط جاری کئے۔ فی الحال (15؍مئی 2017)کی صورتحال کےمطابق 526377راشن کی دوکانوں میں سے 204162راشن کی دوکانوں میں پی او ایس مشینیں دستیاب ہیں۔

فائدے کی براہ راست منتقلی(نقدی)

21؍اگست 2015 کو خوراک کی سبسڈی کا نقد منتقلی نظام 2015 نوٹیفائی کیا گیا تھا، جس کے تحت خوراک کی سبسڈی سیدھے مستفید ہونے والوں کے کھاتوں میں جمع کی جاتی ہے۔ فی الحال یہ اسکیم چنڈی گڑھ، پڈوچیری ، دادر اور ناگرحویلی(کچھ شہری علاقوں میں)یہ اسکیم نافذ کی جا رہی ہے۔

پی وی ایس میں آدھار سیڈنگ

جعلی، ناجائز، بوگس، نقلی راشن کارڈوں کو ختم کرنے کیلئے اورضرورتمندلوگوں تک اناج پہنچانے کیلئے (15؍مئی 2017)کےمطابق 77.56فیصد یعنی لگ بھگ 17.99 کروڑ راشن کارڈ آدھار کے ساتھ جوڑے گئے ہیں۔ آدھار قانون 2016 کی دفعہ 7 کے تحت محکمے نے آدھار کےاستعمال کو نوٹیفائی کیا ہے تاکہ رعایتی داموں پر اناج حاصل کیا جا سکے یا8 فروری 2017 کو نقدی کی منتقلی کی جا سکے۔

راشن کارڈوں کی منسوخی

مستفید ہونے والوں کی معاشی حیثیت میں تبدیلی، منتقلی، ہجرت ، اموات ، آدھارسےجوڑنے اور این ایف ایس  اے کے نفاذ کی وجہ سےراشن کارڈوں کی ڈیجیٹائزیشن فائدے کےریکارڈ کے نتیجے میں کُل 2.33کروڑراشن کارڈ منسوخ کر دیئے گئے۔ اس بنیاد پر حکومت تقریباً 14ہزار کروڑ سالانہ کی خوراک سبسڈی کے صحیح نشانہ کو حاصل کر سکی۔

پی ڈی ایس میں ڈیجیٹل کیش لیس/کم کیش ادائیگیاں

کم کیش/ڈیجیٹل ادائیگی کے طریقۂ کار کو فروغ دینے کیلئے محکمے نے دسمبر 2016 کو اے ای پی ایس، یو پی آئی ، یو ایس ایس ڈی، ڈیبٹ/روپےکارڈز اور ای-والیٹس کے استعمال کیلئے تفصیلی رہنما خطوط جاری کئے ہیں۔ فی الحال دس ریاستوں، مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں کُل 50117راشن کی دوکانوں میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کی سہولت حاصل ہے۔

سائیلو-اسٹوریج میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال

گیہوں اور چاول کے بھنڈار کیلئے فوڈ کارپوریشن آف انڈیا اور ریاستی سرکاروں سمیت دیگر ایجنسیوں کے ذریعے عوامی نجی شراکت داری طریقۂ کارپراسٹیل سائیلو کی شکل میں 100لاکھ ٹن بھنڈار کی صلاحیت بنائے جانے کی اسکیم کو منظوری دی گئی۔ یہ تعمیر 20-2019 تک تین مرحلوں میں کئے جانے کی اسکیم ہے۔

17-2016 میں 36.25لاکھ ٹن اناج کے بھنڈار کیلئے سائیلو آپریٹروں کے سلیکشن (انتخاب) کے نشانے کے برخلاف 37.50لاکھ ٹن اناج کیلئے آپریٹروں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ 5 لاکھ ٹن صلاحیت کے سائیلوتعمیر کے نشانے کے مقابلے میں 4.5لاکھ ٹن صلاحیت کے سائیلو کی تعمیر پوری کر لی گئی ہے اور 0.5 لاکھ ٹن صلاحیت کے سائیلو جلد ہی بنا لئے جائیں گے۔

ڈپوآن لائن نظام

فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کے گوداموں کےتمام آپریشن کو آن لائن کرنے اور ڈیپوسطح پر لیکیج کو روکنے اور کام کو خودکاربنانے کے مقصد سے مارچ 2016 میں 27ریاستوں میں پائلٹ بنیاد پر 31 ڈپوؤں میں ڈپو آن لائن نظام شروع کیاگیا تھا۔ اب ایف سی آئی کے 510ڈپوؤں میں آن لائن نظام لاگو کر دیا گیا ہے۔

فوڈکارپوریشن آف انڈیا میں پنشن اسکیم اور ریٹائرمنٹ کےبعد میڈیکل اسکیم

ایف سی آئی کے ملازمین کی لمبے عرصے سے یہ مانگ تھی کہ پنشن اسکیم اور ریٹائرمنٹ کے بعد طبی اسکیم شروع کی جائے۔ سرکار نے اگست؍2016میں ان دونوں اسکیموں کو منظوری دے دی تھی اور ان سے فوڈکارپوریشن میں کام کرنے والے اور ریٹائرڈ ملازمین کو فائدہ ملے گا۔ پنشن اسکیم یکم دسمبر 2008سے اور ریٹائرمنٹ کے بعد طبی اسکیم یکم اپریل 2016سےلاگو کر دی گئی ہے۔

کسانوں کو حمایت

ایف سی آئی نے ہندوستان کی مشرقی ریاستوں میں، جہاں دھان کی مجبوراً فروخت کئے جانے اور خرید نظام کے غیر مؤثر ہونے کی شکایتیں موصول ہو رہی تھیں، خرید کیلئے خاص پہل کی ہے۔ اس کے مطابق فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کے ذریعے اترپردیش، خاص طورسے مشرقی اترپردیش میں بہار، جھارکھنڈ، مغربی بنگال اور آسام کیلئے ایک 5 سالہ ریاست کے اعتبارسے کام کرنے کی اسکیم تیار کی گئی ہے۔ چھتیس گڑھ اور اڈیشہ میں خرید بندوبست پہلے سے ہی پختہ ہے۔ ان ریاستوں میں چاول کی خریداری کو بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس سے ان ریاستوں میں دھان کی پیدوار والے ضلعوں کے کسانوں تک سرکاری خرید کا فائدہ پہنچے۔ مشرقی ریاستوں سے خریف موسم 20-2019کےآخر تک 155.93لاکھ ٹن خرید کا نشانہ ہے۔  خریف موسم 15-2014میں ان ریاستوں میں 53.65لاکھ ٹن کی خریداری کی گئی۔ ایف سی آئی نے خریف موسم 16-2015میں 635خرید کے سینٹر کھولے۔ اس میں نجی امداد سے کھولے گئے 401مرکز شامل ہیں اور خریف موسم 17-2016میں 28؍مارچ 2017 کی صورتحال کے مطابق 722خریداری مرکز کھولے۔اس میں نجی امداد سے کھولے گئے 459مرکز شامل ہیں جبکہ پچھلے موسم میں صرف 141مرکز کھولے گئے تھے۔ خریف موسم 16-2015اور خریف موسم 17-2016میں 28؍مارچ 2017کی صورتحال کے مطابق بالترتیب 61841اور 20063خرید مرکز کھولے گئے ہیں۔

فوڈکارپوریشن آف انڈیا ، ریاستی ایجنسیوں اور نجی ایجنسیوں کی ان کوششوں کے نتیجے میں خریف موسم 16-2015میں چاول کی خرید بڑھ کر 70.70لاکھ ٹن بڑھ کر اور موجودہ خریف موسم 17-2016میں 63.99لاکھ ٹن ہو گئی ہے۔

گنّا بقایہ کا خاتمہ

چینی کے پچھلے پانچ موسموں کے دوران چینی کی گھریلو کھپت کی بنسبت لگاتار سرپلس پیداوار کےنتیجے میں چینی کی قیمتیں کم رہیں، جس کی وجہ سے پورے ملک میں چینی صنعت میں مالی وصولی کم رہی اور گنا بقایہ  اکٹھا ہو گیا۔ اس کی وجہ سے چینی موسم 15-2014میں کُل ہند سطح پر گنا قیمت بقایہ 15؍اپریل 2015 کی صورتحال کے مطابق سب سے زیادہ 21،837کروڑروپے تک پہنچ گیا تھا۔ اس حالت پر قابو پانے کے مقصد سے سرکارنے کئی اقدامات کئے۔ اسٹاف لون اسکیم کے تحت 4305کروڑروپے کی مالی امدادحاصل کی گئی، جس میں بینکوں کے ذریعے سے چینی ملوں کی طرف سے رقم سیدھے کسانوں کے کھاتے میں جمع کرائی گئی۔اس سے تقریباً 32 لاکھ کسانوں کو فائدہ پہنچا۔ اس اسکیم کے تحت 425کروڑروپے کی رقم سود کی رعایت کی شکل میں جاری کی گئی ہے۔

ای بی پی پروگرام  کے تحت  چینی موسم 16-2015کےدوران (10؍اگست2016)تک سودمند قیمت طے کرکےاورایتھنال کی فراہمی پر پیداوارٹیکس ختم کر کےایتھنال کی فراہمی کو آسان بنایاگیا۔

چینی کی برآمد اور ایتھنال کی سپلائی  کرنے والی مِلوں  پر کسانوں کو دیئے گئے گنّا قیمت بقایہ کیلئے پیرائی کئے گئے گنّے پر 4.50روپے فی کوئنٹل کی کارکردگی کی بنیاد پر پیداوارسبسڈی دی گئی۔ اس اسکیم کے تحت اب تک 525کروڑروپے کی رقم جاری کی جا چکی ہے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں چینی موسم 15-2014کیلئے کسانوں کو دیئے بقایہ کا 99.33فیصد اور چینی موسم 16-2015کیلئے98.21فیصدادا کیا جا چکا ہے۔

ایتھنال بلنڈنگ پروگرام

ایتھنال بلنڈنگ پروگرام میں  تاریخی کامیابی حاصل ہوئی ہے، کیونکہ ایتھنال موسم 16-2015کےدوران ایتھنال کی سپلائی 110کروڑ لیٹر کے ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ا یتھنال کی سپلائی اس سطح تک پہلے کبھی نہیں پہنچی۔ 15-2014 اور 14-2013موسم کےدوران ایتھنال کی سپلائی بالترتیب 68کروڑلیٹر اور 37کروڑلیٹر تھی۔

لیوی سسٹم کی منسوخی

پچھلے برسوں میں لیوی نظام کے تحت چاول مِل مالکوں، ڈیلروں سے چاول کی خرید ہر ریاست کیلئے الگ سے اعلان کردہ قیمت پر کی جاتی تھی۔ریاستی سرکاروں کےذریعے چاول پر لیوی ضروری اشیاء ایکٹ 1955کےتحت مرکزی سرکار کے ذریعے دیئے گئےاختیارات کا استعمال کرتے ہوئے لگائی جاتی تھی، کیونکہ سرکاری ایجنسیوں کے ذریعے کھولے گئے خرید مرکزوں کے وسیلے سے کسانوں سے دھان کی سیدھی خرید کسانوں کیلئے زیادہ سود مند ہے۔ اس لئے حکومت ہند نے خریف موسم 16-2015میں یکم اکتوبر 2015سے لیوی ختم کردی تھی۔

دالوں کی قیمتوں میں استحکام

صارفین کیلئے  واجب قیمت پر دالوں کو فراہم کرانے کیلئے صارفین معاملے کے محکمے کےقیمت استحکام فنڈ کےذریعے سے پہلی بار 20لاکھ ٹن تک دالوں کا بفر اسٹاک بنایا گیا ہے۔15؍مئی 2017کی صورتحال کے مطابق تقریباً 20 لاکھ ٹن دالوں کا بفر اسٹاک بنایا جا چکا ہے، جس میں 16.28لاکھ ٹن دالیں سیدھے کسانوں سے خریدی گئیں اور 3.79لاکھ ٹن دالیں درآمد کی گئیں تاکہ کسانوں کو ان کی فائدہ قیمت حاصل ہو سکے۔خریف موسم 17-2016کےدوران 14.71لاکھ ٹن دالوں کی زبردست خریداری کی گئی، جس سے لاکھوں کسانوں کو فائدہ پہنچا۔ دالوں کی  اتنی زیادہ پیداوارکیلئے اس طرح کی کوششوں سے ان کی پیداوارزیادہ ہوئی اور قیمتیں واجب رہیں، جس سے صارفین کو فائدہ پہنچا۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More