26 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

کسانوں سے 15۔2014 سے 19۔2018 کے دوران 44142 کروڑ روپے کی دالیں اور تلہن کی خرید کی گئی

Urdu News

نئی دہلی، حکومت نے گزشتہ ساڑھے چار برسوں کے دوران دالوں اور تلہنوں کی پیداوار میں اضافے کرنے کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں تاکہ ملک میں خود کفالتی کا حصول ہوسکے۔ ملک میں 18۔2017 میں 25.23 ملین ٹن دالوں کی پیداوار ہوئی تھی جبکہ 10۔2009 میں دالوں کی یہ پیداوار محض 14.66 ملین ٹن رہی تھی۔  اس طرح سے اس میں 72.10 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اسی طرح سے تلہوں کی پیداوار 2.49 ملین  ٹن سے بڑھ کر مذکورہ  مدت کے دوران 3.13 ملین ٹن ہوگئی۔ اس طرح سے تلہنوں کی پیداوار میں بھی 25.71 فیصد کا اضافہ ہوا۔

حکومت نے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) پر ریکارڈ مقدار میں دالوں کی خرید کرکے دال کی فصل اگانے والوں کو مدد دی ہے۔ مزید برآں حکومت ہند نے دالوں کا جو بفر اسٹاک بنانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سے بھی ملک میں دالوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔حکومت نے اس سال کم از کم امدادی قیمت کو پیداوار کی لاگت کے ڈیڑھ گنا تک بڑھانے کا  جو فیصلہ کیا ہے اس سے کسانوں کو مزید دالوں ور تلہنوں کی پیداوار کرنے کا حوصلہ ملے گا۔ قابل ذکر ہے کہ مونگ کی کم از کم امدادی قیمت میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ 14۔2013 میں مونگ کی امدادی قیمت ساڑھے چار ہزار روپے فی کوئنٹل تھی جو کہ 19۔2018 میں بڑھاکر 6979 روپے فی کوئنٹل کردی گئی ۔ اسی طرح سے اُڑد  کی قیمت بھی 4300 روپے فی کوئنٹل سے بڑھ کر 5600 فی کوئنٹل ہوگئی جبکہ سورج مکھی کی قیمت 3700 روپے سے بڑھ کر 5388 روپے فی کوئنٹل کردی گئی۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ 5 برسوں یعنی 10۔2009 سے 14۔2013 کے دوران محض 7.28 لاکھ میٹرک ٹن دالوں اور تلہنوں کی خرید کم از کم امدادی قیمت پر کی گئی جس پر 3117.38 کروڑ روپے خرچ ہوئے جبکہ  15۔2014 سے 19۔2018 کے دوران 93.97 لاکھ میٹرک ٹن دالوں اور تلہنوں کی خرید حکومت ہند نے کم از کم امدادی قیمت پر کیں اور جس پر 44142.50 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔  35800 کروڑ روپے کی لاگت سے 78.84 میٹرک ٹن دالوں و تلہنوں کی خرید تو صرف مدھیہ پردیش، گجرات، راجستھان، اترپردیش، مہاراشٹر، تلنگانہ اور آندھرا پردیش نے کی۔اس مدت کے دوران دالوں اور تلہنوں کی خرید سے 54 لاکھ سے زیادہ کسانوں کو فائدہ ہوا جس کا مطلب یہ ہے کہ اوسطاً کم از کم امدادی قیمت پر اس خریداری سے ایک کسان کو تقریباً 80 ہزار روپے کا فائدہ ہوا۔2014 سے لیکر اب تک 2009 سے 2014 کے دوران ہوئی خرید کے مقابلے میں  دالوں اور تلہنوں کی خرید میں تقریباً 13 گنا اضافہ ہوا ہے۔

حال ہی میں پردھان منتری انّ داتا  آئے سنرکشن ابھیان (پی ایم۔ اے اے ایس  ایچ اے) کے نام سے جو ایک اہم اسکیم شروع کی گئی ہے، اس سے پیداوار کرنے والوں/کسانوں کو ایک ایسا مستحکم قیمت سے متعلق ماحول ملے گا جس سے زرعی پیداوار اور پیداواریت میں اضافہ ہوگا۔ اس اسکیم کا مقصد کسانوں کے لئے ایک جامع بندوبست کرنا ہے جس میں انہیں اپنی پیداوار کی معقول قیمت ملنے کا اعتماد پیدا ہوسکے۔یہ  امبریلا اسکیم  کئی اسکیموں پر مشتمل ہے جن میں دالوں اور تلہنوں کے لئے  پرائس سپورٹ اسکیم (ٹی ایس ایس)، تلہنو کے لئے پرائس ڈیفی سی اینشی پیمنٹ اسکیم (پی ڈی پی ایس) اور پائلٹ آف پرائیویٹ پرو کیورمینٹ اینڈ اسٹاکسٹ اسکیم (پی پی ایس ایس ) شامل ہیں۔ اس کا مقصد کسانوں کو کم از کم امدادی قیمت دلانے کو یقینی بنانا ہے۔ خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے محکمے کی دیگر موجودہ اسکیمیں کسانوں کو کم از کم امدادی قیمت دستیاب کرانے کے لئے جاری رہیں گی۔ ان اسکیموں کا تعلق دھان، گیہوں اور موٹے اناجوں نیز کپاس کی خرید کے لئے کپڑے کی وزارت کی اسکیم سے ہے۔ان اسکیموں کے نفاذ  کے لئے   مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کے ذریعہ مشترکہ طور پر بندوبست کئے جائیں گے۔ پی ایم۔ اے اے ایس ایچ اے اسکیم کے لئے 15053 کرور روپے کا بجٹ بھی رکھا گیا ہے۔

پی ایس ایس  کے بحسن و خوبی نفاذ کے لئے 14۔2013 میں 2500 کروڑ روپے کی سرکاری گارنٹی کے برعکس 2018 سے 2020 کے برسوں کے لئے 18250 کروڑ روپے کی  گارنٹی دستیاب کرائی گئی ہے۔  فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) پہلی مرتبہ ان کارروائیوں میں حصہ لے رہی ہے تاکہ دالوں اور تلہنوں کی کھیتی کرنے والے کسانوں کو کم ازکم امدادی قیمت دستیاب کرانے کو یقینی بنایا جاسکے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More