28 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ایک ورچول میٹنگ میں ایس ٹی آئی پی-2020 کے بارے میں غیر مقیم ہندوستانی سائنسدانوں کے ساتھ اپنی نوعیت کی پہلی مشاورت کا انعقاد کیا

Urdu News

سائنس اور ٹیکنالوجی، ارضیاتی سائنس اور صحت اور خاندانی  فلاح وبہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن ہندوستان کے سائنس ٹیکنالوجی اور انوویشن پالیسی( ایس ٹی آئی پی)-2020 میں تعاون کرنے کے لئے چینل کی سہولت فراہم کرانے کے لئے انتہائی ہنر مند غیر مقیم ہندوستانیوں کے ساتھ کل شام نئی دہلی میں منعقد اپنی قسم کی پہلی پالیسی مشاورت میٹنگ کی صدارت کی۔اس مشاورتی میٹنگ میں حکومت ہند کے چیف سائنسی صلاح کار پروفیسر کے وجے راگھون، سائنس اورٹیکنالوجی محکمہ کےسکریٹری پروفیسر آشو توش شرما، ہیلتھ کیئر بائیو ٹیک صلاح کار ڈاکٹر وجے چوتھائی والے، وزارت میں اپر سکریٹری محترمہ رینو پال اور دنیا بھر کے غیر مقیم ہندوستانی سائنسداں اور دیگر معزز حضرات شامل ہوئے۔

2.jpg

3.jpg

a.jpg

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ اس تاریخی پالیسی کی شروعات اس لئے کی گئی کیونکہ بھارت اور دنیا  کووڈ-19  بحران کے موجودہ تناظر میں  دوبارہ  منظر عام پر آرہی ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا  کہ اس مشاورت کا مقصد ایس ٹی آئی پی-2020 کی تشکیل میں اہم خیالات کی آبیاری کرنا اور انہیں بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ پالیسی سازی کے عمل میں غیر مقیم ہندوستانیوں کو اہم وابستگان کے طور پر شامل کرنا ہے۔انہوں نے غیر مقیم ہندوستانی سائنسدانوں کو اس پالیسی کے بارے میں اپنے مشورے دینے کے لئے حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ یہ مشورے ایس ٹی آئی پالیسی کے مسودے میں شامل کئے جائیں گے اور ان کے بارے میں صلاح ومشورہ کیا جائے گا۔

 پالیسی کی سطح کے ایسے نظام کی تعمیر کرنا بہت اہم ہے جو ملک کی بہترین صلاحیتوں کو راغب کرنے کے لئے مناسب مواقع پیدا کرنے میں تعاون فراہم کرتا ہے۔ اس آئندہ پالیسی کا مقصد ہندوستانی  ایکو سسٹم کے ساتھ وابستگی کے لئے ادارہ جاتی نظام کی مدد سے پہلی اور دوسری نسل کے غیر مقیم ہندوستانیوں کے ساتھ گفت و شنید کرنا ہے۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس بات پر زور دیا کہ ویبھو سمٹ اور ابھی حال میں شروع کئے گئے  ایس این ٹی غیر مقیم ہندوستانیوں کے ون اسٹاپ پلیٹ فارم ‘پربھاش’ اس وابستگی کے لئے حکومت ہند کے کچھ سرگرم قدم ہیں۔

غیر مقیم ہندوستانیوں کی بے پناہ صلاحیتوں کو تسلیم کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ غیر مقیم سائنسداں   سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ اور انہیں بین الاقوامی بنانے اور ملک کی ٹیکنالوجیکل صلاحیتوں کو بڑھانے میں بڑا رول ادا کرتے ہیں۔ انہیں یہ بھی کہا کہ ہندوستانی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور بائیو ٹیک صنعت کی ترقی میں بڑے اور انتہائی ہنر مند غیر مقیم ہندوستانی گروہ کا بڑا تعاون رہا ہے۔

 نوبل انعام یافتہ اور بھارت رتن  سے سرفراز پروفیسر سی بی رمن کو  ان کے یوم پیدائش پر خراج  عقیدت پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ پچھلے کچھ برسوں میں قومی ترقی پر کافی تیزی دیکھی گئی ہے۔ اس سے بھارت ایک عالمی ایس ٹی آئی لیڈر کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔اشاعت ، پیٹنٹ اور تحقیقی مقالوں کی اشاعتوں کے معیار کے طور پر ملک کی کارکردگی میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔ فی کس تحقیق و ترقی کے اخراجات میں کافی اضافہ ہوا ہے اور اس میں پرائیویٹ سیکٹر کی نمایاں حصہ داری رہی ہے۔ باہری تحقیق اور ترقی کے پروجیکٹوں میں خواتین کی حصہ داری تقریباً  دوگنی ہوگئی ہے۔ بھارت نینو ٹیکنالوجی جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی میں بھی سرگرم طور سے کام کررہا ہے۔

 ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کا مقصد ایس ٹی آئی میں ترقی کو رفتار ادا کرنے کے لئے غیر مقیم ہندوستانیوں کو دوبارہ ہندوستانی سائنسی اور اقتصادی ایکو سسٹم میں جوڑنا ہے۔ ان کے تعاون کو مضبوطی فراہم کرنے سے بھارت سائنس ٹیکنالوجی اور انوویشن کے تمام شعبوں میں مضبوط ترقی کے لئے پوری دنیا میں ان کی ایس این ٹی مہارت کا فائدہ اٹھانے کے قابل ہوگا۔

غیرمقیم ہندوستانی سائنسدانوں کے ذریعہ دیئے گئے مشوروں کی تعریف کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ غیر مقیم ہندوستانی سائنسدانوں کو پوری دنیا میں سب سے زیادہ فعال غیر مقیم گروپوں کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ہند نژاد لوگ اکیڈمک، صنعت اور حکومت میں بھی قیادت کارول نبھا رہے ہیں۔ یہاں تک کہ کچھ ٹیکنالوجیکل طورپر سب سے ترقی یافتہ ملکوں میں بھی اس قسم کی مثالیں سامنے آرہی ہیں ، انہوں نے کہا کہ نہ صرف ہماری قومی ترقی کہ مفاد کے لئے بلکہ عالمی فلاح کے لئے بھی غیر مقیم ہندوستانی سائنسدانوں کے ساتھ جڑنے اور کام کرنے کا وسیع امکان ہے۔

4.jpg

تیار کی جانے والی نئی پالیسی کے بارے میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ایس ٹی آئی پی-2020 کا بنیادی نقطہ نظر نیچے سے اوپر شمولیتی عمل کے ذریعہ پالیسی کو غیر مرکوز بنانا ہے۔ اس کا مقصد بڑی سماجی و اقتصادی ترقی کے اہداف کے ساتھ ترجیحات، علاقائی فوکس اور تحقیق اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے طریقے تیار کرنا ہے۔ اس مجوزہ  ایس ٹی آئی پالیسی سے حالیہ برسوں میں دیکھی گئی ایس ٹی آئی نظام کے زبردست پیش رفت سے فائدہ اٹھانا اور ایک ایسے طویل  مدتی راستہ کی تعمیر کرنا ہے جو لاکھوں نوجوان غیر مقیم ہندوستانی سائنسدانوں اور طلباء کے خواب اور خواہشوں کو پورا کرنے کے قابل ہو۔ ایسا تبھی کیا جاسکتا ہے جب ہم پالیسی سازی کو پوری طرح سے شمولیتی اور اشتراکی بنائیں۔

 پروفیسر وجے راگھون نے ہندوستان کی ترقی میں غیر مقیم ہندوستانیوں کے رول کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ ایس ٹی آئی پی-2020 کا شاندار مشاورتی عمل بھارت کے ایس اینڈ ٹی مستقبل کے لئے ان کی صلاحیتوں کو  با معنی بنانے کی سمت میں اہم ہوگا۔ سفیر رینو پال نے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں کے گلیاروں کو جوڑنے میں غیر مقیم ہندوستانیوں کے رول پر روشنی ڈالی۔

 پروفیسر آشوتوش شرما نے کہا کہ ایس ٹی آئی پی-2020 صرف خواہشات کی ہی فہرست نہیں ہے بلکہ ایکشن پلان کا مجموعہ ہے۔ انہوں نے ایک وسیع پالیسی سازی کے لئے گہرائی سے جڑے ذہنوں کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی لوگوں سے جڑی ہے اور مستقبل کے لئے تیار ہے۔ ڈاکٹر وجے چوتھائی والے، ہیلتھ کیئر بائیو ٹیک کنسلٹینٹ نے تمام غیر مقیم ہندوستانیوں سے اپیل کی کہ وہ ایس ٹی آئی  پی-2020 کی تعمیر کرنے میں مختلف اسکیموں کے تحت حصہ داری کرے اورپوری تندہی سے اپنی صلاحیتوں سے تعاون کریں۔

5.jpg

ایس ٹی آئی پی-2020 چار باہم منسلک ٹریکوں، ماہرین کے ذریعہ چلائے جارہے موضوعاتی گروہ پر مبنی ہے۔ اس میں عوامی صلاح ومشورہ پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔ اس عمل کا مقصد قومی ایس ٹی آئی ایکو سسٹم کے لئے نفاذی حکمت عملیوں، تخمینہ پیداواروں اور سخت نگرانی کے نظام کے مواقع سفارشوں کے لئے ترجیحی امور کو متعارف کرانا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More