31 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

پندرہویں مالیاتی کمیشن نے حکومت گوا کے ساتھ میٹنگ کا انعقادکیا

Urdu News

نئی دہلی، پندرہویں مالیاتی کمیشن کے چیئر مین جناب این کے سنگھ کی صدارت میں کمیشن  اور اس کے ارکان اور سینئر  افسروں نے آج گوا کے وزیراعلی جناب  پرمود ساون کو اور ان کی کابینہ کے ساتھیوں اور ریاستی حکومت کے سینئر افسروں کے ساتھ ملاقات کی۔

کمیشن کا مشاہدہ ہے کہ:

  • گوا کی آبادی 14.59 لاکھ ہے۔ جس کی وجہ سے اس کو آبادی کے لحاظ سے( سکم ، میزورم اور ارونا چل پردیش کے بعد)  ہندوستان کی چوتھی سب سے چھوٹی ریاست کا درجہ حاصل ہے۔یہاں  پر آبادی میں اضافہ کی شرح  ایک دہائی میں 8.23  فیصد ہے۔
  •  یہاں پر زمین کے ہر ایک مربع کلو میٹر کے لئے 394 لوگ ہے۔جو کہ ملک کی سطح کے اوسط 382 فی مربع کلو میٹر سے زیادہ ہے۔گوا میں شہری آبادی کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔یہاں پر 62.17 فیصد آبادی شہری علاقوں میں رہتی ہے۔
  •  اندازے کے مطابق یہاں پر دوسرے مقامات سے آنے والی یا غیر گوائی آبادی کل آبادی کا 20 فیصد ہے۔ ریاستی حکومت کے ایک مطالعہ میں کہاگیا ہے کہ سال 2021 تک دوسرے مقامات سے آنے والے لوگوں کی تعداد یہاں کے مقامی باشندوں سے زیادہ ہوجائے گی۔
  •  تمام ہندوستانی ریاستوں میں گوا کی فی کس جی ڈی پی سب سے زیادہ یعنی ملک کی جی ڈی پی کا دہائی گنا  ہے۔سال 19-2018 میں ہندوستان کی فی کس آمدنی  126406 روپے تھی، جبکہ ریاست کی فی کس آمدنی 467998 روپے تھی۔
  • بنیادی ڈھانچے کے لحاظ سے گیارہویں مالیاتی کمیشن نے اس ریاست کو اعلی ترین مقام پر رکھا تھا اور آبادی سے متعلق قومی کمیشن نے 12 اشاریوں کی بنیاد پر اس کو ہندوستان میں بہترین معیار زندگی کے لئے سب سے اوپر رکھاتھا۔
  • گوا ہندوستان کی ان چند ریاستوں میں سے ایک ہے۔جہاں پر 100 فیصد دیہی بجلی کاری کا مقصد پورا کیاگیا ہے۔
  • سال 19-2018 میں جی ایس  وی اے( موجودہ قیمتیں 2011) میں ابتدائی، ثانوی اورثلاثی شعبے میں ریاست کا حصہ بتدریج 9.6، 46.3 اور 34.3 فیصد تھا۔
  • باہمی تفویض میں ریاست کاحصہ 15-2010 کے دوران 0.26(تیرہویں مالیاتی کمیشن کی سفارش کے مطابق) 20-2015 کے دوران بڑھ کر0.37 ہوگیا۔(چودہویں مالیاتی کمیشن کی سفارش کے مطابق)۔

کمیشن نے درج ذیل حقائق کی ستائش کی:

  • سال 18-2017 میں ریاست کے جی ایس ڈی پی کے اپنے ٹیکس کی آمدنی 6.7 فیصد تھی۔جو کہ تمام ریاستوں میں چھٹی سب سے زیادہ آمدنی ہے۔ اس کے علاوہ جی ایس ڈی پی کے فیصد کے طور پر این ٹی آر 4.3 اور جی ایس ڈی پی فیصد کے طور پر او آر آر 11 ہے،جو کہ تمام ریاستوں سے زیادہ ہے۔
  • جی ایس ڈی پی کے فیصد کے طور پر سالانہ شرح ترقی 15-2014 کے بعد کی جی ڈی پی کے مقابلے میں زیادہ رہی ہیں۔ سال

 12۔ 2011 سے لے کر 19-2018  تک تمام برسوں میں،13-2012 اور14-2013 کو چھوڑ کرریاستی حکومت کی آمدنی جی ایس ڈی پی سے زیادہ رہی ہیں۔

  • سال 18-2017 کے لئے  پی سی آئی  کے  فیصد کے طور پر فی کس ٹیکس محصول 7.34  رہا ہے۔
  • خواندگی کی شرح، دس برسوں  میں شرح ترقی، مجموعی تولیدی شرح( ٹی ایف آر)، آئی  ایم آر، پیدائش کی شرح، اموت کی شرح سمیت سماجی اشاریے ملک کی اوسط سے کافی زیادہ ہے۔
  • سال 18-2017 میں ریاست میں  قرض اور مجموعی ریاستی گھریلو پیداوار کا تناسب 26.32 فیصد تھا، جو کہ تمام ریاستوں کے  اوسط 25.51 فیصد سے زیادہ ہے۔ سال 18-2017 میں  اس ریاست کو تمام ریاستوں کے درمیان 12 ویں مقام پر رکھا گیا تھا۔
  • ٹھوس فضلے کے بندوبست اور سیویج ٹریٹمنٹ سے متعلق معاملات
  •  سیاحت کی ترقی

مالیاتی کمیشن نے درج ذیل کے بارے میں تشویش ظاہر کی:

  • حال ہی میں گوا اپنے ٹیکس محصول میں اضافے کی سست رفتار کے مسئلے کا سامنا کررہا ہے۔ معیشت کی سست روی سے ریاست کے محصول کے امکانات کو متاثر کیا ہے۔گوا میں جی ایس ڈی پی میں اضافے کی شرح سال 16-2015 میں کم ہو کر 8.5 فیصد رہ گئی جبکہ گزشتہ دہائی کا اوسط  12 فیصد تھا۔
  • ریاستی حکومت کو سرمایہ اخراجات میں اضافہ، بجلی کے شعبے میں اے ٹی اینڈ ڈی نقصانات کو کم کرکے اور مستقبل میں آمدنی کے ذرائع میں ایسے خرچ کے معیار کو بہتر بنا کر ترقی کرنے کی ضرورت ہے۔
  • ریاستی حکومت نے ریاستی  مالیاتی کمیشن کی تشکیل کے سلسلے میں باضابطگی نہیں دکھائی ہے اور 190 گاؤں پنچایتوں اور 14 یو  ایل بی کے باوجود اب تک  کن ہی دو ریاستی مالیاتی کمیشنوں کی سفارشات کو نافذ نہیں کیا ہے۔
  •  آئین کی 11 اور 12 ویں فہرست کے تحت درج شدہ تمام کاموں کو  پوری طرح مقامی اداروں کے سپرد نہیں کیا گیا ہے۔

یہ کمیشن قدرتی آفات کے سلسلے میں ریاست کی تیاری کے بارے میں جاننا چاہتا ہے۔  کمیشن نے یہ معلومات بھی طلب کی ہے کہ ریاست ہر سال گوا میں آنے والے سیاحوں کی بڑی تعداد( ملکی  اور بین الاقوامی دونوں) کے لئے کس طرح انتظامات کرتی ہے۔

 اس سے قبل کمیشن نے گوا ریاست کی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ بھی ایک میٹنگ کا اانعقاد کیا۔ ان سیاسی جماعتوں میں بے جی  پی، آئی  این سی، عام آدمی پارٹی، ایم جی پی،جی  ایف پی اور سی پی آئی شامل ہیں۔تمام پارٹیوں نے پارٹی کے دئرے سے اوپر اٹھ کر ان معاملات اور مسائل کو سامنے رکھا۔ جن کا اس وقت  گوا سامنا کررہا ہے۔

ریاستی حکومت نے گوا کی موجودہ مالیاتی صورت حال اور اس کی فنڈ کی ضرورتوں کے بارے میں ایک مفصل پریزنٹیشن پیش کی۔ ریاست نے مجموعی ٹیکس ایک تفویض کے علاوہ 6333.32  کروڑ روپے کی گرانٹ  کا مطالبہ کیا۔

کمیشن نے  مرکزی  حکومت کے سامنے  اپنی سفارشات پیش کرنے  سے قبل تمام معاملات اور مسائل خصوصی طور پر ٹھوس فضلے کے بندوبست، سیاحت کی ترقی وغیرہ پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More