32.1 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

پردھان منتری آواس یوجنا ۔مستفیضین سے وزیراعظم کے خطاب کا متن

Urdu News

نئی دہلی: میرے پیارے بھائیواور اوربہنو ،نمسکار،

          میر ی ہمیشہ یہ کوشش رہتی ہے کہ الگ الگ اسکیموں سے عام آدمی کی زندگی میں تبدیلیاں رونماہوئی ہیں ۔ ان تجربوں کو سیدھے ان ہی لوگوں سے بات چیت کرتے ہوئے میں جانتاہوں اوراس لئے میں اکثر ایسے مستفیضین سے سیدھے ملاقات کرنے کی کوشش کرتاہوں ۔ صحیح ہو  یاغلط ہو ، اچھا ہو خراب ہو ، دقتیں آئی ہوں ، سہولتیں ملی ہوں ۔ ان سب کے بارے میں سیدھے آپ جیسے لوگوں سے جاننا بہت ہی اہم ہے ۔

          حکومت میں افسران کے ذریعہ جو رپورٹ تیارہوتی ہے  ۔ اس کی اپنی اہمیت ہے ہی لیکن براہ راست جینے سے فائدہ ملا اورجن لوگوں کو فائدہ ملا۔ ان  سے جب بات چیت کرکے نئی چیز سنا جیسے اُجولا یوجنا ، گیس کنکشن ۔ میں اس اُجولا کے لئے کافی باتیں کرتاتھا ۔ لیکن جب میں اُجولامستفیضین سے ملا تو انھوں نے مزیداربتائی میرے کو بات ، انھوں نے کہاہمار اپانی بچ گیا، میں نے کہا پانی کیسے بچ گیا ؟توپہلے بولے لکڑی کے چولھے سے کھاناپکاتے تھے توسارے برتن کالے ہوجاتے تھے اوردن میں چارچارباربرتن صاف کرنے میں بہت پانی لگتاہے ۔ اب گیس کا چولہا آگیا توہمیں وہ کرنا نہیں پڑ رہاہے ۔ اب یہ بات میں نہیں مانتاہوں کہ میں ان سے بات کرتاتومجھے سمجھ آتی ، ایسی بہت سی باتیں ہیں ۔ جب میں خود بات کرتاہوں اور اسی سلسلے میں آج مجھے پردھان منتری یوجنا کے مستفیضین ہیں یا وہ لوگ جن کے سامنے گھرتیارہورہاہے ۔ گھربنانے میں جڑے ہیں ۔ جن کو کچھ ہی مدت میں گھرملنا طے ہے ۔ ایسے سب لوگوں سے روبرو ہونے کا، ان سے بات چیت کرنے کاایک موقع ملاہے ۔

          آپ جانتے ہیں ہرشخص کے دل میں ایک خواہش ہمیشہ رہتی ہے  کہ میراخود کااپنا گھرہو ، غریب سے غریب کو بھی لگتاہے کہ بھائی میرا اپنا گھرہو۔ بھلے چھوٹاہی کیوں نہ ہواوراپنا گھرہونے کا جو خوشگواراحساس ہوتاہے ۔ وہ ۔۔جسے گھرملا ہے وہی جانتا ہے اورکوئی نہیں جانتا۔ اورمیں جو آپ کوٹی وی کے وسیلے سے دیکھ رہاہوں ۔ تکنالوجی کے وسیلے سے دیکھ رہاہوں ۔ آپ کے چہرے پرجوخوشی ہے ، ایک اطمینان کا جذبہ ہے ۔ زندگی جینے کی ایک نئی امنگ پیداہوئی ہے ۔ یہ میں دیکھ رہاہوں ۔ اورجب میں آپ کا جوش اورامنگ اپنی آنکھوں سے دیکھتاہوں تو میراجوش اورامنگ بھی دس گنابڑھ جاتاہے ۔ پھرمیرا بھی دل کرتاہے اورزیادہ کام کروں ۔ آپ کے لئے اورمحنت کروں ۔ کیونکہ آپ کےچہرے کی خوشی مجھے  ملتی ہے اوروہ میری خوشی کی وجہ ہے ۔

          کسی بھی آواس یوجنا کا مطلب صرف یہ نہیں ہوتا کہ لوگوں کو سرچھپانے کی فقط جگہ مل دینی ہے ۔ آواس کا مطلب گھر سے ہے صرف چاردیواری اورچھت سے نہیں ہے ۔ گھریعنی و ہ جگہ ۔۔جہاں زندگی جینے کے لائق ہو، تمام سہولتیں مہیاہوں ۔ جس میں کنبے کی خوشیاں ہوں ۔ جس میں کنبے کے ہرفرد کے خواب جڑے ہوئے ہوں ۔

          پردھان منتری آواس یوجنا کے اصل میں یہی جذبہ ہے ۔ اپنا گھرہرکسی کا خواب  ہوتاہے ۔ غریب سے غریب شخص کے دل میں بھی یہ خواہش رہتی ہے کہ اس کے پاس اپنا پکا مکان ہولیکن آزادی کے اتنے برس بعد بھی غریب کی خواہش ادھوری ہی ہے ۔ اس حکومت نے عہد کیا اورطے کیا کہ 2022، جب ہماری آزادی کے 75سال ہوجائیں گے کچھ ہم ایسے موقع ہوتے ہیں کہ جب سب کو دوڑنے کا من کرجاتاہے ۔ چلوبھائی آزادی کے 75سال ہوئے ہیں چلو کچھ کام کریں ، زیادہ کریں ، اچھاکریں ، سب لوگوں کی بھلائی کریں ۔

          ہم نے بھی کوشش کی ہے کہ 2022آزادی کے 75سال ہمیں پانچ سال جو بھی وقت ملا ہے ۔ دوڑنے کی ہمت آجائے ، کام کرنے کی ہمت آجائے ۔ اوراس نے ایک خواب لیاہے 2022آزادی کے 75سال ہندوستان کے ہرکنبے کے پاس غریب سے غریب ہو ، گاوں ہو شہرہو، جھگی ۔جھونپڑی میں رہتاہو، فٹ پاتھ پررہتاہو، کہیں پررہتاہو۔ اس کنبے کے پاس اپنا پکا مکان ہو، اورصرف گھرہی نہیں ، اس میں بجلی ہو ، نل ہو، نل میں پانی ہو، گیس کا چولہا ہو ، خوش قسمتی سے بجلی ہو، بیت الخلاہو، یعنی ایک طرح سے اس کولگنا چاہیئے کہ ہاں اب زندگی جینے کے لائق بن گئی ہے ۔ اب کچھ اورکرکے آگے بڑھنے کے راستے بنے ، غریب سے غریب آدمی کو بھی صرف محنت کے لئے ہی جگہ نہ ملے بلکہ مان سمان اور کنبہ کی شان بڑھانے کا بھی موقع ملے ۔( ہاوسنگ فارآل )سب کے لئے مکان یہ ہمارا خواب بھی ہے اورعہد بھی ہے ۔ مطلب آپ کا خواب ، میرا خواب ، آپ کا خواب ملک کی سرکار کا خواب کروڑوں لوگوں کے وسیع ملک میں یہ عہد پور ا کرنا معمولی کام نہیں ہے ۔چنوتی بہت بڑی ہے ، مشکل ہے ۔ اورآزادی کے اتنے سالوں کا تجربہ کہتا ہے کہ یہ سب ممکن ہی نہیں ہے ۔ لیکن اس کے باوجود بھی یہ غریب کی زندگی ہے ۔ بغیرگھررہنے والوں کی زندگی ہے ۔ جس نے مجھے یہ فیصلہ کرنے کی ہمت دی ہے ۔ آپ کی محبت نے ، آپ کے لئے میرے دل میں جو لگاوہے اس کی وجہ سے اتنا بڑا فیصلہ لیاہے ۔ اب فیصلہ پوراکرنے میں سرکاری مشینری ، بلکہ لوگ بھی مدد میں ہیں ۔ کام ہورہاہے ۔ لیکن یہ تب ہوتاہے ، صرف قوت ارادی سے تھوڑے ہی ہوجاتاہے ۔ اس کے لئے منصوبہ چاہیئے ، اس کے لئے رفتارچاہیئے ۔ عوام کا بھروسہ اور حمایت چاہیئے ۔ عوام کے لئے وقف کرنے کا جذبہ چاہیئے ۔ اس چنوتی سے نمٹنے کے لئے پہلے کی سرکاروں کے کام کاج ہیں ۔ کیسے کام ہوتاتھا، کیسے شروع کرتے تھے ۔ کہاں جاکر پہنچتے تھے ، سب آپ لوگ جانتے ہیں ۔

          میں سمجھتاہوں کہ آج اس میں بہت بڑا بدلاو آیاہے ۔ آج ہم نے کہیں مندروں ، فرقوں کے نام پر، کہیں جھگی جھونپڑی کے نام پر مکان بنانا ، کام شروع کیا ، لیکن بڑھتی آبادی کے نام پریہ کوششیں ناکافی ہی ثابت ہوئیں ۔ بعد میں یہ یوجنا لوگوں کے نام پربننے لگی ، خاندانوں کے نام پربننے لگی ۔ فطری طورپران کا مقصد عام انسان کو گھردینے کے بجائے سیاسی مفاد حاصل کرنے کا زیادہ ہوگیاتھا۔ بچولیوں کی بہت بڑی فوج بن گئی تھی اورٹھیکیدارجب مالاما ل  چلتاتھا۔ ہم نے ایک الگ Approachکے ساتھ اس چنوتی پرکام کیا۔ ٹکڑوں میں سوچنے کے بجائے مشن موڈمیں کام کرنے کا عہد لے لیا۔ ہم نے طے کیا ہے کہ 2022تک دیہی علاقے میں تین کروڑاور شہری علاقوں میں ایک کروڑ گھروں کو تعمیر کریں گے ۔ جب ارادہ اتنا بڑا ہو تو فطری ہے کہ اس ارادہ کوپوراکرنے کے لئے بجٹ بھی بڑا چاہیئے ۔ ایک وقت تھا جب بجٹ  تخصیص کے مطابق  نصب العین  مقررکیا جاتا تھا۔لیکن اب ہم پہلے نصب العین طے کرتے ہیں ۔ ملک کوکس کی پہلے ضرورت ہے ، کتنی ضرورت ہے ، اس کی بنیاد نصب العین طے کرتے ہیں ۔ پھراس کے مطابق بجٹ مقررکرتے ہیں ۔ اسی کانتیجہ ہے کہ شہری علاقوں میں اگربات کروں توہمارے پہلے جو سرکارتھی وہ غریبوں کے نام پرہی کھیل کھیلتی رہتی تھی ۔

          یوپی اے سرکارنے دس برسوں میں جتنے مکانوں کی تعمیر کومنظوری بھی نہیں دی پچھلے چاربرسوں میں ہم نے اس کا تقریبا چارگنا زیادہ سینکشن کیاہے ۔ یوپی اے سرکار کے دس سال میں کل ساڑھے 13لاکھ مکان سینکشن کئے گئے تھے جب کہ ہماری سرکارکے تحت پچھلے چارسال میں 47لاکھ یعنی قریب قریب 47لاکھ ، ایک طرح سے 50لاکھ کے پار پہنچنے کے زائد  مکان ہم نے سینکشن کردیئے ہیں ۔ ان میں سے 7لاکھ گھرنئی ٹکنالوجی سے بنائے جارہے ہیں ۔

          اب ہاوسنگ میں نئی تکنالوجی کوبدل دینے کے لئے گلوبل ہاوسنگ تکنالوجی چیلنج یہ شروع کررہے ہیں ۔ تاکہ کم لاگت والی رہائش کی جدیدتکنالوجی کا استعمال ہوسکے ۔ اسی طرح اگرگاوں کی بات کریں توپچھلی سرکارکے آخری چارسال میں گاوں کے اندرپورے ہندوستان میں قریب قریب ساڑھے 25لاکھ گھروں کی تعمیر کی گئی تھی ۔ وہیں ہماری سرکارنے پچھے چاربرس میں ایک کروڑسے زائد گھروں کی تعمیر کی ہے ۔ یعنی سواتین سوفیصد سے بھی زائد اضافہ ۔ پہلے مکان بنانے کے لئے 18مہینے کا وقت طے تھا۔ لیکن ہم نے اس کوگھٹاکر اس کواہم سمجھتے ہوئے ، رفتار تیز کرتے ہوئے 18مہینوں کا کام 12مہینوں میں پوراکرنے کا عہد کرکے ہم آگے بڑھ رہے ہیں ۔

          اب صورتحال یہ ہے کہ ایک برس سے بھی کم وقت میں گھربن کرتیارہورہاہے ، آج گھرو ں کی تعمیر میں تیزی آرہی ہے ، اوریہ دیکھئے کیسے آرہی ہے ۔ صرف اینٹ اورپتھرتیز رفتارسے ہم ڈال دیں توگھربن جاتاہے ایسا نہیں ہے ۔ اس کے لئے سبھی سطحوں پرمنصوبہ بندطریقے سے ٹھوس قدم اٹھائے جاتے ہیں ۔ اسکیل ہی نہیں ، سائز کولے کربھی تبدیلی کی گئی ہے ۔ گاوں میں پہلے گھربنانے کے لئے کم از کم رقبہ  20مربع  میٹرتھا جب کہ پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت اب ہم لوگوں نے آکرکے اسے 20مربع میٹرکی جگہ 25مربع میٹرکردیا ہے ۔ آپ کو لگ رہاہوگا کہ اس 5مربع میٹرکا ہی فرق لے کر جگہ بڑھ جانے سے کیاہوگا۔ سب سے  بڑافائدہ یہ ہے کہ ایک الگ صاف ستھراباورچی خانہ اب اس میں جڑگیا۔

          گاوں میں پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت پہلے 70-75ہزارروپے کی مدد دی جاتی تھی ۔ جسے اب ہم نے بڑھا کر سوالاکھ روپے کردیاہے  ۔آج مستفیضین کومنریگا سے 90-95 دنوں کا محنتانہ مزدوری کے لئے بھی اس کے کھاتے میں جمع ہوتاہے ۔

          اس کے علاوہ آج بیت الخلا بنانے کے لئے 12ہزارروپے الگ سے دیئے جارہے ہیں ۔ پہلے دیکھنے کو ملتاتھا کہ بچولیوں کے نیتاؤں کے گھرتو بن جاتے تھے ۔ لیکن غریب کا گھرنہیں بنتاتھا ۔ غریبوں کے پیسوں میں کوئی سیندھ نہ مارے ، اسے کوئی اورنہ لے جائے اس کے لئے ہم نے  پکا انتظام  کیاہے ۔

          آج ڈی بی ٹی سیدھے فائدہ منتقلی کے ذرائع سے بچولیے ختم ہوئے ۔ اورمستفیضین کوسبسیڈی اورامدادی رقم سیدھے ان کے کھاتے میں جارہی ہے ۔ پہلے جن دھن اکاؤنٹ کھولا اب روپیہ بھیجنا شروع کیا۔ پردھان منتری آواس یوجنا پروگرام کی ترقی کی مانیٹرنگ کے لئے یہ جو گھربن رہے ہیں ، جو آواس بن رہے ہیں ۔ ان کی جیو ٹریکنگ کا نظام وضع کیاہے ۔ تاکہ شفافیت بنی رہے ۔ ان کاموں کو DISHAپورٹل سے بھی جوڑا گیاہے ۔ جہاں یہ دیکھا جاسکتاہے کہ آپ مانیٹرکرسکتے ہیں ۔ میں میرے آفس سے مانیٹرکرسکتاہوں کہ کتنا کام ہوا ہے کہاں کہاں ہواہے ۔ اس کی پوری تفصیل میں میرے دفترمیں بیٹھ کر کے بھی دیکھ سکتا ہوں۔

          یوپی اے کے دور میں مستفیضین کا انتخاب  جو پرانے سیاسی رہنماو ں نے تیارکی ہوئی بی پی ایل فہرست سے کیاجاتا تھا لیکن آج ہم لوگوں نے سماجی اقتصادی کمیونٹی  مردم شماری کے ذرائع سے کرناشروع کیا اس کی وجہ سے پہلے جو چھوٹ جاتے تھے ۔ اب ان کوبھی ہم نے جوڑ دیاہے ۔ اور اس کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جوڑ کرکے ان کو فائدہ ملاہے ۔ ہرعلاقے ، ہرطبقے کے لوگوں کو اس کا فائدہ مل رہاہے ۔

          گھرصرف ضرورتوں سے نہیں ، گھرعزت سے بھی جڑاہوتاہے ،شان سے جڑا ہوتاہے ۔ اور ایک بار اپنا گھربن جاتاہے ۔ تو گھرکے ہرفرد کی سوچ بھی بدلتی ہے ۔ آگے بڑھنے کا نیا حوصلہ پیداہوتاہے ۔

          ہما ری کوشش ہے کہ ہر کنبے کی اس ضرورت کو پوراکرنا اور اس کی شان کو بڑھانا اوراس لئے پردھان منتری آواس یوجناکا فوکس خاص طورسے سماج کے کمزورطبقوں اورخواتین پرہی ہم نے مرکوز کیاہے ۔ آدی واسی ہوں ، دلت ہوں ،پسماندہ ہوں ، ایس سی ، ایس ٹی ، اوبی سی ، اقلیتی اورہمارے معذور بھائی بہن ان کو ہم ترجیح دے رہے ہیں ۔

          اس طرح منصوبہ بند طریقے سے بڑے پیمانے پر کی جارہی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ آج تیزی سے گھروں کی تعمیر ہورہی ہے ۔ ہم زمین سے جڑے لوگ ہیں ۔ عام آدمی کے مسائل کو، ان کی تکالیف کوہم بخوبی جانتے ہیں ،سمجھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہم لوگوں کی ضرورتوں کو دھیان میں رکھ کرکے کام کررہے ہیں ۔سرکاروں میں ایسا چلتاآیاہے ۔ کہ ہریوجنا الگ الگ کام کرتی ہے ۔ پہلا وزارتوں کے درمیان ، دومحکموں کے درمیان ، دومنصوبوں کے درمیان تال میل ہی نہیں ہوتا۔

          پردھان منتری آواس یوجنا میں مختلف سرکاری منصوبوں کو ایک ساتھ لایاگیاہے ، جو ڑا گیاہے ۔ تعمیر اورروزگارکے لئے اسے منریگا سے جوڑا گیا۔ گھرمیں بیت الخلا ، بجلی ، پانی اورایل پی جی گیس کی سہولت  ہو اس کا دھیان الگ سے رکھا گیا۔ گھرمیں بیت الخلا ہو اس کے لئے صاف بھارت مشن سے جوڑا گیا۔ گھرمیں بجلی کی سہولت ہو اس کے لئے پنڈت دین دیال اپادھیائے گرام جیوتی یوجنا اور سوبھاگیہ یوجنا کو اس کے ساتھ منسلک کردیاگیا۔ پانی کی سہولت کے لئے اسے دیہی پینے کے پانی پروگرام سے جوڑا گیا۔ ایل پی جی کا نظام ہو اس کے لئے اجول یوجنا کواس سے جوڑاگیا۔ یہ آواس یوجنا صرف ایک گھرتک محدود نہیں ہے ۔ بلکہ یہ بااختیاربنانے کا بھی  ذریعہ ہے ۔ شہروں  میں جن کو مکان کا فائدہ ملا ہے ، ان میں70فیصد خواتین کے نام پرہے ۔

          آج جب پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ گھربن رہے ہیں  تو اس سے روزگارکے مواقع بھی پیداہورہے ہیں ۔

          مقامی سطح پر اینٹ ، ریت ، سیمنٹ سے لے کر ہرطرح کے تعمیراتی سازوسامان کی تجارت بڑھ رہی ہے ۔ مقامی مزدوروں ، کاریگروں کو بھی کام مل رہاہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ گاوؤں میں کوالٹی کے مطابق کام کے لئے سرکارنے ایک لاکھ راج مستریو ںکو تربیت دینے کا کام شروع کیاہے ۔ میسن کا اورآپ کویہ جان کرکے بھی خوشی ہوگی کہ اور کئی ریاستوں میں راج مستری کی طرح رانی مستریوں کو بھی تربیت یافتہ کیاجارہاہے ۔ یہ خواتین  کو بااختیاربنانے کی جانب ایک بڑا قدم ہے ۔

          شہری علاقوں میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس یوجنا کے تحت شامل کرنے کے لئے سرکارنے چارماڈل پرکام کیا ۔ پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت شہری علاقوں میں مستفیضین کو گھربنانے یا اس کو وسعت دینے کے لئے ڈیڑھ لاکھ روپے کی امداد کی  جارہی ہے ۔

          لنک سبسیڈی اسکیم کے تحت گھربنانے کے لئے دئے  گئے لون پرسود میں 3 سے 6فیصد کی سبسیڈی دی جارہی ہے ۔ علاقہ میں ازسرنوترقی کے لئے حکومت فی خانہ ایک لاکھ روپے کی امداد فراہم کررہی ہے ۔ یاپبلک سیکٹرکے ساتھ شراکت میں کفایتی آواس ، Affordable housing کے لئے اقتصادی طورپرکمزور لوگوں کو فی خانہ ڈیڑھ لاکھ روپے کی امداد فراہم کررہی ہے ۔ پہلے دیکھنے کو ملتاتھا کہ بلڈرس پیسہ تو لےلیتے تھے لیکن سالوں تک ایک اینٹ بھی نہیں لگتی تھی ۔ غریب اور متوسط طبقے کا فائدہ ہو ۔ گھرخریداروں کے مفاد کا تحفظ کیاجاسکے ۔ متوسط طبقہ  کنبے کی زندگی کی ساری کمائی مکان بنوانے کے لئے لگاتا ہے اور س کو کوئی لوٹ نہ لے جائے ۔ اس کے لئے ہم نے  Real Estate Regulation Actلاگو کیا۔ اس قانون سے شفافیت آنے کے ساتھ ساتھ خریدار کو ان کا حق مل رہاہے ۔ اوربلڈرس بھی خریدارسے کسی بھی طرح کا دھوکا کرنے سے ڈرتے ہیں ۔

          آج ملک میں ایسی کئی مثالیں ہیں جن کے امیدوں اورآرزوؤں کو اس یوجنا نے پنکھ لگائے ہیں ۔ گھرہونے سے خوشحالی اورتحفظ تو بڑھتاہی ہے اورصحت بھی اچھی رہتی ہے ۔ اپنا گھرہونا سب کی پہلی ترجیح ہوتی ہے ، پہلے بھی ہوتی تھی ، لیکن بدقسمتی کی بات تھی کہ پہلے یہ سب سے آخرمیں پوری ہوتی تھی ۔ اورکبھی کبھی ادھوری ہی رہ جاتی تھی ۔ لیکن اب ایسا نہیں ہے ۔ہم سب ہمیشہ سنتے آئے ہیں ۔ ایک زندگی بیت جاتی ہے اپنا گھربنانے میں ۔ سنی ہے یہ کہاوت ، پوری زندگی بیت جاتی ہے اپنا گھربنانے میں ۔ پراب کی سرکاردوسری ہے ۔ اب کہاوت بھی بدل رہی ہے ، ملک بدل رہاہے کہاوت بھی بدل رہی ہے ۔ اور کہاوت کو بدلنے کا وقت آگیا ہے ۔ اب وقت آگیا ہے جب ہمارے اندر سے آواز اٹھے گی کہ جب زندگی بیتتی ہے اپنے ہی آشیانے میں ۔

میں مانتا ہوں کہ جب اتنا بڑا نظام ہے تو ابھی بھی کچھ لوگ جن کی پرانی عادتیں بدلی نہیں ہوں گی ۔ اوراس لئے میری آپ لوگوں سے گذارش ہے کہ اس یوجنا کے تحت کسی بھی طرح کافائدہ پہونچانے کے لئے اگرآپ سے کوئی پیسہ یا کوئی غیرضروری مانگ کررہاہو۔ تو آپ بے ہچک اس کی شکایت کریں ۔ اس کے لئے آپ کلیکٹر یا منسٹر کے پاس اپنی شکایت درج کرواسکتے ہیں ۔

میں نے  پہلے بھی کہاہے کہ بھارت کے خواب اور آرزوئیں اتنے بھر سے پوری نہیں ہوتیں ۔ ہم نے ایک مضبوط زمین تیارکی ہے ۔ اورہمارے سامنے ایک وسیع آسمان ہے ۔ سب کے لئے گھر، سب کے لئے بجلی ، سب کے لئے بینک ، سب کے لئے بیمہ ، سب کے لئے گیس کنکشن ، یہ اس نیو انڈیا کی تکمیل کی تصویرہوگی۔

جدیدسہولتوں سے جڑے گاوؤں اور سماج کی جانب ہم تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں ۔ اوراس لئے کتنی بڑی تعداد میں بھائیواور بہنوں سے مجھے موقع ملا ہے بات کرنے کا ۔ ایک چھوٹا ساویڈیو میں آپ کو دکھاناچاہتاہوں ۔ اس کے بعد میں آپ کو بھی سننا چاہتاہوں ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More