34 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزیرداخلہ جناب امت شاہ کا سابق سول سرونٹ فورم نئی دہلی میں قومی سلامتی کے موضوع پر خطاب

Urdu News

قومی سلامتی کے موضوع پر اظہار خیال نیز حالات حاضرہ پر تبصرہ کرتے ہوئے  وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے کہا ہے کہ کشمیر 1949 سے متنازعہ موضوع رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے سلسلے میں متعدد غلط فہمیاں رہی ہیں اور یہ غلط فہمیاں صرف کشمیر میں نہیں بلکہ بقیہ ہندوستان میں بھی رہی ہیں اور انہیں ختم کیا جانا چاہئے۔

بھارت کی آزادی کے فوراً بعد کی   تاریخ  کاحوالہ دیتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ جب ہم اپنی بقاء کے لئے  ابتدائی جدوجہد کررہے تھے تو نوآزاد شدہ  ہندوستان کے سامنے ایک سوال اور بھی درپیش تھا اور یہ سوال تھا 630 سابق رجواڑوں کی ریاستوں کو بھارتی یونین کے ساتھ ضم کرنا۔ انہوں نے متحد ہ ہندوستان کی تشکیل کیلئے  سردار پٹیل کے کردار کی ستائش کی اور کہا کہ وہ اس معاملے میں کافی سرگرم رہے تھے ۔ انہوں نے ان کی انتھک کوششوں اور  تحمل کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس کے لئے بڑی محنت کی ۔

جناب شاہ نے جموں وکشمیر کی تاریخ  اور 1930 سے مہاراجا کے خلاف ماحول سازی پر تفصیل سے روشنی ڈا لی۔ انہوں نے کہا کہ  یہ ریاست اسی وقت بھارت کا ایک حصہ بن گئی تھی جس لمحے الحاق کے دستاویز پر دستخط ہوئے تھے۔  انہوں نے کہا کہ 1948 میں جس وقت جنگ بندی کا اعلان ہوا تھا، بھارتی فوج جنگ جیتنے کے قریب پہنچ چکی تھی  اور جنگ بندی کااعلان ایک طرح کی غلطی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسی غلطی کے نتیجے میں ، ایک طرف جہاں  630 سابق رجواڑوں والی ریاستوں کو بھارت کے ساتھ ضم کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں پیش آیا وہیں جموں وکشمیر کے مکمل الحاق کا سلسلہ اگست 2019 تک  پہنچ گیا۔

جناب شاہ نے مزید کہا کہ جموں وکشمیر ایک باہمی موضوع ہے اور اس معاملے میں اقوام متحدہ کو کوئی مقام حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ آرٹیکل 370 کی گنجائش ایک غلطی تھی اور نہ تو جموں وکشمیر کے عوام اور نہ ہی بھارت کو اس سے کوئی فائدہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 ملک کے اتحاد کیلئے مضر تھا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آرٹیکل 370 نے کشمیر کی ثقافت کو ملک کے ایک گوشے تک محدود کردیا تھا اور اس کے خاتمے کےساتھ ہی اب اس ریاست کی تہذیب اور ثقافت  ملک کے دیگر حصوں تک پہنچے گی۔

کشمیر کے کاز کیلئے  پہلے غیرفوجی شہری شہید  جناب شیاما پرساد مکھرجی کی ستائش کرتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ جناب مکھرجی ہمیشہ اس امر میں یقین رکھتے تھے کہ ہمیں اپنے ملک کے اندر کہیں بھی جانے کیلئے اجازت لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

جناب شاہ نے زور دیکر کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی سے قبل جموں وکشمیر میں انسداد بدعنوانی بیورو نہیں تھا اور مرکزی حکومت کی جانب سے آزادی کے بعد سے لیکر اب تک کی مدت میں 27,700 کروڑ روپئے کے اجراء کے بعد بھی  ریاست  وہاں جاری  عام بدعنوانی کی وجہ سے ترقی سے ہمکنار نہیں ہوسکی۔

جناب شاہ نے خیال ظاہر کیا کہ ہر غیرمعمولی اصلاح   کے ساتھ کچھ مسائل بھی جڑے ہوتے ہیں اور عوام کو  ان اصلاحات سے استفادہ کرنے کیلئے  تحمل بھی کرنا پڑتا ہے۔ وزیراعظم جناب نریندر مودی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ  بھارت کے عوام  اس یادگار فیصلے کا کھلے دل سے استقبال کررہے ہیں۔

جناب شاہ نے مزید کہا کہ  تاریخ کا ایک صحیح متن عوام کے سامنے پیش کیا جانا چاہئے اور  ہوا یہ ہے کہ ان کے رو برو تاریخ توڑ مروڑ کر پیش کی گئی ہے۔ یہ ان لوگوں کی وجہ سے ہوا ہے جنہوں نے  اس وقت کی تاریخ رقم کرتے وقت خود غلطیاں کی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 اور 35اے کی منسوخی  کے ساتھ متحد ہ ہندوستان کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ  آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر میں  ایک بھی دہشت گردانہ حملہ نہیں ہوا ہے۔ جناب شاہ نے زور دیکر کہا کہ 196 پولیس تھانوں میں سے صرف آٹھ تھانوں کے تحت  ان کے متعلقہ حلقوں میں دفعہ 144 نافذ ہے۔

جناب شاہ نے کہا کہ  آرٹیکل 370 کی منسوخی کے فوائد جلد ہی منظر عام پر آئیں گے اور  مرکزی حکومت کی مختلف النوع اسکیموں کے فوائد اب جموں وکشمیر کے عوام تک پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں سیاحت کی ترقی کے  لامحدود امکانات موجود ہیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More