33 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

نوول کرونا وائرس کے بارے میں تازہ ترین جانکاری:60 پروازوں سے آنے والے 12828 مسافروں کی جانچ پڑتال کی گئی

Urdu News

نئی دہلی: 22جنوری کو 60 پرواز وں سے آنے والے12828 مسافروں کی جانچ پڑتال نوول کرونا وائرس علامات کے لئے کی گئی ۔ہندوستان میں اب تک کسی بھی مسافر کے اس نوول کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کی خبر نہیں ہے۔

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے نوول کرونا وائرس کے معاملے سے متعلق درج ذیل اقداما ت کئے ہیں:

  • سیکریٹری برائے صحت مسلسل صورتحال کی نگرانی کررہے ہیں اور تیاریوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔
  • سیکریٹری برائے صحت نے تمام ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو تیاریوں کا جائزہ لینے ، کمیوں کی شناخت کرنے، نگرانی کے شعبے میں بنیادی صلاحیتوں کو مستحکم کرنے، انفیکشن کی روک تھام اور کنٹرول میں تعاون کرنے کے لئے لیباریٹری ، لاجسٹکس ، خطرات سے متعلق معلومات اور بالخصوص ایس اے آر آئی میں بری طرح مبتلا مریضوں  کی علیحدگی اور وینٹی لیٹر بندوبست کے سلسلے میں مکتوب لکھا ہے۔
  • دہلی، ممبئی، کولکاتہ، چنئی ، بنگلورو، حیدرآباد اور کوچن کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کڑی نگرانی کی جارہی ہے۔شہری ہوابازی کی وزارت نے ایئرلائنسوں سے کہا ہے کہ چائنا سے آنے والی پروازوں سے ہندوستان آنے والے مسافروں میں سے کسی کی بھی اس مرض میں مبتلا ہونے کی معلومات اور اس کے بندوبست کے لئے بین الاقوامی شہری ہوابازی ادارے (آئی سی اے) کے رہنما خطوط پر عمل کریں۔شہری ہوابازی کی وزارت نے ہندوستان آنے والی تمام پروازوں کے لئے پرواز کے اند ربھی اعلانات کرنا کا حکم دیا ہے۔
  • 17 جنوری کو اس سلسلے میں ایک ٹریول ایڈوائزری بھی جاری کی گئی  اور اسے شہری ہوابازی کی وزارت کی ویب سائٹ کے علاوہ وسیع پیمانے پر اس کی تشہیر کے لئے ٹوئٹر ہینڈل پر بھی ڈال دیا گیا ہے۔
  • دہلی ، ممبئی، کولکاتہ، چنئی، بنگلورو ، حیدرآباد اور کوچن  بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں سے متعلق صحت اداروں کو حساس اورمستعدبنادیاگیا ہے اور وہ بخوبی  اس مرض کی اسکریننگ کررہے ہیں۔ دہلی ، ممبئی، کولکاتہ، چنئی، بنگلورو ، حیدرآباد اور کوچن بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر  ایئرپورٹ ہیلتھ آرگنائزیشن  اس مرض سے متعلق خود  خبر دینے کے لئے مسافروں سے کہا ہے۔علاوہ ازیں ان ہوائی اڈوں پر امیگریشن کے افسران کو بھی چوکنا کردیا گیا ہے۔صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے مہاراشٹر، مغربی بنگال، تمل ناڈو، تلنگانہ ، کیرالہ اور کرناٹک کی ریاستی حکومتوں کو مکتوب بھیجا ہے کہ وہ اس وائرس سے نمٹنے کے لئے تیاریوں کا جائزہ لیں اور اس مرض میں مبتلا شخص کی علیحدگی کے علاوہ انتہائی نگہداشت کی سہولتوں، وی آر ڈی ایل نیٹ ورک لیباریٹریز کے ساتھ جوڑنےکے لئے اقدامات کریں اور اس وائرس سے انفیکشن کی روک تھام اور کنٹرول سے متعلق رہنما خطوط پر سختی کے ساتھ کاربند رہیں۔
  • مرض کی مربوط نگرانی پروگرام نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایس اے آر آئی نگرانی کے لئے ایڈوائزری جاری کی ہے، تاکہ وہ سفر سے متعلق اس مرض کا پتہ لگا سکے اور مشتبہ ؍تصدیق شدہ معاملے کے بارے میں جانکاری دے سکیں۔
  • نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ویرولوجی ، پونے کو اس وائرس کے نمونے کی جانچ کے لئے پوری طرح سے تیار کردیا گیا ہے۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کی تحقیقی اور طبی لیباریٹریز کے نیٹ ورک کے تحت کام کرنے والی دس دیگر لیباریٹریز کو بھی ضرورت پڑنے  نمونے کی جانچ کے لئے تیار کیاگیا ہے۔
  • میڈیکل اسٹورز آرگنائزیشن کے ذریعے مناسب تعداد میں عملے اور تحفظاتی آلات کا بندوبست کیا گیا ہے۔
  • ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی تیزی کے ساتھ کارروائی کرنے والی ٹیموں کو اس وائرس کے بندوبست سے متعلق تربیت  فراہم کی گئی ہے۔(اسی طرح کا ایک وائرس سال 2014ء میں مشرقی وسطیٰ سے بھی پیدا ہوا تھا۔) ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی تیز  ی سے  کارروائی کرنے والی ٹیموں اور اے پی ایچ او؍ پی ایچ او اور وزارت صحت و خاندانی بہبود کے علاقائی ڈائریکٹروں کو بھی ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں پیدا ہوئے  ایبولا وائرس کے سلسلے میں تربیت فراہم کرائی گئی ہے۔
  • امور خارجہ کی وزارت نے بھی چین اور چین سے متصل ممالک میں واقع ہندوستانی سفارت خانوں کو ٹریول ایڈوائزری (مقامی زبانوں میں) جاری کرنے کی ہدایت دی ہے، تاکہ اس کی وسیع پیمانے پر تشہیر ہوسکے اور مسافروں کو معلومات فراہم ہوسکے۔چین میں ہندوستانی طلباء کی ایک واضح تعداد کو پیش نظر رکھتے ہوئے امور خارجہ کی وزارت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ تمام طلباء کے بارے میں تفصیلات فراہم کرے۔
  • امور داخلہ کی وزارت سے چین سے آنے والے مسافروں، جن کو31 دسمبر 2019 کی تاریخ سے ای-ویزا جاری کئے گئے، ان  کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔
  • صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے اعلیٰ حکام دیگر متعلقہ وزارتوں ، محکموں اور ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ قریبی اشتراک و تعاون سے صورت حال کی باریکی کے ساتھ نگرانی کرر ہے ہیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More