22 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

نتن گڈ کری نے دہرا دون کے نزدیک جمنا پر کثیر مقصدی لکھواڑ پروجیکٹ کی تعمیر کے لئے اترا کھنڈ، یوپی، ہریانہ، ہماچل پردیش، دہلی اور راجستھان کے وزرا ء اعلی کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کئے

Urdu News

نئی دہلی۔ آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا کے احیاء کے علاوہ جہاز رانی اور سڑک  ٹرانسپورٹ و شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈ کری نے آج نئی دہلی میں وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ، راجستھان کی وزیراعلی محترمہ وسندرا راجے ، اترا کھنڈ کے وزیراعلی جناب تریویندرسنگھ راوت ، ہریانہ کے وزیراعلی جناب منوہر لال ، دہلی کے وزیراعلی اروندکیجریوال اور ہماچل پردیش کے وزیراعلی جناب جے رام ٹھاکر کے ساتھ ایک مفاہمت نامہ پر دستخط کئے یہ مفاہمت نامہ ا وپر جمنا طاس میں 3966.51 کروڑ روپے کے لکھواڑ کثیر مقصدی پر وجیکٹ کی تعمیر کے سلسلے میں ہے۔

اس زیرالتوا پروجیکٹ کے لئے آپسی رضا مندی کے لئے سبھی چھ ریاستوں کے وزرا ءاعلی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جناب گڈ کری نے کہا کہ ایک مرتبہ پروجیکٹ مکمل ہوجانے کی صورت میں سبھی چھ ریاستوں میں پانی کی قلت کے مسئلے کو حل کرلیا جائے گا۔ کیونکہ جمنا دریا میں پانی کا بہاؤ ہر سال دسمبر سے مئی/ جون تک کے ڈرائی(خشک) سیزن میں بہتری لاسکے گا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس طرح کے مزید پروجیکٹس خاص کر وہ پروجیکٹ جو ریاستوں میں عدم اتفاق کی وجہ سے کئی سالوں سے رکا ہوا ہے۔ شروع ہوجائے گا۔

لکھواڑ پروجیکٹ کو ابتدا میں 1976 میں منظوری دی گئی تھی لیکن اس پروجیکٹ پر 1992 میں معطل کردیا گیا تھا۔ لکھواڑ پروجیکٹ کے تحت 33066 ایم سی ایم کی پانی کے راست ذخیرہ کی صلاحیت کے ساتھ اتراکھنڈ کے دہرا دون ضلع میں لوہاری گاؤں کے نزدیک جمنا درمیا میں 204 میٹر اونچا کنکریٹ ڈیم( باندھ) کی تعمیر کی گنجائش ہے۔ یہ پانی کا ذخیرہ 33.780  ہیکٹیر پانی کے اس ذخیرے سے چھ طاس کی ریاستوں کو گھریلو/ پینے کا پانی اور صنعتوں کے استعمال کے لئے 78.83 ایم سی ایم پانی کو دستیابی ہوسکے گی۔ اس پروجیکٹ سے 300میگا واٹ بجلی بھی پیدا ہوسکے گی۔ ایم / ایس اتراکھنڈ جل ودیوت نگم لمٹیڈ کے ذریعے اس پروجیکٹ پر عمل درآمد ہوگا۔

اس بات کو دوہراتے ہوئے کہ کلین گنگا مشن کے تحت جمنا دریا میں آلودگی کو ختم کرنے کے بارے میں توجہ دی جائے گی۔ جناب گڈ کری نے کہا کہ دریا پر 34 پروجیکٹ پر عمل درآمد ہورہا ہے۔ ان میں سے 12 دہلی میں ہیں۔ جو اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ہریانہ اور راجستھان کو جانے والا پانی نرمل ہے۔ جبکہ لکھواڑ پروجیکٹ سبھی چھ ریاستوں کو مناسب پانی فراہم کرے گا۔ نمامی گنگا پروگرام کے تحت جو مداخلت کی جارہی ہے وہ دوہرے مقصد کو پورا کرتے ہوئے جمنا میں آلودگی کو ختم کرنے کو یقینی بنائے گا۔

جناب گڈ کری نے کہا کہ مسئلہ پانی کی قلت کا نہیں ہے لیکن پانی انتظامیہ اور حکومت اس سمت میں اقدامات کررہی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ لکھواڑ پروجیکٹ نہ صرف پانی کی دستیابی کو یقینی بنائے گا بلکہ تمام چھ ریاستوں کو سینچائی بجلی پیدا کرنے کے علاوہ پینے کے پانی کی ضرورتوں کو پورا کرے گا۔

کین بیتوا لنک کے بارے میں جناب گڈ کری نے امید ظاہر کی کہ اس ایونٹ کے موقع پر آج مدھیہ پردیش اور اترپردیش حکومت کے درمیان میٹنگ کے بعد کوئی نتیجہ برآمد ہوگا۔ اترپردیش کے وزیراعلی یوگیہ آدتیہ ناتھ نے42 سالہ پرانے پروجیکٹ کو پھر سے زندہ کرنے کے لئے مرکزی حکومت کا شکریہ ادا کیا ۔ انہو ں نے کہا کہ لکھواڑ پروجیکٹ بجلی پیدا کرنے کے علاوہ آبپاشی کی صلاحیت کو بڑھائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کہ میں گڈ کری کا اس بات کے لئے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے تمام وزراء اعلی کو یکجا کیا اور یہ پروجیکٹ کا میاب ہوگا۔

اس موقع پر آبی وسائل دریا کی ترقی اور گنگا کے احیاء کے وزیرمملکت جناب ارجن رام میگوال اور آبی وسائل دریا کی ترقی اور گنگا کے احیاء کی وزارت کے سکریٹری جناب یوپی  سنگھ بھی موجود تھے۔لکھواڑ پروجیکٹ پر کل 3966.51 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی جس میں سے 1388.28 کروڑ روپے اتراکھنڈ حکومت برداشت کرے گی ایک بار جب یہ پروجیکٹ مکمل ہوجائے گا تو اتراکھنڈ بجلی کی کل پیداوار کا فائدہ بھی حاصل کرے گا۔

2578.23 کروڑ روپے کی باقی لاگت میں سے جس سے پینے کا پانی اور سنیچائی کی جائے گی ،90 فیصد مرکز برداشت کرے گا یعنی مرکز 2320.41 کروڑ روپے فراہم کرے گا اور 10 فیصد ہریانہ  ، اترپردیش  ، اتراکھنڈ، راجستھان ، دہلی اور ہماچل پردیش میں تقسیم کردیا جائے گا۔ اس میں ہریانہ 123.29 کروڑ یعنی 47.82 فیصد ، اترپردیش، اتراکھنڈ 86.75 کروڑ روپے  راجستھان 24.08 کروڑ روپے یعنی 9.34 فیصد اور دہلی 15.58 کروڑ روپے اور ہماچل پردیش 8.13 کروڑ روپے دے گا۔

لکھواڑ پروجیکٹ کے نفاذ کے نتیجے میں ذخیرہ کیاگیا  پانی طاس کی ریاستوں میں بانٹ دیا جائے گا۔ اتراکھنڈ ، اترپردیش ، ہماچل پردیش، راجستھان اور دہلی ، جنا کے بالائی طاس کی ریاستیں ہیں۔ بالائی جمنا کا علاقہ جمنا کے منبع سے دہلی میں اوکھلا بیراج تک ما ناجاتا ہے۔ جمنا دریا کے سطحی بہاؤ کو مختص کئے جانے سے متعلق 12مئی 1994 پر ایک مفاہمت نامہ پر چھ ریاستوں نے دستخط کئے تھے۔

 اس مفاہمت نامہ میں جمنا کے بالائی طاق میں پانی کے ذخیرہ کرنے کی سہولتوں کو پیدا کرنے کی ضرورت کو تسلیم کیا گیا تھا تاکہ ایک منظم ڈھنگ سے دریا کے مانسون بہاؤ کو استعمال کرنے کے علاوہ اس کاتحفظ کیاجاسکے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More