27 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

نائب صدرِ جمہوریہ نے کووڈ – 19 عالمی وباء کے خلاف لڑائی میں عوام سے ساجھیداری کے لئے میڈیا کی ستائش کی

Urdu News

نئی دلّی: نائب صدرِ جمہوریہ ہند اور راجیہ سبھا کے چیئر مین  جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کووڈ – 19 عالمی وباء اور کورونا وائرس کے پھیلنے سے  متعلق  ضروری معلومات  ، تجزیہ  اور  مختلف  پہلوؤں کے منظر نامے کے بارے میں  عوام کو  معلومات  فراہم کرنے   اور اِس بیماری کے خلاف جاری لڑائی میں عوام کے ساتھ ساجھیداری کرنے کے لئے میڈیا  کی ستائش کی ہے ۔  انہوں نے میڈیا کے افراد کو  عالمی وباء  کے بارے میں  معلومات فراہم کرنے  اور وسیع طور پر بیداری پیدا کرنے کے لئے  پُر خلوص کوششیں کرنے  پر  میڈیا کے افراد کو  صفِ اوّل  کے جانباز قرار دیا ۔

          اپنے فیس بُک پوسٹ پر  ، جس کا عنوان ہے ، ” میڈیا  :  کورونا کے دور میں ہمارا ساجھیدار ” میں  آج جناب نائیڈو نے   وائرس پھیلنے سے  لے کر  اب تک پچھلے چند مہینوں کے دوران  میڈیا کے رول  پر  تفصیلی اظہارِ خیال کرتے ہوئے  میڈیا کے افراد  اور میڈیا کو  معلومات فراہم کرنے    کی اپنی  بنیادی ذمہ داری  پوری  کرنے   اور عوام کو   عالمی وباء  سے نمٹنے میں  با اختیار بنانے  اور  بحران کے دوران  پُر اعتماد  ساجھیدار  کا رول ادا  کرنے پر  ستائش کی ۔ انہوں نے کہا کہ  ایسے میں ، جب کہ عوام  منفی  سوچ رکھتے ہیں  ، انہوں نے   عوام کو  پوری طرح  معلومات سے لیس کرنے   ، مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو  ، اُ ن کے وسائل کے ساتھ نمٹنے اور  اُن کے اثرات  کے بارے میں لوگوں کو بتانے میں  اہم رول ادا کیا ہے ۔

          نائب صدرِ جمہوریہ نے   اِس بات کو  اجاگر کیا کہ  وائرس  کے پھیلنے اور بیماری سے لڑنے کے خلاف   علم پر مبنی  کارروائی کرنے کے لئے عوام کو با اختیار بنانے   کے علاوہ میڈیا نے  تاریخ داں کی حیثیت سے  عالمی وباء  سے نمٹنے  اور  اِس وباء سے نمٹنے کی تیاری کے لئے عوام اور حکومتوں کے درمیان  مسلسل مواصلات قائم کرکے  بہت اہم رول ادا کیا ہے ۔  انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا نے   وباء کے مختلف پہلوؤں  پر تجزیاتی  نظر ڈالتے ہوئے   پارلیمانی اداروں میں  مباحثے کے ایجنڈے  بھی طے  کئے ہیں اور  سماج کے مختلف  طبقوں پر اِس کے اثرات پر مباحثے  کے  موضوع طے کئے ہیں ۔

          انہوں نے   بچاؤ کے  مختلف اقدامات  ، جیسے ماسک لگانا   ، ایک دوسرے سے فاصلہ بر قرار رکھنا ، بار بار ہاتھ دھونا ، صحت مند خوراک  لینا ، مسلسل ورزش اور روحانیت  سے فیض حاصل کرنے جیسے  اقدامات  کو  فروغ دینے    کے میڈیا   کی  مواصلاتی مہم کا حوالہ دیا ۔

          جناب نائیڈو نے  شدید مشکل دور میں بھی  عوام کو معلومات فراہم کرنے   کے مشن پر عمل کرنے  کے لئے میڈیا کے جذبے  کی تعریف کی۔  انہوں نے کہا کہ   پابندیوں کی وجہ سے  معیشت  کے سکڑنے کے ساتھ   اشتہارات  کے ریونیو  میں کمی آئی ہے ۔  اِس وجہ سے کارروائی کے پیمانے کو بھی اُسی مناسبت سے کم کرنا  پڑا ہے اور بہت سے میڈیا کے افراد کو   تنخواہوں میں کمی   کو قبول  کرنا پڑا ہے  لیکن کم و بیش  میڈیا نے   عوام کو با اختیار بنانے  کے اپنے مشن کو  ضرورت کے وقت میں بھی جاری رکھا ہے ۔ انہوں نے  پرنٹ میڈیا کو در پیش   مسائل  کا حوالہ دیا ، جس میں  اخبارات کی کاپیاں  تقسیم  نہیں ہو پا رہی ہیں کیونکہ انہیں بھی  وائرس پھیلانے کے ایک ذریعے  کے طور پر  پیش کیا گیا ۔

          پرنٹ میڈیا کے بارے میں جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ   میں پرنٹ میڈیا   پر زیادہ توجہ دیتا  ہوں  ۔ کورونا وائرس اور  اس وباء کے پھیلنے کے لئے اخبارات میں   ، جتنی  جگہ فراہم کی گئی ہے ، وہ جنگ کے دور  کی رپورٹنگ  سے بھی زیادہ ہے ۔  اختراعی مصنوعات  کے لئے اخبارات میں جگہ نکالی گئی ہے اور  قارئین   کے لئے  ، اُس میں معلومات فراہم کی گئی ہے ۔  اس کے علاوہ ، اِس بیماری کے  مختلف پہلوؤں کا جامع  تجزیہ اور اِس کے اثرات  پر تجزیہ بھی  مشن موڈ میں  جاری ہے ۔

          البتہ جناب نائیڈو نے    ٹیلی ویژن کے کچھ سیکشن   کے بارے میں خبردار کیا  اور اس بات کو اجاگر کیا کہ انہیں کچھ  چیزوں کو   نظر انداز کرنا چاہیئے   اور  صورتِ حال کو  بڑھا چڑھا کر پیش کرنے سے  گریز کرنا چاہیئے تاکہ    اِس سے عوام کے  ذہنوں کو ، جو پہلے ہی پریشان ہیں ، غیر مستحکم کرنے سے بچا جا سکے ۔ انہوں نے نامہ نگاروں پر زور دیا کہ وہ   وائرس ، بیماری اور اُس کے علاج  کے لئے صرف  مصدقہ  معلومات   کی ترسیل کے لئے  ہی سوشل میڈیا کا استعمال کریں ۔

          انہوں نے  ماسک لگائے ہوئے  نامہ نگاروں پر زور دیا کہ وہ  اُن حقائق سے پردہ اٹھائیں  ، جن میں  مائگرینٹ مزدوروں کو   ، اُن کے گھروں کی واپسی کے دوران درپیش مشکلات  اور  اُن میں سے کچھ کو وائرس سے متاثر ہونے اور یہاں تک کہ کچھ  لوگوں کے  جان  گنوانے  جیسی  پریشانیوں کو بھی اجاگر کیا جائے ۔  میڈیا کے افراد کو عالمی وباء  سے متعلق معلومات فراہم کرنے  میں ، اُن کے حوصلے  کے لئے  صف اول کے جانباز  قرار دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے    ایسے میڈیا  افراد  کو خراج عقیدت  پیش کیا اور  مہلوکین کے  اہلِ خانہ کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا  ۔

          نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ  میڈیا کے ذریعے سرگرم اور مشن   کی طرح  ادا کئے گئے رول کے بغیر  عالمی وباء  کے خلاف لڑائی  میں    خلاء باقی رہ سکتا تھا ۔  میڈیا  کے ایجنڈا طے کرنے کے رول کے بارے میں جناب نائیڈو نے کہا کہ  عالمی وباء کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرنے اور  انہیں  حقیقی اور تجزیاتی طور پر  پیش کرکے میڈیا نے  ہمارے پارلیمانی اداروں میں عالمی وباء کے  بندوبست پر   مباحثوں اور تبادلۂ خیال کے لئے ایجنڈے طے کئے ہیں ۔  انہوں نے کہا کہ میڈیا کی رپورٹیں  مطابقت رکھنے والے امور کو اٹھانے کے لئے  حوالے  کے اہم  وسیلے کے طور پر  سمجھی جاتی ہیں ۔  میڈیا میں کچھ بیانات کے بارے میں  راجیہ سبھا کے چیئرمین جناب  وینکیا نائیڈو نے کہا کہ  عالمی وباء سے نمٹنے کے لئے  پارلیمانی   نگہداشت  درست طور پر جاری ہے ۔

          جناب نائیڈو نے کہا کہ  گھریلو فضائی  سفر پر    پابندیاں ختم کئے جانے اور  ریلوے کے سفر پر   پابندیوں میں  جزوی کمی کئے جانے سے    پارلیمنٹ کے دونوں  ایوانوں میں متعلقہ محکموں کی قائمہ کمیٹیوں نے  اِس مہینے اپنی  میٹنگیں شروع کر دی ہیں ۔ انہوں نے عالمی وباء کے مختلف پہلوؤں کے بندوبست اور  اِس کے اثرات   کی جانچ بھی کی ہے ۔  اس کا مطلب ہے کہ  عالمی وباء  سے نمٹنے  کے اقدامات کی پارلیمانی  چھان بین   ملک کی اعلیٰ ترین  قانون سازیہ   کے آخری ساڑھے تین مہینوں  کے اجلاس میں   شروع ہو گئی ہے ۔  انہوں نے  کہا کہ ملک میں موجود صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے اِس معاملے پر  نظام الاوقات کو  مزید کم  کرنا ممکن نہیں ہے ۔

          ( داخلی امور کی  کمیٹی نے  ، اِس ہفتے  عالمی وباء کے بندوبست  کے مختلف پہلوؤں  کا جائزہ لیا  اور    داخلہ سکریٹری   کو شواہد پیش کرتے ہوئے  اُن کے سامنے    ، اِس معاملے کو اٹھایا گیا ۔  انہوں نے زور دے کر کہا کہ سائنس اور ٹیکنا لوجی کی کمیٹی نے   عالمی وباء کے ضمن میں  سائنس اور ٹیکنا لوجی  کی تحقیق کا جائزہ لیا  اور یہ تمام میٹنگیں  تین تین گھنٹے سے زیادہ جاری رہیں  ۔ )

          جناب نائیڈو نے  یاد دلایا کہ   پارلیمنٹ کے    آخری  بجٹ اجلاس کو 23 مارچ جو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کرنا پڑا تھا کیونکہ   کچھ ارکانِ پارلیمنٹ چاہتے تھے کہ بحران کے اِس دور میں وہ  عوام کے ساتھ رہیں ۔  اس لئے پارلیمنٹ کو  آخری اجلاس کے بعد  6 ماہ کے اندر   میٹنگ  کرنا ضروری ہے ۔

          راجیہ  سبھا کے چیئرمین نے کہا کہ لوک سبھا کے اسپیکر  اوم برلا   اور انہوں نے   پارلیمانی کمیٹیوں کی میٹنگوں  کے انعقاد کے بارے میں  کئی مرتبہ  تبادلۂ خیال کیا ہے  اور  پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں   کورونا     کے پیش نظر  سماجی  دوری  کے ضابطے بر قرار رکھتے ہوئے    تفصیلی تبادلۂ خیال اور منصوبہ بندی  کے لئے    ارکانِ پارلیمنٹ کی شرکت ضروری ہے ۔

          جناب نائیڈو نے مزید کہا کہ  حکومت نے  پارلیمنٹ کے مانسون  اجلاس کے انعقاد  کے بارے میں   دونوں ایوانوں کے  صدارتی  عہدیداروں کے ساتھ  حال ہی میں گفتگو کی ہے ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More