26 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ممتا کے جذبہ کا تاریک ترین پہلو ممتوا کی کھوج ہے: کیرتی

Urdu News

نئی دہلی، فوجی میدان جنگ میں بندوقیں چلانے کے بجائے اپنوں کی طرف سے آئے خطوط کو پڑھتے ہیں۔ خاتونہ خانہ جو خود ماں بننے کے لئے رسم و رواج کی ادائیگی کا منصوبہ بناتی ہے، عام آدمی مردوں کی بالا دستی والے سماج میں خواتین کے حقوق اور صنفی انصاف کے لئے جدو جہد کرتے ہیں۔ سینما میں ان تمام متضاد اور متنوع باتوں کے بارے میں  باتیں کی جاتی ہیں۔ غیر فیچر فلموں کے تین ڈائرکٹر جب ہندوستان کے 50 ویں بین الاقوامی فلمی میلے میں  ایک میڈیا کانفرنس کے دوران ملے تو انہوں نے یہ باتیں پرُ زور انداز میں کہیں۔ پریس کانفرنس میں  ‘سن رائز’ کے ہدایت کار محترمہ وبھا بخشی، ‘لیٹرس’ کے ڈائرکٹر نتن سنگھل اور ‘ممتوا’ کی ڈائرکٹر کیرتی نے شرکت کی۔

اپنی دستاویزی فلم ‘سن رائز’ کے مرکزی خیال کی وضاحت کرتے ہوئے محترمہ وبھا بخشی نے کہا کہ  صنفی تشدد صرف ہریانہ، ہندوستان کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ عالمی سطح پر یہ ایک حقیقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس برائی کے خلاف مرد اور خواتین کو مل کر ساتھ کھڑے ہونے اور اس کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہریانہ کا غیر متوازن مقام جہاں اعداد و شمار کافی پریشان کن ہیں اور وہاں خواتین کے خلاف جرائم عام ہیں، وہاں انہیں  اپنا  ہیرو ملتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ‘میں عام آدمی پر فخر کرتی ہوں جنہوں نے جنسی عدم مساوات اور جنسی انصاف سے متعلق پوری سوچ کو بدلنے میں غیر معمولی کام کیا ہے۔ انہوں نے اس کے لئے ہریانہ کے عوام کے سر اس بات کا سہرہ باندھا جنہوں نے جنسی مسائل پر بات کرنے کے لئے اپنی خاموشی توڑنے کی ہمت کی ہے’۔

فیچر فلم ‘لیٹرس’ کے ڈائرکٹر جناب نتن سنگھل نے کہا کہ ان کی فلم اداکار دیو آنند سے کافی متاثر ہے جنہوں نے اداکار بننے سے قبل  خطوط پڑھتے اور ان کا جائزہ لیتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلم میں خط کے ذریعہ میدان جنگ میں فوجیوں کے جذبات کا اظہار کیا گیا ہے۔ یہ ان فوجیوں کو خراج عقیدت ہے جنہوں نے اپنے خطوط کے ذریعہ اپنے کنبے کی امیدوں کو زندہ رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلم میں پوری دنیا کے فوجیوں کے ذریعہ تحریر کئے گئے خطوط سے ترغیب حاصل کی گئی ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے  جناب نتن سنگھل نے کہا کہ پورے خاکے کا انحصار ، فلم کے مواد، بجٹ اور ڈائرکٹر کی خواہشات پر ہوتا ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب ہم فلموں کو فیچر ، غیر فیچر یا مین اسٹریم کی فلموں کے زمروں میں ڈالنے کےلئے بجائے اچھی اور بری کہانی کے درمیان فرق کرنا شروع کردیتے ہیں۔

فیچر فلم ‘ممتوا’ کے پش پردہ  خیالات کا تبادلہ کرتے ہوئے ڈائرکٹر محترمہ کیرتی نے کہا کہ انہوں نے اپنی فلم کے ذریعہ ممتا کے جذبے کے تاریک ترین پہلو کو تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس میں پوری فلم اس کے  نمایاں  کردار  ریما کے ساتھ ساتھ سفر کرتی ہے جو ممتا کے اصل معنی کو سمجھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘ممتا اور حمل کے بارے میں کئی خیالات پیش کئے جاتے ہیں جبکہ  اس معاملے میں کوئی تعلیم یا سہولت نہیں ہوتی’۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More