40 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

شولا پور میں مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Urdu News

نئی دلّی: وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے گزشتہ روز شولا پور میں مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا ۔ اس موقع پر ان کے خطاب کا متن درج ذیل ہے : ۔
بھارت ماتا کی جے ، بھارت ماتا کی جے ، بھارت ماتا کی جے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اسٹیج پر موجود مہاراشٹر کے گورنر محترم ودیا ساگر راؤ جی ، یہاں کے توانا اور مقبول وزیر اعلیٰ جناب دیویندر فڑ نویس جی ، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی جناب نتن گڈ کری جی ، پارلیمنٹ کے میرے تمام ساتھی ، مہاراشٹر کے وزراء اور کونسلر اور یہاں بھاری تعداد میں آئے ہوئے میرے پیارے بھائیو اور بہنو ۔
بہنو اور بھائیو ، حال کے برسوں میں مجھے تیسری بار شولا پور آنے کا موقع ملا ہے ۔ جب جب میں آپ سے آشیر واد مانگنے آیا ہوں ۔ آپ نے مجھے بھر پور پیار دیا ہے ۔ آشیر واد کی بہت بڑی طاقت دی ہے ۔ مجھے یاد ہے کہ گزشتہ بار میں جب یہاں آیا تھا تو میں نے کہا تھا کہ یہاں جو بی ایس پی یعنی بجلی ، پانی اور سڑک کے مسائل ہیں ، انہیں سلجھانے کی بھر پور کوشش کی جائے گی ۔ مجھے خوشی ہے کہ اس سلسلے میں مختلف کوششیں کی گئی ہیں ۔ پردھان منتری گرام سڑک یوجنا یو یا نیشنل ہائی وے ہو یا پھر سو بھاگیہ یوجنا کے تت ہر گھر تک بجلی پہنچانے کا کام ہو ، یہاں سبھی پر تیز رفتار سے کام ہو رہا ہے ۔ میں فڑ نویس جی کی حکومت کو مبارک باد دیتا ہوں کہ وہ ہر گھر کو بجلی دینے کے لئے بہت سنجیدگی سے کام کر رہی ہے ۔
بھائیو اور بہنو ، آج اسی کام کو مزید توسیع دینے کے لئے پھر ایک بھر آپ کے درمیان آیا ہوں ۔ کچھ دیر قبل اسمارٹ سٹی ، غریبوں کے گھر سڑک اور پانی سے وابستہ ہزاروں کروڑ روپئے کی اسکیموں کو قوم کے نام وقف اور سنگ بنیاد رکھا گیا ہے ۔ میں آپ کو یہ بھی آگاہی دینا چاہتا ہوں کہ حکومت نے تقریباً ایک ہزار کروڑ روپئے کی لاگت سے بننے والی شولا پور عثمان آباد وایا تلجا پور ریل لائن کو منظوری دے دی ہے ۔
ماں تلجا پور بھوانی کے آشیر واد سے جلد ہی یہ لائن بن کر تیار ہو جائے گی ۔ جس سے مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ دیش بھر سے ماتا کے درشن کرنے کے لئے آنے والے شردھالوؤں کو سہولت ہو گی ۔ ان تمام اسکیموں کے لئے میں آپ سب کو بہت بہت شبھ کامنائیں دیتا ہوں ۔ بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں ۔ ان تمام اسکیموں پر تفصیل سے بات کرنے سے قبل آج میں شولا پور کی اس سر زمین سے پورے دیش کو بھی مبارک باد دینا چاہتا ہوں ۔
کل دیر رات لوک سبھ امیں ایک تاریخی بل پاس ہوا ہے ۔ آپ کی تالیوں کی آواز سے مجھے لگ رہا ہے کہ آپ بھی کل دیر رات تک ٹی وی دیکھنے کے لئے بیٹھے تھے ۔ عام طبقے کے غریبوں کو آگے بڑھنے کا موقع ملے ۔ نا انصافی کا جذبہ ختم ہو ۔ غریب بھلے ہی وہ کسی بھی علاقے کا ہو ، اسے ترقی کا بھر پور فائدہ ملے ، مواقع میں ترجیح ملے ، اس عہد کے ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی آپ کے روشن مستقبل کے لئے وقف ہے ۔
بہنو اور بھائیو ، کتنے جھوٹ پھیلائے جاتے ہیں ، کیسے لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے ۔ کل کے پارلیمنٹ کے ہمارے فیصلے سے اور میں امید کرتا ہوں جیسے بہت ہی صحت مند ماحول میں کل لوک سبھا میں بحث ہوئی ، دیر رات تک بحث ہوئی اور قریب قریب عام اتفاق رائے سے کچھ لوگ ہیں جنہوں نے اختلاف کیا لیکن اس کے با وجود بھی قانون کے لئے ایک اہم فیصلہ کل لوک سبھا نے کیا ۔ میں امید کرتا ہوں کہ آج راجیہ سبھا میں خاص طور سے ایک دن کے لئے راجیہ سبھا کا وقت بڑھایا گیا ہے ۔ راجیہ سبھا میں بھی ہمارے جتنے نمائندے بیٹھے ہیں ، وہ بھی ان چند جذبات و احساسات کا احترام کرتے ہوئے سماج کی ایکتا اور اتحاد کو تقویت دینے کے لئے سماجی انصاف کے کام کو آگے بڑھانے کے لئے ضروری مثبت بحث و مباحثہ بھی کریں گے اور کل کی طرح ہی خوش گوار فیصلہ بھی فوراً ہو جائے گا ۔ ایسی میں امید کرتا ہوں ۔
بہنو اور بھائیو ، ہمارے ملک میں ایسا جھوٹ پھیلایا جاتا تھا اور کچھ لوگ ریزرویشن کے نام پر دلتوں کو جو ملا ہے ، اس میں سے کچھ نکالنا چاہتے تھے ، قبائل کو ملا ہے ، اس میں سے کچھ نکالنا چاہتے تھے ، اور ووٹ بینک کی اقلیت کرنے کی سیاست کرنے پر تلے ہوئے تھے ۔ ہم نے دکھا دیا جو دلتوں کو ملتا ہے اس میں سے کچھ نہیں لے سکتا ہے ، او بی سی کو ملتا ہے ، اس میں سے کوئی کچھ نہیں لے سکتا ہے ۔ یہ مزید دس فیصد دے کر ہم نے سب کو انصاف دینے کی سمت میں کام میا ہے ۔ اور اس لئے ہم اِس کا لے لیں گے ، اُس کا لے لیں گے ۔ یہ جھوٹ پھیلانے والوں کو کل دلّی میں پارلیمنٹ نے ایسا کرارا جواب دیا ہے ، ایسا ان کے منہ پر چوٹ ماری ہے کہ اب جھوٹ پھیلانے کی ان کی طاقت نہیں بچے گی ۔
بہنو اور بھائیو ، اس کے علاوہ ایک اور اہم ، ایک اور بل بھی کل لوک سبھا میں پاس ہوا ہے ۔ یہ بل بھی بھارت ماں میں عقیدت رکھنے والے ہرشخص کے لئے بہت ہی اہم ہے ۔ شہریت ترمیمی بل کو لوک سبھا میں پاس ہونے کے بعد پاکستان ، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آئے ہوئے ماں بھارت کے بیٹے بیٹیوں کو بھارت ماں کی جے بولنے والوں کو ، وندے ماترم بولنے والوں کو ، اس دیش کی مٹی سے پیار کرنے والوں کو بھارت کی شہریت کا راستہ صاف ہو گیا ہے ۔
تاریخ کے تمام اتار چڑھاؤ دیکھنے کے بعد ، تمام ظلم سہنے کے بعد ہمارے یہ بہن بھائی بھارت ماں کے آنچل میں جگہ چاہتے تھے ۔ انہیں تحفظ ہی دینا ہر بھارتی کا فرض ہے اور اس ذمہ داری کو پورا کرنے کا کام بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کی دلّّ کی حکومت نے کیا ہے ۔ ساتھیو ، آزادی کے بعد کے دہوں میں ہر حکومت اپنے اپنے حساب سے کام کرتی رہی ہے ۔ لیکن جب بھاجپا کی قیادت میں یہ کام ہوتا ہے تو زمین اور عوام تک اس کا اثر پہنچتا ہے ۔
بہنو اور بھائیو ، کل جب یہ قانون پاس ہوا ہے ۔ پارلیمنٹ میں لوک سبھا نے اپنا کام کر دیا ہے ۔ میں امید کرتا ہوں آج راجیہ سبھا بھی ہمارے ملک کے پیار کرنے والے لوگوں کے لئے ضروری آج بھی راجیہ سبھا میں اس کو پاس کر کے لاکھوں لاکھوں کنبوں کی زندگی بچانے کا کام کریں گے ۔
بہنو اور بھائیو ، میں خاص طور سے آسام کے بھائی بہنوں کو شمال مشرق کے بھائیو بہنوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ کل کے اس فیصلے سے آسام ہو ، شمال مشرق ہو ، وہاں کے نوجوان ہوں ، ان کے حقوق کو رتی بھر بھی آنچ نہیں آنے دوں گا ۔ ان کے مواقع میں کوئی رکاوٹ پیدا ہونے نہیں دوں گا ۔ یہ میں انہیں یقین دلانا چاہتا ہوں ۔
بہنو اور بھائیو ، پہلے کے مقابلے میں جو بڑا فرق آیا ہے ۔ وہ نیت کا ہے ، صحیح نیت کے ساتھ پالیسی کا کام ہے ، ٹکڑوں میں سوچنے کے بجائے اکثریت کے ساتھ فیصلے لینے کا ہے ۔ قومی مفاد اور عوامی مفاد میں سخت اور بڑے فیصلے لینے کا ہے ۔ سیاست کی اچھی طاقت کا ہے ۔ سب کا ساتھ ، سب کا وکاس ہماری حکومت کی سنسکرتی ہے ، ہمارے سنسکار ہیں اور یہی ہمارا سروکار بھی ہے ۔ ہماری پرمپرا بھی ہے ۔ گاؤں ، غریب سے لے کر شہروں تک اسی سنستھا کے ساتھ نئے بھارت کی نئی ویوستھاؤں کی تعمیر کرنے کا بیڑا بھی بھاجپا حکومت نے اٹھایا ہے ۔ جس سطح پر اور جس رفتار سے کام ہو رہا ہے ، اس سے عام زندگی کو سہل بنانے میں بھی تیزی آئی ہے ۔
ساتھیو ، بنیادی ڈھانچے کی مثال لے لیجئے ، شولا پور سے عثمان آباد تک کا یہ نیشنل چار لین کا ہو گیا ہے اور آج ملک کے لئے وقف بھی ہو گیا ہے ۔ قریب ایک ہزار کروڑ روپئے کے اس پروجیکٹ سے ہر طبقے ، ہر فرقے اور ہر علاقے کے لوگوں کو سہولت ہو گی ۔
ساتھیو ، آزادی کے بعد سے 2014 تک ملک میں 90 ہزار کلو میٹر قریب قریب نیشنل ہائی وے تھے اور آج چار سال بعد ایک لاکھ 30 ہزار کلو میٹر سے زیادہ کے ہیں ۔ گزرے ہوئے ساڑھے چار برسوں میں ہی قریب 40 ہزار کلو میٹر کے نیشنل ہائی وے جوڑے جا چکے ہیں ۔ اتنا ہی نہیں لگ بھگ ساڑھے پانچ لاکھ کروڑ کی لاگت سے قریب 52 ہزار کلو میٹر نیشنل ہائی وے پر کام چل رہا ہے ۔
بہنو اور بھائیو ، نیشنل ہائی وے کے یہ پروجیکٹ مقامی لوگوں کے روزگار کے لئے بھی بہت بڑا وسیلہ ہیں ۔ ملک میں قومی شاہراہوں کا نیٹ ورک تیار کرنے کے لئے بھارت مالا یو جنا چل رہی ہے ۔ اس کے تحت ہی روزگار کے متعدد نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں اور جب میں شولا پور میں سنگ بنیاد کے لئے آیا تھا ، تب بھی میں نے کہا تھا کہ جس کا سنگ بنیاد ہم رکھتے ہیں ، اس کا افتتاح بھی ہم ہی کرتے ہیں ۔ ہم دکھاوے کے لئے کام نہیں کرتے ، پتھر رکھ دو ، چناؤ نکال دو پھر تم تمہارے گھر ، ہم ہمارے گھر ، یہ سیاست دانوں نے جو روایت بنائی تھی ، ہم نے اس کو پوری طرح ختم کر دیا ہے اور میں آج بھی بتاتا ہوں ۔ یہ 30 ہزار کنبوں کے لئے جو گھر بن رہے ہیں نہ آج سنگ بنیاد رکھا گیا ہے ، چابی دینے کے لئے ہم ہی آئیں گے ، سب سے بڑا پل ہو ، سب سے بڑی سرنگ ہو ، سب سے بڑے ایکسپریس وے ہو ، سب کچھ اسی حکومت کے دور میں یا تو بن چکے ہیں یا پھر ان پر تیز رفتاری سے کام چل رہا ہے ۔
بہنو اور بھائیو ، یہ سب سے بڑے اور سب سے لمبے ہیں صر اس لئے اس کی اہمیت ہے ، ایسا نہیں ہے ، بلکہ یہ اس لئے بھی اہم ہے کیونکہ یہ وہاں بن رہے ہیں جہاں حالات مشکل تھے ، جہا کام آسان نہیں تھا ۔
بہنو اور بھائیو ، یہ کام کیوں نہیں ہوتے تھے ، باتیں ہوتی تھیں ، 40-50 سال پہلے باتیں ہوئی ہیں ، لیکن ایک آدھ پارلیمنٹ کی سیٹ ہوتی تھی ، ووٹ نہیں پڑے ہوئے تھے تو ان کو لگتا تھا کہ وہا جا کر کیا نکالیں گے ، اسی کی وجہ سے پوربی حصے کا بہت جو وکاس ہونا چاہئیے تھے وہ اٹک گیا ۔ اگر مغربی بھارت کی جو ترقی ہوئی ہے ویسے ہی مشرقی بھارت کی ہوتی تو آج ملک کہاں سے کہاں پہنچ گیا ہوتا لیکن بہنو اور بھائیو ، وہاں ووٹ زیادہ نہیں ہیں ۔ ایک آدھ دو سیٹ کے لئے کیا خرچہ کریں ، یہ ووٹ بینک کی سیاست نے ترقی میں بھی روڑے اٹکانے کا گناہ کیا تھا ۔ ہم نے اس میں سے باہر نکل کے وہاں ووٹ ہو یا نہ ہو بھاجپا کے لئے مواقع ہوں یا نہ ہوں ، آبادی کم ہو یا زیادہ ہو ، ملک کی بھلائی کے لئے جو کرنا چاہئیے ، وہ کرنے میں کبھی ہم رکتے نہیں ہیں ۔

ساتھیو ، یہی صورت حال ریلوے اورایئر وے کو لے کر کے ہے ، آج ملک میں ریلوے پر غیر معمولی کام ہو رہا ہے ۔ پہلے کے مقابلے میں دو گنا رفتار سے ریل لائن کی تعمیر اور چوڑا کرنے کا کام ہو رہا ہے ۔ تیز رفتار سے برق کاری ہو رہی ہے ۔ وہیں آج ہوائی سفر صرف خاص لوگوں کے لئے ہی محدود نہیں رہ گیا ہے بلکہ اس کو ہم نے عام شہریوں تک پہنچانے کی کوشش کی ہے ۔ ہوائی چپل پہننے والے کو ہوائی سفر کا مزہ لینے کے لئے اڑان جیسہ اہم اسکیمیں چل رہی ہیں ۔ ملک کے ٹیئر ۔ 2 ، ٹیئر ۔ 3 شہروں میں ہوائی اڈے اور ہیلی پیڈ بنائے جا رہے ہیں ۔ اس میں مہاراشٹر کے بھی چار ہوائی اڈے ہیں ، آنے والے وقت میں شولا پور سے بھی اڑاج کی اسکیم کے تحت فلائٹ اڑے اس کے لئے بھی کوششیں کی جا رہی ہیں ۔
ساتھیو ، جب کنکٹی وٹی اچھی ہوتی ہے تو گاؤ ں اور شہر دونوں کی معاشی اور اقتصادی سرگرمیوں میں سدھار آتا ہے ۔ ہمارے شہر تو اقتصادی سرگرمیوں کے روزگار کے بڑے سینٹر شولا پور کے ساتھ ملک کے دیش کے دیگر شہروں کی ترقی دہوں کی ایک مسلسل کوشش سے ہوئی ہے ۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ جو ترقی ہوئی ہے وہ منصوبہ بند ترقی سے ہو تی تو آج ہم کہاں سے کہاں پہنچ جاتے ۔ لیکن یہ ہوئی نہیں ۔ ملک کے بہت ہی کم ایسے شہر ہیں جہاں منصوبہ بندی کے ساتھ ایک مکمل انتظام کیا گیا ہے اور نتیجہ یہ ہوا کہ بڑھتی آبادی کے ساتھ شہروں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی نہیں ہو پائی ۔ سڑکیں اور گلیاں تنگ ہو رہی ہیں ، سیو ریج کی لائن لیک ہوتی رہیں ، کوئی آواز اٹھاتا تھا ، تو ہلکا پھلکا کام کرکے بات ٹال دی جاتی تھی ۔
بہنو اور بھائیو ، ہماری حکومت نے ان عارضی انتظامات کے بجائے مستقل حل کا راستہ چنا ہے ۔ اسی سوچ کے تحت ملک کے شمسی شہروں کو اسمارٹ بنانے کا ایک مشن چل رہا ہے جس میں یہ ہمارا شولا پور بھی ہے ۔ ان شہروں میں رہنے والے لوگوں کے رائے سے ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر عوامی حصہ داری کی ایک مہم کے بعد اپنے شہروں کو جدید سہولیات سے آراستہ کرنے کا بیڑا ہم نے اٹھایا ہے ۔ ہماری ان کوششوں کے چرچے اب دنیا میں ہو رہے ہیں ۔ حال میں ایک بین الاقوامی ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آنے والے دہوں میں دنیا میں سب سے تیز ترقی یافتہ ہونے والے شہروں میں، دس شہروں میں سبھی دس شہر بھارت کے ہوں گے ۔ کسی بھی بھارتی کے لئے یہ فخر کی بات ہے ۔ دنیا کے دس شہروں اور دس شہر بھارت کے ۔۔۔ بھارت کتنا آگے بڑھے گا ، اس کا اس میں اشارہ ہے ۔
بہنو اور بھائیو ، دنیا کو یہ دکھ رہا ہے ، لیکن ملک کے کچھ لوگ ہیں جنہیں سیاست کے سوائے کچھ نہیں سمجھ میں آتا ۔ یہ وہ لوگ ہیں ، جن کی پارٹی کی حکومت کے دوران ہمارے شہروں کی حالت بگڑتی چلی گئی ۔ آج یہی لوگ اسمارٹ سٹی مشن کا مذاق اڑانے میں لگے ہیں ۔ کوئی کثر نہیں چھوڑ رہے ہیں ۔
ساتھیو ، یہ مشن ملک کی تاریخ میں شہر کاری کی ترقی کو نیا زاویہدینے کی کوشش ہے ۔ شہر کی ہر سہولت ملک کو مربوط کرنے کی کوشش ہے ۔ شہر کے عام لوگوں کی زندگیوں سے پریشانیوں کو دور کرنے کی ایک ایمان دارانہ کوشش ہے ہے ۔ گزشتہ تین برسوں میں اس مشن کے تحت ملک کے تقریباً دو لاکھ کروڑ روپئے کے پروجیکٹ کا خاکہ تیار ہو چکا ہے ۔ اس میں سے بھی قریب ایک لاکھ کروڑ روپئے کے پروجیکٹ پر کام تیزی سے پورا کیا جا رہا ہے ۔ اسی کڑی میں آج شولا پور اسمارٹ سٹی سے جڑے متعددپروجیکٹوں کا وقف کیا جانا اور سنگ بنیاد یہاں کیا گیا ہے ۔ اس میں پانی اور سیوریج سے جڑی اسکیمیں ہیں ۔
ساتھیو ، اسمارٹ سٹی کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں اور قصبوں میں امرت مشن کے تحت بنیادی سہولیات فراہم کرائی جا رہی ہیں ۔ اس میں بھی قریب قریب 60ہزار کروڑ روپئے کے پروجیکٹوں پر کام تیز رفتاری سے جاری ہے ۔ یہاں شولا پور میں بھی امرت یوجنا کے تحت پانی کی فراہمی اور سیویج سے جڑے متعدد پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے ۔ جب یہ کام پورے ہو جائیں گے تو شہر کے متعدد علاقوں میں پا نی کی لیک ہونے کے مسئلہ سے نکات مل سکے گی ۔ وہی جو اجنی ڈیم سے پینے کے پانی کا پروجیکٹ ، اس کے بننے سے شہروں میں پانی کا مسئلہ بھی کافی حد تک کم ہو جائے گا ۔
ساتھیو ، بنیادی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ شہر کے غریب اور بے گھر لوگوں کے لئے بھی ایک نئی سوچ کے ساتھ ہماری حکومت کام کر رہی ہے ۔ ملک کا ہر فرد گواہ رہا ہے کہ کیسے ایک طرف چمچماتی سوسائٹی بن گئی اور دوسری جانب جھگی جھونپڑیاں بڑھ رہی ہیں ۔ ہمارے یہاں انتظام ایسا رہا ہے کہ جو گھر بناتے ہیں ، کارخانے چلاتے ہیں ، صنعتوں کو توانائی دیتے ہیں وہ جھگیوں میں رہنے کو مجبور ہو گئے ہیں ۔ اس حالت کو بدلنے کی کوشش اٹل جی نے شروع کی ۔
شہروں کے غریبوں کے گھر بنانے کی ایک مہم چلائی گئی ۔ اس کے تحت سال 2000 میں یہاں شولا پور میں رہنے والے کام کرنے والو ں کو جھگی اور گندگی کی زندگی سے نجات دلانے کی کوشش ہوئی ۔ قریب قریب دس ہزار کام کرنے والے کنبوں نے ایک کو آپریٹیو سوسائٹی بنا کر اٹل جی کی حکومت کو تجویز بھیجی اور پانچ چھ برسوں کے اندر انہیں اچھے اور پکے گھروں کی چابی بھی کل گئی ۔
مجھے خوشی ہے کہ 18 سال قبل جو کام اٹل جی نے کیا تھا اس کو توسیع دینے کا ، آگے بڑھانے کا موقع پھر ایک بار ہماری حکومت کو ملا ہے ۔ آج غریب کام کرنے والے کنبوں کے 30 ہزار گھروں کے پروجیکٹ کا سنگ بنیاد آج یہاں ہوا ہے ۔ اس سے جو استفادہ کرنے والے ہیں وہ کارخانوں میں کام کرتے ہیں ، رکشہ چلاتے ہیں ، ریہڑی چلاتے ہیں ۔ میں آپ سبھی کو یقین دلاتا ہوں کہ بہت جلد آپ کے ہاتھوں میں آپ کے اپنے گھر کی چابی ہو گی ، یہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں ۔
بھائیو اور بہنو ،یہ یقین میں آپ کو اس لئے دے پا رہا ہوں کہ گزششتہ ساڑھے چار برسوں میں پردھان منتری آواس یوجنا شہری اس کی رفتار نے لاکھوں غریب کنبوں کی زندگی کی سطح کو بلند کیا ہے ۔ شہروں میں پہلے کیسے گھر بنتے تھے ، اور اب کیسے گھر بن رہے ہیں ۔ پہلے حکومت کس رفتار سے کام کرتی تھی ، ہم کس طرح کام کر رہے ہیں ۔ آج تھوڑا میں اس کی بھی مثال دینا چاہتا ہوں ۔
ساتھیو ، 2004 سے 2014 کے دس برس دلّی میں ریموٹ کنٹرول والی حکومت چلتی تھی ۔ 2002 سے 2014 دس برسوں میں شہروں میں رہنے والے غریب بھائیو بہنو کے لئے صرف 13 لاکھ گھر بنانے کا کاغذ پر فیصلہ ہوا ، کاغذ پر اور اس میں سے 13لاکھ یعنی کچھ نہیں ہے ۔ اتنے بڑے ملک میں ، وہ بھی فیصلہ کاغذ پر ہوا ۔ کام کتنے کا ہوا ، اتنے بڑے ملک میں صرف 8 لاکھ گھروں کا کام ہوا ۔ دس سال میں 8 لاکھ یعنی ایک سال میں 80 ہزار ، اتنے بڑے ملک میں ایک سال میں 80 ہزار ۔ یہ مودی حکومت دیکھئے اکیلے شولال پور میں 30 ہزار ۔ جبکہ بھاجپا حکومت کے دوران گزرے ہوئے ساڑھے چار برسوں میں ان کے وقت 13 لاکھ کاغذ پر طے ہوا تھا ۔ ہم نے 70 لاکھ شہری غریبوں کے گھروں کو منظوری دی جا چکی ہے ۔ اور جو اب تک دس سال میں جو نہیں کر پائے ۔ ہم نے چار سال میں 14 لاکھ گھر بنا کر کے تیار ہو چکے ہیں ۔
بچوں کے بچے ، بچوں کے بچوں کا بھی گھر بنتا کہ نہیں ہم کہہ نہیں سکتے ۔ یہ فرق ہی دکھاتا ہے کہ انہیں غریبوں کی کتنی فکر رہی ہو گی ۔ اس سے پورا اندازہ آ جاتا ہے ۔
ساتھیو ، ہماری حکومت شہر کے غریبوں کی ہی نہیں ، بلکہ درمیانہ طبقے کی بھی فکر کر رہی ہے ۔ اس کے لئے بھی پرانے طور طریقوں میں بڑی تبدیلی کی گئی ہے ۔
بھائیو اور بہنو ،کم آ مدنی والے طبقے کے لوگوں کے سااتھ ساتھ 18لاکھ روپئے سالانہ تک کمانے والے درمیانہ طبقے کے کنبوں کو ہم منصوبے کے تحت لائے ہیں ۔ اس کے تحت استفادہ کرنے والوں کو 20 سال تک ہم ہوم لون پر لگ بھگ چھ لاکھ روپئے تک کی بچت طے کی گئی ہے ۔ چھ لاکھ کی یہ بچت درمیانہ طبقے کے کنبے اپنے بچو ں کی پرورش اور پڑھائی لکھلائی میں خرچ کر سکتے ہیں ۔ یہی ایز آف لیونگ یہی سب کا ساتھ اور سب کا وکاس ہے ۔
بھائیو اور بہنو ،یہاں پر آ کر کام کرنے والے ساتھیوں کو میں یہ بھی نتانا چاہتا ہوں کہ آپ کے گھر تو بن ہی جائیں گے اس کے علاوہ آپ سبھی کے لئے بیمہ اور پنشن کی بہترین اسکیمیں حکومت چلا رہی ہے ۔ اٹل پنشن یوجنا کے تحت آپ سبھی کو ایک ہزار سے پانچ ہزار روپۂے تک کی پنشن کا حق بہت ہی کم حصہ داری پر دیا جا رہا ہے ۔
اس منصوبے سے ملک کے سوا کر وڑ سے زیادہ کام کرنے والے جڑ چکے ہیں ۔ جس میں سے 11 لاکھ کام کرنے والے ہمارے اس مہاراشٹر کے ہی ہیں ۔ اس کے علاوہ پردھان منتری جیون جیوتی یوجنا 90 پیسے فی دن ، 90 پیسے کا ایک روپیہ بھی نہیں ، چائے بھی آج ایک روپئے میں نہیں ملتی ہے ، یہ چائے والے کو پتہ رہتا ہے ۔ 90 پیسے فی دن اور پردھان منتری سرکشا بیمہ یوجنا فی ماہ ایک روپیہ یعنی ایک دن کا صرف 3-4 پیسہ ۔ ایک روپیہ فی ماہ کے پریمیم پر یہ بہت بڑیدو اسکیمیں چل رہی ہیں۔ ان دونوں اسکیموں سے دو دو لاکھ رپوئے کا بیمہ غریب کے لئے طے ہو جاتا ہے ۔ ان اسکیموں سے ملک میں 21 کروڑ لوک جڑ چکے ہیں ۔ جس میں سوا کروڑ سے زیادہ ہمارے مہاراشٹر کے غریب ہیں ۔ ان اسکیموں کی وجہ سے خطرے کے وقت تین ہزار روپئے سے زیادہ کا فائدہ لوگوں کو مل چکا ہے ۔ دو دو لاکھ کے حساب سے جن کے کنبوں پر خطرہ آیا ہے ان کو پیسے ملے اور اتنے کم وقت میں تین ہزار کروڑ روپیہ ان کنبوں کے پاس پہنچ چکے ، مصیبت کے وقت پہنچ چکے ، اگر مودی نے تین ہزار کروڑ روپئے کا بڑا اعلان کیا ہوتا تو ہندوستان کے سبھی اخباروں میں ہیڈ لائن ہو تی کہ مودی نے غریبوں کے لئے تین ہزار کروڑ رپئے دے دیا ۔ بغیر بولے بغیر ہیڈ لائن چھپے ، بغیر ڈھول پیٹے ، غریبوں کے گھر میں تین ہزار کروڑ روپئے پہنچ گیا ، اس کے کھاتے میں پہنچ گیا ۔ آج مشکلیں حل ہوتی ہیں ۔ پریشانیوں میں حکومت کام آتی ہے ۔ تب ہی صحیح وکاس ہوتا ہے ، اور نیت صاف ہونے کا یہی تو جیتا جاگتا ثبوت ہوتاہے۔
ساتھیو ، آپ کی حکومت یہ سبھی کام کر پا رہی ہے تو اس کے پیچھے ایک بڑی وجہ ہے ۔ آپ کو معلوم ہے یہ سب کیسے ہو رہا ہے ۔ آپ بتائیے ، یہ سارا اتنا سارا پیسہ ہم خرچ کر رہے ہیں ، اتنی اسکیمیں چلارہے ہیں ۔ یہ کیسے ہو رہا ہے ۔ بھائی کیا وجہ ہے ۔ بتا پائیں گے آپ ۔۔ مودی نہیں ، یہ اس لئے ہو رہا ہے کہ پہلے ملائی بچولئے کھاتے تھے ۔ آج وہ سارا بند ہو گیا ہے ۔ چوری ، لوٹ کی دوکانوں کو تالے لگ گئے ہیں ۔ غریب کے حق کا غریب کو مل رہا ہے ۔ اور اس لئے پائی پائی کا صحیح استعمال ہو رفہا ہے ۔ یہ سب سے بڑی وجہ ہے کہ بچولئے گئے ، کمیشن خوروں کے خلاف ایک صفائی مہم چلائی گئی ہے ۔ جب میں شہر کی صفائی کی بات کرتا ہوں ، گاؤں کی صفائی کی بات کرتا ہوں تو میں نے حکومت میں بھی صفائی چلائی ہے ۔
دلّی میں حکومت کے گلیاروں سے لے کر کسانوں کی منڈیوں ، راشن کی دوکانں تک بچولیوں کو ہٹانے کی مہم یہ چوکیدار نے چھیڑ رکھی ہے ۔ اور اسی کا نتیجہ ہے کہ جو حکومت کو اپنا پیدائشی حق سمجھتے تھے ۔ نسل در نسل یہ حکومت کی روایت کی طرح یہ کرسی انہیں کے کھاتے لکھی گئی تھی ۔ یہی وہ سمجھ بیٹھے تھے ایسے بڑے بڑے دگج بھی آج قانون کے کٹ گھرے میں کھڑے دکھائی دیتے ہیں ۔ بھائی رکشا سودوں میں رشوت خوری کے جواب آج ان کو دینے پڑ رہے ہیں ۔ پسینہ چھوٹ رہا ہے ۔ آپ نے دیکھا کہ آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جاتی ہیں ۔
بھائیو اور بہنو ،پہلے کی حکومت نے بچولیوں کے جس کلچر کو سسٹم کا حصہ بنا دیا تھا ، انہیں نے غریبوں کا حق تو چھینا ہی تھا ، ملک کی حفاظت کے ساتھ بھی بڑا کھلواڑ کیا ۔ میں کل کے اباروں میں دیکھ رہا تھا کہ ہیلی کاپٹر گھوٹالے کے جس بچولیوں کو حکومت تلاش کر رہی ہے ۔ ان بچولیوں میں سے ایک کو ودیش سے اٹھا کر لایا گیا ہے ۔ آج جیل میں بند ہے ۔ اس نے ایک چونکانے والا خلاصہ کیا ہے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق وہ صرف ہیلی کاپٹر ڈیل میں ہی شامل نہیں تھا ۔ بلکہ پہلے کی حکومت کے وقت والا لڑاکو جہازوں کا جو سودا جہاں ہوتا تھا ، اس میں بھی اس کا رول تھا ۔ میڈیا والے کہہ رہے ہیں کہ یہ مشیل ماما کسی دوسری کمپنی کے جہازو ں کے لئے لابنگ کر رہا تھا ۔ اب اس سوال کا جواب ملنا ضروری ہے کہ کانگریس کے لیڈر جو شور ابھی کر رہے ہیں اس کا مشیل ماما سے کیا کنکشن ہے ۔ یہ کانگریس کو جواب دینا پڑے گا کہ نہیں دینا پڑے گا ۔ دینا چاہئیے کہ نہیں دینا چاہئیے ۔ یہ مشیل ماما سے کس کا ناطہ یہ بتانا چاہئیے کہ نہیں بتانا چاہئیے ۔ ذرا بتائیے ملک کو لٹنے دینا چاہئیے کیا ۔۔۔ پائی پائی کا حساب مانگنا چاہئیے کہ نہیں مانگنا چاہئیے ۔۔۔۔ چوکیدار ہمت کے ساتھ آگے بڑھے کہ نہ بڑھے ۔۔۔ چوکیدار کو آپ کا آشیر واد ہے کہ نہیں ہے ۔ آپ کا آشیر واد ہے ۔ اسی لئے چوکیدار لڑ رہا ہے ۔ بڑے بڑے دگجوں کے ساتھ لڑ رہا ہے ۔ کہیں مشیل ماما کی سودے بازی سے ہی تو اس وقت کیا ڈیل رک نہیں گئی تھی ۔
ساتھیو ، ان تمام سوالوں کے جواب جانچ ایجنسی تو ڈھونڈ رہی ہے ، ملک کے عوام بھی جواب مانگ رہے ہیں ۔ بچولیوں کے یہ جو بھی ہمدرد ہیں ، ان کو ملک کے تحفظ سے کئے گئے کھلواڑ کا جواب دینا ہو گا ۔ کمیشن خوروں کے سارے دوست اکٹھے ہو کر چوکیدار کو ڈرانے کے خواب دیکھ رہے ہیں ۔ لیکن مودی ہے دوسری مٹی کا بنا ہوا ہے ۔۔ نہ اسے خرید پاؤ گے ، نہ ڈرا پاؤ گے ، یہ ملک کے لئے وہ پائی پائی کا حساب لے کر رہے گا ۔ لیکن مجھے پتہ ہے کہ ان کو بہت نا امیدی ہاتھ لگنے والی ہے ، کیونکہ یہ چوکیدار نہ سوتا ہے اور کتنا ہی اندھیرا کیوں نہ ہو وہ اندھیرے کو پار کر کے چوروں کو پکڑنے کی طاقت رکھتا ہے ۔
بھائیو اور بہنو ،چوکیدار کو یہ طاقت ، یہ چوکیداری کی طاقت کی وجہ کیا ہے ۔۔۔ میں آپ سے پوچھتاہوں یہ چوکیدار کی طاقت کی وجہ کیا ہے ۔۔۔ وہ کون سے طاقت ہے ۔ بھائیو اور بہنو ،آپ کے آشیر واد ، یہی چوکیدار کی طاقت ہے ۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں وہ لوگ لاکھ مجھے گالی دی ، لگا تار جھوٹ بولیں ، بار بار جھوٹ بولیں ، جہا چاہے وہاں جھوٹ بولیں ، زور زور سے جھوٹ بولیں ، لیکن چوکیدار یہ صفائی مہم کو بند نہیں کرے گا ۔ نیو انڈیا کے لئے بچولیوں سے مکت انتظام ہونا چاہئیے ۔
اسی یقین کے ساتھ ایک بار پھر تما م وکاس کی اسکیموں کے لئے میں آپ سبھی کو بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں ۔ شبھ کامنائیں دیتا ہوں ۔ بہت بہت شکریہ ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More