38 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت نے قومی شاہراہوں سے متعلق 300 جاری پروجیکٹوں کی نشاندہی کی، ان پروجیکٹوں کو مارچ 2019 تک مکمل کیا جانا ہے

Urdu News

نئی دہلی، ملک بھر میں  قومی شاہراہوں سے متعلق 700 سے زائد جاری پروجیکٹوں پر 2 روزہ   کی میراتھن  نظر ثانی کے بعد سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت نے تقریباً 300 پروجیکٹوں کی نشاندہی کی ہے، جن کی تکمیل مارچ 2019 تک کی جانی ہے۔ ان پروجیکٹوں میں سے تقریباً 100 پروجیکٹوں کے دسمبر 2018 تک پورا ہوجانے کا امکان ہے۔ آج نئی دلی میں میڈیا اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں، جہاز رانی، آبی وسائل، ندیوں کی ترقی اور گنگا کی  تجدید کاری کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے بتایا کہ انہوں نے وزیر مملکت جناب من سکھ ایل مانڈویہ کے ساتھ مل کر اس ہفتے  سے پہلے گوا میں  20 ریاستوں کے جاری شاہراہوں کے پروجیکٹوں  پر ریاست کے اعتبار سے نظر ثانی کی تھی۔ اس میٹنگ میں وزارت، این ایچ اے آئی (نیشنل ہائیویز اتھاریٹی آف انڈیا) این ایچ آئی ڈی سی ایل (نیشنل ہائی ویز انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹیڈ) کے سینئر افسران ، متعلقہ ریاستوں کے  پی ڈبلیو ڈی سکریٹریز ، پروجیکٹ ڈائریکٹرز ، ریجنل آفیسرز ، پروجیکٹ سے وابستہ مرکزی اور ریاستی حکومت کا  ہر افسر اور نیز ٹھیکیداروں نے شرکت کی۔

جناب گڈکری نے بتایا کہ انہوں نے اس دو دن میں 20 ریاستوں پر مشتمل این ایچ اے آئی کے تقریباً 427 پروجیکٹوں اور این ایچ آئی  ڈی سی ایل اور سڑک ٹرانسپورٹ وزارت کے 311 پروجیکٹوں کا جائزہ لیا۔ این ایچ اے آئی کے 127 پروجیکٹ اور 153 وزارت کے پروجیکٹ جنہیں جون 2019 تک مکمل کیا جانا ہے ، اب مارچ 2019 تک ان کی تکمیل کا ہدف رکھا گیا ہے۔ مزید برآں تقریباً 100 پروجیکٹ ایسے ہیں، جو دسمبر 2018 تک پورے ہوں گے۔ سال 19-2018 کیلئے این ایچ اے آئی کے تعمیراتی ہدف پر نظر ثانی کرتے ہوئے اب  5058کلو میٹر سے 6000کلو میٹر تک کر دیا گیا ہے اور وزیر موصوف نے اعتماد کا اظہار کیا کہ تنظیم اس ہدف کو پورا کرلے گی۔ وزیر موصوف نے یہ بھی بتایا کہ مہاراشٹر اور شمال مشرقی ریاستوں کے پروجیکٹوں پر نظر ثانی کیاجانا ابھی باقی ہے اور اس کے لئے جلد ہی میٹنگ منعقد کی جائے گی۔

شاہراہوں کے پروجیکٹوں میں تاخیر کی چند اہم وجوہات کی نشاندہی کی گئی، جن میں آراضی کے حصول ، ماحولیاتی کلیئرنس اور درختوں کی کٹائی کی اجازت میں تاخیر جیسی وجہیں شامل ہیں۔ اس موقع پر مرکزی وزیر نے ان مسائل کے حل کرنے اور شاہراہوں کے پروجیکٹوں کے کاموں میں تیزی لانے میں مدد کرنے کیلئے اترپردیش، تمل ناڈو، مہاراشٹر، گجرات اور آندھرا پردیش جیسی ریاستوں کی کارکردگی کی ستائش کی۔ انہوں نے کہاکہ وہیں ، دوسری طرف ، بہار اور اڈیشہ جیسی ریاستوں کو اس سلسلے میں اپنی کارکردگی کو بہت زیادہ بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

مرکزی وزیرنے مستقل جائزہ میٹنگیں کرنے ، درج بالا مسائل ختم کرنے کے لئے نظر رکھنے اور ملک بھر میں  پروجیکٹوں میں تیز رفتاری لانے کی ضرورت پر زور دیا۔ جناب گڈکری نے کہا کہ انہوں نے اترپردیش، اتراکھنڈ، بہار، مدھیہ پردیش، جھارکھنڈ، گوا، کرناٹک، کیرالا اور تمل ناڈو جیسی  ریاستوں کا حال ہی میں دورہ کیا ہے اور ان ریاستوں میں پروجیکٹوں میں تیزی لانے کےلئے متعلقہ ریاستی اور مرکزی افسران کے ساتھ وسیع جائزہ میٹنگیں کی ہیں۔ گوا جائزہ میٹنگ کے بعد تمام ریاستوں کے چیف سکریٹریو ں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے طرف سے مسائل ختم کرنے کے لئے ماہانہ جائزہ میٹنگیں کریں۔  سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے سکریٹری ہر ایک ریاست کے چیف سکریٹریوں کے ساتھ میٹنگ کریں گے، تاکہ ان رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے، جن سے شاہراہوں کے پروجیکٹوں میں تاخیر ہو رہی ہے۔ پروجیکٹوں کے سی جی ایم کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ زمین پر ہونے والی پیش رفت کو دیکھنے کے لئے ہر10 دن میں مقامات کا دورہ کریں۔

ناقص ڈی پی آر ، تاخیر کی دوسری وجہ بتائی گئی ہے۔ اکثروبیشتر تفصیلی پروجیکٹ رپورٹیں (ڈی پی آر) اصل زمینی حقائق کو مدنظر رکھے بغیر تیار کی جاتی ہیں۔ چنانچہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس  وجہ سے جن پروجیکٹوں میں تاخیر ہوئی ہے، ان کی ایک فہرست تیار کی جائے۔ وہ کنسلٹینٹ جوناقص ڈی پی آر تیار کرتے ہیں، ان پر جرمانہ عائد کیا جائے گا اور بلیک لسٹ کر دیا جائے گا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More