37 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

خواتین کی قیادت والی با اختیار بنانے کی حکومت کی پالیسیاں سبرامنیا بھارتی کے لئے خراجِ عقیدت ہیں : پی ایم

Urdu News

نئی لّی: وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بین الاقوامی بھارتی فیسٹیول – 2020 سے خطاب کیا اور بھارتیار کو، اُن کی جینتی پر خراجِ عقیدت پیش کیا ۔  اِس فیسٹیول کا انعقاد مہا کوی سبرامنیا بھارتی کی 138 ویں  سالگرہ کا جشن منانے کے لئے وناوِل  کلچرل سینٹر کے ذریعے کیا جا رہا ہے ۔  وزیر اعظم نے  اِس سال بھارتی ایوارڈ حاصل کرنے کے لئے دانشور جناب سینی وسوا ناتھن   کو مبارکباد دی ، جنہیں اِس تقریب کے دوران ایوارڈ پیش کیا گیا ۔

          وزیر اعظم نے کہا کہ  سبرا منیا بھارتی  کے بارے میں کچھ کہنا بہت مشکل ہے ۔ بھارتیار کو کسی بھی واحد پیشے یا  وسعت سے مربوط نہیں کیا جا سکتا۔ جناب مودی نے کہا کہ وہ ایک  شاعر ، مصنف  ، مدیر  ، صحافی ، سماجی مصلح ، مجاہدِ آزادی ،انسان دوست اور بھی بہت کچھ تھے ۔

          وزیر اعظم نے کہا کہ عظیم شاعر کے کام ، اُن کی نظموں ، اُن کے فلسفے اور اُن کی زندگی  سے ہر شخص متحیر ہو سکتا ہے  ۔  جناب مودی نے مہا کوی کے وارانسی  سے قریبی  تعلق کو یاد کیا ۔  بھارتی کی ستائش کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 39 سال کی مختصر زندگی میں  ، انہوں نے اتنا کچھ لکھا ، اتنا کچھ کیا  اور اتنی چیزوں میں مہارت حاصل کی  ۔ اُن کی تصانیف  ایک تابناک مستقبل کی جانب  ہمارے لئے ایک رہنما  روشنی کے مینار ہیں  ۔

          وزیر اعظم نے کہا کہ  ایسا بہت کچھ ہے ، جو آج ہمارے نو جوان سبرا منیا بھارتی سے سیکھ سکتے ہیں ۔ سب سے اہم بات جرأت مند ہونا ہے ۔ سبرا منیا بھارتی  کبھی خوفزدہ  نہیں ہوتے تھے ۔  بھارتی کے اِن مصرعوں کا حوالہ دیتے ہوئے  ، ‘‘ مجھے کوئی خوف نہیں ہے ، مجھے کوئی خوف نہیں ہے ، اگر چہ کہ پوری دنیا  میری مخالفت کرے ’’ ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ  انہیں یہ جذبہ آج کے نو جوان بھارت  میں نظر آتا ہے ، جب وہ اختراعات اور بہترین کارکردگی کے صف اوّل میں ہوتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے اسٹارٹ اَپ  بے خوف نو جوانوں سے پُر ہیں ، جو انسانیت کو کچھ نیا  دے رہے ہیں ۔  انہوں نے کہا کہ اس طرح  کا ‘‘ ہم کر سکتے ہیں ’’   جذبہ   ہمارے ملک اور ہمارے کرۂ ارض کے لئے  عجائبات پیدا کر سکتا ہے ۔

          وزیر اعظم نے کہا کہ بھارتیار قدیم اور جدید  کے درمیان صحت مند  اختلاط پر یقین رکھتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی  نے  اپنی جڑوں سے مربوط رہنے کے ساتھ ساتھ  مستقبل کی جانب  دیکھنے  کو اہمیت دی اور  تمل زبان اور مادرِ وطن بھارت کو اپنی   دو آنکھوں کی طرح تصور کیا ۔  بھارتی نے قدیم بھارت  کی عظمت ، ویدوں اور اُپنیشد کی عظمت ، اپنے کلچر ، روایات اور شاندار ماضی  کے گیت گائے  لیکن اس کے ساتھ ہی  انہوں نے  ہمیں خبردار کیا کہ ماضی کی عظمت میں ہی کھوئے رہنا کافی نہیں ہے ۔ جناب مودی نے  ایک سائنسی جذبے  ، جستجو کی فطرت اور ترقی کی جانب  مارچ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔

          وزیر اعظم نے کہا کہ  مہا کوی بھارتیار کی ترقی کی تشریح میں   خواتین  کے لئے ایک مرکزی رول تھا ۔  سب سے اہم ویژن خواتین کی آزادی اور انہیں با اختیار بنانا تھا ۔ مہا کوی بھارتیار نے لکھا ہے کہ خواتین کو  اپنا سَر اٹھا کر چلنا چاہیئے اور لوگوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنا چاہیئے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت  کو ،ا ُن کے ویژن سے  تحریک ملی ہے اور خواتین کے قیادت والے  تفویضِ اختیارات کو یقینی بنانے کے لئے کام کر رہی ہے ۔  حکومت کے  ہر ایک شعبے میں   خواتین کے وقار کو اہمیت دی گئی ہے ۔  انہوں نے کہا کہ آج  15 کروڑ سے زیادہ خواتین صنعت کاروں کو مُدرا یوجنا جیسی اسکیموں کے ذریعے فنڈ فراہم کئے گئے  ہیں ۔ آج خواتین   مستقل کمیشن حاصل کرنے کے ساتھ ہماری مسلح افواج  کا حصہ بن رہی ہیں  ۔ آج غریب سے غریب تر خواتین، جنہیں محفوظ صفائی ستھرائی کی کمی کا سامنا تھا ،  10 کروڑ سے زیادہ محٖفوظ  اور صاف ستھرے بیت الخلاء کے ذریعے  ، اُنہیں فائدہ پہنچا ہے ۔ انہیں اب مزید مسائل کا  سامنا  نہیں  کرنا پڑتا ۔  جناب مودی نے  کہا کہ  ‘‘ یہ  نئے بھارت کی  ناری شَکتی کا دور ہے  ۔ وہ  رکاوٹوں کو    پار کر رہی ہیں اور اثر انداز ہو رہی ہیں ۔ یہ سبرا منیا بھارتی کے لئے نئے بھارت کا خراجِ عقیدت ہے  ’’ ۔

          وزیر اعظم نے  کہا کہ  مہا کوی بھارتیار سمجھتے تھے  کہ کوئی بھی سماج ، جو  منقسم ہو ، کامیاب  نہیں ہو سکتا ۔ اس کےساتھ ہی انہوں نے ایسی سیاسی آزادی  کے بارے میں بھی لکھا ، جو سماجی نا برابری کو دور نہیں کرتیں اور سماجی برائیوں سے نہیں نمٹتیں ۔ بھارتی کے ، اِن کلمات کا  حوالہ دیتے ہوئے  ، ‘‘ اب ہم ایک قانون بنائیں گے اور اِسے ہمیشہ کے لئے نافذ کریں گے ، اگر کوئی شخص  بھوکا ہے  تو دنیا کو  تباہی   کے درد کی تلافی کرنی ہو گی ’’ وزیر اعظم نے کہا کہ اُن کی تعلیمات  ہمیں یہ  یاد دلانے کے لئے ہیں کہ متحد رہیں اور  ہر ایک فرد ، خاص طور سے غریب اور محروم افراد کو با اختیار بنانے کے لئے عہد بستہ رہیں ۔

          وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے نو جوانوں کو  بھارتی سے  بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے اور اِس بات کی خواہش ظاہر کی کہ  ملک میں ہر شخص ، اُن کی تصانیف کو پڑھے اور  اُس سے تحریک حاصل کرے ۔ انہوں نے  بھارتیار کے پیغام کو عام کرنے کے لئے  وَناول کلچرل سینٹر  کے  شاندار کام کی ستائش کی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ فیسٹیول  مفید  مباحثے کرے گا ، جن سے بھارت کو ایک نئے مستقبل میں آگے بڑھانے میں مدد ملے گی ۔

میں اپنی بات کا آغاز عظیم بھارتیار کو ان کی جینتی پر خراج عقیدت پیش کرنے سے کرتا ہوں، آج کے خاص دن، مجھے انٹرنیشنل بھارتی فیسٹیول میں شرکت کرنے پر خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ میں اس سال کا بھارتی ایوارڈ عظیم اسکالر جناب سینی وشواناتھن جی کو پیش کرنے میں بھی خوشی محسوس کر رہا ہوں جنھوں نے اپنی پوری زندگی بھارتی کے کارناموں پر ریسرچ کرنے کے لیے وقف کردی۔ میں  86 سال کی عمر میں بھی تحقیقی کام سرگرمی سے کرنے پر  ان کی ستائش کرتا ہوں۔ سبرامنیا بھارتی کے بارے میں کیسے کچھ بتایا جائے یہ بڑا مشکل سوال ہے۔ بھارتیار کو کسی ایک پیشے یا سرگرمی سے منسلک نہیں کیا جاسکتا۔ وہ ایک شاعر تھے، ادیب تھے، ایڈیٹر تھے، صحافی تھے، سماجی مصلح تھے، مجاہد آزادی تھے، انسان دوست شخص تھے اور بھی بہت کچھ تھے۔

کسی کو بھی  ان کے کارنامے دیکھ کر حیرت ہوگی۔ ان کی نظمیں دیکھ کر اور زندگی کے بارے میں ان کا فلسفہ دیکھ کر۔ ان کا قریبی تعلق وارانسی سے بھی تھا۔ جس کی اب میں پارلیمنٹ میں نمائندگی کرتا ہوں۔ میں نے حال ہی میں دیکھا ہے کہ ان کی تحریروں کا مجموعہ 16 جلدوں میں شائع کیا گیا ہیں۔ 39 سال کی مختصر زندگی میں انھوں نے اتنا کچھ لکھا ہے، اتنا کچھ کام کیا ہے اور اتنی کچھ مہارت حاصل کی ہے۔ ان کی تحریریں ہمارے لیے شاندار مستقبل کے سلسلے میں رہنمائی کرنے والی ہیں۔

آج بھی بہت کچھ ایسا ہے جو ہمارے نوجوان سبرامنیا بھارتی سے سیکھ سکتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ کہ ہمیں جرأت مند ہونا چاہیے۔ خوف سبرامنیا بھارتی کے پاس کو بھی نہیں  پھڑکتا تھا۔ انھوں نے لکھا ہے:

அச்சமில்லை அச்சமில்லை அச்சமென்பதில்லையே

இச்சகத்து ளோரெலாம் எதிர்த்து நின்ற போதினும்,

அச்சமில்லை அச்சமில்லை அச்சமென்பதில்லையே

اس کا مطلب یہ ہے : مجھے خوف نہیں ہے، مجھے خوف نہیں ہے، اگرچہ پوری دنیا میری مخالفت پر اترآئے۔ میں یہ جذبہ آج کے نوجوانوں میں دیکھتا ہوں۔ میں یہ جذبہ اُس وقت دیکھتا ہوں جب نوجوان اختراع اور ہنرمندی کی صف اوّل میں ہوتے ہیں۔ بھارت کی اسٹارٹ اپ  کی گنجائش بے خوف نوجوانوں سے بھری ہوئی ہے جو انسانیت کو کوئی نئی چیز دے رہے ہیں۔ اس طرح کا’کرسکتے ہیں‘ کا جذبہ ہماری قوم اور ہمارے کرۂ ارض کے لیے چمتکار پیدا کردے گا۔و،

بھارتیار قدیم اور جدید کے صحت مند امتزاج میں یقین رکھتے تھے۔ وہ ہمارے اپنی  سے جڑوں  سے جڑے رہنے اورمستقبل کے لیے دو راندیشی سے جڑے رہنے میں دانشمندی محسوس کرتے تھے۔ وہ تمل زبان مادر وطن بھارت کو اپنی دو آنکھیں سمجھتے تھے، وہ قدیم بھارت کی عظمت، ویدوں اور اپنشد کی عظمت، ہمارے کلچر، روایت اور ہمارے شاندار ماضی کی عظمت کے گیت گاتے تھے۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ وہ ہمیں انتباہ دیتے تھے کہ  صرف ماضی کی عظمت سے جڑے رہنا کافی نہیں ہے۔ ہمیں ایک سائنسی مزاج ، تحقیق کے جذبے اور ترقی کے راستے پر آگے بڑھنے کی عادت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

ترقی کی مہاکوی ،بھارتیار کی تشریح میں خواتین کو مرکزی رول حاصل تھا۔ ان کا انتہائی اہم وژن تھا خواتین کی آزادی اور انھیں بااختیار بنانا۔ مہاکوی بھارتیار نے لکھا ہے کہ خواتین کو اپنا سر اونچا اٹھاکر چلنا چاہئے اور لوگوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنا چاہیے۔ ہم ان کے اس وژن سے فیضان حاصل کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ بااختیار بنائے جانے کے عمل کی خواتین قیادت کریں۔ آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ  حکومت کے کام کرنے کےہر مرحلے میں خواتین کے وقار کو اہمیت دی گئی ہے۔

آج 15 کروڑ سے زیادہ خاتون صنعتکاروں کو مدرا یوجنا جیسی اسکیموں سے مدد مل رہی ہے۔ یہ خواتین اپنا سر اونچا اٹھا کر چل رہی ہیں۔ لوگوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر رہی ہیں اور یہ بتا رہی ہیں کہ کس طرح یہ خود کفیل بنتی جارہی ہیں۔

آج خواتین مستقل کمیشن حاصل کرکے ہماری مسلح افواج کا حصہ بن رہی ہیں۔ وہ اپنا سر اٹھاکر چل رہی ہیں اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر رہی ہیں۔ اور ہمیں  یہ بھروسہ دلا رہی ہیں کہ ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ آج غریب سے غریب عورتوں کو جنھوں نے محفوظ حفظان  صحت کی کمی کا سامنا کیا تھا انھیں آج 10 کروڑ سے زیادہ محفوظ اور صاف اجابت کا فائدہ پہنچا ہے۔

انھیں اب  مسائل کا سامنا نہیں جو سر اٹھا کر چل سکتی ہیں اور لوگوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ سکتی جس کا تصور مہاکوی بھارتیار نے پیش کیا تھا۔یہ نئے بھارت کی ناری شکتی کا دور ہے۔ خواتین رکاوٹوں کو دور کر رہی ہیں اور اپنے اثرات مرتب کر رہی ہیں۔ یہ  سبرامنیا بھارتی کو نئے بھارت کا خرات عقیدت ہے۔

مہا کوی بھارتیار نے یہ سمجھ لیا تھا کہ  کہ کوئی بھی منقسم سماج ترقی نہیں کرسکتا۔ ساتھ ہی ساتھ انھوں نے اس سیاسی آزادی کے خالی ہونے کے بارے میں  لکھا ہے جس میں سماجی عدم یکسانیت اور سماجی برائیوں پر توجہ نہ دی جائے۔ انھوں نے لکھا ہے، میں ان کے حوالے سے کہتا ہوں:

இனியொரு விதி செய்வோம் – அதை

எந்த நாளும் காப்போம்

தனியொரு வனுக்குணவிலை யெனில்

ஜகத்தினை யழித்திடுவோம்

اس کا مطلب یہ ہے: ہم اب ایک اصول بنائیں گے اور اسے  ہمیشہ کے لیے نافذ کریں گے کہ اگر کسی کو فاقہ کشی کا سامنا کرنا پڑا تو دنیا کوتباہی کے درد کی تلافی کرنی ہوگی۔ ان کی تعلیمات ہمارے لیے مضبوط یقین دہانی ہیں کہ ہم متحد رہیں اور ہر ایک فرد کے اختیارات سے عہد بستہ رہیں۔ خاص طور پر غریبوں اور کمزور لوگوں کے۔

نوجوانوں کے لیے بھارتی سے سیکھنے کی بہت کچھ ضرورت ہے۔ میری خواہش ہے کہ ملک کا ہر شخص ان کی تحریروں کو پڑھے اور ان سے فیضان حاصل کرے۔ میں بھارتیار کے پیغام کو پھیلانے میں وناول کلچرل سینٹر کو اس کے شاندار کام کے لیے مبارکباد دیتا ہوں۔ مجھے اعتماد ہے کہ اس فیسٹیول میں مفید مذاکرات ہوں گے جس سے بھارت کو ایک نئے مستقبل کی طرف چلنے میں مدد ملے گی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More