38 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

جی ایس ٹی جیسے اصلاحی اقدامات سے معیشت میں بہتری آئے گی:نائب صدر جمہوریہ کا آندھراایوان تجارت کے 90ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب

Reformative measures like introduction of GST will improve economy: Vice President
Urdu News

نئی دہلی: نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ جی ایس ٹی جیسے اصلاحی اقدامات کو متعارف کرانے سے معیشت میں بہتری آئے گی۔ وہ آج تمل ناڈو کی راجدھانی چنئی میں آندھرا ایوان تجارت کے 90ویں یوم تاسیس سے متعلق تقریب  سے خطاب کر رہے تھے۔ تمل ناڈو کے گورنر جناب بنواری لال پروہت اور تمل ناڈو کے ماہی پروری، عملہ اور انتظامی اصلاحات کے وزیر جناب ڈی جے کمار اس موقع پر موجود تھے۔

نائب صدر جمہوریہ کے خطاب کا متن حسب ذیل ہے:

آپ کے درمیان حاضر ہوکر اور آندھرا ایوان تجارت کے 90ویں یوم تاسیس تقریبات کا افتتاح کرکے مجھے انتہائی مسرت ہو رہی ہے۔

اس تنظیم کے سفر میں 90 سال واقعی ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ تنظیم 1928 میں اپنے قیام کے بعد سے ہندوستانی جمہوریت کی پیدائش اور  متعدد دیگر یادگار لمحات کی گواہ رہی ہے۔

اس کی تشکیل کے وقت اس کے اراکین کی تعداد محض 35 تھی  لیکن  آندھرا ایوان تجارت (آندھرا چیمبر آف کامرس) نے اب سب سے زیادہ معروف صنعتی تنظیموں میں سے ایک اہم تنظیم کی حیثیت حاصل کرلی ہے جس کے اراکین کی تعداد فی الحال 1800 ہے۔ اس کے علاوہ 55 تجارتی اور صنعتی تنظیمیں اس سے ملحق ہیں۔

دوستو! تکنیکی اور ڈیجیٹل انقلابات کی وجہ سے دنیا میں تیزی کے ساتھ تبدیلی آرہی ہے۔کوئی بھی ملک جو تبدیلیوں کی اس رفتار سے قدم نہیں ملا پائے گا وہ پیچھے رہ جائے گا۔ ہندوستان ایک بڑی اقتصادی قوت بننے کی دہلیز پر کھڑا ہے اور نجی شعبہ ملک کی نمو اور ترقی کو تیز کرنے میں بہت بڑا کردار ادا کرسکتا ہے۔

تمل ناڈو ان ریاستوں میں شامل ہے جو صنعت کاری میں پیش پیش ہیں۔اس ریاست کی پہچان دوسری چیزوں کے علاوہ آٹوموٹیو، چمڑا اور کپڑے کی صنعتوں نیز یہاں کے لوگوں کی سخت محنت کرنے کی عادت سے ہے۔ ترقی کو رفتار دینے کے لیے ہمیں بنیادی ڈھانچوں، وسائل کی اثرانگیزی کو بہتر بنانا ہوگا اور جدت طرازانہ ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہوگا۔

جی ایس ٹی جیسے اصلاحی اقدامات کو متعارف کرانے سے طویل مدت میں ملک کی معیشت بہتر ہوگی اگرچہ اس کے نفاذ کے ابتدائی مراحل میں کچھ مسائل آسکتے ہیں۔ بالآخر ایسے اصلاحات سے صارفین کو بھی فائدہ ہوگا۔

حکومت نے اقتصادی ترقی کو رفتار دینے کے لیے  متعدد اقدامات کیے ہیں جن میں  متعدد شعبوں میں ایف ڈی آئی  کو  متعارف کرانے شامل ہے۔ اس کے علاوہ  مضبوط بڑے اقتصادی مبادیات کے پیش نظر ہندوستان تیزی کے ساتھ آگے بڑھتا رہے گا۔ عالمی بینک کے ذریعے شائع ‘کنٹری اسنیپ شاٹ’ کے مطابق توقع ہے کہ اقتصادی سرگرمی میں استحکام آئے گا اور 2018 میں ملک  کے جی ڈی پی کی سالانہ شرح نمو7 فیصد ہوگی۔ رپورٹ میں آگے کہا گیا ہے کہ مالی سال 2020 تک شرح ترقی کے 7.4 فیصد تک پہنچ جانے کا امکان ہے۔

ہندوستان میں حال ہی میں نوٹ بندی اور اشیا وخدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) جیسے دو بڑے اصلاحی اقدامات کو ایک یادگار کوشش قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کی سربراہ نے کہا ہے کہ یہ کوئی حیرت کی بات نہیں ہے کہ ان اصلاحات کے نتیجے میں قلیل مدت کے لیے تھوڑی سست روی آئے۔ لیکن وسط مدت میں ہم ہندوستانی معیشت کے آگے کی راہ کو بہت ہی مستحکم دیکھ رہے ہیں۔ یہ بات انھوں نے ہندوستان سے متعلق دریافت کیے گئے ایک  سوال کے جواب میں کہی ہے۔

جہاں تک گذشتہ سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح نمو کے اسباب کا تعلق ہے تو فرض کیجیے  کہ آپ نے  کسی کالج میں ایسے پرنسپل، ڈائریکٹر کی تقرری کی ہے جو تعلیم کے پست معیار کے لیے بدنام ہیں۔ آپ نے پایا کہ زیادہ تر طلبا امتحان کے دوران اساتذہ کی مدد سے  نقل(چیٹنگ) کرتے ہیں اور امتحان میں اچھی کاکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں کالج کا رزلٹ ہمیشہ 90 فیصد رہا ہے۔ آپ ایک اصول پرست انسان ہیں لہٰذا آپ نے امتحان میں نقل کا سلسلہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ آپ نے سبھی امتحان حالوں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگوادیئے اور  طلبا اور اساتذہ کے ذریعے اپنائے جانے والے غلط طور طریقوں کے تعلق سے آپ نے خصوصی کارروائیاں کیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ امتحانات میں نقل پوری طرح سے بند ہوگیا۔ تاہم کالج کی کارکردگی میں زبردست کمی آئی اور پچاس فیصد سے کم طلبا ہی کامیاب ہوسکے۔ حالیہ برسوں میں یہ ایک خراب کارکردگی ہے۔ آپ کو چہار جانب سے نکتہ چینیوں کا سامنا ہے۔ طلبا اس وجہ سے ناراض ہیں کیوں کہ وہ آپ کی سختی کی وجہ سے فیل ہوگئے ہیں۔ اساتذہ اس لیے برہم ہیں کہ آپ کی وجہ سے ان کا ٹریک ریکارڈ خراب ہوگیا۔ کالج کے ٹرسٹیز اس لیے ناراض ہیں کیوں کہ آپ کی زیر سرپرستی کالج کا نام بدنام ہوا۔ ہندوستان میں فی الحال یہی ہو رہا ہے۔

خواتین کا امپاورمنٹ کسی ملک یا سماج کی ترقی کے لیے کلیدی معیارات میں سے ایک ہے۔  مجھے خوشی ہے کہ محترمہ اندرا دت کی قیادت میں آندھرا ایوان تجارت نے ایک خواتین تجارتی فورم قائم کیا ہے تاکہ خواتین طالبات اور ملازماؤں کو اس طرح کی تربیت دی جاسکے جس کی بدولت وہ خود صنعت کار بن سکیں۔ یہ ایک قابل ستائش اقدام ہے۔ مجھے امید ہے کہ یہ تربیت چنئی تک ہی محدود نہیں رہے گی بلکہ اس کا انتظام پوری ریاست میں کیا جائے گا۔ ایوان تجارت کو چاہیے کہ وہ ہر ضلع میں چند اہم صنعتوں کی نشاندہی کرے اور ان کے ساتھ خواتین طالبات اور ملازماؤں کو تربیت دینے کے لیے معاہدہ کرے۔

مجھے بتایا گیا ہے کہ یہ فورم کمیونٹی ڈیولپمنٹ سے متعلق کاموں کو اپنے ہاتھ میں لینے کے لیے خواتین کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ میں محسوس کرتا ہوں کہ کمیونٹی ڈیولپمنٹ کے پروگراموں سے نہ صرف مقامی برادریوں کو خود کو بااختیار بنانے میں مدد ملے گی بلکہ اس کی بدولت وہ غریبی میں کمی لانے، صفائی ستھرائی سے متعلق کاموں کو فروغ دینے اور خود کے روزگار کے مواقع پیدا کرنے جیسے اقدامات کرنے کے اہل بنیں گے۔

میں آندھراپردیش میں ایک ہنرمندی ترقی مرکز کے قیام کی تجویز کے لیے بھی ایوان کی ستائش کرنا چاہوں گا۔ اس طرح کے مراکز کا قیام وقت کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ آپ سب واقف ہیں کہ ہندوستان کی تقریبا 65 فیصد آبادی 35 سال سے کم عمر کی ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرایا جائے یا پھر انھیں ایسی ٹریننگ دی جائے جس سے وہ خود کے روزگار کا انتظام کرسکیں۔ شاید  آندھراپردیش اور تملناڈو دونوں میں،  مزید ایسے مراکز قائم کرنے میں یہ ایوان بہتر کارکردگی کا مظاہرہ پیش کرسکتا ہے۔

میک ان انڈیا اور ڈیجیٹل انڈیا جیسے پروگراموں سے متعلق حکومت کی کوششوں میں تعاون دیئے جانے کی بڑی ضرورت ہے۔ میک ان انڈیا مہم کا آغاز اس مقصد سے کیا گیا تھا کہ 2025 تک ہماری مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں مینوفیکچرنگ شعبے کی حصے داری 25 فیصد کی جاسکے۔ ایسا کرکے اندازہ ہے کہ 90 ملین تک اضافی روزگار کے مواقع  پیدا کئے جاسکیں گے۔

حکومت درست طریقے پر روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور مالی شمولیت پر توجہ مرکوز کر رہی ہے تاکہ سماج کے محروم ترین اور غریب سے غریب ترین لوگوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ہوسکے۔

اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے ذریعے کیے گئے ایک مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ گاؤں ، جہاں کے لوگوں نے جن دھن یوجنا کے تحت بینک کھاتے کھلوائے وہ زیادہ بچت کر رہے ہیں اور شراب اور تمباکو کے استعمال میں کمی کر رہے ہیں۔ ہمیں اجتماعی طور پر اس  رفتار کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ آپ کے جیسے اداروں کا اس میں انتہائی اہم رول ہے۔

مستقبل کی سبھی کوششوں کے لیے آندھرا ایوان تجارت کو میری نیک خواہشات۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More