40 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

جنگلات سے ہونے والی چھوٹی موٹی پیداوار کیلئے ملک گیر سطح پر کم سے کم امداد ی قیمت شروع کی گئی

Minimum Support Price for Minor Forest Produce is launched Nationwide
Urdu News

نئیدہلی۔ ؍ستمبر۔قبائلی اُمو رکے وزیر جناب جویال اورم نے جنگلات سے ہونے والی چھوٹی موٹی پیداوار ایم ایف پی کے لئے کم سے کم امدادی قیمت ایم ایس پی کی اسکیم سے متعلق ایک قومی ورکشاپ کا افتتاح کیا، جس کا انعقاد ٹرائیفیڈ نے کیا تھا۔ اس ورکشاپ کا موضوع ہے ’’جنگلات سے ہونے والی چھوٹی موٹی پیداوار کے لئے کم سے کم امدادی قیمت سے متعلق اسکیم –اسے قبائلیوں کے لئے شفاف اور مساویانہ طریقے سے اگلی سطح پر پہنچانا‘‘ قبائلی امور کے وزیر مملکت جناب جسونت سنہا سمن بھائی بھابھور اور جناب سدرشن بھگت بھی اس موقع پر موجود تھے۔ قبائلی امور کی وزارت کی سکریٹری محترمہ لینا نائر، ٹرائیفیڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر جناب پرویر کرشنا اور سینئر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔ حکومت ہند کی، قبائلی امور، دیہی ترقی، کپڑے کی صنعت، جنگلات و ماحولیات کی وزارتوں کے سینئر سطح کے افسران اور سبھی ریاستوں کے سو سے زیادہ سینئر افسران نے بھی اس دن بھر کے ورکشاپ میں حصہ لیا۔

قبائلی امور کے وزیر جناب جویال اورم نے کہا کہ یہ ورکشاپ جنگلات سے ہونے والی چھوٹی موٹی پیداوار کے لئے کم سے کم امدادی قیمت فراہم کرنے کی اسکیم کو وسعت دینے کی راہ میں ایک قدم ہے۔ اس اسکیم پر نو ریاستوں میں پہلے سے ہی عمل کیا جارہا ہے اور آج اسے ملک گیر سطح پر وسعت دے دی گئی ہے۔ اس ورکشاپ سے اس اسکیم کو ملک گیر سطح پر وسعت دینے میں مدد ملے گی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایم ایف پی اکٹھا کرنے کے مراکز کو روزمرہ کی ضروریات کے لئے ذخیرہ کرنے والے مراکز بنایا جانا چاہئے، تاکہ روزمرہ کی ضروریات کی چیزوں کو قبائلیوں کے ہاتھوں فروخت کیا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ معدنیات کے بعد ایم ایف پی ہی مالیہ اگانے والے سب سے بڑا وسیلہ ہوسکتا ہے۔ انھوں نے قبائلیوں کی مدد کے لئے کہ وہ اپنی پیداوار کو اچھی سے اچھی قیمت پر فروخت کرسکیں، سوشل میڈیا اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا۔

قبائلی امور کے وزیرمملکت جناب سدرشن بھگت نے کہا کہ کسانوں کو فراہم کردہ کم سے کم امدادی قیمت سے ان کی پیداوار پر ملنے والی مارکیٹ قیمت میں اتارچڑھاؤ کے اثرات پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ اسی طرح جنگلات سے ہونے والی چھوٹی موٹی پیداوار کے لئے کم سے کم امدادی قیمت فراہم کرنے سے قبائلیوں کو مدد ملے گی کہ وہ ترقی کریں اور اپنے کام کو فروغ دیں۔ فی الحال کم سے کم امدادی قیمت، جنگلات سے ہونے والی چھوٹی موٹی چوبیس طرح کی پیداوار پر فراہم کی جاتی ہے،لیکن کوشش یہ ہے کہ جنگلات سے ہونے والی چھوٹی موٹی پیداوار کی اقسام میں رفتہ رفتہ اضافہ کیا جائے۔

قبائلی امور کے وزیر مملکت جناب جسونت سنہا سمن بھائی بھابھور نے کہا کہ وہ اس طرح کی ورکشاپ سے کافی مطمئن ہیں اور اس قدم سے قبائلیوں کو مدد ملے گی کہ وہ اپنے اپنے میدان میں ترقی کریں۔ اسی طرح کی کوششیں اس حکومت نے بھی کی ہیں تاکہ خواتین، دیہی لوگ اور غریب لوگوں جیسے کمزور طبقے کو ترقی دی جاسکے۔

حکومت ہند کی قبائلی امور کی وزارت میں سکریٹری آئی اے ایس افسر محترمہ لینا نائر نے کہا کہ یہ ورکشاپ اس خلا کو پُر کرنے کی راہ میں ایک قدم ہے جو جنگلات سے ہونے والی چھوٹی موٹی پیداوار کے لئے فراہم کی جانے والی کم سے کم امدادی قیمت اور اس عمل میں کی جانے والی اصلاحات کے درمیان پایا جاتا ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس اسکیم پر عمل درآمد، خواتین کے، اپنی مدد آپ گروپوں کے ذریعہ کیا جانا چاہئے، کیونکہ اس کام میں خواتین اہم رول ادا کرتی ہیں۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ ہاٹ بازاروں کو استحکام دیا جانا چاہئے۔

ٹرائیفیڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر جناب پرویر کرشنا نے کہا کہ اس ورکشاپ کا مقصد اس اسکیم کو توسیع دینا اور تمام ریاستوں میں پہنچانا ہے۔ ایمیزن کے ساتھ مفاہمت نامہ قبائلی بھارت کے مارکہ کو اگلے مرحلے تک لے جائے گا، جو ای کامرس کے ذریعے قومی اور بین الاقوامی مارکیٹوں تک پہنچتا ہے۔

ٹرائیفیڈ نے ایمیزن کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کئے ہیں۔

قبائلیوں کو بااختیار بنانے کے لئے قبائلی دستکاری کی مارکیٹ کو فروغ دیا گیا ہے۔

مارکیٹنگ کے اقدامات کے لئے ادارہ جاتی مدد فراہم کرنے کی غرض سے ٹرائیفیڈ نے میسرز ایمیزن سیلر سروسیز پرائیویٹ لمیٹڈ کے ساتھ باقاعدہ طور پر ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے ہیں، جس کے تحت ای کامرس کی ایک بڑی کمپنی www.amazon.in  کے ذریعے قبائلی پیداوار کو فروخت کرنا ہے۔

مفاہمت نامہ کے حصے کے طور پر پورے ملک کے قبائلیوں کے فن پاروں اور دستکاری کی اشیاء کی فروخت کے لئے اس آن لائن پورٹل پر نمائش کی جائے گی۔ اس کا مقصد ہتھ کرگھے سے بنائی ہوئی چیزوں، بیت اور بانس سے بنائی ہوئی چیزوں، قبائلی زیورات، ڈھوکرا دستکاری، قبائلیوں کے ہاتھوں بُنی ہوئی چیزوں اور کڑھائی نیز قبائلی پینٹنگز جیسی دستکاری کو فروغ دینا ہے۔

’’قبائلی بھارت‘‘ نمائش کے تحت جس کا انتظام ٹرائیفیڈ کرتا ہے، ملک کے مختلف علاقوں کی قبائلی پیداوار کی پیشکش کی جاتی ہے، جس میں دھات سے بنی ہوئی چیزیں، قبائلی کپڑے، زیورات، قبائلی پینٹنگز، بیت اور بانس سے بنی ہوئی اشیاء، برتن، تحفے اور سجاوٹ کی چیزیں، آرگینک اور قدرتی اشیاء شامل ہیں۔ ان قبائلیوں کی آبادیاں ہمالیہ کے اونچے علاقوں پر ہیں، جیسے شمال میں اتراکھنڈ میں بھوٹیا قبائل، ہماچل پردیش میں بودھ اور کنور قبائل، جنوب میں نیلگری پہاڑیوں میں ٹوڈا اور ایرولہ قبائل، اور شمال مشرقی ریاستوں میں تنگ کھُل، بودو، کونیک اور دماسہ قبائل وغیرہ۔ ان قبائلی علاقوں میں مغرب میں راجستھان کے ریگستان اور رَن آف کچھ میں بھیل، گراسیا، رتھوا اور گمِت قبائل بھی شامل ہیں۔

پس منظر

جنگلات سے ہونے والی چھوٹی موٹی پیداوار ایم ایف پی ان قبائلیوں کی گزربسر کا ایک بڑا وسیلہ ہے جو سماج کے غریب ترین طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔

حکومت  ہند نے قبائلیوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں، جیسے جنگلات کے حقوق سے متعلق قانون بنانا، پی ای ایس اے قانون بنانا اور ایم ایف پی کے فروغ سے متعلق اسکیموں پر عمل درآمد کرنا۔

یہ اسکیم پورے بھارت کی تمام ریاستوں میں لاگو کی جائے گی۔ حکومت ہند نے اس اسکیم کو ریاستوں میں لاگو کرنے والی ایجنسیوں کے لئے ضروری اثاثے کے حصے کے طور پر مالی مدد دی ہے۔ ان ریاستوں کو اس اسکیم کے لاگو کرنے سے اگر کوئی نقصان ہوتا ہے تو اسے بھی حکومت ہند برداشت کرے گی، جس کے تحت 75 فیصد رقوم مرکز کی طرف سے اور 25 فیصد رقوم ریاستی سرکار کی طرف سے فراہم کی جائیں گی۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More