40 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

تجارت اور تبدیلی آب وہوا چوٹی کانفرنس 2017 سے وزیرماحولیات کاافتتاحی خطاب

व्यापार और जलवायु परिवर्तन शिखर सम्मेलन 2017 में पर्यावरण मंत्री का उद्घाटन सम्बोधन
Urdu News

نئی دہلی۔ جنگلات اور تبدیلی آب وہوا کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرشن وردھن نے آج یہاں تجارت اور تبدیلی آب وہوا چوٹی کانفرنس 2017 سے افتتاحی خطاب کیا۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے اپنے خطاب میں کہا کہ مجھے تجارت اور تبدیلی آب وہوا چوٹی کانفرنس۔2017 سے خطاب کرتے ہوئے بے حد مسرت ہورہی ہے۔ا نہوں نے کہا کہ اس کانفرنس سے تاجروں، سرمایہ کاروں اور پالیسی سازوں کو آب وہوا(کے عمل کو سدھارنے میں) وماحول کے تعاون میں تاجر معاشرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کا موقع ملے گا۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ دنیا ، آب وہوا کی تبدیلی کے مسئلے پر 2015 میں یکجا ہوئی تھی اور تبدیلی آب وہوا پر اقوام متحدہ فریم ورک معاہدے کے تحت پیرس قرار دار / معاہدے پر اتفاق کیاتھا۔ اس معاہدے کا نفاذ نومبر 2016 میں ہوا اور آج تک نافذالعمل ہے۔ 160 جماعتوں نے اس معاہدے پر اپنی رضا مندی ظاہر کی تھی۔ ان جماعتوں میں سے ہندوستان نے بھی پیرس معاہدے پر دستخط کئے تھے جس کے تحت وہ اس معاہدے کے کامیاب نفاذ کے لئے عہد بستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب کہ یہ بھی اہم اور ضروری ہے کہ کیوٹو پروٹوکول کے تحت ترقی یافتہ ممالک 2020 سے پہلے کے کاموں یا عمل پر مساوی توجہ دیں اور وہ ترقی پذیر ممالک کو اس عمل میں موثر سرمایہ، ٹیکنالوجی اور ہنر مندی کے فروغ کے لئے امداد فراہم کریں۔

 وزیر موصوف نے کہا کہ 2020 سے قبل کے عمل/ کاموں کو مستحکم کرنے اور اخراج سے متعلق کمیوں کو دور کرنے کے لئے ہمیں کیوٹو پروٹوکول کے دوسرے معاہدے پر عمل آوری کے لئے اور 2020 سے پہلے اس کی توثیق کے لئے ایک ٹائم لائن پر متفق ہونا بھی ضروری ہے۔ ہندوستان نے کیوٹو پروٹوکول میں دوحہ ترمیم سے متعلق اپنی منظوری ،8اگست 2017 کو جمع کرا دی ہے۔ یواین ایف سی سی سی کو 2020 سے قبل( پری 2020 پیریڈ) کے عرصے کے لئے ترقی یافتہ ممالک سے ان کے عہد کو پورا کرانے کے لئے کوشش کرنی چاہئے۔

پیرس معاہدے کی ایک اہم خصوصیت ہے کہ یہ ایک قومی طور پر طے شدہ تعاون (نیشینلی ڈٹرمنڈکانٹربیوشن) ہے۔ ہندوستان نے اپنی این ڈی سی سال 2015 میں ہی جمع کرادی تھیں۔ وزیرموصوف نے بتایا کہ اس معاہدے کے آٹھ مقاصد طے کئے گئے ہیں ، جن میں سے 3مقدار سے متعلق ہیں اور ان میں 2030 تک 2005 کی سطح سے ہماری اخراج کی کثافت کو 33 سے 35 فیصد تک کم کرنا، 2030 تک 40 فیصد متواتر(کیومولیٹو) الیکٹرک توانائی کی صلاحیت کو غیر ۔ فوسل ایندھن توانائی پر مبنی توانائی کے وسائل سے حاصل کرنا، اور 2030 تک 2.5 سے 3بلین ٹن کے اضافی اخراج کو شجر کاری اور اضافی جنگلات کے ذریعہ مستغرق کرنا شامل ہیں۔

دیگر پانچ مقاصد میں صحت مند اور پائیدار طریقہ زندگی، معاشی ترقی کا ماحول دوست اور صاف ستھرا راستہ، ہنر مندی کا فروغ، ماحولیاتی ٹیکنالوجی پر ہنر مندی یا صلاحیت میں اضافہ اور نئے اضافی فنڈ میں شامل ہیں۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ہم اب اپنی این سی کے نفاذ کے لئے ایک لائحہ عمل تیار کررہے ہیں اور اس کے لئے اہم وزارتوں اور محکموں پر مشتمل ایک نفاذی کمیٹی اور 6عنوان پر مبنی ذیلی کمیٹیاں قائم کی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت ہند نے ان مقاصد کے حصول کے لئے تبدیلی آب وہوا پر قومی عملی منصوبہ( این اے پی سی سی) نافذ کیا ہے جس میں تبدیلی آب وہوا کے پیش نظر اہم مقاصد کے حصول کے لئے کثیر شاخی، طویل مدتی اور مربوط حکمت عملیوں پر مبنی آٹھ مشن شامل ہیں۔ حکومت کی ان سے متعلق بڑی پالیسی پہلوں/ اقدامات کی تکمیل ریاستی حکومتوں کے تبدیلی آب وہوا پر ان کے ریاستی عملی منصوبے کے کاموں سے ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا ایس اے پی سی سی کے ذریعہ احاطہ کئے گئے دیگر کے علاوہ شعبوں میں زراعت، پانی، سکونت، جنگلات ، صحت اور آفات کا انتظام شامل ہیں۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More