39 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

تجارت اور اقتصادی تعاون سے متعلق ہندوستان، یوکرین ورکنگ گروپ کا چوتھا اجلاس نئی دلی میں منعقد ہوا

Urdu News

تجارت، معیشت، سائنس، تکنیکی ، صنعتی اور ثقافتی تعاون سے متعلق  ہندوستان ، یوکرین، بین حکومتی کمیشن کے تحت  تجارت اور اقتصادی تعاون سے متعلق ہندوستان یوکرین ورکنگ گروپ (آئی یو-ڈبلیو جی ٹی ای سی) کی چوتھی میٹنگ آج نئی دلی میں منعقد ہوئی۔

ہندوستانی وفد کی قیادت حکومت ہند میں کامرس و صنعت کی وزارت   کے کامرس محکمے میں خارجی تجارت کے ایڈیشنل سکریٹری ودیوت بہاری سوائن نے کی، جبکہ یوکرینی وفد کی قیادت یو کرین کی  اقتصادی ترقی اور تجارت کی وزار ت کے یوروپین انٹیگریشن اور بین الاقوامی تجارت اور اقتصادی تعاون کے لئے ڈائریکٹوریٹ کے ڈائرکٹر جناب اولیکسی روزکوو نے کی۔

میٹنگ کے اختتام پر ایک پروٹوکول پر دستخط کئے گئے۔  اس  پروٹوکول  کا تعلق تجارت، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعت کاری کے شعبے میں  تعاون کے جائزے سے ہے اور تکنیکی ریگولیشن کے شعبے میں تعاون ( معیار، میٹرولوجی، سرٹیفکیشن، کنفرمٹی اسسمنٹ)، پبلک پرائیویٹ شراکت داری (پی پی پی)  اور سرمایہ کاری، زراعت  ہندوستان کی مارکیٹ  میں یو کرین کی غذائی مصنوعات    کی رسائی کوآسان بنانا۔   توانائی کے سیکٹر، مالیات،  اینٹی ڈمپنگ انویسٹی گیشن کے فریم ورک کے اندر یوکرین کی مارکیٹ  کو اقتصادی حیثیت دینا اور بینکنگ کے علاوہ سیاحت  میں تعاون وغیرہ  سے بھی ہے۔

تجارت کی حیثیت کا جائزہ

دونوں فریقوں کی جانب سے دیئے تجارتی اعداد  وشمار حسب ذیل ہیں:

کمرشیئل  انٹلی جنس اور اعداد و شمار کے ڈائرکٹوریٹ جنرل (ڈی جی سی آئی ایس) کے مطابق سامان میں تجارت سے متعلق ڈاٹا (ڈی جی سی آئی ایس)حسب ذیل ہیں۔  ڈی جی سی آئی ایس حکومت ہند کا ایک ادارہ ہے۔

(امریکی ڈالر ملین میں)

برس ہندوستان سے برآمدات یوکرین سے درآمدات کل تجارت
2017-18 330.10 2355.97 2686.07
2018-19

  • اپریل-فروری) عبوری)
305.73 1921.70 2227.43

کمرشیئل انٹلی جن اور اعداد و شمار کے ڈائرکٹوریٹ جنرل (ڈی جی سی آئی ایس)

یوکرین کی تجارت کا اعداد و شمار

(امریکی ڈالر ملین میں)

سال (کلینڈر) یوکرین سے برآمدات ہندوسان سے درآمدات کل تجارت
2017 2 205.7 561.3 2 767.0
2018 2175.9 616.6 2791.6

دونوں فریقوں نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ تجارت، گنجائش سے کہیں کم ہےاورتجارتی شعبے کو وسیع کرنے کے لئے تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ باہمی تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان کو تجارتی خسارے کا سامنا ہے اور دونوں فریقوں نے اسے مزید کم کرنے کےلئے طریقۂ کار تلاش کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

باہمی تجارت بڑھانے کے لئے تعاون

ہندوستان اور یو کرین نے ممکنہ سیکٹروں کی نشاندہی کی ہے، جہاں دونوں فریق  باہمی تجارت کووسیع کر سکتے ہیں، چونکہ فی الحال دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کی حصہ داری  دنیا کے باقی حصے کے ساتھ کی گئی کُل  تجارت   کے مقابلے کافی کم ہے۔  لہذا دونوں فریقوں نے مصنوعات کی اس  فہرست ایک دوسرے کو دینے پر اتفاق کیا ہے، جس کی وہ تجارت کریں گے۔

دونوں فریقوں کو نشان زد ممکنہ سیکٹروں میں بڑے میلوں اور نمائش میں حصہ لینا چاہئے۔ دونوں ملکوں نے شرکت کو یقینی بنانے کے لئے پہلے سے  ایک دوسرے کو نمائش اور میلوں کی تفصیلات  کے بارے میں  آگاہ کرنے سے اتفاق کیا ہے۔

تجارت کو فروغ دینے کی غرض سے دونوں فریق لازمی معائنہ کو شیئر کریں گے؍ کسی بھی پروڈکٹ کی درآمدات یا برآمد کے وقت  ضروری ضابطوں کو پورا کریں گے تاکہ  اس طرح کے معائنے کے سلسلے میں کسی بھی طرح کی تاخیر کو کم کیا جا سکے اوردونوں کاروبار کرنے کے لئے ایک سازگارماحول بھی تیار کریں گے۔

ہندوستانی فریق نے متعدد ایسے ایکسپو رٹ پروموشن کونسلوں اور ایکسپورٹ سے متعلق دیگر اداروں کے بارے میں بتایا جہاں سے کوئی شخص ایکسپورٹروں/ امپورٹروں کی تفصیلات حاصل کرسکتا ہے۔ہندوستان میں ایسے اداروں کی فہرست مشترک کرنے پر بھی اتفاق کیا۔اس نے یوکرینی فریق سے درخواست کی کہ وہ بھی ایسے اداروں کی فہرست مشترک کریں تاکہ دونوں فریقوں سے تعلق رکھنے والے ایکسپورٹر/ امپورٹر آپس میں تبادلہ خیال کرسکیں اور اس میکنزم سے دو فریقی تجارت آسان بنایا جاسکتا ہے اور اس میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

دونوں فریقوں کو چاہئے کہ وہ بینکنگ اور مالی اداروں کے درمیان اطلاعات کا تبادلہ کریں تاکہ دونوں کمپنیوں کے درمیان ایکسپورٹ۔ امپورٹ سے متعلق لین دین کو آسان بنانے کے لئے باہمی تعاون کو پھیلایاجاسکے۔

دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ اپنے متعلقہ ملکوں میں ایک سنگل   ونڈو سیلس کی نشاندہی کے بارے میں سرکاری اطلاعات مشترک کریں۔تاکہ ایکسپورٹروں کے سوالوں کا جواب دیاجاسکے اور  انہیں مناسب خریدار/ فروخت کنندہ کی نشاندہی کے کام میں مدد دی جاسکے۔

ہندوستانی فریق نے ہندوستان کے ایوان تجارت(سی آئی آئی) کے زیر اہتمام منعقدہ شراکت داری سربراہ اجلاس 2019یوکرینی فریق کی شرکت پر خوشی کا اظہار کیا۔

دونوں فریقوں نے یوکرین کے ایوان تجارت و صنعت،یوکرینین نیشنل کمیٹی آف آئی سی سی، یو کرینین یونین آف انڈسٹریلسٹس اینڈ انٹر پریون اور ہندوستان کی تجارتی تنظیموں اور ایکسپورٹ پرموشن کونسلوں کے درمیان تعاون کے قیام اور اسے برقرار رکھنے کے عمل میں ہر ممکنات تعاون دینے پر اتفاق کیا۔تاکہ بزنس سے  بزنس (بی ٹو بی) تعلقات قائم کئے جاسکیں۔

چھوٹی اور اوسط درجہ کی کمپنیوں کے شعبے میں باہمی تعاون

ہندوستانی فریق نے یوکرینی فریق کو نیشنل اسمال انڈسٹریز کارپوریشن(این ایس آئی سی) کی سرگرمیوں کے بارے میں بتایا اور یوکرینی فریق سے درخواست کی کہ وہ ایک ایسی نوڈل ایجنسی کی نشاندہی کریں جو درجہ ذیل شعبوں میں باہمی اتفاق پر مبنی شرائط کی بنیاد پر این ایس آئی سی کے ساتھ چھوٹی اور اوسط درجہ کی کمپنیوں(ایس ایم ای) کے شعبے میں تعاون کرسکے۔

  • بہت چھوٹی اور چھوٹی کمپنیوں کے فروغ کے لئے یوکرین میں ٹیکنالوجی ان کیوبیشن سینٹر کا قیام۔
  •  کمپنی سے کمپنی کے مابین باہمی تعاون کی سہولت۔
  • تجارتی وفود کا تبادلہ۔
  •  یوکرین میں ایس ایم ای کے فروغ میں مشاورت۔

یوکرینی فریق نے 2020 تک کی مدت کے لئے چھوٹے اور اوسط درجے کے کاروبار کے فروغ سے متعلق حکمت عملی کو حکومت کی طرف سے منظوری دیئے جانے کے بارے میں بتایا۔

چمڑا، تمباکو، جواہرات و زیورات  اور چائے کے شعبوں میں تعاون

چمڑے کا شعبہ

ہندوستانی فریق نے کہا کہ یوکرین میں چمڑے کے سامان اور جوتوںو چپلوں کی درآمدات میں ہندوستانی بازار کاحصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ اس کی خاص وجہ یوکرین میں امپورٹ ڈیوٹی کی اونچی شرح ہے۔ ہندوستانی فریق نے یوکرینی فریق سے درخواست کی کہ وہ چمڑے کے سامانوں اور جوتوں وچپلوں کے لئے امپورٹ ڈیوٹی کو نیچے لا کر پانچ فیصد کی مساوی سطح پر کرنے پر غور کرے۔

تمباکو کاشعبہ

ہندوستانی فریق نے یوکرینی فریق کو مطلع کیا کہ ہندوستان تمباکو اور تمباکو سے تیار مصنوعات کی پیداوار بڑے پیمانے پر کرتا ہے ۔ ہندوستانی فریق نے یوکرینی فریق سے درخواست کی کہ وہ تمباکو اور تمباکو سے تیار مصنوعات درآمدت کرنے پر غور کریں ۔ کیونکہ یوکرین کی تمباکو اور تمباکو سے تیار مصنوعات کی درآمدات 60ہزار سے79ہزار ایم ٹی ہے۔

جواہرات و زیوارات کا شعبہ

یوکرین میں 20 فیصد ویٹ سمیت جواہرات اور زیورات سے متعلق مصنوعات کے لئے ڈیوٹی اسٹرکچر زیادہ ہے۔یہ سونے کے زیورات اور تراشے نیز پالش کئے ہوئے ہیرے پر مکمل ڈیوٹی 30فیصد کے قریب ہے۔ہندوستانی فریق نے یوکرینی فریق سے سونے کے زیورات اور تراشیدہ نیز پالش کئے ہوئے ہیرے پر ڈیوٹی میں کمی لانے کی درخواست کی۔

چائے کا شعبہ

ہندوستانی فریق نے کہا کہ یوکرین چائے کا ایک اہم بازار ہے۔ہندوستان نے یوکرینی فریق سے درخواست کی کہ وہ ڈبہ بند چائے پر 10 فیصد سی آئی ایف ویلیو کی ڈیوٹی کو ختم کریں۔

صنعت

یوکرینی فریق نے ہندوستانی فریق کے سامنے تجویز رکھی کہ وہ درج ذیل تجاویز کے امکانات پر غور کرے:

  • صنعتی شعبے میں دوفریقی تعاون کو جاری رکھنا اور اسے مزید گہرا بنانا۔
  • ہندوستانی بازار میں ریل روڈ اور انڈر گراؤنڈ ریلوے کیریج پروڈکٹس کی سپلائی۔
  • ہندوستان میں توانائی سے متعلق مراکز کی تعمیر، تعمیر نو اور جدید کاری سے متعلق پروجیکٹوں کے نفاذ میں یوکرینی کمپنیوں کی حصہ داری۔
  • یوکرین کے سائنسی اور تکنیکی اداروں کے ساتھ ہندوستان کی موجودہ میٹا لرجیکل کمپنیوں کی جدید کاری اور ایسی نئی کمپنیوں کی تعمیر۔
  • سرکاری ایجنسیوں اور ہندوستان کی ہوائی کمپنیوں میں ریجنل پسنجر ایئر کرافٹ اے این 148/158،ہیلی کاپٹروں اور ان کے لئے درکار کل پرزوں کی سپلائی کی راہ ہموار کرنے پر غور کرنا۔
  • ٹیٹینم اور اس کی مصنوعات(ٹیٹینم پاؤڈر اور ٹیٹینم ڈائی آکسائڈ پگمینٹ) کی پیداوار میں ہندوستان کی سرکاری اور نجی کمپنیوں کے ساتھ تعاون۔

ہندوستانی فریق مذکورہ تجاویز پر اپنے ردعمل کااظہار کیوب میں 2020کے اوائل میں مجوزہ اگلے آئی یو۔ جے ڈبلیو جی ٹی ای سی کے انعقاد تک کرے گا۔

تکنیکی قواعد وضوابط (معیار، میٹرولوجی،سرٹیفکیشن اور تصدیق کے جائزہ) کے شعبے میں باہمی اشتراک وتعاون

ہندوستانی فریق نے یوکرین کے فریق کو مطلع کیا کہ:

  • یو کے آر این ڈی این سی کے ذریعہ مجوزہ معاہدے کے مسودے پر کام جاری ہے۔
  • معیارات کے شعبے میں باہمی اشتراک وتعاون کے لئے مجوزہ مفاہمت نامے کے مسودے پر یوکرین کی جانب سے  معیارات سے متعلق ہندوستانی بیورو (بی آئی ایس) کے ذریعہ موصولہ مخالف منصوبہ  پر غور وخوض کا کام جاری ہے۔

مزید برآں 26 نومبر 2014 کویو کے آر این ڈی این سی کو یوکرین کی معیارت سے متعلق قومی ادارہ قرار دینے کے لئے  یوکرین کے کابینی وزرا کے فیصلے کے بعد ہندوستان نے یوکرین سے درخواست کی ہے کہ قومی اسٹینڈرڈائزیشن کاموں سے متعلق یوکرین میں اقتصادی ترقی اور زراعت کی وزارت کے موجودہ رول کے بارے میں اطلاعات فراہم کرے۔

سرکاری ونجی شراکت داری (پی پی پی) اور سرمایہ کاری کے شعبے میں باہمی اشتراک وتعاون

یوکرین کے فریق نے گزشتہ دہائی کے دوران ہندوستان میں سرکاری ونجی شراکت داری (پی پی پی) میکانزم  بالخصوص پی پی پی سے متعلق قانون سازی کے بارے میں اطلاعات کی فراہمی،پی پی پی پروجیکٹوں کے نفاذ کے تجربات اورپی پی پی میکانزم کی ترقی کے لئے مستقبل کے منصوبوں کی وسیع ترقی کا مشاہدہ کیا اور پی پی پی سے متعلق تجربات کے باہمی لین دین کے لئے اپنی دلچسپی دکھائی۔

دونوں ملکوں کے درمیان باہمی سرمایہ کاری کے زبردست امکانات موجود ہیں۔ریلوے، ہوائی جہاز، دوا سازی، دھات سازی اور سیاحت جیسے شعبوں میں تیز رفتاری کے ساتھ تعاون کیا جاسکتا ہے۔حکومت ہند نے ایف ڈی آئی کے بارے میں سرمایہ کاری کی حمایت والی پالیسی اپنائی ہے۔ اس کے تحت بعض شعبوں اور سرگرمیوں کے سلسلے مئیں 100 فیص بیرونی راست سرمایہ کارہ خود طریقے پر حاصل ہوجاتی ہے۔ حالیہ برسوں میں ایف ڈی آئی کی پالیسیوں میں اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہندوستان یقینی طور پر ایک پرکشش اور سرمایہ اکری کی حمایت کرنے والے ملک کے طور پر اھر کر سامنے آیا ہے۔ میک ان انڈیا، کاروبار کرنے کی آسانی ، اسٹار اپ انڈیااور سہل ایف ڈی آئی پالیسی کی وجہ سے فراہم وسیع مواقع کے سبب یوکرین کی طرف سے ہندوستان کو  کافی مقدار میں ایف ڈی آئی ملنے کی امید ہے۔ ہندوستان کی صنعت نے یہ تہیہ کررکھا ہے کہ وہ ان امکانات کو تلاش کرے گی جن کو اب تک بروئے کار نہیں لایا گیا ہے اور وہ اقتصادی شراکت داری میں توسیع کرے گی۔

اینٹی ڈمپنگ تحقیقات کے فریم ورک کے اندر یوکرین کو مارکٹ معیشت کا درجہ دینا

دونوں ملکوں نے تجارت سے متعلق دستاویزات پر عمل درآمد پر تبادلہ خیال کیا تاکہ عالمی تجارتی تنظیم کے سمجھوتوں کے مطالعہ ضابطوں کی پابندی کی جاسکے۔

یوکرین کی طرف سے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا کہ یوکرین کو ہر ایک اینٹی ڈمپنگ تحقیق میں اپنی  مارکٹ معیشت کے درجے کو ثابت کرنا ہے اور ایسا کرتے وقت یوکرین اور ہندوستان کے  تجارتی، معیشت، سائنسی ، ٹکنولوجیکل، صنعتی اور ثقافتی تعاون کے بین حکومتی کمیشن کے پانچویں اور چھٹے اجلاس کے دوران ہندوستان کی طرف سے  یوکرین کو منڈی کی معیشت کا درجہ فراہم کرنے کے وعدے کو ذہن میں رکھا جائے گا۔

یوکرین نے اپنے آپ کو منڈی کی معیشت کا درجہ دینے کے سلسلے میں ہندوستان کے مجاز ادارے کو تمام تفصیلات پہلے ہی فراہم کردی ہیں۔جن میں یہ ثبوت بھی شامل ہے کہ عالمی تجارتی تنظیم کے دیگر ممبر یوکرین کو ایک منڈی کی معیشت کے ملک کے طور پر دیکھتے ہیں۔

ہندوستان نے یوکرین کی تشویش کو نوٹ کیا اور مزید مطلع کیا کہ اینٹی ڈمپنگ مسائل کے بارے میں تحقیق نیم  عدالتی نوعیت کی ہے اور یہ کہ تمام ساجھیداروں کو اپنے اپنے کیس کا دفاع کرنے کے لئے عالمی تجارتی تنظیم کے ضابطوں/ رہنما خطوط کے  مطابق صاف اور شفاف مواقع فراہم کئے جائیں گے۔

زراعت کے شعبے میں تعاون جس تحت یوکرین کی غذائی مصنوعات کو ہندوستان کی منڈی تک رسائی کی سہولت دی جائے گی

دونوں ممالک اپنی مشترکہ سرگرمیوں کو جاری رکھنا چاہتے ہیں جس کا مقصد تجارت اور غذائی اشیا میں باہمی تجارت کو مزید توسیع دینا ہے اور انہوں نے اس بات سےا تفاق کیا ہے کہ زراعت اور غذائی اشیا کے معاملے میں تجارت کو سہل بنانے کے لئے باہمی صلاح مشورہ کیا جائے گا۔ یوکرین سیبوں کی آزمائشی سپلائی شروع کرنے کا موقع دینے کے لئے ہندوستان کا شکر گزار ہے اور اس نے امید ظاہر کی ہے یوکرین کو مستقبل قریب میں ان ملکوں کی فہرست میں شامل کیا جائے گا جن کو سیب برآمد کئے جاتے ہیں۔

دونوں ملکوں نے بہت سی زرعی اشیا برآمد کرنے کے معاملے میں تعاون میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ ان اشیا میں سیب ، کیلے، سویابین کلچے، کپاس، کافی، کھیرا اور ککڑی، گیہو ں کا آٹا، انگور، مونگ پھلی، بڑے اور چھوٹے لیموں، مکئی، ارنڈی کا تیل، پیاز، سنترے، کالی مرچ، آلو (تازے اور فروزن) کشمش، چاول، تل ، برو،  چینی (خام اور صاف کی ہوئی) چائے، تمباکو، ٹماٹر، فروزن سبزیاں اور گیہوں،  پھلی دار سبزیاں، چینی سے بنی ہوئی مٹھائی، چاکلیٹ اور دیگر غذائی اشیا جن میں کوکو، بیکری اور آٹے کی مٹھائیاں وغیرہ شامل ہیں۔

ہندوستان نے کہا کہ تلاپیا کلچر یوکرین میں ابھرتا جارہا ہے اور اس نے درخواست کی کہ اس کلچر کے تکنیکی تعاون کے امکانات تلاش کئے جائیں۔

یوکرین میں منڈی کے امکانات پر غور کرتے ہوئے ہندوستان نے چھینگے کی مصنوعات کو معروف بنانے اور فروغ دینے میں دلچسپی کا اظہار کیا کیونکہ محصول میں اونچی سطح پر تحفظ کی وجہ سے خوراک کی ڈبہ بند مصنوعات میں باضابطہ باہمی تجارت کے امکانات کم ہوجاتے ہیں اس لئے ہندوستان نے یوکرین سے درخواست کی کہ وہ ان اشیا کی مفصل فہرست فراہم کرے جن پر یوکرین محصول میں کمی کا خواہشمند ہے۔

یوکرین نے  بہت سے اہم مسائل پر ہندوستان کی توجہ دلائی۔ خاص طور پر زراعت کے شعبے میں اور اس میں بھی  پودے اگانے کے معاملے میں جس پر ورکنگ گروپ کے فریم ورک کے اندر  تفصیلی غور و فکر کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ یوکرین اور ہندوستان کے بین  حکومتی کمیشن میں بھی اس پر غور کیا جانا چاہیے۔

توانائی کے شعبے میں تعاون

ہندوستان نے یوکرین کو مطلع کیا کہ باہمی تعاون / امداد مندرجہ ذیل شعبوں میں فراہم کی جاسکتی ہے۔

  • امکانی رپورٹ کی تیاری (ایف آر)/ مفصل پروجیکٹ رپورٹ (ڈی پی آر) ، ڈیزائن اور انجینئرنگ میں تکنیکی مشاورت۔
  • یوکرین کے انجینئروں کو پن بجلی کے شعبوں میں تربیت۔
  • پرانے ہوجانے والے پن بجلی پلانٹوں کی تزئین اور جدید کاری ۔
  • پن بجلی پروجیکٹوں کی ترقی میں ہر مرحلے پر تکنیکی مشاوری خدمات کی فراہمی۔

ہندوستان نے یوکرین سے درخواست کی کہ وہ سائٹ کا معائنہ کرے تاکہ این ایچ پی سی جو کہ سرکاری سیکٹر کا ادارہ ہے، ہائیڈرو الیکٹرک اسکیموں / پرانے ہونے والے پن بجلی پلانٹوں کی تزئین  اور جدید کاری  کا کام این ایچ پی سی کے سپرد کرنے کے لئے تکنیکی امکانات تلاش کئے جاسکیں۔

مالیات اور بینک کاری کے شعبے میں تعاون

ہندوستان نے یوکرین کو مطلع کیا کہ  ہندوستان کے غیر ملکی زر مبادلہ کے ضابطوں میں بہت سی تبدیلیاں کی گئی ہیں تاکہ ہندوستان اور کسی بھی دوسرے ملک کے درمیان سرحدی لین لین کو آسان بنایا جاسکے۔

سیاحت میں تعاون

ہندوستان نے یوکرین سے درخواست کی کہ وہ سیاحتی میلے دونوں ملکوں میں لگانے کے بارے میں اطلاعات کا تبادلہ کرنے پر غور کرے اور سیاحت کے شعبے میں امکانات تلاش کرے۔

طرفین نے تجارت ، اقتصادیات اور تعاون کے ورکنگ گروپ کی پانچویں میٹنگ یوکرین میں کیئو ک کے مقام پر منعقدہ کرنے سے اتفاق کیا۔ پانچویں میٹنگ کی تاریخوں کا تعین سفارتی ذرائع سے باہمی تعاون سے کیا جائے گا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More