33 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

بھارت 10 تا 13 اکتوبر 2017 کے دوران اوّلین ’بی آئی ایم ایس ٹی ای سی تباہی انتظام مشق 2017‘ کا اہتمام کرے گا

Urdu News

نئی دہلی۔ ؍ستمبر۔نیشنل ڈیزازسٹر رسپانس فورس  (این ڈی آر ایف) ایک سرکردہ ایجنسی کے طور پر، 10 سے 13 اکتوبر 2017 کے دوران دلّی اور قومی خطہ راجدھانی (این سی آر) میں اوّلین ’بی آئی ایم ایس ٹی ای سی تباہی انتظام  مشق 2017 ‘کا اہتمام کرے گی۔ یہ مشق  بی آئی ایم ایس ٹی ای سی  رکن ممالک کے مابین بہترین طریقہ ہائے کار جن کا تعلق تباہی سے وابستہ خطرات کو کم کرنے، علاقائی ردعمل کو مستحکم بنانے اور تباہی انتظام سے ہوگا ، کے لئے ایک پلیٹ فارم کاکام کرے گی ۔

’خلیج بنگال کی پہل قدمی  برائے کثیر شعبہ جاتی تکنیکی واقتصادی تعاون‘(بی آئی ایم ایس ٹی ای سی) گروپنگ کے تمام سات ممالک کے مندوبین  جن میں  بنگلہ دیش ، بھوٹان، بھارت، میانمار ، نیپال ، سری لنکا اور تھائی لینڈ شامل ہیں، بی آئی ایم ایس ٹی ای سی ممالک کے دلّی میں مقیم سفارت خانوں/ ہائی کمیشنوں کے نمائندگان ، نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) ، اور نوڈل وزارتوں کے سینئر افسران ا س تقریب میں حصہ لیں گے۔

7 فروری 2017 کو کٹھمنڈو نیپال میں بی آئی ایم ایس ٹی ای سی سینئر افسرو ں کی سترہویں میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ بھارت اپنے طور پر اوّلین سالانہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ مشق کا اہتمام اس خطے کیلئے کریگا۔

بی آئی ایم ایس ٹی ای سی، ڈی ایم مشق 2017 کے تحت خصوصی توجہ اس بات پر ہوگی کہ تباہی کی صورت میں علاقائی وسائل کو بروئے کار لانے کیلئے اس خطے میں کس قدر چوکسی اور تیاری ہے اور بین حکومتی گفت وشنید اور تعیناتی کیلئے معاہدات وغیرہ کے سلسلے میں اثرانگیزی کی نوعیت کیا ہے ، کا تعین کیا جاسکے۔ یہ مشق رکن ممالک کے مابین علاقائی تعاون کو ادارہ جاتی  شکل دینے  کی کوششوں کے سلسلے میں ایک تال میل اور ہم آہنگی کا ماحول پیدا کرے گی۔ اس کے ذریعے تباہی ،راحت کاری اور ہنگامی حالات میں ان سے نپٹنے کیلئے اقدامات جن میں فوری طور پرسرعت سے صورتحال کا تجزیہ کرنے والی ٹیموں اور انتظام کا پہلو بھی شامل ہے، کے سلسلے میں تحقیق اور بچاؤ کی اثرانگیزی کو مستحکم بنانے میں بھی مدد ملے گی۔ خاص طور سے جہاں بنیادی ڈھانچہ اور مواصلات کے تمام ذرائع ناکام ہوجاتے ہیں اس صورت میں اپنے طور پر صورتحال سے نپٹنے کیلئے کیا کیا جاسکتا ہے، اس کا تعین کرنے میں آسانی ہوگی۔

چار روزہ مشق کے بعد اس مشترکہ / مشکّل مشق کے نتائج اور سفارشات کو دستاویزی شکل میں شائع کیا جائیگا، اس میں بی آئی ایم ایس ٹی ای سی ممالک کے مابین طے پانے والے معاہدات اور ہنگامی حالات کے دوران مختلف ممالک کے مابین تباہی انتظام کے علاقائی تعاون کے پہلو کو بھی شامل کیا جائیگا۔ یہ تمام تر دستاویزات اکتوبر/نومبر 2017 میں نیپال میں منعقد ہونے والی سربراہ ملاقات کے دوران بی آئی ایم ایس ٹی ای سی رہنماؤں کو پیش کیے جائیں گے۔

بی آئی ایم ایس ٹی ای سی ، ڈی ایم مشق 2017 دلّی اور این سی آر یعنی قومی خطہ راجدھانی میں دو مراحل میں منعقد ہوگی۔ اہم مشق کے تحت ٹیبل ٹاپ ایکسرسائز (ٹی ٹی ایکس) ، فیلڈ  ٹریننگ ایکسرسائز (ایف ٹی ایکس) اور کارروائی  کے بعد نظرثانی جیسے پہلو شامل ہوں گے ۔ یہ 10 سے 13 اکتوبر 2017 کے دوران منعقد ہوں گے۔ اس سے قبل پہلے مرحلے کے تحت ایک تیاری والی میٹنگ منعقد ہوگی۔ مین ایکسرسائز کے لئے ایف ٹی ایکس کے دوران منتخبہ سائٹ کا فیلڈ وزٹ،8 اور 9 اگست 2017 کو، دلّی اور این سی آر میں منعقد کیا گیا تھا۔

بھارت جنوب ایشیائی سالانہ تباہی انتظام مشق (ایس اے اے ڈی ایم مشق)  کے اہتمام کے سلسلے میں ڈی آر آر کوششوں کے معاملے میں  سرفہرست رہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس نے تباہی خطرات کم کرنے سے متعلق ایشیائی وزارتی کانفرنس (اے ایم سی ڈی آر آر) کے اہتمام میں بھی اپنا کردار ادا کیا ہے۔ بھارت نے جنوب ایشیائی سیارچوں ، جی ایس اے ٹی 9 اور سونامی ارلی وارننگ مرکز  کے سلسلے میں دیگر ممالک کو اپنی مہارت اور صلاحیتوں کی شکل میں خدمات کی پیشکش بھی کی ہے۔ تباہی انتظام بی آئی ایم ایس ٹی ای سی  رہنماؤں  کے ذریعے گزشتہ برس ماہ اکتوبر میں گوا میں منقعدہ برکس  سربراہ ملاقات کے دوران گفت وشنید کا موضوع رہا تھا۔ یہاں بی آئی ایم ایس ٹی ای سی رہنماؤں کو خاص طور پر مدعو کیا گیا تھا اور تباہی انتظام اس کا ایک اہم ایجنڈہ رہا تھا۔

بی آئی ایم ایس ٹی ای سی خطہ وہ خطہ ہے جہاں تقریباً 1.5 بلین افراد رہتے ہیں اور عالمی آبادی کا تقریباً 22 فیصد حصہ یہاں بستا ہے۔ اس خطے کی مجموعی گھریلو پیداوار 2.7 امریکی ڈالر کے بقدر ہے  جو معیشت کا ایک تہائی حصہ کہا جاسکتا ہے۔ بی آئی ایم ایس ٹی ای سی ممالک کی اکثریت جنوبی ایشیائی خطے میں سکونت پذیر ہے اور انہیں اکثر وبیشتر سیلاب، سمندری طوفان، زلزلوں ، چٹانیں کھسکنے اور خشک سالی جیسی قدرتی آفات کا سامنا ہوتا رہتا   ہے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More