26 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

بحری ماہی گیری کے بارے میں 2017 کی قومی پالیسی اگلے دس برسوں میں ماہی گیرو ں کے سیکٹر کی ترقی کے لئے رہنمائی کا کام انجام دے گی

Urdu News

نئی دہلی، زراعت  اور کسانوں کی فلاح و بہبود کی وزارت نے 2017 کی  بحری ماہی پروری سے متعلق قومی  پالیسی کو مشتہر کیا ہے۔   اس پالیسی  سے   اگلے دس برسوں کے درمیان  ماہی پروری کے شعبے میں   ہونے والی ترقی   کے سلسلہ میں رہنمائی حاصل ہوگی۔   زراعت اور کسانوں کی فلاح کےمرکزی وزیر جناب  رادھا موہن سنگھ نے  یہ بات آج تمل ناڈو میں   رامیشورم کے مقام پر     زراعت   اور کسانوں کی فلاح وبہبود کی وزارت کی  مشاورتی کمیٹی    کی میٹنگ میں کہی گئی ہے جس کا موضع تھا  ‘میرن فیشریز   -میری کلچر ان انڈیا’  ۔ میٹنگ کااہتمام  زراعت اور کسانوں کی  فلاح و بہبود کی وزارت نے کیا تھا جس کا مقصد  ماہی پروری   اور ہندستان میں    سمندر کی تہہ میں پائے جانے والے پودوں  اور جانوروں وغیرہ  سے متعلق    مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کرنا  تھا۔

 جناب سنگھ نے بتایا کہ    حکومت نے   اس میں ایک    ذیلی جزو بھی شامل کیا ہے۔ یعنی    ‘بلیو  ریولیوشن’ گہرے سمندر میں    مچھلیاں پکڑنے کے سلسلہ میں امداد’ اس اسکیم کے تحت    روایتی  ماہی گیرو    ں، ان کی تنظیموں/ ایسوسی ایشنوں   یا خود اپنا روزگار چلانے والے گروپوں کو    مچھلیا ں پکڑنے کی ان کی کشی کی لاگت کے پچاس فی صد  مرکزی مالی امداد  فراہم کی جاتی ہے۔  یعنی      40 لاکھ روپے  ۔ اس اسکیم پر عمل درآمد کے لئے   پہلے سال   یعنی 18-2017 کے لئے    مرکزی   حصے کے طو ر پر 312 کروڑ روپے جاری کئے گئے تاکہ    ملک کے   روایتی ماہی گیروں  کو فائدہ ہوسکے۔

وزیر زراعت نے یہ بھی بتایا کہ ہندستان میں   مچھلی کی پیداوار کا اندازہ   11.4 ملین ٹن ہے۔   اس میں سے    68 فی صد   ماہی گیر    ساحل سے دور    ماہی گیری کے   سیکٹر سے   اور باقی ماندہ 32 فی صد   بحری سیکٹر سے   رجسٹر شدہ ہیں۔   امید ہے کہ   2020 تک اندرون ملک    مچھلیوں کی ضرورت 15 ملین ٹن ہوجائے گی جبکہ   پیداوار    11.4 ملین ٹن ہوگی۔   3.62 ملین  کا یہ فرق   ساحل سے دور     آب کاشت  اور  نبات البحر  پورا کیا جائے گا۔

سائنس دانوں نے اندازہ لگایا ہےکہ ساحل کے قریب پانی میں     مچھلی کے ذرائع جو 200میٹر کی گہرائی میں واقع ہیں ان کا یا تو پورا استعمال کیا جارہا ہے یا بعض وقت ان کا استعمال  پوری صلاحیت سے بھی زیادہ ہوتا ہےجو کہ    روایتی  ماہی گیروں   کی روزی روٹی کے لئے تشویش کا باعث ہے۔  اس سلسلہ  میں 17 مئی 2018 کو   تمام ریاستوں  کو مرکز کے  زیر انتظام تمام علاقو ں کے مچھلیو ں کے محکمہ کے وزرا کی ایک میٹنگ ہوئی تھی    ۔ اس میٹنگ میں     ساحل کے قریب واقع   تمام ریاستوں سے کہا گیا تھا کہ وہ    ذمہ دار  اور  دیر پا ماہی گیری کے سلسلہ میں ضروری    اصلاحی قدم اٹھائیں۔

جناب سنگھ نے بتایا کہ    کسانوں کی    آمدنی   2022 تک   دوگنا کرنے کے وزیراعظم  جناب نریندر مودی کے ویژن کے مطابق    زراعت اور کسانوں کی بھلائی کی وزارت نے یکم جون 2018 سے 31 جولائی 2018 تک   کرشی کلیان ابھیان  شروع کیا ہے۔    اس کا مقصد  کسانوں کو     اپنی آمدنی بڑھانے کے لئے کھیتی باڑی کی تکنیکوں میں   بہتری لانے کے بارے میں مشورہ دینا  اور ا نکی مدد کرنا ہے۔    کرشی کلیان ابھیان  ایک ہزار سے زیادہ  آبادی والے 25گاوؤ ں میں شروع کیا جائے گا   ۔یہ گاؤں نیتی آیوگ کی ہدایت کے مطابق  دیہی ترقیات کی وزارت  کےساتھ   صلاح و مشورہ کے ساتھ نامزد کئے گئے    ایسپریشنل   اضلاع    میں واقع ہوں گے۔    ایسے اضلاع میں جہاں   گاؤں کی تعداد    (ایک ہزار سے زیادہ آبادی والے)  25 سے کم ہیں وہاں سبھی گاؤں کا احاطہ کیا جائے گا۔  اس تقریب کے موقع پر  زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے  وزیر مملکت   جناب   گجیندر سنگھ شیخاوت   ، مشاورتی کمیٹی کے ارکان    اور دیگر معززین نےبھی شرکت کی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More