34 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ای پی ایف او کے مرکزی بورڈ کی 219ویں میٹنگ

Urdu News

نئی دہلی۔ ۔نئی دہلی میں کل محنت اور روزگار کے مرکزی وزیر جناب سنتوش کمار گنگوار کی صدارت میں ملازمین کے پروویڈنٹ فنڈ کی تنظیم کے مرکزی بورڈ (ای پی ایف او)کی 219ویں میٹنگ ہوئی۔

بورڈ کے کچھ اہم فیصلے مندرجہ ذیل ہیں:

(a   بورڈ نے 20 مئی 2017 سے 30ستمبر 2017 کے درمیان کچھ اداروں سے دس درخواستیں حاصل ہوئی ہیں ۔ جن میں کہا گیا ہے کہ وہ نقصانات کی  ادائیگی سے معذور ہیں ۔ ان درخواستوں کو اس سے پہلے ای پی ایف او نے مسترد کردیا تھا۔

(b   مرکزی بورڈ نے اگست 2015 سے مساوی سرمایہ حصص ، تبدیلی سے متعلق ٹریڈڈ فنڈ ز ای ٹی ایف میں سرمایہ لگانا شروع کیا تھا۔ قیمت آنکنے اور مساویانہ حصص کی سرمایہ کاری کا حساب کتاب کرنے کیلئے حساب کتاب سے متعلق   پالیسی آئی آئی ایم بنگلور کے ساتھ صلاح ومشورہ کرکے تیار کی گئی تھی۔ حساب کتاب کی اس پالیسی میں بھی سی اے جی کے یہ مشاہدات شامل کیے گئے۔ ان مشاہدات کو مرکزی بورڈ کی طرف سے بھی منظوری دے دی گئی۔

(c   مستفید ہونےو الوں کو ادائیگی کرنے کیلئے ای پی ایف او کا جو  موجودہ لامرکزیت والا نظام استعمال کیا جارہا ہے، اس میں لین دین  پرکافی زیادہ لاگ آتی ہے۔ ، لین دین نہ کیے جانے کی صورت میں قرضوں میں تاخیر ہوتی ہے اوراس کی وجہ سے  آدھار کی بنیاد پر ادائیگی نہیں کی جاسکتی۔ لہٰذا ای پی ایف او نے بھارت کے ادائیگیوں سے متعلق قومی کارپوریشن    (این پی سی آئی) پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے ادائیگی کے مرکزیت والے نظام کی طرف رجوع کرنے کی تجویز رکھی ہے۔ مجوزہ نظام کے فوائد مندرجہ ذیل ہیں:

  • مستفید ہونےو الوں کو این پی سی آئی پلیٹ فارم کے ذریعے اسی دن رقوم منتقل کردی جائیں گی۔
  • دفتر لین دین کی نوعیت کا حساب کتاب ٹی+صفر کی بنیاد پر کرسکتا ہے۔ جس کے نتیجے میں ادائیگی نہ کیے جانے کی صورت میں مستفید  ہونے والوں کے کھاتوں میں جلدی یہ رقم پہنچ جائے گی۔
  • آدھار کی سہولت کی دستیاب سے رقوم منتقل کی جاسکیں گی۔
  • بینک چارجز کے طریقے سے لین دین پر آنے والی لاگت میں کمی آئے گی۔

بورڈ نے بھی ان سفارشات کو اصولی طور پر منظوری دے دی ہے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More