26 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ای سی جی سی نے 72.50 کروڑ روپئے کا منافع ادا کیا

ईसीजीसी ने 72.50 करोड़ रुपये का लाभांश दिया
Urdu News

نئی دہلی۔، کامرس اور صنعت کی وزیر محترمہ نرملا سیتارمن نے حکومت ہند کی طرف سے ای سی جی سی لمیٹڈ سے سال 2016-17 کے لئے 72.50 کروڑ روپئے کا منافع قبول کیا۔ ای سی جی سی لمیٹڈ نے برآمدکاروں اور بینکوں کے لئے 865 کروڑ روپئے کے دعوؤں کو نمٹانے کے بعد ٹیکس سے پہلے 407 کروڑ روپئے کا منافع کمایا ہے۔ برآمدکاروں کو اپریل 2017 سے 17 فیصد اوسط ڈسکاؤنٹ دینے کا سلسلہ شروع کئے جانے کے باوجود اس کی مجموعی آمدنی میں 4 فیصد کی کمی آئی ہے۔ کمپنی کا سرمایہ بڑھ کر 3619 کروڑ روپئے ہوگیا اور اس کی سرمایہ کاری 8025 کروڑ روپئے رہی۔

ای سی جی سی برآمدکاروں کو 20 مصنوعات اور 12 ہزار خدمات کور فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ وہ بینکوں کو 11 مصنوعات فراہم کرتی ہے، جس کے ذریعے 23600 کھاتوں کا احاطہ ہوتا ہے۔ ای سی جی سی نے سال کے دوران جو خطرات اٹھائے ان کی کل مالیت 265000 کروڑ تھی، جو 20016-17 کے دوران سامان کی کل برآمدات کا تقریباً 15 فیصد ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ای سی جی سی کے صارفین کی بنیاد 85 فیصد ایم ایس ایم ای ایس پر ہے۔ ای سی جی سی کے پاس بیرون ملک تقریباً 400000 خریداروں کا ڈاٹابیس موجود ہے، جس میں سے 120000 خریدار 125000 کروڑ روپئے کی مجموعی حد کے ساتھ بیحد سرگرم ہیں۔

محترمہ سیتارمن نے کہا کہ ای سی جی سی، برآمدی قرضے دینے والی ایجنسی (ای سی اے) نے ہندوستان میں برآمدی قرضوں کے بیمے کے سلسلے میں ایک نیا باب کھولا ہے اور اپنے ڈائمنڈ جبلی سال میں اس کا رول دنیا میں زبردست اتار چڑھاؤ اور عدم استحکام کے ماحول میں بیحد افادیت والا رہا ہے اور عالمی خطرات میں بین الاقوامی تجارت اور مالی نظام کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔ کیمیاوی اشیاء اور دواسازی کی برآمدات نیز زرعی اشیاء کے معاملے میں ای سی جی سی کی انشورنس میں 15 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ اصل برآمدات تقریباً 4 سے 5 فیصد بڑھیں۔ مخصوص اسکیموں کے ذریعے برآمدات میں تنوع پیدا کرنے کی غرض سے افریقہ کے لئے ای سی جی سی کے کور میں 15 فیصد کا اضافہ ہوا، جبکہ برآمدات سے اس رجحان کی عکاسی نہیں ہوتی۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ برآمدکار ایسی منڈیوں میں جانے سے گھبراتے ہیں جہاں خطرات اٹھانے پڑیں۔ ای سی جی سی ان کے کاروبار کو انھی منڈیوں تک بڑھانے میں مدد کرسکتی ہے۔

ای سی جی سی نے ان بینکوں کو کور فراہم کرنے کے معاملے میں رہبری کا کام انجام دیا ہے، جو برآمدکاروں کو قرضے فراہم کرتے ہیں، اس سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکتا ہے کہ برآمدات کے مواقع، مناسب اور بروقت مالی امداد نہ ہونے کی وجہ سے ضائع نہ ہوجائیں۔ 60 سے زیادہ سال تک چلنے والے ای سی جی سی کے اس باضابطہ رول کی پیروی 2007/08 کی مالی کسادبازاری کے بعد ای سی ای ایس نے مغرب سمیت دوسرے ملکوں میں کی، یہی وجہ ہے کہ ای سی جی سی کو 2017 کا بہترین ایوارڈ ملا۔ بیسٹ ای سی اے (برآمدی قرضہ دینے والی ایجنسی) نامی یہ ایوارڈ ای سی جی سی کو مختلف ملکوں کی 15 کمپنیوں کے مابین حاصل ہوا۔

جہاں تک درمیانہ اور طویل مدتی برآمداتی سیکٹر کا تعلق ہے، ای سی جی سی ہی وہ کمپنی ہے جو جی او آئی کے نیشنل ایکسپورٹ انشورنس اکاؤنٹ (این ای آئی اے) کا انتظام سنبھالتی ہے، جو بیرون ملک پروجیکٹوں اور دیگر ٹھیکوں کے لئے انشورنس امداد فراہم کرتا ہے۔ پچھلے سال اس اسکیم کے تحت 29 ملکوں میں کل ملاکر 35000 کروڑ روپئے کی مالیت کے 76 ٹھیکوں کو پورا کیا گیا۔

ای سی جی سی مختلف ملکوں کی 70 سے زیادہ ایس سی ایز کی ایسوسی ایشن ‘برنے یونین’ کی انتظامی کمیٹی کی ایک ممبر بھی ہے۔ ای سی جی سی ہی برکس ای سی ایز فورم اور جی 12 میٹنگوں میں ہندوستان کی نمائندگی کرتی ہے۔ بین الاقوامی ورکنگ گروپ (آئی ڈبلیو جی) فورم میں ہونے والے بحث مباحثوں میں ای سی جی سی کے ذریعے فراہم معلومات سے مدد ملتی ہے۔ اسے یہ معلومات برآمدی قرضے، انشورنس اور گارنٹی کے بارے میں بین الاقوامی فورموں سے حاصل ہوتی ہے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More